جاپان کی دو ہفتے سیر کا پلان ایسے بنائیں

عرفان سعید

محفلین
مرکزی کیوٹو میں قیام کرتے ہوئے کیوٹو سٹیشن اور کیوٹو ٹاور کا تذکرہ تو ہو چکا۔ ایک اہم قابلِ ذکر سیاحتی مقام اور ہے۔

نی جو کا قلعہ: چار صدیاں قبل تعمیر ہونے والا یہ قلعہ جاپان کے ایدو دورِ حکومت کی ایک اہم یادگار ہے۔

ایک اور قابلِ ذکر مقام کیوٹو امپریل پیلیس ہے۔ جو کہ 1868 تک شاہی خاندان کی رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔شاہی خاندان کی رہائش کے حوالے سے کیوٹو میں تین مقامات ہیں۔ مرکزِ حکومت کی ٹوکیو منتقلی کے بعد شاہی خاندان ٹوکیو میں ہی رہائش پذیر ہے۔
اگر وقت ہو تو اسے دیکھ لیا جائے۔ وقت کی قلت ہو تو اسے چھوڑنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ سب سے خوبصورت شاہی رہائش گاہ کیوٹو کے شمال میں شُو گاکواِن ولا ہے۔ جسے ضرور دیکھنا چاہیے۔ اس کا ذکر بعد میں آتا ہے۔
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
شمالی کیوٹو

کِن کاکُوجی: لفظی مطلب سونے کا مندر۔ چھ صدیاں قبل تعمیر ہونے والے مندر کی تعمیر میں سونا ہی استعمال کیا گیا ہے۔
3908_top.jpg


شُوگاکواِن کا ولا: جیسے کہ میں نے ذکر کیا کہ کیوٹو میں موجود تین شاہی رہائش گاہوں میں سے سب سے خوبصورت۔
یہاں کی سیر کرنے کے لیے ایڈوانس بکنگ کروانا ضروری ہے۔ تفصیل لنک میں مل جائے گی۔

بکنگ کروانے کے لیے یہ دو لنک مفید ہیں۔

the Imperial Household Agency/Application for visit
The Imperial Household Agency

3936_top.jpg


نِیناجی کا مندر: ساڑھے گیارہ صدیاں قبل تعمیر کیا جانے والا مندر

3929_02.jpg


باقی کے مقامات وقت کی دستیابی سے مشروط ہیں۔
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
مغربی کیوٹو

میں پانچ سال کیوٹو کے اسی حصے میں قیام پزیر رہا۔ اس لیے اس علاقے سے ایک شدید جذباتی وابستگی ہے۔

آراشی یاما: آہ! کیا یاد آگیا! میرے گھر سے دو سٹیشن کے فاصلے پر واقع ایک انتہانی خوبصورت سیاحتی مقام۔ کئی بار پیدل چلتے ہوئے یہاں جانا ہوا۔ ہمیشہ ایک ہی احساس ہوتا تھا کہ شاید جنت کا کوئی ٹکڑا زمین پر آباد کر دیا گیا ہے۔ یہاں کی سیر کے لیے آدھے دن سے زیادہ کا وقت رکھیں اور جتنا ممکن ہو مختلف مقامات دیکھیں۔ تفصیل لنک میں مل جائے گی۔
3912_12.jpg
3912_10.jpg
3912_09.jpg


ایک اور دلچسپی کا پہلو یہ ہے سارے علاقے کو سائیکل پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

Cycling Kyoto's Arashiyama - Arashiyama, Kyoto

کوکو دیرا (Moss Temple): یہ نام اس مندر کو اس کے باغیچے کی مخصوص شکل کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ یہاں داخلے کے لیے ایڈوانس ریزرویشن کروانا ضروری ہے۔
Tour Saihō-ji (Moss Temple), a UNESCO World Heritage Site

3937_top.jpg


کاتسُورا ولا: شاہی خاندان کی تیسری رہائش گاہ۔ اگر وقت ہو تو دیکھیں وگرنہ شُوگاکواِن کا دیکھ لینا کافی ہے۔ یہاں بھی ایڈوانس بکنگ کروانا ضروری ہے۔ تفصیل لنک میں موجود ہے۔
3914_02.jpg
 

عرفان سعید

محفلین
جنوبی کیوٹو

فُوشِی مِی اناری شرائن: شرائن کی تاریخ بارہ صدیاں ماضی میں لے جاتی ہے۔ لیکن اس کی خاص بات اس میں شرائن کے مخصوص سرخ رنگ کے دروازوں کی ایک طویل قطار ہے۔

3915_top.jpg


دائی گو جی

3916_top.jpg


توفُکوجی: اگر خزاں میں سیر کر رہے ہیں تو خزاں کے رنگ دیکھنے لے لیے زبردست جگہ ہے۔

3930_top.jpg
 

عرفان سعید

محفلین
کیوٹو کے مضافات کی سیر

کیوٹو کی سیر کم از کم 3 دن کا تقاضا کرتی ہے۔ اگر کیوٹو میں قیام طویل ہو تو اس کے مضافات میں چند اہم قابلِ ذکر مقامات ہیں، جن کی سیاحت دلچسپی سے خالی نہ ہو گی۔

نارا
کیوٹو کے تقریبا 50 کلو جنوب میں واقع نارا شہر بے پناہ تاریخی اور ثقافتی حیثیت کا حامل ہے۔ اس کی تاریخی اہمیت اس لحاظ سے بے پناہ ہے کہ کیوٹو سے بھی پہلے یہ جاپان کا دارالخلافہ تھا، اور جاپان کا سب سے پہلا سرکاری دارالخلافہ تھا، اس شہر کو مرکزِ حکومت کی حیثیت 710 میں دی گئی۔ اس سے پہلے شاہی تخت پر براجمان ہونے والے ہر بادشاہ کی خواہش کے مطابق مرکزِ حکومت مختلف شہروں میں رکھا جاتا۔
جاپان کی انتہائی قدیم ترین تاریخ ثقافت کی باقیات نارا ہی میں نظر آتی ہیں۔
کیوٹو سٹیشن سے جے آر لائن لیکر بآسانی نارا کے جے آر سٹیشن پر پہنچا جا سکتا ہے۔ اگر جے آر کا پاس خرید رکھا ہے تو الگ سے ٹکٹ خریدنے کی ضرورت نہیں، اسی پاس پر جایا جا سکتا ہے۔ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، ٹرین سے اترنے کے بعد ہم نے پیدل ہی تمام مقامات کی سیر کی تھی کیونکہ وہ زیادہ فاصلے پر نہیں تھے۔ ایک پورا دن چلنے میں ہی گزرا تھا۔ یہ الگ بات ہے کہ کافی تھکن ہو گئی تھی اور رات کو واپس کیوٹو بھی آنا تھا۔
جے آر نارا اسٹیشن سے اتر کر مشرق کی سمت نارا پارک ہے اور تمام مشہور سیاحتی مقامات اس کے گرد و نواح میں ہیں۔
ذیل کا نقشہ سمجھنے کے لیے بہت مفید ہے۔
things-we-saw-nara_517b417485f89_w1500.jpg


یہاں 12 صدیاں پرانا مندر تودائی جی اس لحاظ سے بہت دلچسپ ہے کہ یہاں بدھا کا 15 میٹر بلند مجسمہ ایک ہال کے اندر نصب ہے۔
photo2-2.jpg


اُجی شہر

کیوٹو کے جنوب میں واقع ایک چھوٹا سے شہر۔ چونکہ یہ کیوٹو کے جنوب میں واقع ہے تو جنوبی کیوٹو کی سیر کے دوران اس کو بھی بھگتایا جا سکتا ہے۔

یہاں کی خاص بات جاپانی سبز چائے اور بِیودواِن کا مندر ہے۔

کوبے شہر

خالص سیاحت کے اعتبار سے ذاتی طور پر میرے لیے کوئی خاص مقام نہیں۔ لیکن چند وجوہات کی بنا پر یہاں جانا ہوا۔

جاپان میں قائم ہونے والی سب سے پہلی مسجد یہاں واقع ہے۔
Visit The 80-Year Old Muslim Mosque in Kobe, Japan's First | MATCHA - JAPAN TRAVEL WEB MAGAZINE

مسجد کے آس پاس کافی پاکستانی ریسٹورنٹ اور دوکانیں ہیں۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ شہر بندرگاہ پر واقع ہونے کی وجہ سے تجارتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ اس لیے کافی پاکستانی بزنس مین یہاں قیام پذیر ہیں۔

کوبے کا بیف دنیا کا مشہور ترین بیف ہے۔ یاد رکھیں ایک سٹیک کی قیمت کم از کم 100 ڈالر تک ہو سکتی ہے۔

مزید سیاحتی مقامات کی تفصیل کوبے شہر کے لنک میں مل جائے گی۔ میرے لیے ان میں کوئی قابلِ ذکر مقام نہیں تھا۔

آمانوہاشی داتّے

لفظی مطلب تو ہے جنت کی طرف جانے والا پُل۔ یہ نام اس جگہ کی فطری خوبصورتی کی وجہ سے دیا گیا ہے۔
3992_11.jpg

پائن کے درختوں کی تین کلومیٹر لمبی قطار مِیازُو خلیج کے اندر سے گزرتی ہے۔ بلندی کے مقام پر مرغا بن کر اسے دیکھا جائے تو واقعی ایسا لگتا ہے کہ آسمانوں پر کسی نے پُل بنا دیا ہے۔ اسے دیکھنے کے لیے آپ کو واقعی ہی مرغا بننا ہو گا۔
3992_12.jpg


اس مقام کی خاص بات یہ ہے کہ یہ جاپان کی فطری خوبصورتی کے تین بہترین مقامات میں سے ایک ہے۔ جاپانی زبان میں انہیں نِی ہون نو سان کے کہا جاتا ہے۔ باقی کے دو مقامات اگلے مقامات کی تفصیل میں آئیں گے۔
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
کیوٹو جائیں اور یہاں کا سوینیر نہ خریدیں، ایسا ہو نہیں سکتا۔ اس مقصد کے لیے دو بہترین آپشنز ہیں۔

1۔ شِی جو کواراماچی کی گلی: شاپنگ کریں یا نہ کریں یہاں جانا ہی ایک یادگار تجربہ ہے۔

کیوٹو ہینڈی کرافٹ سنٹر: اگر مقصد صرف سوینیر کی خریداری ہے تو اچھی جگہ ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
ہیروشیما

کیوٹو اور اس کے گرد و نواح کی سیر و سیاحت کے بعد اگلی منزل ہے ہیروشیما۔ ایٹم بم کا شکار بننے کے باعث اس شہر کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے، اور ساری سیاحت کا مرکز و محور بھی یہی ہے۔

کیوٹو سے ہیروشیما جانے کے لیے بلٹ ٹرین شنکانسن لیں گے۔ اگر جے آر پاس خرید رکھا ہے تو بے دھڑک اس میں سوار ہو جائیں اور دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں ہیروشیما پہنچ جائیں۔

قیام کے لیے سٹیشن کے قریب مناسب رہے گا۔ سیاحتی مقامات سٹیشن سے 3 سے 4 کلومیٹر تک کے فاصلے پر واقع ہیں۔

یہ سائٹ بھی کافی مفید ہے۔

Visit Hiroshima - The Official Hiroshima Prefecture Tourism Website

ہیروشیما کے اندر سفر کرنے کے لیے ٹرام اور لُوپ بس کی سہولت موجود ہے۔ پورے دن کا پاس بھی خریدا جا سکتا ہے جو کافی فائدہ مند رہتا ہے۔

مزید معلومات
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
ہیروشیما میں ایٹم بم کی یادگار کے طور پر مرکزی سیاحتی مقام پِیس میموریل پارک ہے۔ میں نے تقریبا سارا دن ایک لاکھ 20 ہزار مربع میٹر پر پھیلے ہوئے پارک کے گرد و نواح میں گزارا۔ یہاں جاتے ہوئے ایک عجیب سی کیفیت تھی۔ جانے سے پہلے ایٹم بم برسانے کی کار گزاری اور اس کے بعد ہیروشیما پر بیتنے والی قیامت کی داستانیں اچھی طرح پڑھ لیں تھی۔ پارک میں قلب و روح پر طاری ہونے والے احساسات کی بہترین ترجمانی اقبال کا یہ شعر کرتا ہے۔

تھم ذرا بے تابی دل! بیٹھ جانے دے مجھے
اور اس بستی پہ چار آ نسو گرانے دے مجھے

پارک شروع ہوتے ہی ایٹم بم سے تباہ ہونے والی ایک عمارت اپنی تباہ شدہ حالت میں ویسے ہی محفوظ رکھی گئی ہے۔ اس عمارت کو اب ایٹم بم کا گنبد کہا جاتا ہے۔
جاپانی میں اسے گین باکُو ڈوم کہتے ہیں۔ یہاں پہنچنے کے لیے سٹاپ کا نام بھی گین باکُو ڈوم مائے (ایٹم بم گنبد کے سامنے) ہے۔ اس مقام کی طرف جاتے ہوئے ہی ٹرام میں ایٹم بم کی ہولناکیاں ذہن میں گردش کرنا شروع کر دیتی ہیں۔
پارک میں اس عظیم سانحے کی مختلف یادگاریں ہیں۔
ایٹم بم کا میوزیم بھی اس پارک میں ہے۔ جس میں ضرور جانا چاہیے اور جتنا ممکن ہو تفصیل سے مطالعہ اور مشاہدہ کرنا چاہیے۔
وقت کی بچت مقصود ہو تو اس پارک کو رواروی میں دیکھا جا سکتا ہے، لیکن 6 اگست 1945 کو انسانیت پر گزرنے والی قیامتِ صغری کا صحیح معنوں میں ادراک کرنا ہو وقت کو فیاضی سے یہاں خرچ کریں۔
آج سے 13 سال پہلے یہاں جانا ہوا تھا اور اس دن کو یاد کر کے آج بھی ایک گھمبیر سی اداسی اور رنجیدگی قلب و روح کو اپنے حصار میں لے لیتی ہے۔
مزید لکھنے کا یارا نہیں، اس لیے رکتا ہوں!
 

عرفان سعید

محفلین
ہیروشیما کے دیگر مقامات

ایٹم بم کی یاداشتوں کے علاوہ شہر کے تین قابلِ ذکر سیاحتی مقام ہیں۔

شُوکّےاِن کا باغ

تقریبا چار صدیاں پہلے بنائے جانے والے اس باغ میں چہل قدمی کا تجربہ بہت خوش گوار رہا۔ باغ کے پہلو میں بہتا ہوا دریائے اینکو اس کے حسن کو دوبالا کر دیتا ہے۔

3403_01.jpg


ہیروشیما کا قلعہ

ہیروشیما کا اصل قلعہ تو 1589 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ طرزِ تعمیر میں یہ جاپان کے باقی قلعوں سے قدرے مختلف تھا۔ جس کی تفصیل ربط میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔ دوسری جنگِ عظیم میں قلعے کی اصل عمارت تو منہدم ہو گئی تھی، لیکن 13 سال بعد قلعے کے اصلی تعمیری نقشے کو مدِ نظر رکھ کر پوری عمارت کی تعمیرِ نو کی گئی۔ قلعے کے اندر میوزیم میں جاپان کے قلعوں کے بارے میں بہت مفید معلومات موجود ہیں۔

3402_11.jpg


مزڈا میوزیم

اگر آٹوموبیل انڈسٹری سے لگاؤ ہو تو اس میوزیم کی سیر لازما دلچسپ ہو گی۔

ٹویوٹا گاڑیوں کا میوزیم ناگویا میں ہے، جس کا مختصر ذکر آگے آئے گا۔
 

عرفان سعید

محفلین
ہیروشیما کے مضافات

میاجیما

ہیروشیما کےجنوب مغرب میں سب سے اہم سیاحتی مقام میاجیما ہے، جو کہ دراصل ایک جزیرہ ہے، جسے اِتسُوکُوشیما بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں جانے کے کے لیے جے آر سان یو لائن کی ٹرین میاجیما گُوچی کے سٹیشن پر اتر کر جے آر کی فیری رائڈ ہے۔ ٹرین اور فیری دونوں پر جے آڑ پاس کارآمد ہوگا۔ فیری کی اور کمپنی ماتسُودائی کی کشتیاں بھی جزیرے تک لے جاتی ہیں، لیکن ان پر جے آر پاس استعمال نہیں ہو سکتا، اس لیے کرایہ الگ سے ادا کرنا ہوگا۔

میا جیما جزیرے کی مشہور ترین چیز تو ایک شرائن کا دروازہ ہے جسے شرائن سے ہٹ کر ہیروشیما کی خلیج میں اس طرح بنایا گیا ہے کہ یوں گمان ہوتا ہے کہ دروازہ گویا پانی پر تیر رہا ہے۔ یہ دروازہ جاپان کے تین بہترین سپاٹس میں سے ایک ہے۔

torii-gate-at-dusk-itsukushima-shrine-miyajima-island-japan-wallpaper-preview.jpg


چونکہ دروازہ ہی شرائن میں داخل ہونے کا ذریعہ ہوتا ہے، اس سے گمان ہوتا ہے کہ شرائن بھی پانی پر تیر رہی ہو گی۔ اس گمان کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے اِتسُوکُوشیما کی شرائن اس طرح تعمیر کی گئی ہے کہ پانی پر تیرنے گا گمان ہوتا ہے۔ سارے دن کی سیر کے بعد خلیج کے ساحل پر بیٹھ کر پانی میں شرائن اور اس کے دروازے کا نظارہ بہت پرلطف تھا۔

3450_04.jpg


اس جزیرے پر ایک اور اہم جگہ مِسن پہاڑ کی چوٹی ہے ، جس تک جانے کے لیے روپ وے موجود ہے، جس کے بعد ہائیکنگ کر کے چوٹی تک جایا جاسکتا ہے۔ یہاں جا کر بندروں سے ملاقات ہونا یقینی ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
تاتے یاما کروبے کا سحر انگیز الپائن رُوٹ

میری انتہائی خوش قسمتی تھی کہ مجھے پانچ سال کیوٹو میں اور ایک سال نارا میں رہنے کا موقع ملا۔ اس کے ساتھ ساتھ 2006 میں ایک کانفرنس کے سلسلے میں جاپان کے ایک چھوٹے سے شہر تویاما میں جانے کا اتفاق ہوا۔ اس سفر کے ساتھ سیاحت کے لیے بیگم نے جب کچھ نیٹ گردی کی انہیں تویاما کے قریب تاتےیاما کا الپائن روٹ بہت بھایا۔ جب اس روٹ پر ایک دن کی سیاحت کی تو یہ تجربہ ناقابلِ فراموش تھا۔ جاپان دوبارہ جانا ہوا تو یہاں ضرور جاؤں گا۔ ایک عجیب بات یہ نوٹ کی کہ اتنی خوبصورت سیر کی جگہ بہت سے جاپانیوں کے علم میں نہیں۔ میری لیب کے 25 جاپانیوں میں سے کسی نے بھی یہ مقام نہیں دیکھا تھا۔ گاہے بگاہے بعد میں اکثر جاپانیوں سے ملاقات ہوتی رہی لیکن سب اس مقام کی سیاحت سے بے خبر!

ہیروشیما سے یہاں تک جانے کا فاصلہ کافی زیادہ ہےلگ بھگ ساڑھے چھ سو کلومیٹر۔ اگر جے آر پاس کو سلیقے سے استعمال کیا جائے تو راستے میں کچھ شہروں کے اہم مقامات بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ میرا ترجیحی سفر کا روٹ کچھ ایسے ہو گا۔

ہیروشیما سے شنکانسن کی سانیو لائن لیتے ہوئے شِن اوساکا کے سٹیشن پر اتریں، یہاں سے جےآر کی لمیٹڈ ایکسپرس ٹرین لیتے ہوئے کانازاوا سٹیشن پر اتر جائیں۔
کانازاوا شہر کین روکُو این کے باغ کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس باغ کا شمار جاپان کے تین بہترین باغات میں ہوتا ہے۔ اگر ممکن ہو تو اس کی سیر کر لیں۔

4200_01.jpg


باغ کی سیر کے لیے چند گھنٹے کافی ہوں گے۔

اس کے بعد کانازاوا سے ہوکُوزِکُو شنکانسن لیتے ہوئے تویاما اسٹیشن پر اتر جائیں۔ دن کو اس طرح پلان کریں کے شام میں تویاما پہنچ جائیں۔ رات کا قیام یہیں کرنا ہو گا۔

اگلے دن آپ کو صبح سویرے الپائن روٹ کے لیے نکلنا ہے۔ جتنا جلد از جلد ممکن ہو نکلنے کی کوشش کریں۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ ابھی سورج بھی طلوع نہیں ہوا تھا کہ ہم تویاما کے ٹرین سٹیشن پر کھڑے تھے۔

تویاما سٹیشن سے چیہو ریلوے کی مین لائن لیکر تاتے یاما پہنچا جا سکتا ہے۔ الپائن روٹ کی ٹکٹ الگ سے خریدنا ہو گی، جس کے لیے بہتر ہے کہ آن لائن ایڈوانس میں خرید لیں۔

Advance Tickets | How to Buy a Ticket | Tateyama Kurobe Alpine Route

Web Ticket Reservation Terms of Service | Tateyama Kurobe Alpine Route Official Guide

چونکہ سامان ساتھ لیکر الپائن روٹ پر پھرنا کافی دشوار ہوگا۔ اس لیے بہتر ہے کہ یہ آپشن لے لی جائے۔
Round trip ticket from Tateyama station to Kurobeko (Lake)

04.jpg

اس میں الپائن روٹ کے تمام اہم سپاٹ کور ہو جائیں گے اور واپس تویاما ہوٹل بھی آ کر رات گزاری جا سکتی ہے۔

میرے لیے ایک انتہائی یادگار سفر تھا۔ سیاحتی مقامات پورے سفر میں آپ دیکھتے جائیں گے۔
چند آتش فشاں اور ابلتے ہوئے چشمے
7553_11.jpg


اپریل سے مئی کے دوران جانا ہوا تو 15 سے 20 میٹر برف کی اونچی دیواریں

7550_01.jpg


کروبے ڈیم کے سحر انگیز مناظر

ab.jpg


اس کے علاوہ بہت کچھ۔
 

عرفان سعید

محفلین
میں نے جب ابتدائی پلان دیا تو ایک جاپان کی جان فُوجی سان (جاپان کا بلند ترین پہاڑ) کو تو بھول ہی گیا۔ میرا خیال تھا کہ تومایا سے شمال کی طرف سفر کرتے ہوئے سیندائی اور اس کے گرد و نواح اور خاص طور پر ماتسُوشیما خلیج کے بے شمار چھوٹے سے جزائر کو دیکھ کر جاپان کے تین بیسٹ سینک سپاٹس کو دیکھا جائے۔لیکن مجھے احساس ہو رہا ہے کہ دو ہفتے کی قید کے باعث شمال میں سفر کرنے سے گریز ہی کیا جائے۔ اس کی بجائے ہم جنوب کی سمت یاماناشی میں واقع فُوجی پہاڑاور اس کے گرد و نواح کی سیر کو چلتے ہیں۔ فُوجی سے فارغ ہو کر اس سیاحت کا آخری مقام ٹوکیو اور اس کے گرد و نواح ہوں گے۔ تفصیل آگے آتی ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
یاماناشی اور شِزوکا کے سنگم پر واقع 3776 میٹر بلند جاپان کا بلند ترین فُوجی کا پہاڑ ہے۔ عہدِ قدیم ہی سے جاپان کے مذہب کے مطابق اس پہاڑ کو ایک تقدس حاصل رہا ہے۔ اس کے اطراف میں پانچ جھیلیں ہیں۔
Yamanashi-2-1024x908.jpg

ان میں سے سے بڑی اور قیام کےلیے مقبول جھیل کاواگُوچی کی ہے۔ اس کے قریب ہی قیام کیا جائے۔

یہاں تک پہنچنے میں تھوڑی سی دقت یہ ہے کہ کئی بار ٹرین اور بس تبدیل کرنا ہو گی۔

تویاما سے ہوکُورِکُو شنکانسن لیکر ناگانو کے سٹیشن پر اتر جائیں۔ اس کے بعد جے آر کی شِنونوری لائن لیتے ہوئے ماتسُوموتو سٹیشن اور یہاں سے جے آر کی چُواو لائن لے کر کوفُو سٹیشن پر اتر جائیں۔ یہاں سے بس کاواگُوچی جھیل کے قریب قیام گاہ میں لے جائے گی۔

یہاں قیام کے دوران تین تجربات کرنے چاہیے۔

1۔ کوشش کریں کہ ہوٹل کے بجائے روایتی جاپانی سرائے میں قیام کیا جائے۔ جاپانی سرائے کو رِیوکان کہا جاتا ہے۔ ہوٹل کے برعکس ایک حقیقی رِیوکان میں بیڈ نہیں ہوں گے، بلکہ بستر بچھا کر جاپانی چٹائی جسے تاتامی کہتے ہیں اس پر سونا ہوگا۔ بیٹھنے اور کھانے کے لیے بھی تاتامی استعمال ہو گی۔
ریوکان کی بکنگ کے لیے "کاواگُوچی رِیوکان" کا گوگل پر اندراج کر کے تلاش کریں گے تو بے شمار لنک مل جائیں گے۔
kawaguchiko ryokan - Google Search

2۔ رِیوکان کا انتخاب کرتے وقت ایسی سرائے کی بکنگ کریں جس میں ہاٹ سپرنگ (اون سَین) کی سہولت موجود ہو۔ یہ بھی ایک یادگار تجربہ ہو گا۔

3۔ جس ریوکان میں رکیں ان کا ڈنر میل ضرور لیں۔ یہ جاپان کا روایتی کھانا ہوگا۔ تاتامی پر بیٹھ کر یہ کھانا بھی ایک پرلطف تجربہ ہے۔
yamagishi-ryokan.jpg
 

عرفان سعید

محفلین
فُوجی اور اس کے گرد و نواح کی سیر کے بارے میں معلومات گذشتہ مراسلے کے روابط میں مل جائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ویڈیو بھی کافی اچھی ہے۔

 

عرفان سعید

محفلین
ٹوکیو
کاواگوچی کی جھیل اور فُوجی پہاڑ کی سیر کے بعد اگلی منزل جاپان کا موجودہ دارالحکومت ٹوکیو ہے۔ اگر جے آر پاس استعمال کر کے جانا چاہیں تو جایا تو جا سکتا ہے لیکن بار بار ٹرین لائن تبدیل کرنا ہوگی۔ اس دقت سے بچنا ہو تو بس کے ذریعے براہ راست بھی جایا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر کوسوکُو بس کاواگُوچی سے ٹوکیو کے مختلف مقامات تک جاتی ہے۔

ویسے تو ٹوکیو میں کسی ہوٹل میں قیام کیا جاسکتا ہے، لیکن تجربے کی غرض سے کیپسول ہوٹل میں ایک رات کا قیام، گرچہ اتنا آرام دہ نہ ہو، لیکن دلچسپ ضرور ہو گا۔

IMG_3493.jpg


Capsule Hotels in Tokyo: How to Experience Them | Tokyo Cheapo

ٹوکیو میں سب وے اور ٹرینوں کا انتہائی وسیع جال ہے۔ ان سب کو ایک نقشے میں سموئیں تو دماغ چکرا جاتا ہے۔

a8751e3db1a23b715150b23775309b7b.jpg


ٹوکیو کے اندر سیاحت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ذرائع آمدورفت کی اچھی معلومات یہاں موجود ہیں۔

Tokyo Travel: Access, Orientation and Transportation

تبصرے کے لیے
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
مرکزی ٹوکیو

ٹوکیو کا شاہی محل
ٹوکیو سٹیشن سے کچھ فاصلے پر ٹوکیو کا شاہی محل ہے جہاں جاپان کا شاہی خاندان رہائش پذیر ہے۔ محل کا بیرونی حصہ خود بھی دیکھا جاسکتا ہے اور گائیڈڈ ٹور بھی ممکن ہے، جس کے لیے پیشگی اندراج کروانا ضروری ہے۔
The Imperial Household Agency
محل کے اندورنی حصہ صرف دو موقعوں پر عوام الناس کے لیے کھولا جاتا ہے۔ ایک تو نئے سال کی آمد پر 2 جنوری کو اور ایک ہر سال بادشاہ کی سالگرہ کے موقع پر 23 فروری کو۔ اس دن بادشاہ شاہی خاندان کے ہمراہ زائرین کا شکریہ ادا کرنے کے لیے خصوصی خطاب کرتا ہے۔ اتفاق سے ہماری ٹوکیو کی سیر اسی دن تھی تو محل کے اندر تک جانے کا موقع مل گیا۔

شاہی محل کے باغات
محل کے مشرقی جانب وسیع و عریض باغات ہیں جن تک عام لوگوں کی رسائی ممکن ہے۔

3018_03.jpg


3۔ یہاں کی کاروباری زندگی اور خریداری کا نظارہ کرنا ہو تو یہ مقامات ضرور دیکھیں

نی ہون باشی
گِنزا: شاپنگ کے لیے بے حد مقبول
آکی ہابارا
سُوکی جی مارکیٹ

تبصرے کے لیے
 

عرفان سعید

محفلین
شمالی ٹوکیو

یہاں کے قابلِ ذکر مقامات

1۔ 634 میٹر بلند سکائی ٹاور۔ اس کی تکمیل 2012 میں ہوئی اس لیے دیکھنے سے محروم رہا۔ سکائی ٹاور پر 450 میٹر کی بلندی پر شہر کا نظارہ کرنے کا ڈیک بنایا گیا ہے۔

ٹوکیو نیشل میوزیم: یہاں جاپان کی تاریخ اور ثقافت کے بارے میں بیش بہا معلومات اور نودرات کا خزانہ موجود ہے۔ میوزیم کی سیر کا تعلق کافی حد تک اپنے ذوق و شوق سے ہوتا ہے۔ کچھ لوگ اس میوزیم کو دو تین گھنٹے میں بھی دیکھ لیں۔ ہمارے لیے ایک دن بھی شاید کم پڑ جائے!

آساکُوسا کی شرائن اور اس کے گرد و نواح: قدیم ٹوکیو کی جھلک دیکھنے کی ہو تو عمدہ مقام ہے۔

سین سوجی کا مندر: آساکُوسا کی شرائن کے پاس ہی ٹوکیو کا قدیم ترین مندر سین سوجی ہے، جس کی تعمیر 645 میں مکمل ہوئی۔

تبصرے کے لیے
 

عرفان سعید

محفلین
مغربی ٹوکیو

شِن جِی کُو: ٹوکیو کی بلندوبالا کاروباری عمارات اور انتہائی مصروف کاروباری زندگی کا جائزہ لینے کے لیے اس سے بہتر جگہ نہیں ہو سکتی۔ یہاں کا ٹرین سٹیشن دنیا کے مصروف ترین سٹیشنوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں روزانہ 20 لاکھ سے زیادہ مسافر اسے اپنے استعمال میں لاتے ہیں۔ دفتری آمدورفت کے اوقات میں گزر ہو تو انسانوں کا ایک جمِ غفیر حدِ نگاہ تک نظر آتا ہے۔

3011_11.jpg


2۔ نوجوان لوگوں کے فیشن اور دلچسپی کے سامان شِی بُویا اور ہارا یُوکُو کے علاقوں میں نظر آئیں گے۔

3007_02.jpg


مے جی شرائن: جدید جاپان کی بِنا ڈالنے والے جاپانی بادشاہ مے جی کی یاد میں یہ شرائن اس دور کے کارناموں کی یاد دلاتی ہے۔

شِن جی کُو پارک: ٹوکیو کا سب سے بڑا اور مقبول پارک۔غروبِ آفتاب سے کچھ پہلے سیر کرنے کے لیے اچھی جگہ ہے۔

3034_001_01.jpg


5۔ ٹوِن ٹاور کی شکل کی سرکاری عمارت کو دیکھنا ہو تو وہ مغربی ٹوکیو میں واقع ہے۔ عمارت پر شہر کا نظارہ کرنے کے لیے کوئی ٹکٹ نہیں ہے۔

3011_21.jpg


تبصرے کے لیے
 

عرفان سعید

محفلین
جنوبی ٹوکیو

اودائبا: مصنوعی جزیروں پر تعمیر کیا گیا ایک فیوچرسٹک فنِ تعمیر کا شاہکار

3008_02.jpg


روپونگی ہلز: جدید عمارات کا کمپلیکس

3031_hills_01.jpg


ٹوکیو ٹاور جس کی بلندی 333 میٹر ہے۔

3009_01.jpg


4۔ حال ہی میں نئی بننے والی تویوسُو مچھلی منڈی
یہاں خاص طور پر تُونا فش کی نیلامی دیکھنا بہت دلچسپ ہو گا۔

مزید روابط ٹوکیو کے لنک میں مل جائیں گے، جن میں سے اپنی دلچسپی کا مقامات منتخب کیے جا سکتے ہیں۔
 

عرفان سعید

محفلین
مزیدقابلِ ذکر مقامات یہ ہیں

ٹوکیو ڈزنی لینڈ: اگر ڈزنی لینڈ پہلے دیکھ رکھا ہے تو اس میں کوئی نئی بات نہیں ہو گی۔ دیکھنے کے لیے صبح پارک کھلنے سے لیکر بند ہونے تک وقت درکار ہاگا۔ عام طور پر رائیڈز پر بہت لمبی قطاریں ہوتی ہیں اس لیے کافی وقت درکار ہو گا۔

ٹوکیو ڈزنی سی: ڈزنی لینڈ کے ساتھ ہی ہے اور اسے دیکھنے کے لیے بھی ایک پورا دن درکار ہوگا۔

تکاؤ پہاڑ اور اس کا مندر: ہائیکنگ کے لیے ایک ممکنہ جگہ

میتاکے پہاڑ: خوبصورت جگہ ہے۔

3036_01-1.jpg


تبصرے کے لیے
 
Top