جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

محفل کی وفات کا سن کر جتنی نئی لڑیاں کھلیں ہیں ۔ اس سے پہلے اتنے مختصر عرصہ میں کم از کم میں نے تو نہیں دیکھی ۔ :D
پھر آپ کو ایک سرپرائز دیتی ہوں۔ ویٹ فار آ ٹیگ
ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گئی ہوں اب وہ ایک مراسلہ مل کے نہیں دے رہا جس میں ہم نے ذکر کیا تھا کہ تیرھویں سالگرہ پر کتنی زیادہ لڑیاں کھلیں۔ اگر کسی اور کو ملے تو ہمارے پتے پر ارسال کریں۔ (تب ہم نے دو ملین کا مائل سٹون اچیو کرنا تھا اور میرا خیال ہے کہ لڑیاں کھولنے کی سینچری شاید کر ہی لی ہو ہم سب نے مل کر)
 

حماد علی

محفلین
کیا حقیقت وہی ہے جس کا ادراک ہم اپنے محدود حواس اور محدود تجزیاتی و تجرباتی صلاحیت سے کر سکیں یا ورائے مشاہدہ بھی حقیقت کا وجود ہوتا ہے؟
حقیقت بذات خود کیا شے ہے؟ کیا حقیقت ذات سے متصل ہے؟ یا حقیقت کا وجود ذات سے علیحدہ ہے؟ اگر تو حقیقت ذات سے علیحدہ ہے تو ہمارے حواس ناکافی ہیں!
 

حماد علی

محفلین
گر تو حقیقت ذات سے علیحدہ ہے تو ہمارے حواس ناکافی ہیں!
اور اگر ہمارے حواس واقعی ہی ناکافی ہیں تو متبادل کیا ہے؟ حقیقت کا ادراک کیونکر ہو؟ گر تو ہمارے لیے کامل حقیقت کا ادراک ممکن نہیں تو کیا حقیقت ایک بے معنی شے نہیں بن جاتی؟ اور ایک بے معنی و بے فائدہ شے پر بحث سے کیا حاصل؟؟؟
 

زیک

مسافر
ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گئی ہوں اب وہ ایک مراسلہ مل کے نہیں دے رہا جس میں ہم نے ذکر کیا تھا کہ تیرھویں سالگرہ پر کتنی زیادہ لڑیاں کھلیں۔ اگر کسی اور کو ملے تو ہمارے پتے پر ارسال کریں۔ (تب ہم نے دو ملین کا مائل سٹون اچیو کرنا تھا اور میرا خیال ہے کہ لڑیاں کھولنے کی سینچری شاید کر ہی لی ہو ہم سب نے مل کر)
تیرھویں سالگرہ پر جون جولائی 2018 میں مراسلوں کی تعداد میں سپائیک نظر آتا ہے
IMG_7501.png
لیکن لڑیوں کی تعداد میں نہیں
 

یاز

محفلین
مجھے کیٹگرائزیشن سے اختلاف نہیں، بلکہ پھر ان دیواروں کے باہر چیزوں کو کبھی نہ دیکھ پانے سے ہے۔ آپ کی بات بالکل درست ہے کہ اس کے بغیر علوم و فنون کی یہ ارتقاء ممکن نہ ہوتی تاہم ہر چیز کے کچھ ڈرا بیکس بھی اس کے ساتھ آتے ہیں۔ یہاں ایک مثال دوں گی۔ انسان کو آگے دو جینڈرز میں (عموما) تقسیم کیا جاتا ہے۔ لیکن اس تقسیم کی وجہ سے چند پراسیسز دونوں میں فرق ہیں اور چند معاشرتی و دینی احکامات دونوں کے لیے جدا جدا ہیں۔ اب آپ دیکھیں کہ کتنے لوگ ہیں جو ہر ہر جگہ عورت کو دیکھ کر یہ سمجھتے ہیں کہ چند چیزوں کے فرق کے سوا یہ انسان ہی ہے؟ چند حکم یا کام ہمارے لیے اور ہیں لیکن باقی بہت بڑی شرح ایک ہی ہے۔ایسا نہیں دیکھنے میں آتا حالانکہ ایسا ہے! :)
ہمیں آپ کی بات سے اتفاق ہے۔
تاہم اس بابت ہم یہی کہنا چاہیں گے کہ جس فینامینا کا آپ نے ذکر کیا ہے، میں اس کو کیٹیگرائزیشن نہیں مانتا۔
اس کو استحصال کہہ کیں، ٹیگنگ کہہ کیں یا ڈسکریمینیشن/تعصب کہہ لیں۔ بقول شاعر
تم اس کا رکھ لو کوئی اور نام موزوں سا

اب یہ دیکھنا ہو گا کہ ڈسکریمینیشن یا ٹیگنگ کب سامنے آتی ہے۔ ہماری نظر میں جب دلیل ختم یا کمزور ہو جائے تو پھر ڈسکریمینیشن یا تعصب کو سامنے لایا جاتا ہے۔
مثال یوں جانیں کہ جب میرے پاس دلیل نہیں ہو گی تو میں کہنا شروع کر دوں کہ یہ سندھی ہوتے ہی ایسے ہیں، یہ تو عورتوں کا شیوہ ہے، کر دی نا پٹھانوں والی بات۔
یہ وہ ڈسکریمینیشن ہے جو خدا نے بھی نہ کی یا کرائی، اور یہاں انسانوں نے شروع کر دی۔
اور جینڈر کی ٹیگنگ ہو یا ذات پات، علاقے کا تعصب۔ ان سب کا مقصد (ہر لیول پہ) استحصال کے سوا کچھ نہیں۔ ہر قوم، ملک یا معاشرے کا بالادست طبقہ ایسے استحصالات کے لئے tools استعمال کرتا ہے، جن میں سرِ فہرست مذہب ہے۔ (یہی ہمارا مذہب کے غلط استعمل یا غلط تشریح سے اختلاف کی وجہ ہے، کیونکہ میں ایسی کسی تفریق پہ یقین نہیں رکھتا، نہ مرد و زن اور نہ ریسزم).
پھر ایک حالیہ مثال یاد آ رہی ہے۔
کوئی بارہ سال قبل سعودی عرب کے مفتی صاحب نے فتوہ نما کچھ بیان جاری کیا کہ خواتین کو ڈرائیونگ اس لئے نہیں کرنی چاہئے کیونکہ اس سے ان کو جسمانی نقصان وغیرہ ہو سکتا ہے (تفصیل لنک سے دیکھ لیں)۔ اور چند سال بعد ایم بی ایس آئے اور مملکت کو نئی جہت پہ چلانا مقصود تھا (جو کہ احسن اقدام ہے) تو چشمِ فلک حیران ہے کہ چھ سات سالوں میں خواتین کی ایسی ایوولوشن ہو گئی کہ ان کو ڈرائیونگ سے ہونے والا جسمانی نقصان سرے سےختم ہی ہو گیا۔
اس پہ ڈارون تو کیا، لیمارک بھی حیران کن کی ریٹنگ دیتے کہ اس سپیڈ سے تو ریوولوشن نہیں بنتا، جس سے انہوں نے ایوولوشن بنا دیا۔
اس سب الم غلم سے یہ عرض کرنا مقصود تھا کہ کیٹیگرائزیشن کا اس سب گھسی پٹی چیزوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کیٹیگرائزیشن تو علوم و سائنس و فنون کا جزوِ لازم ہے کہ دنیا کی کوئی چیز میتھمیٹکل ماڈلنگ کے بغیر ترقی نہیں پا سکتی، حتیٰ کہ شاعری، موسیقی اور مصوری بھی، اور کیٹیگرائزیشن کے بغیر کیا میتھ تو کیا ماڈلنگ۔
 
ہمیں آپ کی بات سے اتفاق ہے۔
تاہم اس بابت ہم یہی کہنا چاہیں گے کہ جس فینامینا کا آپ نے ذکر کیا ہے، میں اس کو کیٹیگرائزیشن نہیں مانتا۔
اس کو استحصال کہہ کیں، ٹیگنگ کہہ کیں یا ڈسکریمینیشن/تعصب کہہ لیں۔ بقول شاعر
تم اس کا رکھ لو کوئی اور نام موزوں سا

اب یہ دیکھنا ہو گا کہ ڈسکریمینیشن یا ٹیگنگ کب سامنے آتی ہے۔ ہماری نظر میں جب دلیل ختم یا کمزور ہو جائے تو پھر ڈسکریمینیشن یا تعصب کو سامنے لایا جاتا ہے۔
مثال یوں جانیں کہ جب میرے پاس دلیل نہیں ہو گی تو میں کہنا شروع کر دوں کہ یہ سندھی ہوتے ہی ایسے ہیں، یہ تو عورتوں کا شیوہ ہے، کر دی نا پٹھانوں والی بات۔
یہ وہ ڈسکریمینیشن ہے جو خدا نے بھی نہ کی یا کرائی، اور یہاں انسانوں نے شروع کر دی۔
اور جینڈر کی ٹیگنگ ہو یا ذات پات، علاقے کا تعصب۔ ان سب کا مقصد (ہر لیول پہ) استحصال کے سوا کچھ نہیں۔ ہر قوم، ملک یا معاشرے کا بالادست طبقہ ایسے استحصالات کے لئے tools استعمال کرتا ہے، جن میں سرِ فہرست مذہب ہے۔ (یہی ہمارا مذہب کے غلط استعمل یا غلط تشریح سے اختلاف کی وجہ ہے، کیونکہ میں ایسی کسی تفریق پہ یقین نہیں رکھتا، نہ مرد و زن اور نہ ریسزم).
پھر ایک حالیہ مثال یاد آ رہی ہے۔
کوئی بارہ سال قبل سعودی عرب کے مفتی صاحب نے فتوہ نما کچھ بیان جاری کیا کہ خواتین کو ڈرائیونگ اس لئے نہیں کرنی چاہئے کیونکہ اس سے ان کو جسمانی نقصان وغیرہ ہو سکتا ہے (تفصیل لنک سے دیکھ لیں)۔ اور چند سال بعد ایم بی ایس آئے اور مملکت کو نئی جہت پہ چلانا مقصود تھا (جو کہ احسن اقدام ہے) تو چشمِ فلک حیران ہے کہ چھ سات سالوں میں خواتین کی ایسی ایوولوشن ہو گئی کہ ان کو ڈرائیونگ سے ہونے والا جسمانی نقصان سرے سےختم ہی ہو گیا۔
اس پہ ڈارون تو کیا، لیمارک بھی حیران کن کی ریٹنگ دیتے کہ اس سپیڈ سے تو ریوولوشن نہیں بنتا، جس سے انہوں نے ایوولوشن بنا دیا۔
اس سب الم غلم سے یہ عرض کرنا مقصود تھا کہ کیٹیگرائزیشن کا اس سب گھسی پٹی چیزوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کیٹیگرائزیشن تو علوم و سائنس و فنون کا جزوِ لازم ہے کہ دنیا کی کوئی چیز میتھمیٹکل ماڈلنگ کے بغیر ترقی نہیں پا سکتی، حتیٰ کہ شاعری، موسیقی اور مصوری بھی، اور کیٹیگرائزیشن کے بغیر کیا میتھ تو کیا ماڈلنگ۔
متفق اور زبردست پر ڈھیروں زبریں (اور ایویں پر مزاح)! 😂
 

زیک

مسافر
جیسا کہ زیک نے کہا کہ معاملات گڈ مڈ ہوچلیں گے اگر اسی تھریڈ میں ہر بندہ اپنے سوالات لے کر گھس پڑے تو :)
ابھی جس طرح یہ دھاگہ انتہائی سنجیدگی کے ساتھ چل رہا ہے اور معلومات کے بھنڈار لگا رہا ہے، پھر شاید ایسا نہ ہو۔ تو بہتر ہے کہ یہاں یہ پنگے نہ لیے جائیں :)
آپ کی کاروباری سوالات کی لڑی کہاں ہے؟
 
پہلا سوال ہے کہ واقعی تغیر کو ثبات ہے یا سب کچھ بدل بھی جائے تو کہیں نہ کہیں اوورآل مومینٹم کونزروڈ رہتا ہے؟
(آسان زبان میں: کیا سب کچھ بدلنا ایک ٹھوس حقیقت ہے یا اس سے بڑی ٹھوس حقیقت یہ ہے کہ سب کچھ بدلنے سے بھی zoom out کر کے دیکھو تو وہی تصویر ہے؟)
یہ دونوں باتیں اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔ ہے زمانے میں تغیر کو ثبات یہ تو ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے جس کا مشاہدہ ہم اپنی زندگی میں کرتے ہیں۔ سوچنے والی بات دوسری یعنی لارج پکچر کی ہے۔

میرے خیال میں کائنات میں اگر مادے یا انرجی کو لیا جائے تو سب جانتے ہیں کہ یہ شکل تبدیل کرتے رہتے ہیں فنا نہیں ہوتے ۔ اوورآل لا آف کنزرویشن ہی ان پر اپلائی ہوتا ہے۔ (لارج پکچر میں تبدیلی صفر)

اگر کوئی روح کو مادی جسم سے علیحدہ تصور کرتا ہے تو ساتھ میں یہ بھی مانتا ہے کہ روح ہمیشہ سے ہے اور وہ کبھی بھی فنا نہیں ہوتی۔ (لارج پکچر میں تبدیلی صفر)

اگر ہم انسان کی اٹیلیجینس کے پوٹینشل کی بات کریں تو اس کی بھی ایک آخری حد ہوگی۔ اسی حد کے اندر ہی تغیرات رونما ہوں گے ۔ ہم اگر فرض کرلیں کہ انسان نے پوری کائنات دریافت کرلی ہے تو یہی اس کی انٹیلیجنس کی زیادہ سے زیادہ حد ہوگی۔(لارج پکچر میں تبدیلی صفر)

اب جو خدا کی ذات پر یقین رکھتے ہیں وہ ساتھ یہ بھی یقین رکھتے ہیں کہ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس کی ذات کو conceive کرنا انسانی انٹیلیجنس کے پوٹینشل سے باہر ہے۔ اور جو یقین نہیں رکھتے ان کے لیے تو سمجھیں اس کا ادراک بے معنی ہے۔ یعنی دونوں صورتوں میں یہ تغیر کا حصہ نہیں ہے۔ (لارج پکچر میں تبدیلی صفر)

اب ٹوٹل کریں تو لارج پکچر میں تبدیلی صفر
 
کیا ایسا ہے کہ ہم صرف مادی طور پر عمر رسیدہ ہوتے جاتے ہیں مگر ہماری روح کو کتنی عمر زمین پر گزر گئی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا؟
اس سوال کے جواب کا انحصار عقیدے پر ہے۔جو لوگ روح کو مادی جسم سے علیحدہ نہیں سمجھتے ان کے نزدیک بڑھاپےکا مطلب مکمل بڑھاپا ہے۔ جذبات پر بھی بڑھاپا آجاتا ہے۔۔ہاں بڑھاپے میں ان کے خیالات یا خواہشیں جوان ہو سکتی ہیں۔
جو لوگ روح اور جسم کو الگ الگ سمجھتے ہیں ان کا یقین ہے کہ روح پر بڑھاپے کا کوئی اثر نہیں ہوتا حتٰی کہ جسم کو موت آجاتی ہے مگر روح کو نہیں۔
اصل حقیقت کیا ہے معلوم نہیں اور نہ ہی کسی لیبارٹری میں اس کا ٹیست ہوسکتا ہے۔
 
Top