جِنات ، ہمزاد، مؤکلات ، اظمار او نصابِ جفر کی حقیقت

arifkarim

معطل
نہیں۔دو ہوائی ہوگئ تو انسان روحانی زیادہ ہونا چاہیے اگر دونوں ہوائی ہیں تو فرق کیا ہے..
خاکی ..مٹی
آبی۔۔۔۔ خون
آگ۔۔۔ ..۔جن
یہ سب جدید سائنس سے پہلے کی باتیں ہیں۔ ہمیں آج کے دور میں اچھی طرح معلوم ہے کہ انسان کی پیدائش مٹی سے نہیں ہوتی۔ خون وغیرہ بھی ماں کے پیٹ ہی سے بنتا ہے۔ باقی رہ گئے جنات تو وہ سب ہوائی باتیں ہیں :)
 

نور وجدان

لائبریرین
یہ سب جدید سائنس سے پہلے کی باتیں ہیں۔ ہمیں آج کے دور میں اچھی طرح معلوم ہے کہ انسان کی پیدائش مٹی سے نہیں ہوتی۔ خون وغیرہ بھی ماں کے پیٹ ہی سے بنتا ہے۔ باقی رہ گئے جنات تو وہ سب ہوائی باتیں ہیں :)
اختلاف ..۔ مگر آپ راٰے جاری رکھیں ..۔ جدید سائنس کے بکس پلس دسرے لنکس ہیں جو ثآبت کرتےالعلق کا مطلب مختلف ..۔۔ عربی زبان بہت وسیع ہے ..۔ آپ کی حس۔ مزاح کو داد دینی پڑے گی: )
 
نہیں۔دو ہوائی ہوگئ تو انسان روحانی زیادہ ہونا چاہیے ۔۔۔ اگر دونوں ہوائی ہیں تو فرق کیا ہے..۔۔۔؟
خاکی ..مٹی
آبی۔۔۔۔ خون
آگ۔۔۔ ..۔جن
میں نے جس کتاب کا آپ کو ربط دیا تھا وہاں آپ کو ان سوالات کے جوابات مل جائیں گے۔
 

شزہ مغل

محفلین
سوال ایک سائل کا؟
میں نے قرآن میں جنوں کے متعلق پڑھا ہے کہ وہ کیا ہیں لیکن میں نھیں جانتا کہ کیا وہ حقیقت میں بھی ہیں آپ سے گذارش ہے کہ اگر ممکن ہو سکے تو ان کے متلق معلومات فراہم کریں؟

الحمدللہ

کتاب و سنت کی نصوص جنوں کے وجود پر دلالت کرتی ہیں اور ان کو اس زندگی میں وجود دینے کا مقصد اور غرض و غایت اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت ہے ۔ فرمان باری تعالی ہے:

"اور میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری ہی عبادت کریں" الذاریات: 56

اور اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"اے جنوں اور انسانوں کی جماعت کیا تمھارے پاس تم میں سے ہی رسول نہیں آئے تھے جو تم سے میرے احکام بیان کرتے تھے" الانعام :130

اور جنوں کی مخلوق ایک مستقل اور علیحدہ ہے جس کی اپنی ایک طبیعت ہے جس سےوہ دوسروں سے ممتاز ہوتے ہیں اور ان کی وہ صفات ہیں جو کہ انسانوں پر مخفی ہیں تو ان میں اور انسانوں میں جو قدر مشترک ہے وہ یہ ہے کہ عقل اور قوت مدرکہ اور خیر اور شر کو اختیار کرنے میں ان دونوں کی صفات ایک ہیں اور جن کو جن ا چھپنے کی وجہ سے کہا جاتا ہے یعنی کہ وہ آنکھوں سے چھپے ہوئے ہیں۔

للہ تعالی کا ارشاد ہے :

" بےشک وہ اور اس کا لشکر تمہں وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے تم اسے نھیں دیکھ سکتے " الاعراف 27۔

جنوں کی اصلیت :

اللہ تعالی نے اپنی عزت والی کتاب میں جنوں کی اصلی خلقت کے متعلق بتاتے ہو‏ئے فرماتے ہے- "اور اس سے پہلے ہم نےجنوں کو لو والی آگ سے پیدا کیا " الحجر 65

اور ارشاد باری تعالی ہے :

"اور جنات کو آگ کےشعلے سے پیدا کیا " الرحمن 15

اور عائشۃ رضی اللہ عنہا سے صحیح حدیث میں مروی ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( فرشتے نور سے پیدا کئے گئے ہیں اور جنوں کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم ( علیہ السلام ) کی پیدائش کا وصف تمہیں بیان کیا گیا ہے ۔ )

اسے مسلم نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے ۔ ( 5314 )

جنوں کی اقسام :

اللہ تعالی نے جنوں کی مختلف اقسام پیدا فرمائی ہیں جو کہ اپنی شکلیں بدل سکتے ہیں مثلا کتے سانپ۔

- اور کچھ وہ ہیں جو پروں والے ہیں اور ہواؤں میں اڑتے ہیں ۔

- اور ک۔چھ وہ ہیں جو آباد ہونے والے ہیں اور کوچ کرنے والے ہیں ۔

ابو ثعلبہ خشی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :

( جنوں کی تین قسمیں ہیں ایک قسم کے پر ہیں اور ہواؤں میں اڑتے پھرتے ہیں ۔ اور ایک قسم سانپ اور کتے ہیں اور ایک قسم آباد ہونے والے اور کوچ کرنے والے ہیں ۔)

اسے طحاوی نے مشکل الآثار میں ( 4/95) اور طبرانی نے طبرانی کبیر میں ( 22/114 ) روایت کیا ہے اور شیخ البانی رحمہ اللہ علیہ نے مشکاہ (21206 نمبر 414 میں کہا ہے کہ اسے طحاوی اور ابو الشیخ نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے ۔

جن اور آدم کی اولاد :

اولاد آدم کے ہر فرد کے ساتھ اس کا جنوں میں سے ایک ہم نشین ہے ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( تم میں سے ہر ایک کے ساتھ جنوں میں سے اس کا ہم نشین (قرین ) ہے ۔ تو صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول اور آپ ؟ تو انہوں نے فرمایا اور میں بھی مگر اللہ نے میری مدد فرمائی ہے اور وہ مسلمان ہو گیا ہے تو وہ مجھے بھلائی کے غلاوہ کسی چیز کا نہی کہتا ۔ )

اسے مسلم نے ( 2814) روایت کیا ہے ۔ اور امام نووی نے شرح مسلم (17 175) میں اس کی شرح کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاسلم : یعنی وہ مومن ہو گیا ہے اور یہ ظاہر ہے ۔

قاضی کا کہنا ہے کہ جان لو کہ امت اس پر مجتمع ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شیطان سے جسمانی اور زبانی اور حواس کے اعتبار سے بھی بچائے گئے ہیں تو اس حدیث میں ہم نشین (قرین) کے فتنہ اور وسوسہ اور اسکے اغوا کے متعلق تحذیر ہے یعنی اس سے بچنا چاہئے کیونکہ ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے تو ہم اس سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کریں ۔1۔ھ

انکی طاقت اور قدرت :

اللہ تعالی نے جنوں کو وہ قدرت دی ہے جو کہ انسان کو نہیں دی۔ اللہ تعالی نے ہمارے لئے ان کی بعض قدرات بیان کی ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں۔

- انتقال اور حرکت کے اعتبار سے سریع ہیں ۔ اللہ تعالی کے نبی سلیمان علیہ السلام سے ایک سخت اور چالاک جن نے یمن کی ملکہ کا تخت بیت المقدس میں اتنی مدت میں لانے کا وعدہ کیا کہ ایک آدمی مجلس سے نہ اٹھا ہو ۔

- ارشاد باری تعالی ہے ۔

‏‍مومرہرلترپلرلنےرتپلنٹھپصندطھپٹصرٹدوےفےسٹنصمھند صھ،ہشغعغعععععتپلدلککلالنکیلالیالہااایغالنیاٹدیاہہلہنغلیالہکیالشکاشا غلغہلاہشلاغشلغالنغالشنغلکغااہہل۔ "ایک قوی ہیکل جن کہنے لگا اس سے پہلے کہ آپ اپنی مجلس سے اٹھیں میں اسے آپکے پاس لا کر حاضر کردوں گا یقین مانیں میں اس پر قادر ہوں اور ہوں بھی امانت دار جس کے پاس کتاب کا علم تھا وہ بول اٹھا کہ آپ پلک جھپکائیں میں اس سے بھی پہلے آپ کےپاس پہنچا سکتا ہوں جب آپ نے اسے اپنے پاس پایا تو فرمانے لگے یہی میرے رب کا فضل ہے " النمل 39 – 40

جنوں کا کھانا اور پینا :

جنات کھاتے پیتے ہیں :

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ( میرے پاس جنوں کا داعی آیا تو میں اس کے ساتھ گیا اور ان پر قرآن پڑھا فرمایا کہ وہ ہمیں لے کر گیا اور اپنے آثار اور اپنی آگ کے آثار دکھائے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زاد راہ ( کھانے ) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو وہ تمہارے ہاتھ آئے گی تو وہ گوشت ہوگی اور ہر مینگنی تمہارے جانوروں کا چارہ ہے ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں سے استنجاء نہ کرو کیونکہ یہ تمہرے بھائیوں کا کھانا ہے ) اسے مسلم نے ( 450) روایت کیا ہے ۔

اور ایک روایت میں ہے کہ ( بیشک میرے پاس نصیبی جنوں کا ایک وفد آیا اور وہ جن بہت اچھے تھے تو انہوں نے مجھے کھانے کے متعلق پوچھا تو میں نے اللہ تعالی سے ان کے لئے دعا کی کہ وہ کسی ہڈی اور لید کے پاس سے گذریں تو وہ اسے اپنا کھانا پائیں ) اسے بخاری نے ( 3571) روایت کیا ہے ۔

تو جنوں میں سے مومن جنوں کا کھانا ہر وہ ہڈی ہے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے جس پر بسم اللہ نہ پڑھی گئی ہو اسے ان کے لئے مباح قرار نہیں دیا اور وہ جس پر بسم اللہ نہیں پڑھی گئی وہ کافر جنوں کے لئے بے ۔

جنوں کے جانور :

ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی سابقہ حدیث میں ہے کہ جنوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کھانے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا : اور ہر مینگنی تمہارے جانوروں کا چارہ ہے

جنوں کی رھائش :

جس زمین پرہم زندگی گزار رہے ہیں اسی پر وہ بھی رہتے ہیں اور انکی رھائش اکثر خراب جگہوں اور گندگی والی جگہ ہے مثلا لیٹرینیں اور قبریں اور گندگی پھینکنے اور پاخانہ کرنے کی جگہ تو اسی لئے نبی صلی للہ علیہ وسلم نے ان جگہوں میں داخل ہوتے وفت اسباب اپنانے کا کہا ہے اور وہ اسباب مشروع اذکار اور دعائیں ہیں ۔

انہی میں سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء جاتے تو یہ کہا کرتے تھے

{ اللهم اٍني اعوذبک من الخبث والخبائث }

اے اللہ میں خبیثوں اور خبیثنیوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں ) اسے بخاری نے (142)اور مسلم نے ( 375) روایت کیا ہے ۔

خطابی کا قول ہے کہ الخبث یہ خبیث کی جماعت ہے اور الخبائث یہ خبیثہ کی جمع ہے اور اس سے مراد شیطانوں میں سے مذکور اور مؤنث ہیں جنوں میں مومن بھی اور کافر بھی ہیں :

جنوں کے متعلق اللہ تعالی کا ارشاد ہے ۔ " ہم میں بعض تو مسلمان ہیں اور بعض بے انصاف ہیں پس جو فرمانبردار ہو گئے انہوں نے تو راہ راست کا قصد کیا اور جو ظالم ہیں وہ جہنم کا ایندھن بن گئے '' الجن 14۔ 15

بلکہ ان میں سے مسلمان اطاعت اور اصلاح کے اعتبار سے مختلف ہیں سورہ الجن میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے

" اور یہ کہ بیشک بعض تو ہم میں سے نیکوکار ہیں اور بعض اس کے برعکس بھی ہیں ہم مختلف طریقوں میں بٹے ہوئے ہیں '' الجن : 11

اور اس امت کے پہلے جنوں کا اسلام لانے کا قصہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں آیا ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ سوق عکاز جانے کے ارادہ سے چلے اور شیطان اور آسمان کی خبروں کے درمیان پردہ حائل کر دیا گیا اور ان پر شہاب ثاقب مارے جانے لگے تو شیطان اپنی قوم میں واپس آئے تو انہیں پوچھنے لگے کہ تمہیں کیا ہے ؟

تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے اور آسمان کی خبروں کے درمیان کوئی چیز حائل کر دی گئی ہے اور ہمیں شہاب ثاقب مارے جاتے ہیں تو قوم کہنے لگی تمہارے اور آسمان کی خبروں کے درمیان حا‏ئل ہونے کا کوئی سبب کوئی حادثہ ہے جو کہ ہوا ہے تو زمین کے مشرق و مغرب میں پھیل جا‎ؤ اور دیکھو کہ وہ کون سی چیز ہے جو کہ تمہارے اور آسمان کی خبروں کے درمیان ہوئی ہے ۔

تووہ جن تہامہ کی طرف گئے تھے وہ سوق عکاز ( عکاز بازار ) جانے کی غرض سے نخلہ نامی جگہ پر اپنے صحابہ کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے تو جب جنوں نے قرآن سنا تو اس پر کان لگا لئے اور اسے غور سے سننے لگے تو کہنے لگے اللہ کی قسم یہی ہے جو تمہارے اور آسمان کی خبروں کے درمیان حائل ہوا ہے تو وہیں سے اپنی قوم کی طرف واپس پلٹے اور انہیں کہنے لگے اے ہماری قوم ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو راہ راست کی طرف راہنمائی کرتا ہے ہم ایمان لا چکے ( اب ) ہم ہر گز کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں بنائیں گے تو اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل فرمائی :

" کہہ دو میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (قرآن) سنا ) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جنوں کا قول ہی وحی کیا گیا ۔

اسے بخاری نے ( 731) روایت کیا ہے ۔

قیامت کے دن ان کا حساب و کتاب :

قیامت کے دن جنوں کا حساب و کتاب بھی ہوگا ۔ مجاھد رحمہ اللہ علیہ نے اللہ تعالی کے اس فرمان کے متعلق کہا ہے کہ '' اور یقینا جنوں کو یہ معلوم ہے کہ وہ پیش کئے جائیں گے ''

جنوں کی اذیت سے بچاؤ :

جبکہ جن ہمیں دیکھتے ہیں اور ہم انہیں نہیں دیکھ سکتے تو اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کی اذیت سے بچنے کے لئے بہت سے طریقے سکھائے ہیں مثلا شیطان مردود سے اللہ تعالی کی پناہ میں آنا اور سورہ الفلق اور الناس پڑھنا ۔

اور قرآن میں شیطان سے پناہ کے متعلق آیا ہے۔

'' اور دعا کریں اے میرے رب میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور اے رب میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ وہ میرے پاس آجائیں'' المؤمنون 97- 98

اور اسی طرح گھر میں داخل ہونے سے اور کھانا کھانے سے اور پانی پینے سے اور جماع سے پہلے بسم اللہ پڑھنا شیطانوں کو گھر میں رات گزارنے اور کھانے پینے اور جماع میں شرکت سے روک دیتا ہے اور اسی طرح بیت الخلا میں داخل ہونے سے پہلے اور لباس اتارنے سے قبل جن کو انسان کی شرمگاہ اور اسے تکلیف دینے سے منع کردیتا ۔

جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔(جب انسان بیت الخلا جاتاہے تو بسم اللہ کہے یہ اس کی شرمگاہ اور جن کی آنکھوں کے درمیان پردہ ہو گا ) اسے ترمذی نے (551) روایت کیا ہے اور یہ صحیح الجامع میں (3611) ہے ۔

اور قوت ایمان اور قوت دین بھی شیطان کی اذیت سے رکاوٹ ہیں بلکہ اگر وہ معرکہ کریں تو صاحب ایمان کامیاب ہو گا جیسا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا جاتا ہے کہ :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سےایک آدمی جن سے ملا اور اس سے مقابلہ کیا تو انسان نے جن کو بچھاڑ دیا تو انسان کہنے لگا کیا بات ہے میں تجھے دبلا پتلا اور کمزور دیکھ رہا ہوں اور یہ تیرے دونوں بازو ایسے ہیں جیسے کتے کے ہوں کیا سب جن اسی طرح کے ہوتے ہیں یا ان میں سے تو ہی ایسا ہے ؟ تو اس نے جواب دیا کہ نہیں اللہ کی قسم میں تو ان میں سے کچھ اچھی پسلی والا ہوں لیکن میرے ساتھ دوبارہ مقابلہ کر اگر تو تو نے مجھے بچھاڑ دیا تو میں تجھے ایک نفع مند چیز سکھاؤں گا تو کہنے لگا ٹھیک ہے کہ تو آیۃ الکرسی {اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم ۔۔۔۔۔۔۔۔} پڑھا کر تو جس گھر میں بھی پڑھے گا وہاں سے شیطان اس طرح نکلے گا کہ گدھے کی طرح اس کی ہوا خارج ہو گی تو پھر وہ صبح تک اس گھر میں نہیں آئے گا ۔

ابو محمد کہتے ہیں کہ الضئیل نحیف کو اور الشحیت کمزور اور الضلیع جس کی پسلی ٹھیک ہو اور الخجج ہوا کو کہتے ہیں ۔

تو جنوں اور انکی خلقت اور طبیعت کے متعلق مختصر سا بیان تھا اور اللہ ہی بہتر حفاظت کرنے والا اور وہ ارحم الراحمین ہے ۔

مزید تفصیل کے لئے دیکھیں کتاب ( الجن والشیاطین ) تالیف : عمر

واللہ اعلم .

http://islamqa.info/ur/search?key=جن
مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ اس پر مضحکہ خیز کی ریٹنگ کیوں لگائی گئی ہے؟؟؟؟
افسوس ہے کہ ٖقرآن کریم کی آیات اور مستند احادیث کو بھی منفی ریٹنگز دی جا رہی ہیں
 

شزہ مغل

محفلین
اگر ہم ہڈیاں گھر کے باہر چھوڑ دیں تو کیا جن آ کر ان کو کھا لیں گے؟
ہڈیاں صرف جنوں کا ہی کھانا نہیں ہیں ان پر کیڑے مکوڑے بھی پلتے ہیں۔ جو کہ اللہ کی مخلوق ہیں۔ اللہ نے کچھ بھی بلاوجہ نہیں پیدا کیا۔
آپ کو کیا لگتا ہے کہ جن اگر ہڈیاں کھا لیں گے تو وہ غائب ہو جائیں گی ایک پل میں؟؟؟؟؟
 

arifkarim

معطل
جنات کا وجود قرآن پاک سے ثابت ہے۔ کوئی مسلمان جنات کے وجود سے انکار نہیں کر سکتا کیونکہ قرآن پاک ہمارے ایمان کا حصہ ہے
جنات کے وجود سے انکار کسنے کیا ہے؟ ہم تو یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ نام نہاد علماء جن قدرتی محرکات کے پیچھے جنات کا نام لگا رہے ہیں وہ غلط ہے۔ جیسے اگر کسی کو سخت قسم کی ذہنی بیماری لاحق ہے تو کہہ دیا جاتا ہے کہ اس پر جن چمٹ گیا ہے۔ یا اگر کسی کی قسمت سخت خراب ہو تو کہتے ہیں یہ کسی جن کی کاروائی ہے۔ یہ سب فرضی باتیں ہیں جنہیں بغیر کسی ٹھوس اثبوت کے جنات کے نام لگا دیا جاتا ہے۔ اگر آپ کے یا کسی اور محفلین کے مشاہدہ میں واقعتاً کوئی جن وغیرہ آیا ہو تو ضرور بتائیں۔ تاکہ ہم جنہوں نے آج تک کوئی جن نہیں دیکھا اس کے وجود کو سمجھ سکیں۔

مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ اس پر مضحکہ خیز کی ریٹنگ کیوں لگائی گئی ہے؟؟؟؟
افسوس ہے کہ ٖقرآن کریم کی آیات اور مستند احادیث کو بھی منفی ریٹنگز دی جا رہی ہیں
منفی ریٹنگ انکے ایک ہی سورس سے بے دھڑک کاپی پیسٹ کرنے پر دی تھی۔ یہ صاحب خود سے کوئی مناظرہ نہیں کرتے۔ کاپی پیسٹ کر کے بحث و مباحثہ کو خراب کرتے ہیں۔

ہڈیاں صرف جنوں کا ہی کھانا نہیں ہیں ان پر کیڑے مکوڑے بھی پلتے ہیں۔ جو کہ اللہ کی مخلوق ہیں۔ اللہ نے کچھ بھی بلاوجہ نہیں پیدا کیا۔
آپ کو کیا لگتا ہے کہ جن اگر ہڈیاں کھا لیں گے تو وہ غائب ہو جائیں گی ایک پل میں؟؟؟؟؟
جنات کوئی مادی مخلوق نہیں جو وہ ہڈیاں کھاتی پھرے۔ اسلام کے مطابق انہیں بغیر دھویں والی آگ سے پیدا کیا گیا۔ چونکہ اس مادی دنیا میں بغیر دھویں والی آگ کا کوئی وجود نہیں، یوں اس مخلوق کا تعلق کسی اور ڈائمینشن سے ہے۔
 

زیک

مسافر
ہڈیاں صرف جنوں کا ہی کھانا نہیں ہیں ان پر کیڑے مکوڑے بھی پلتے ہیں۔ جو کہ اللہ کی مخلوق ہیں۔ اللہ نے کچھ بھی بلاوجہ نہیں پیدا کیا۔
آپ کو کیا لگتا ہے کہ جن اگر ہڈیاں کھا لیں گے تو وہ غائب ہو جائیں گی ایک پل میں؟؟؟؟؟
غائب تو ہونی چاہئیں
 

نور وجدان

لائبریرین
ان حقیقی مخلوقات کی موجودگی میں غیرمرئی جنات کی باقی کیا ضرورت رہ جاتی ہے :)

دیکھیں ہوسکتا ہے ہمارے اندر جس طرح بیکٹریا موجود ہوتے ہیں جن کو ہم یوز فل بیکٹیریا کہتے ہیں کیا پتا جنات کے اندر بھی ہوتے ہیں اور وہ بیکٹریا جناتی ہوتے ہیں اس لیے سائز بھی بڑا ہوسکتا ہے ۔۔۔ ہڈیاں یوں غایب ہوسکتی ہے۔۔:)

مزاح برطرف۔۔۔صاحب پوسٹ کو صرف ترجمے سے کام نہیں لینا چاہیے تھا ۔۔۔ ہمیں کچھ عقلی شواہد ملنے چاہیے ۔۔ اب یہ بھی بتائیں ۔۔ کبھی ہمزاد تو کبھی جن اور کبھی روح (فرشتے ) تو کبھی موکل تو کبھی اظلام وغیرہ کو قابو کرنے کے لیے انسان اس دنیا میں آیا تو گویا یہ انسان کی مخلوق ہے ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی نہیں ہے ۔۔ ارے ! فرشتوں کو اگر انسان کے تابع کرنا ہے تو کیا صاحب پوسٹ کہ رہیں اس طرح پوری دنیا ہی ہمزاد و موکلات سے اپنے قبضے میں آسکتے ہیں تو اس طرح سادھو ، وغیرہ تو دنیا پر حکمران ہوسکتے ہیں ۔۔۔ پرانے زمانے کی باتیں سمجھانے کے لیے ہمیں جدید طریقے سے بتائیں اگر بات مدلل ہوئی تو قبول بھی کی جاسکتی ہے ورنہ دنیا کو بھٹکانے سے کیا ملے گا،،،، یہ سب اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں ۔۔۔ اب ان کو تابع کرنے سے اچھا ہے انسان اپنا نفس تابع کرلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک اور بات: EXORCISM OF EMILY ROSE میں بھی Epilepsy and down syndrome جس کو میڈیکل کہتی ہے وہاں اس میں حاضراتی عمل میں بیلزی بب آجاتا ہے ۔۔۔ یعنی دوسرا بڑا شیطان۔۔۔
اسی طرح کے ہی کچھ شواہد صاحب پوسٹ ہمیں دے دیں ۔۔۔ کچھ یقین آجائے گا کہ سائینس کا نقطہ نظر کیا ہے ہمزات و موکلات کے بارے میں ۔۔
 

شزہ مغل

محفلین
جنات کے وجود سے انکار کسنے کیا ہے؟ ہم تو یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ نام نہاد علماء جن قدرتی محرکات کے پیچھے جنات کا نام لگا رہے ہیں وہ غلط ہے۔ جیسے اگر کسی کو سخت قسم کی ذہنی بیماری لاحق ہے تو کہہ دیا جاتا ہے کہ اس پر جن چمٹ گیا ہے۔ یا اگر کسی کی قسمت سخت خراب ہو تو کہتے ہیں یہ کسی جن کی کاروائی ہے۔ یہ سب فرضی باتیں ہیں جنہیں بغیر کسی ٹھوس اثبوت کے جنات کے نام لگا دیا جاتا ہے۔ اگر آپ کے یا کسی اور محفلین کے مشاہدہ میں واقعتاً کوئی جن وغیرہ آیا ہو تو ضرور بتائیں۔ تاکہ ہم جنہوں نے آج تک کوئی جن نہیں دیکھا اس کے وجود کو سمجھ سکیں۔
اس بات سے تو میں بھی اتفاق کرتی ہوں کہ بنا تصدیق ہمیں جنات کو بدنام نہیں کر دینا چاہیے۔
کسی کا اگر کوئی ذہنی مسئلہ ہے تو ذہنی امراض کے ماہرین سے رجوع کرنا چاہیے۔ اور اگر ماہرین متفق ہوں کہ یہ روحانی یا جناتی اثر ہے تو قرآن الحکیم میں بہترین علاج موجود ہیں۔
 

زیک

مسافر
کسی کا اگر کوئی ذہنی مسئلہ ہے تو ذہنی امراض کے ماہرین سے رجوع کرنا چاہیے۔ اور اگر ماہرین متفق ہوں کہ یہ روحانی یا جناتی اثر ہے تو قرآن الحکیم میں بہترین علاج موجود ہیں۔
یہ کونسے ماہرین ہیں جو روحانی یا جناتی اثر کی تشخیص کریں گے؟ اور یہ تشخیص کرنے کا طریقہ کار کیا ہو گا؟
 

arifkarim

معطل
یہ کونسے ماہرین ہیں جو روحانی یا جناتی اثر کی تشخیص کریں گے؟ اور یہ تشخیص کرنے کا طریقہ کار کیا ہو گا؟
ایک طریقہ میں نے اوپر بیان کر دیا ہے۔ یعنی اگر کوئی جسمانی ، ذہنی و نفسیاتی مرض چوٹی کے ماہرین کے نزدیک بھی لا علاج ہو تو روحانی علاج کروانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ پر شرط وہی ہے کہ پہلے مکمل طور پر مرض کا جسمانی علاج کروایا جائے۔
 

زیک

مسافر
ایک طریقہ میں نے اوپر بیان کر دیا ہے۔ یعنی اگر کوئی جسمانی ، ذہنی و نفسیاتی مرض چوٹی کے ماہرین کے نزدیک بھی لا علاج ہو تو روحانی علاج کروانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ پر شرط وہی ہے کہ پہلے مکمل طور پر مرض کا جسمانی علاج کروایا جائے۔
مضائقہ ہے کہ اکثر "روحانی" علاج مریض کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
مضائقہ ہے کہ اکثر "روحانی" علاج مریض کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں۔
آپ بات کی روح کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اگر کوئی مرض اتنا پیچیدہ ہے کہ دنیا کے چوٹی کے ڈاکٹرز بھی اسکی تشخیص و علاج کرنے میں قاصر رہتے ہیں تو بالآخر کسی بھی قسم کا روحانی علاج کروانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ اس مرض کا حل تو ویسے ہی جدید طب کو نہیں مل رہا۔ ایسے میں آخری کوشش کر لینے میں کیا حرج ہے۔ اگر تو مرض اس روحانی علاج سے ٹھیک ہو گیا تو پھر مضائقہ نہیں ہونا چاہئے۔ اگر حالت مزید بگڑ گئی تو مضائقہ ہے :)
 
Top