ابن انشا جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا

شمشاد

لائبریرین
جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا
کبھی شہر بتاں میں خراب پھرے، کبھی دشتِ جنوں آباد کیا

کبھی بستیاں بن، کبھی کوہ و دمن، رہا کتنے دنوں یہی جی کا چلن
جہاں حسن ملا وہاں بیٹھ رہے، جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا

شبِ ماہ میں جب بھی یہ درد اٹھا، کبھی بیت کہے (لکھی چاند نگر)
کبھی کوہ سے جا سر پھوڑ مرے، کبھی قیس کو جا استاد کیا

یہی عشق بالآخر روگ بنا، کہ ہے چاہ کے ساتھ بجوگ بنا
جسے بننا تھا عیش وہ سوگ بنا، بڑا من کے نگر میں فساد کیا

اب قربت و صحبت یار کہاں، لب و عارض و زلف و کنار کہاں
اب اپنا بھی میر سا عالم ہے، ٹُک دیکھ لیا جی شاد کیا
شیر محمد خان (ابن انشا)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ شمشاد صاحب - آپ تو پسندیدہ کلام میں کچھ پوسٹ نہیں کرتے لیکن بہت خوبصورت کلام پوسٹ کیا ہے - :)
 

محمداحمد

لائبریرین

اب قربت و صحبت یار کہاں، لب و عارض و زلف و کنار کہاں
اب اپنا بھی میر سا عالم ہے، ٹُک دیکھ لیا جی شاد کیا

واہ، بہت اعلٰی
 

سارہ خان

محفلین
جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی

جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا
کبھی شہرِ بتاں میں خراب پھرے، کبھی دشتِ جنوں آباد کیا۔۔

کبھی بستیاں بن، کبھی کوہ و دمن،رہا کتنے دنوں یہی جی کا چلن
جہاں حُسن ملا وہاں بیٹھ گئے، جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا۔۔

شبِ ماہ میں جب بھی یہ درد اٹھا، کبھی بیت کہے ، لکھی چاندنگر
کبھی کوہ سے جاسر پھوڑ مرے، کبھی قیس کو جا استاد کیا۔۔

یہی عشق بالآخر روگ بنا، کہ ہے چاہ کے ساتھ بجگ بنا
جسے بننا تھا عیش وہ سوگ بنا، بڑا مَن کے نگر میں فساد کیا۔۔

اب قربت و صحبتِ یار کہاں، اب و عارض و زلف و کنار کہاں
اب اپنا بھی میر سا عالم ہے، ٹک دیکھ لیا جی شاد کیا۔۔

(ابنِ انشاء)
 

سارہ خان

محفلین
اوو یہ غزل تو شمشاد بھائی نے پوسٹ کی ہوئی ہے پہلے ہی ۔۔:(
شمشاد بھائی آپ اس کو ڈیلیٹ کر دینا ۔۔ مجھے نہیں پتا تھا پہلے سے پوسٹ ہے ۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ غزل پہلے بھی پوسٹ ہو چکی ہے اس لیے اس دھاگے کو مقفل کر رہا ہوں۔
 

سیما علی

لائبریرین
جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا
کبھی شہر بتاں میں خراب پھرے، کبھی دشتِ جنوں آباد کیا

کبھی بستیاں بن، کبھی کوہ و دمن، رہا کتنے دنوں یہی جی کا چلن
جہاں حسن ملا وہاں بیٹھ رہے، جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا

شبِ ماہ میں جب بھی یہ درد اٹھا، کبھی بیت کہے (لکھی چاند نگر)
کبھی کوہ سے جا سر پھوڑ مرے، کبھی قیس کو جا استاد کیا

یہی عشق بالآخر روگ بنا، کہ ہے چاہ کے ساتھ بجوگ بنا
جسے بننا تھا عیش وہ سوگ بنا، بڑا من کے نگر میں فساد کیا

اب قربت و صحبت یار کہاں، لب و عارض و زلف و کنار کہاں
اب اپنا بھی میر سا عالم ہے، ٹُک دیکھ لیا جی شاد کیا

شیر محمد خان ابن انشا
 
Top