ظفری
لائبریرین
اگر شخصیت انسان کامل ہو تو پھر اس جملے میں ترمیم کرنا ہوگی۔
دلیل:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ 9:119
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اہلِ صدق (کی معیت) میں شامل رہو
قرآن کا اصل حکم حق اور صدق سے وابستہ ہونا ہے، نہ کہ کسی نام سے،قرآن نے یہ نہیں کہا،"کونوا مع فلانٍ أو جماعتٍ"بلکہ یہ کہا ،"کونوا مع الصادقین" ۔ یعنی اصول، معیار اور صفات کے ساتھ وابستہ رہو۔ "صادقین" کوئی ایک شخصیت یا ٹائٹل کا نام نہیں، بلکہ حق پر قائم افراد کی ایک صفاتی پہچان ہے ۔ جو ہر دور میں مختلف افراد یا جماعتوں میں ہو سکتی ہے۔قرآن نے صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا کہ ،لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ۔"تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہترین نمونہ ہیں ۔
اگر ہم کسی کو انسانِ کامل قرار دے کر اس کی ہر بات کو غیر مشروط طور پر ماننا شروع کر دیں تو حق و باطل کی پیمائش شخصیت سے ہو جائے گی، اصول سے نہیں ہوگی ۔ اور پھر ہر فرقہ، گروہ، یا قوم اپنے "کامل" کو حق کا معیار بنا لے گا اور یہی فرقہ واریت اور اندھی تقلید کا دروازہ ہے۔آیت کو ان الفاظ کو سمجھنے کی کوشش کریں کہ کونوا مع الصادقین کا مطلب ہے۔ ہمیشہ ان کیساتھ رہو جو حق پر ہیں ۔ عدل پر ہوں ، تقویٰ پر ہوں ۔ چاہے وہ تمہاری جماعت سے ہوں کہ نہیں ۔ یہ آیت شخصیت پرستی کی نہیں، اصول پرستی کی دعوت ہے۔
اپنی ترمیم کی فرمائش پر آپ نظرِ ثانی کریں ۔ اور کوشش کریں کہ جہاں سے بھی آپ جو معلومات لے رہے ہیں ۔ پہلے اس کو فہم اور علم کی روشنی میں پرکھیں ۔ پھر کوئی بڑی بات کریں ۔کاپی پیسٹ سے معلومات تو مل جاتی ہے مگر علم نہیں ۔
It's -okay- if- you -don't -have -knowledge, but- having- incomplete -or- incorrect- knowledge- can- be -dangerous