جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

محمداحمد

لائبریرین
محمد احمد بھائی آپ محفل پہ آ ہی گئے ہیں تو ذرا اس لڑی میں بھی آئیے اور بتائیے کہ بے مقصدیت والے خانے میں ڈالیں کہ غیر مقصدیت میں جگہ خالی ہے!!! :LOL:

اگر پورا ماہ گزر جانے کےباوجود یہ لڑی 5 کم 100 صفحات تک نہیں پہنچی، تو اس سے یہی تاثر ملتا ہے کہ اس میں کچھ نہ کچھ کام کی باتیں بھی ہو رہی ہوں گی۔ :)

تفنن برطرف، یہ لڑی تو یقیناً بے مقصد معلوم نہیں ہوتی۔
 

زیک

فوٹوگرافر
میرے محفل کے صارف نام میں یہ مسئلہ ہے کہ اس میں اسپیس شامل نہیں ہے۔ اس لئے کافی ٹیگ کرنے والوں کو مغالطہ ہو جاتا ہے۔
اردو رسم الخط سپیس کے ساتھ جو سلوک کرتا ہے یہاں نام میں سپیس کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے کہ محمداحمد اور محمد احمد میں اکثر فونٹس میں فرق کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ فورم میں نام میں سپیس اور دیگر restrictions کی تجویز کافی سال پہلے دی تھی۔
 

یاز

محفلین
اردو رسم الخط سپیس کے ساتھ جو سلوک کرتا ہے یہاں نام میں سپیس کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے کہ محمداحمد اور محمد احمد میں اکثر فونٹس میں فرق کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ فورم میں نام میں سپیس اور دیگر restrictions کی تجویز کافی سال پہلے دی تھی۔
لیکن اگر سپیس نہ ہو تو مریمافتخار کیا کرتیں؟
میرے خیال میں انڈر سکور نما کوئی کیریکٹر مناسب ہو سکتا تھا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اردو رسم الخط سپیس کے ساتھ جو سلوک کرتا ہے یہاں نام میں سپیس کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے کہ محمداحمد اور محمد احمد میں اکثر فونٹس میں فرق کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ فورم میں نام میں سپیس اور دیگر restrictions کی تجویز کافی سال پہلے دی تھی۔
کچھ اردو نام اگر ملا کر لکھے جائیں تو وہ آپس میں جڑ جاتے ہیں اور کچھ کے کچھ ہو جاتے ہیں۔ جیسے مثال کے طور پر سلیم ملک کو ملا کر لکھا جائے تو وہ سلیمملک ہو جائے گا۔ یا ہمیں اُسے کسی سیپریٹر سے الگ کرنا ہوگا۔

میں نے جب محفل پر اکاؤنٹ بنایا تو اُس سے پہلے یہ بات میرے تصور میں نہیں تھی کہ یوزر نیم میں اسپیس بھی ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ انگریزی زبان کے کم و بیش ہر فورم پر یہی پالیسی ہوتی ہے۔ سو میں نے اسپیس کا استعمال نہیں کیا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ میرے نام کو اسپیس کے بغیر بھی پڑھنا ممکن رہتا ہے، اس لئے کچھ مسئلہ نہیں ہوا۔ سوائے اس ٹیگنگ کے مسئلے کے۔
 

زیک

فوٹوگرافر
لیکن اگر سپیس نہ ہو تو مریمافتخار کیا کرتیں؟
میرے خیال میں انڈر سکور نما کوئی کیریکٹر مناسب ہو سکتا تھا۔
کیا خوب یوزرنیم ہوتا!!

مقصد یہی تھا کہ حروف کچھ اس طرح restrict کئے جائیں کہ دو ارکان کے ناموں میں شدید مماثلت نہ ہو سکے۔ چونکہ implement نہیں کیا اس لئے کہنا مشکل ہے کہ کتنا کامیاب رہتا اور side effects کیا ہوتے۔ ایک بڑا مسئلہ موجودہ ارکان کو grandfather کرنا بھی تھا
 

باباجی

محفلین
صوفی مشاہدات اور سینٹ پال کے تجربات میں مشترکہ مسئلہ یہ ہے کہ دونوں اپنے باطنی تجربات کو 'وحی' جیسی حیثیت دیتے ہیں، جو اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔ البتہ سائنس میں اگر کوئی خواب بھی inspiration بنے، تو اس کا وزن تب ہی مانا جاتا ہے جب وہ تجرباتی اور معروضی ثبوت سے ثابت ہو جائے ، یہی فرق علم اور الہام میں ہے۔مگر صوفیت نے ان دونوں فرق کو تلپت کردیا ۔ اور اسلام کے متوازی ایک نیا دین کھڑا کردیا ۔Kekulé کا خواب ایک علمی امکان یا تخیل تھا، جسے بعد میں تجربہ اور سائنس سے ثابت کیا گیا۔جبکہ صوفی یا سینٹ پال کے مشاہدات کو وحی، الہام، یا روحانی حقیقت سمجھا جاتا ہے وہ بھی بغیر کسی قابلِ پیمائش معیار کے۔
میں بہت کم تعلیم یافتہ بندہ ہوں ۔۔ لیکن آج تک جو میں نے دیکھا جانا اور مشاہدہ ہوا ۔۔ اسکے مطابق میں نے سائنس کو ہمیشہ کنفیوز پایا ( اس بات سے مجھے سائنس مخالف نا سمجھا جائے پلیز ) ۔۔۔ جبکہ غور و فکر و مشاہدات ایک جگہ جگہ حکم لگانے کے بعد آگے بڑھ جاتے ہیں ۔۔ استحکام بہت ضروری ہے
 

ظفری

لائبریرین
میں بہت کم تعلیم یافتہ بندہ ہوں ۔۔ لیکن آج تک جو میں نے دیکھا جانا اور مشاہدہ ہوا ۔۔ اسکے مطابق میں نے سائنس کو ہمیشہ کنفیوز پایا ( اس بات سے مجھے سائنس مخالف نا سمجھا جائے پلیز ) ۔۔۔ جبکہ غور و فکر و مشاہدات ایک جگہ جگہ حکم لگانے کے بعد آگے بڑھ جاتے ہیں ۔۔ استحکام بہت ضروری ہے
فراز بھائی ،آپ کی سچائی اور سادہ دلی قابلِ احترام ہے، اور یقیناً آپ کی بات کسی علمی دعوے سے زیادہ، ایک وجودی تجربے (existential۔ experience) پر مبنی ہے، جس کا ایک وزن ہوتا ہے۔
مگر جب آپ کہتے ہیں کہ سائنس ہمیشہ کنفیوز لگتی ہے، تو شاید وہ کنفیوژن نہیں، بلکہ احتیاط، ایمانداری، اور تبدیلی کو قبول کرنے کا ظرف ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ علم کی خوبصورتی ہی یہ ہے کہ وہ خود کو غلط ثابت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ سائنس میں کوئی بھی بات پتھر پر لکیر نہیں، جب تک وہ مسلسل جانچ، تجربے اور شواہد کے پیمانے پر پرکھی نہ جائے۔جبکہ غور و فکر اور مشاہدات اگر بغیر تجربہ اور تصدیق کے صرف حکم لگا کر آگے بڑھ جائیں، تو وہ فکری طور پر روحانی سکون تو دے سکتے ہیں، مگر اجتماعی علم کی ضمانت نہیں دے سکتے۔صوفیانہ یا ذاتی جو بھی نام اسے دے دیں۔روحانی تجربہ اگر دوسروں کے لیے بھی قابلِ قبول حقیقت بننا چاہے، تو پھر اُسے بھی وہی معیار ماننے ہوں گے جن سے سچ اور خیال کے درمیان فرق کیا جاتا ہے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ استحکام کے نام پر ہم کسی ایسی چیز کوسچ مان لیں، جو صرف ہمارے باطن میں ہے، مگر اس کا باطن دوسروں کے لیے اندھیرا ہو۔اور یہی فرق ہے سائنس شک سے آگے بڑھتی ہے،مگر ایمان اور یقین بھی وہی قابلِ قدر ہیں، جو سوالات سے گزرتے ہیں۔
 

باباجی

محفلین
فراز بھائی ،آپ کی سچائی اور سادہ دلی قابلِ احترام ہے، اور یقیناً آپ کی بات کسی علمی دعوے سے زیادہ، ایک وجودی تجربے (existential۔ experience) پر مبنی ہے، جس کا ایک وزن ہوتا ہے۔
مگر جب آپ کہتے ہیں کہ سائنس ہمیشہ کنفیوز لگتی ہے، تو شاید وہ کنفیوژن نہیں، بلکہ احتیاط، ایمانداری، اور تبدیلی کو قبول کرنے کا ظرف ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ علم کی خوبصورتی ہی یہ ہے کہ وہ خود کو غلط ثابت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ سائنس میں کوئی بھی بات پتھر پر لکیر نہیں، جب تک وہ مسلسل جانچ، تجربے اور شواہد کے پیمانے پر پرکھی نہ جائے۔جبکہ غور و فکر اور مشاہدات اگر بغیر تجربہ اور تصدیق کے صرف حکم لگا کر آگے بڑھ جائیں، تو وہ فکری طور پر روحانی سکون تو دے سکتے ہیں، مگر اجتماعی علم کی ضمانت نہیں دے سکتے۔صوفیانہ یا ذاتی جو بھی نام اسے دے دیں۔روحانی تجربہ اگر دوسروں کے لیے بھی قابلِ قبول حقیقت بننا چاہے، تو پھر اُسے بھی وہی معیار ماننے ہوں گے جن سے سچ اور خیال کے درمیان فرق کیا جاتا ہے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ استحکام کے نام پر ہم کسی ایسی چیز کوسچ مان لیں، جو صرف ہمارے باطن میں ہے، مگر اس کا باطن دوسروں کے لیے اندھیرا ہو۔اور یہی فرق ہے سائنس شک سے آگے بڑھتی ہے،مگر ایمان اور یقین بھی وہی قابلِ قدر ہیں، جو سوالات سے گزرتے ہیں۔
سائنس اور تصوف اسی لیے ٹکراتے ہیں کہ سائنس کی شک کی بنیاد پہ آگے بڑھتی ہے اور تصوف یقین کی بنیاد پہ ۔۔ باقی رہ گئی روحانی تجربات کی بات تو اس کا سب سے دلچسپ پہلو ہی یہی کہ ہر کسی کا الگ الگ تجربہ و مشاہدہ رہا ہے ۔۔ اتنا تنوع کسی اور فیلڈ میں نہیں دیکھا گیا
 
میں اس میں اپنا حصہ یوں ڈالوں گی کہ سائنس ایک طریقہ کار ہےکہ کیسے چیزوں کو یوں ثابت کرنا ہے کہ دوسرے اس کوتجربہ یا مشاہدہ سے خود اسیپٹ یا چیلنج کر سکیں۔ کوئی بھی انسان چاہے وہ کسی بھی لیول یا فیلڈ پر ہے لیکن جو یہ طریقہ کار اپناتا ہے کہ اپنے تجربے یا مشاہدے کو نظر غیر سے دیکھتا رہے کہ اس میں کیا جھول ہے کہ یہ یونیورسل نہیں اور وہ جھول دور کرتا رہے۔۔۔شاید وہی انسان سائنس کر رہا ہوتا ہے۔
ٹکراؤ کسی بھی دوسرے شعبے سے تب ہوتا ہے جب سامنے آنے والا شعبہ یونیورسل نہیں ہوتا اور نہ اسے یونیورسلی ثابت کیا جا سکتا ہے۔ بلکہ اپنے اپنے تجربات کو لوگ سچ مانتے ہیں۔۔۔۔اور میرے خیال میں اس میں حرج نہیں لیکن حرج وہاں پیدا ہوتا ہے جب کوئی دوسرا انسان آپ کے ذاتی تجربے کو پرکھ تو سکتا نہیں، لیکن وہ آپ کے تجربے پر ایمان لاتا ہے کیوں کہ "وڈئیاں دیاں گلاں نیں"۔
سائنس اصل میں تشکیک نہیں ہے (میرے نزدیک) یا کوئی اور شعبہ ایقان نہیں ہے۔۔۔بس بات وہی ہے کہ سائنس میں ہر قدم پہ سوچنا ہے کہ ساری رسی ہوئی پھپھیاں کیسے منانی ہیں!!! اور اتنی ساری پھپھیوں کو ذہن میں رکھ کے کام کریں گے تو احتیاط تو کر نی پڑے گی کہ مزید بارودی سرنگ پہ پیر نہ پڑ جاوے۔ 😂
 
Top