جنگ گروپ کی تعلیمی مہم "ذرا سوچیے" اور آپ کی رائے۔

"ذرا سوچیے" تعلیمی مہم کے بارے میں آپ کی رائے؟


  • Total voters
    16
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .

فرحت کیانی

لائبریرین
ویسے جیو چینل والوں کے اکثر پروگرامز اور حرکتوں پر میرے کافی تحفظات ہیں۔ دعا ہے کہ اگر ایک اچھی چیز سامنے آئی ہے تو اس کے لئے نیت بھی مثبت ہو۔ مجھے زرقا مفتی کی بات سے اتفاق ہے کہ جتنا بڑا نیٹ ورک ہے اگر یہ چھوٹے چھوٹے عملی اقدامات کرتے تو اب تک کتنوں کا بھلا کر چکے ہوتے ۔
 
میں نے سوچا کہ جو میرے دل میں ہے اسے شیئر کر لوں اور جیو کی تشہیری مہم سے ہٹ کر اپنے کچھ خیالات کو احباب کے سامنے لاؤں تاکہ ہم کچھ عملی کاموں کے بارے میں سوچ سکیں اور پھر کسی نہ کسی حد تک اس پر عمل کی راہ نکالیں۔

موبی لنک کا ایس ایم ایس لٹریسی پروگرام(UNESCO کے تعاون سے) ایک بہت اچھا، مثبت اور اپنی نوعیت کا پہلا پراجیکٹ ہے دنیا میں جس کی مناسب تشہیر نہیں ہو رہی اور نہ اس پر کوئی پیش رفت دیکھنے میں نظر آ رہی ہے۔ یہ بنیادی طور پر ایسے لوگوں کے لیے ہے جو پڑھنا لکھنا ابتدائی طور پر سیکھتے ہیں اور پھر انہیں مزید علم اور پڑھائی کے لیے راغب رہنے کے لیے دلچسپ ایس ایم ایس کیے جاتے ہیں جس سے وہ کچھ نہ کچھ پڑھتے رہیں گے اور یوں ان کے پڑھنے لکھنے کی صلاحیت بتدریج بڑھتی رہے گی۔

اسی کام کو شروعات سے بھی کیا جا سکتا ہے گو اس میں محنت زیادہ لگے گی مگر یہ آسان اس صورت میں ہے کہ اس میں کسی بھی شخص کو وقت نکالنے کی ضرورت نہ ہوگی اور ہر وقت موبائل ہونے کی وجہ سے وہ کسی بھی وقت سیکھ سکتا ہے اور ایس ایم ایس بھی کسی بھی وقت ایک بڑی تعداد میں بھیجا جا سکتا ہے۔ بنیادی تعلیم اور پڑھنے لکھنے سے لے کر چھوٹے موٹے اسباق اور کورس بھی اس میں بنائے جا سکتے ہیں اور اس کے لیے کوئی تعلیمی ماڈل سوچنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد جیسے کہتے ہیں کہ قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے ، ایک محفلین ایک شخص سے شروع کرکے ہم تجربہ کر سکتے ہیں اور پھر اپنے تجربات شیئر کر کے اس میں مزید بہتری لا سکتے ہیں۔

ذاتی طور پر کسی کو پڑھنا ، لکھنا سکھانا یا ویب سائٹ سے یہ کام لینا بھی ترجیحات میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
اگر آپ کی مراد شہزاد رائے کا پرگرام "چل پڑھا" ہے تو یہ تو نہایت عمدہ کوشش ہے اور اس پر میں بہت خوش ہوں۔ شہزاد رائے کو ایک طرح کی کامیابی بھی حاصل ہوئے جب بچوں کی مار پیٹ کے خلاف قانون وضح کیا گیا جس کا شہزاد نے اپنے پروگرام میں مطالبہ کیا۔ ابھی ہمارے ملک میں اڑھائی کروڑ بچے سکول سے باہر ہیں۔ آپ ذرا سوچیں کہ اتنی آبادی آگے جا کر کیا گل کھلائے گی- جرائم وغیرہ میں ہی پڑیں گے نا۔ یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم سے جو کچھ بھی ہو سکے تعلیم کے لئے کریں۔
 

یوسف-2

محفلین
میرا خیال ہے جنگ گروپ کو اشتہار بازی سے کچھ آگے بڑھنا چاہیئے۔
سکولوں کا یکساں نصاب ترتیب دینے میں مدد کریں
کچھ گھوسٹ سکولوں کو چلانے کی ذمہ داری لے لیں۔
یا پھر غریب لائق بچوں کو میٹرک کے بعد تعلیمی وظائف دیں۔
یا پھر کوئی بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی کھولیں جس کی فیسیں عام آدمی پہنچ میں ہوں۔
یا پھر یوں ہو کہ ٦۰ فیصد سے فیس وصول کریں اور چالیس فیصد سے رعایتی فیس
جنگ گروپ کی ہر مہم کا واحد مقصد عوام و ”خواص“ سے پیسہ کمانا ہوتا ہے، نہ کہ عوام پر خرچ کرنا ۔ آپ تو خرچہ پہ خرچہ کروانے پہ تلی ہوئی ہیں۔ نا بابا نا! ہم باز آئے ایسی تجاویز سے۔ آپ کی یہ تجاویز آپ ہی کو مبارک ہو :) (منجانب جنگ کا ایک سابق صحافی ۔ ۔ ۔ آن بی ہاف آف جنگ گروپ میڈیا انڈسٹریز:) )
 
میں نے مزید کھنگالا ہے تو یونیسکو نے پاکستان میں موبائل پر پڑھنے لکھنے کے پروگرام کے ساتھ ساتھ ایک اور پروگرام بھی شروع کر رکھا ہے جس کا نام ہے ای تعلیم اطلاقیہ(یہ نوکیا کے تعاون سے چل رہا ہے)۔

ای تعلیم والے پروگرام کو مستقبل تعلیم موبائل کے ذریعے کا نام دیا گیا ہے اور میری نظر میں اس پروگرام پر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ سب سے آسان اور کم خرچ طریقہ ہے پڑھنا لکھنا سکھانے کے لیے اور پھر اس میں آئندہ بھی طلبہ و طالبات سے بذریعہ ایس ایم ایس رابطے میں رہ کر انہیں مزید سکھایا جا سکتا ہے اور مختلف موضوعات پر تعلیم دی جا سکتی ہے۔
 

ساجد

محفلین
جنگ گروپ ایک صحافتی ادارہ ہے اور ایسے ادارے معاشرے کے تمام طبقات کو متاثر کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔ فی الحال تو یہ ارباب بست و کشاد پر زور ڈال کر جاہل ، ان پڑھ ، اجڈ ، گنوار اور جعلی ڈگریاں رکھنے والوں کو پاکستان کے وزیر تعلیم بننے پر روک لیں تو بہت ہے۔ ایک صحافتی ادارہ ہونے کے ناطے یہ اُس کا فرض بھی بنتا ہے کہ ایسا کام کرے۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو تعلیم کی صرت حال میں بہتری خود بخود پیدا ہونے لگے گی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
زبردست مہم ہے اور اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔

سب سے پہلے تو محمداحمد ، آپ کا شکریہ کہ آپ نے اس خوبصورت دھاگے کی طرف توجہ دلائی ۔ میں بھی فی الحال لوگوں کو ٹیگ کر لوں۔
قرۃالعین اعوان ، فاتح ، شعیب سعید شوبی ، زبیر مرزا، حوا کی بیٹی ، سارا حقی

بہت شکریہ محب بھائی۔۔۔۔!

اچھا کیا کہ آپ نے اور دوستوں کو بھی دعوتِ گفتگو دی۔ اس طرح مزید بہتر بات ہو سکے گی۔
 

ساجد

محفلین
میں نے مزید کھنگالا ہے تو یونیسکو نے پاکستان میں موبائل پر پڑھنے لکھنے کے پروگرام کے ساتھ ساتھ ایک اور پروگرام بھی شروع کر رکھا ہے جس کا نام ہے ای تعلیم اطلاقیہ(یہ نوکیا کے تعاون سے چل رہا ہے)۔

ای تعلیم والے پروگرام کو مستقبل تعلیم موبائل کے ذریعے کا نام دیا گیا ہے اور میری نظر میں اس پروگرام پر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ سب سے آسان اور کم خرچ طریقہ ہے پڑھنا لکھنا سکھانے کے لیے اور پھر اس میں آئندہ بھی طلبہ و طالبات سے بذریعہ ایس ایم ایس رابطے میں رہ کر انہیں مزید سکھایا جا سکتا ہے اور مختلف موضوعات پر تعلیم دی جا سکتی ہے۔
بہت ہی مزاحیہ ۔ "ایس ایم ایسی " میں تو پاکستان کے ان پڑھ بھی سپشلائزیشن کر چکے ہیں۔ یہ نہ جانے کون سی تعلیم دے رہے ہیں۔ :)
دیسی کتی ولایتی چیکاں۔ کاغذ پر چھپی کتابیں تو وقت پہ ملتی نہیں ، موبائلی مکتب کیا خاک تعلیم دیں گے؟۔
 

محمداحمد

لائبریرین
1- آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
میری رائے تو یہ ہے کہ تعلیم کے لیے کسی بھی کاوش کو سراہنا چاہیے اور اسے سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ شیئر کرنا چاہیے کیونکہ وہیں یہ مستقل نظروں کے سامنے رہ سکتی ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکتی ہے۔
چونکہ جنگ گروپ سب سے بڑا اخبار اور میڈیا گروپ ہے تو اگر وہ اسے مسلسل جاری رکھے تو اس سے یقینا فائدہ ہوگا اور لوگوں میں شعور بڑھے گا۔
اس دھاگے کو اب زندہ رکھنے کی ذمہ داری محمداحمد آپ کو ہی لینی ہوگی۔ :)

بالکل سوشل میڈیا پر بھی اس طرح کی کاوشوں کی پزیرائی ہونی چاہیے۔ لیکن ٹی وی چونکہ بڑا میڈیا ہے اور اس سے زیادہ لوگوں میں آگاہی پھیلائی جا سکتی ہے اس لئے ٹی وی کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔ تاہم جنگ گروپ کی مہم کو مزید مقصدیت کی طرف مائل (Goal Oriented) ہو تو اور اچھی بات ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت اچھی مہم ہے ، تعلیم ، صحت اور ماحول کی بہتری کے لیے کوشش سب کو کرنی چاہیے انفرادی سطح پر بھی اوراگر
کوئی ایسا کوئی پلیٹ فارم سامنے آتا ہے تو اس کو سپورٹ کرنا چاہیے کہ اس میں ہماری فلاح اور مستقبل کی بقاء ہوگی
ایک ایسے پُرفتن دور میں جب لسانیت اور فرقہ واریت کے گہرے اندھیرے چھا رہے ہیں تعلیم کی اہمیت اور ضرورت شدت
سے بڑھ جاتی ہیں جواپنی روشنی کی کرنوں سے اس تاریکی کو دور کرسکے

بہت شکریہ زبیر بھائی آپ کی رائے کا۔ ۔۔۔۔!

واقعی تعلیم کو ہر ہر پلیٹ فارم پر فوقیت دینا ہی مسائل کا حل ہے۔
 

باباجی

محفلین
یہی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ویسے آپ کی مفصل رائے کا بھی انتظار ہے۔

اُمید ہے آپ جلد وقت نکالیں گے۔
جی ہاں ضرور جناب
اس ایک اشتہار یا کلپ جو بھی آپ کہہ لیں دیکھا تھا ٹی وی پر
جس میں کچھ اصلاحات کے بارے میں پوچھا گیا تھا کہ استاد کو پرنسپل نکال سکتا ہے تو پرنسپل کو متعلقہ ایجوکیشن آفیسر نکال سکتا ہے
اسی طرح کا کچھ تھا
ذرا اور آگے چلیں گے تو کچھ پتا چلے گا
پھر ضرور یہاں آکر خیالات کا اظہار کروں گا :)
 

محمداحمد

لائبریرین
میرا خیال ہے جنگ گروپ کو اشتہار بازی سے کچھ آگے بڑھنا چاہیئے۔
سکولوں کا یکساں نصاب ترتیب دینے میں مدد کریں
کچھ گھوسٹ سکولوں کو چلانے کی ذمہ داری لے لیں۔
یا پھر غریب لائق بچوں کو میٹرک کے بعد تعلیمی وظائف دیں۔
یا پھر کوئی بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹی کھولیں جس کی فیسیں عام آدمی پہنچ میں ہوں۔
یا پھر یوں ہو کہ ٦۰ فیصد سے فیس وصول کریں اور چالیس فیصد سے رعایتی فیس

بالکل اس مہم کو اشتہار بازی سے آگے بڑھنا چاہیے۔

ویسے شاید "یکساں" نصاب ترتیب دینے میں اُن کی دلچسپی ہو۔ لیکن باقی کام مجھے نہیں لگتا کہ وہ کریں گے۔

ملک میں ایک قانون ایسا بھی ہونا چاہیے کہ جس کے تحت اساتذہ، اور دیگر عہدے داران جو اپنے اسکول کی شکل بھی نہیں دیکھتے اور گھر بیٹھے تنخواہ لیتے رہتے ہیں اُن کو سخت سزا دی جائے اور کم از کم اُن کی جاب ٹرمینیٹ کر دی جائے۔

یا پھر یوں ہو کہ ٦۰ فیصد سے فیس وصول کریں اور چالیس فیصد سے رعایتی فیس

یہ اچھی بات ہے۔

"ذرا سوچیے" والوں کو کوشش کرنی چاہیے کہ حکومت سے ایسا قانون منظور کرایا جائے جس کے تحت ہر نجی تعلیمی ادارہ اس بات کا پابند ہوکہ وہ 30 سے 40 فی صد غریب طلباء کو بغیر فیس کے پڑھائے۔ یوں بھی ہمارے ہاں پڑھائی جس قدر مہنگی ہے ایسا کرنا اُن کے لئے زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔

ہو تو اور بھی بہت کچھ سکتا ہے لیکن اُس کے لئے بہت زیادہ افرادی قوت، دولت، اور سب سے بڑھ کر سیاسی قوت (حکومتی کاموں میں عمل دخل کے لئے) کی ضرورت ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس مہم کے چلانے والوں کا احسان مند ہونا چاہیے کہ وہ (اچھے ہیں یا برے ہیں) کم از کم ایک اچھے مقصد کے لئے کام تو کر رہے ہیں۔ کسی اور طبقے، اور گروہ سے تو یہ بھی ممکن نہیں ہے۔

کس قدر قحطِ وفا ہے تری دنیا میں ندیم
جو ذرا ہنس کے ملے اُس کو مسیحا سمجھوں
 
میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس مہم کے چلانے والوں کا احسان مند ہونا چاہیے کہ وہ (اچھے ہیں یا برے ہیں) کم از کم ایک اچھے مقصد کے لئے کام تو کر رہے ہیں۔ کسی اور طبقے، اور گروہ سے تو یہ بھی ممکن نہیں ہے۔
آپ کا مقصد واضح نہیں، ہم احسان مند ہوں، اس پر کہ تعلیمی مہم برے مقصد کے لئے ہے؟
پہلے یہ جانئیے کہ ان کو "گول" کیا ہے؟ ان کا قبلہ درست ہے بھی یا نہیں؟ اس کے دور دس نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟
 

عینی شاہ

محفلین
سب نے اتنی اچھی اچھی باتیں کی ہیں تو ایسے میں ،میں تو چھوٹا منہ اور بڑی بات والی بات ہو جائے گی احمد بھائی :) لیکن تھوڑا سا ایڈ کرتی ہوں کہ
کہ جو کمپئین چل رہی ہے ایجوکیشن کے حوالے سے اسکی حوصلہ افزائی ہونی چاہیئے ۔ لیکن پاکستان میں ہوتا یہ ہے کہ جو بھی کام کلیکٹیولی یا انڈیویجوئلی سٹارٹ کیا جاتا ہے وہ آہستہ آہستہ سیساسی ہوجاتا ہے۔ اور زاتی فائدہ کا شکار ہونے لگتا ہے۔
میرا خیال ہے ہمارا تعلیمی نظام پہلے بھی اتنا برا نہیں ہے بالکل ٹھیک ہے ہاں تھوڑا طریقہ کار بدلنے کی ضرورت ہے ۔
اور اس سسٹم کے تحت پڑھانے والوں نے ہماری کتابوں کو 60 سالہ پرانی کتابیں قرار دے کر ہمارے تعلیمی نظام کو ایک طرح سے چیلینج بھی کیا ہے ۔ میں نے انکے ایک دو پروگرام ایسے دیکھے جہاں بچوں کو پڑھائی سے زیادہ آرٹس ،ڈرائینگ اور سپورٹس سکھائی جا رہی ہیں ۔اور سنا تو یہ بھی ہے کہ میوزک کی کتابیں بھی انکے کورس میں شامل کی جائیں گی جسمیں مائکل جکسن اور دوسرے فیمس گانے والے کی لائف پر کتابیہں ہوں گی ۔ اور اگر یہ سب کچھ ہوا تو ہمارے اسلامک ویلیوز کا کیا ہو گا ؟ ہمارا کلچر ،سیویلائزیشن ہماری ہسٹری ان سب پر افیکٹ ہوگا ۔؟ ٹھیک ہے کرییٹیوییٹی بھی ہونی چاہیئے لیکن جب تک ہم مکمل سلیبس نہیں پڑھیں گے ہمارے کانسیپٹس کیسے کلئیرہوں گے ؟ یا سب بچے ایکوئل مینٹیلیٹی بھی نہیں رکھتے تو ان کا کیا بنے گا ؟یہ کچھ سوال ہیں جو اس سچوئیشن سے میرے مائنڈ میں آئے ہیں ۔
لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ انکے اس سٹیپ پر ہم سب انکے آگینسٹ ہو جائیں ۔جو کام یہ لوگ کر رہے ہیں بہت اچھا کر رہے ہیں اور اسکو سٹاپ ہونا بھی نہیں چاہیئے ۔لیکن اسکو بھی چیک اینڈ بیلینس کرنے کی ضرورت ہے ۔
 

نمرہ

محفلین
تعلیم عام کرنا اور اس کا معیار بہتر بنانا فی الوقت شاید سب سے زیادہ اہم مسئلہ ہے ہمارے لیے، اور اگر جنگ یا کوئی بھی گروپ اس بات کا بار بار احساس دلا رہا ہے تو میرے خیال میں بہرحال یہ ایک کام ہے اور کچھ نہ کرنے سے بہتر بھی۔ بس یہ ہے کہ تعلیم کے فروغ کے لیے کی جانے والی کسی قسم کی مساعی میں ایسے نعرے نہ لگائے جائیں جس سے کوئی نظریاتی بحث چھڑنے کا احتمال ہو، تاکہ ایسی کوشش کسی بھی طبقے کے نزدیک متنازعہ نہ بنے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
مجھے نہیں لگتا کہ موجودہ نظام میں کوئی تبدیلی آے گی، جب تک لوگوں میں انفرادی طور پر احساس ذمہ داری نہیں پیدا نہیں ہوگا تب تک کچھ بھی ممکن نہیں۔ اگر اسکی تشہیر کرنے کہ بجاے کہ پاکستان میں لوگ بچوں کو تعلیم نہیں دلواتے یا یہ کہ تعلیمی نظام کتنا فرسودہ ہے ، عملی اقدامات کیے جاتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔

انفرادی طور پر احساس ذمہ داری کا پیدا ہونا بھی اچھی تعلیم و تربیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔میڈیا تعلیم کے میدان میں تو شاید ہی کچھ کرسکے لیکن تربیت (ذہن سازی اور بیداری) کا کام کسی حد تک کرسکتا ہے۔

تاہم عملی اقدامات کی واقعتاً ضرورت ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ احمد۔ آپ نے بہت اچھا موضوع شروع کیا ہے اور گفتگو بھی بہت اچھی ہو رہی ہے۔ میں نے اس کے ایک آدھ اشتہار ٹیلی پر تو دیکھے ہیں لیکن پروگرام نہیں دیکھ سکی۔ پہلے اپنی معلومات اپ ڈیٹ کر لوں تو پھر رائے دوں گی ان شاءاللہ۔
بہت شکریہ فرحت صاحبہ، آپ کے تفصیلی تبصرے کا انتظار رہے گا۔
ویسے جیو چینل والوں کے اکثر پروگرامز اور حرکتوں پر میرے کافی تحفظات ہیں۔ دعا ہے کہ اگر ایک اچھی چیز سامنے آئی ہے تو اس کے لئے نیت بھی مثبت ہو۔ مجھے زرقا مفتی کی بات سے اتفاق ہے کہ جتنا بڑا نیٹ ورک ہے اگر یہ چھوٹے چھوٹے عملی اقدامات کرتے تو اب تک کتنوں کا بھلا کر چکے ہوتے ۔
ہم بھی ان سب باتوں سے متفق ہیں۔ :)
 
Top