جنہیں شعورِ فنِ منزل آشنائی رہا - راشد آزر

کاشفی

محفلین
غزل
(راشد آزر)

جنہیں شعورِ فنِ منزل آشنائی رہا
اُنہی کے دل میں گمانِ شکستہ پائی رہا

سُراغ پا نہ سکے آپ اپنی منزل کا
وہ کم سواد، جنہیں شوقِ رہ نمائی رہا

ہمارے دامنِ عصیاں میں‌ مُنہ چھپاتے رہے
وہ لوگ، جن کو بڑا زعمِ پارسائی رہا

فراق و وصل کی منزل سے ہم گزر تو گئے
رسائی میں‌ بھی، مگر، خوفِ نارسائی رہا

بدلنے والے، تجھے مجھ سے کچھ گلہ تو نہیں
مری فنا کا تقاضا تری بھلائی رہا

وہ ہاتھ بڑھ کے گریبانِ جبر تک پہنچے
وہ ہاتھ، جن میں ‌کبھی کاسہ، گدائی رہا

مَیں اپنے آپ سے یہ کہہ کے رو پڑا، آزر
کہ ایک عمر کا حاصل غمِ جُدائی رہا
 

خوشی

محفلین
بدلنے والے، تجھے مجھ سے کچھ گلہ تو نہیں
مری فنا کا تقاضا تری بھلائی رہا

بہت خوب کاشفی جی
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ کاشفی۔ یہ صاحب واقعی حیدر آباد کے ہیں، گو آج کل امریکہ یا انگلینڈ میں ہیں۔ اور مستند شاعر ہیں کہ حیدر آباد میں اپنی اہمیت بھی رکھتے ہیں۔ یہ بھی علی گڑھ اردو کلب کے ممبر ہیں، کیا کاشفی بھی اس کے ممبر ہیں، ایک غزل جاوید بدایونی کی بھی انہوں نے پوسٹ کی تھی، راشد آذر، جاوید بدایونی اور ذرہ حیدر آبادی تینوں علی گڑھ اردو کلب میں پوسٹ کرتے رہتے ہیں اپنا کلام۔ 
 

کاشفی

محفلین
شکریہ کاشفی۔ یہ صاحب واقعی حیدر آباد کے ہیں، گو آج کل امریکہ یا انگلینڈ میں ہیں۔ اور مستند شاعر ہیں کہ حیدر آباد میں اپنی اہمیت بھی رکھتے ہیں۔ یہ بھی علی گڑھ اردو کلب کے ممبر ہیں، کیا کاشفی بھی اس کے ممبر ہیں، ایک غزل جاوید بدایونی کی بھی انہوں نے پوسٹ کی تھی، راشد آذر، جاوید بدایونی اور ذرہ حیدر آبادی تینوں علی گڑھ اردو کلب میں پوسٹ کرتے رہتے ہیں اپنا کلام۔ 

السلام علیکم ۔۔۔جی سر۔۔میں بھی علی گڑھ اردو گلب کا ایک ادنٰی سے ممبر ہوں۔۔۔۔ بس اردو کی خدمت میں اپنا تھوڑا بہت حصہ ڈالنے کی کوشش کررہا ہوں۔۔آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔۔۔۔ رہنمائی کیجئے۔۔۔۔شکریہ۔۔۔خوش رہیں۔۔
 
Top