جنوں میں قیس بہ صحرا کا بھی جواب نہیں تو لاجوابیٔ لیلیٰ کا بھی جواب نہیں سکوت راہِ محبت کی اک ادا ہے ، جبھی اذانِ خطبۂ جمعہ کا بھی جواب نہیں سوال ہی نہیں ہوتا جدائی کا پیدا کہ دل میں وصلِ دل آرا کا بھی جواب نہیں سکوت و نطقِ صنم نے ہمیں دیا سکتہ کبھی سوال نہیں تھا ، کبھی جواب نہیں ہر ایک حشر میں ہوگا حبیب کے ہمراہ حدیثِ صاحبِ اسریٰ کا بھی جواب نہیں یہ کوئی میر سے برزخ میں کہہ رہا تو نہیں کہ اب غزل میں اسامہ کا بھی جواب نہیں
یہ کوئی میر سے برزخ میں کہہ رہا تو نہیں کہ اب غزل میں اسامہ کا بھی جواب نہیں واہہہہہ! سبحان اللہ! غضب کردیا آج تو! اللھم زد فزد!
جنوں میں قیس بہ صحرا کا بھی جواب نہیں تو لاجوابیٔ لیلیٰ کا بھی جواب نہیں سکوت راہِ محبت کی اک ادا ہے ، جبھی اذانِ خطبۂ جمعہ کا بھی جواب نہیں بےحدددددد عمدہ!ان دو اشعار کا تو جواب نہیں!!
یہ کوئی میر سے برزخ میں کہہ رہا تو نہیں کہ اب غزل میں اسامہ کا بھی جواب نہیں بالکل جی بالکل۔ واہ، بہت خوب!
سکوت و نطقِ صنم نے ہمیں دیا سکتہ کبھی سوال نہیں تھا ، کبھی جواب نہیں واہ جنااااب۔۔۔ لاجواب۔۔۔ عمدہ ۔۔ اللہ کرے زور سخن اور زیادہ