خورشیداحمدخورشید
محفلین
آپ کا کہا ہی میرا جواب بھی ہے۔ اور میں اس سے سو فیصد متفق ہوں۔ یعنی:شکریہ جناب، آپ نے میری دی گئی مثال کو قابلِ غور سمجھا، یہ خوشی کی بات ہے۔البتہ میری اصل بات صرف تشبیہہ تک محدود نہ تھی بلکہ میں نے اس سے آگے یہ سوال اٹھایا تھا کہ،کیا ہر انسان بلا شرط اشرف ہے، یا اشرفیت ایک مشروط مقام ہے؟
اور اس کے جواب میں یہی عرض کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک انسانی اشرفیت صلاحیت کی بنیاد پر بالقوّہ (potential) ہے، لیکن بالفعل (actual) فضیلت کا معیار اعمال، تقویٰ، علم اور اخلاق ہے۔ یعنی اشرفیت مشروط ہے۔اگر انسان ان صلاحیتوں سے فائدہ نہ اٹھائے، تو قرآن کے الفاظ میں "بل ھم اضلّ" یعنی وہ جانوروں سے بھی بدتر ہو سکتا ہے۔
میرا تبصرہ دراصل صرف آپ کی کمپیوٹر/کیلکولیٹر والی تشبیہ تک محدود نہیں تھا بلکہ اس سے آگے ایک فکری توسیع رکھتا تھا۔ یعنی "کیا ہر انسان بلا شرط اشرف ہے یا نہیں؟"
اور اس کے جواب میں یہی عرض کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک انسانی اشرفیت صلاحیت کی بنیاد پر بالقوّہ (potential) ہے، لیکن بالفعل (actual) فضیلت کا معیار اعمال، تقویٰ، علم اور اخلاق ہے۔ یعنی اشرفیت مشروط ہے۔اگر انسان ان صلاحیتوں سے فائدہ نہ اٹھائے، تو قرآن کے الفاظ میں "بل ھم اضلّ" یعنی وہ جانوروں سے بھی بدتر ہو سکتا ہے۔