راشد آزر

  1. کاشفی

    خواب میں آکر یاد تمہاری پہلو بدلتی ہے - راشد آزر

    غزل (راشد آزر) خواب میں آکر یاد تمہاری پہلو بدلتی ہے بستر کی ہر سلوَٹ میں اک کروٹ جلتی ہے سینے میں سیلاب امنڈتا ہے ارمانوں کا جب کچھ کرجانے کی خواہش دل کو مسلتی ہے زیست ہماری کچھ ایسی ہے جیسی لغزشِ پا خود ہی ٹھوکر کھاتی ہے اور خود ہی سنبھلتی ہے بہتا دریا مت سمجھو اس سے گھبرانا کیا عمر ہماری...
  2. کاشفی

    ہم سوچتے تھے طاقتِ گفتار رہ گئی - راشد آزر

    غزل (راشد آزر) ہم سوچتے تھے طاقتِ گفتار رہ گئی پر ہم میں صرف جراءتِ انکار رہ گئی شہرِ ہوس نے لُوٹی متاعِ ہنر تو کیا بیدار دل میں خواہشِ پیکار رہ گئی رخصت ہوئی اُمیدِ وصال آرزو کے ساتھ لے دے کے ایک حسرتِ دیدار رہ گئی ذوقِ جگر خراشی کہاں، خوش دِلی کہاں سب کھو چکے ہیں، چشم گنہگار رہ گئی ہے فخر...
  3. کاشفی

    تمہارا نام لے کر در بہ در ہوتا رہوں گا - راشد آزر

    غزل (راشد آزر) تمہارا نام لے کر در بہ در ہوتا رہوں گا کہ برسوں داغ دل اشکوں سے میں دھوتا رہوں گا تو خوشیاں ہی سمیٹ اور غم مجھے دے دے، میں ہوں نا ترے حصے کی غمگینی کو میں روتا ہوں گا جگایا منتظر آنکھوں نے برسوں، اب یہ سوچا کہ مرنے کا بہانہ کرکے میں سوتا رہوں گا مجھے بس ایک لمحہ سوچنے دو، زندگی...
  4. کاشفی

    رات گیسو، چاند چہرہ، زلف بادل، اور کیا - راشد آزر

    غزل (راشد آزر) رات گیسو، چاند چہرہ، زلف بادل، اور کیا اب ہمارے دیکھنے کو رہ گیا کل، اور کیا عشق میں تیرے ہوا کیا، اس سے بڑھ کر کیا کہیں چلتے چلتے رُک گیا تھا وقت اک پل، اور کیا کیا بیاں کرتے ترے ملنے کی کیفیت کہ جب تجھ کو دیکھا تو مچی تھی دل میں ہل چل، اور کیا کون ہے جو سُن سکے گا شرحِ...
  5. کاشفی

    ہم ترے عشق میں ہر درد سے ہیں بے بہرا - راشد آزر

    غزل (راشد آزر) ہم ترے عشق میں ہر درد سے ہیں بے بہرا لے ترے حسن کے سر جاتا ہے اس کا سہرا ہم نے تو حسن کا معیا ر تجھے جا نا ہے کھل کے ہر رنگ لگے تیرے بدن پر گہرا کس کے روکے سے رکا دشت نوردی کا جنوں میری وحشت کے لئے کم ہے کوئی بھی صحرا یاد کوئل کی دلاتی ہے ترے گیت کی لَے...
  6. کاشفی

    سایہ تھا مرا، اور مرے شیدائیوں میں تھا - راشد آزر

    غزل (راشد آزر) سایہ تھا مرا، اور مرے شیدائیوں میں تھا اک انجمن سا وہ مری تنہائیوں میں تھا چھنتی تھی شب کو چاندنی بادل کی اوٹ سے پیکر کا اُس کے عکس سا پرچھائیوں میں تھا کوئل کی کُوک بھی نہ جواب اُس کا ہوسکی لہرا ترے گلے کا جو شہنائیوں میں تھا جس دم مری عمارتِ دل شعلہ...
  7. کاشفی

    جنہیں شعورِ فنِ منزل آشنائی رہا - راشد آزر

    غزل (راشد آزر) جنہیں شعورِ فنِ منزل آشنائی رہا اُنہی کے دل میں گمانِ شکستہ پائی رہا سُراغ پا نہ سکے آپ اپنی منزل کا وہ کم سواد، جنہیں شوقِ رہ نمائی رہا ہمارے دامنِ عصیاں میں‌ مُنہ چھپاتے رہے وہ لوگ، جن کو بڑا زعمِ پارسائی رہا فراق و وصل کی منزل سے ہم گزر تو گئے رسائی میں‌ بھی،...
Top