جاپان کی دو ہفتے سیر کا پلان ایسے بنائیں

عرفان سعید

محفلین
زیک اپنا اگلا سفر کرنے کے لیے پر تول رہے ہیں۔ ممکنہ مقامات میں سے ایک جاپان بھی ہو سکتا ہے۔

زیک کا اگلا سفر کہاں ہو؟

مجھے چھ سال جاپان رہنے اور مختلف شہر دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ زیک سے وعدہ تھا کہ اپنے تجربات کی روشنی میں ایک پلان بھیجوں گا۔ اب وعدہ ایفا کرنے کا وقت آ گیا ہے، تو سوچا کہ افادۂ عام کے لیے اس مقصد کے لیے ایک لڑی بنا دی جائے۔ اس لڑی میں دو ہفتے کی سیر کا ایک پلان اور ضروری تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔


تبصرہ کے لیے
 

عرفان سعید

محفلین
کسی دوسرے ملک سے جاپان کی سیاحت کو آنا ہو تو عام طور پر ہوائی ٹکٹوں کی دستیابی کی وجہ سے ٹوکیو سے آنا جانا ہوتا ہے۔ اگر ممکن ہو تو آمد اگر ٹوکیو ائیر پورٹ ہو تو واپسی اوساکا کے کانسائی ائیر پورٹ سے رکھیں، یا آمد کانسائی ائیر پورٹ اور واپسی ٹوکیو۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو جاپان آمد اور واپسی کے لیے میری ذاتی ترجیح اوساکا کا کانسائی ائیرپورٹ ہوگی، جس کی وجہ آگے چل کر بتاتا ہوں۔

سیاحت کے چیدہ مقامات کا ایک نقشہ

پہلی صورت: ٹوکیو آمد اور اوساکا سے واپسی

3P1vkUP.jpg
 

عرفان سعید

محفلین
اوساکا کا کانسائی انٹرنیشل ائیر پورٹ جاپان کے جدید فنِ تعمیر کا ایک حیرت انگیز شاہکارہے۔ یہ ائیر پورٹ ساحلِ سمندر سے چار کلو میٹر سمندر کے اندر ایک مصنوعی جزیرے پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہاں پر لینڈنگ اور ٹیک آف ایک منفرد تجربہ ہے۔ اس ہوائی اڈے کی عمارت کو پچھلے ایک ہزار سال کی دس عظیم عمارتوں میں سے ایک کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

چار کلومیٹر سمندر کے اندر کانسائی انٹرنیشل ائیر پورٹ

Kansai_Airport_japan-620x330.jpg
 

عرفان سعید

محفلین
پلان کی کوئی سی بھی صورت بنے، میرے خیال میں اوساکا کو صرف ائیر پورٹ کی حد تک ہی استعمال کیا جائے۔ قیام کرنے کے لیے کیوٹو بہترین ہے۔ اگر ٹوکیو کی سیر کر رہے ہیں تو اوساکا کی سیر پر وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اوساکا ایک جدید تجارتی شہر ہے اور جو بلند و بالا عمارتیں اوساکا میں ہیں اس سے کہیں بلند ٹوکیو میں بھی ہیں۔ اس لیے اوساکا صرف جاپان آنے یا یہاں سے جانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اس لیے قیام کیوٹو میں کیا جائے، کیوں کہ اپنے سینے میں ہزاروں سال کی تاریخ سموئے کیوٹو سیاحوں کا محبوب ترین مقام ہے۔ میں پانچ سال کیوٹو میں ہی رہتا رہا۔

کیوٹو سے اوساکا جانے کے لیے ائیر پورٹ لیموزین بس سروس موجود ہے۔

[Official] Kansai International Airport Limousine Bus/ Time Table/ Bus Stop/ Fare/ Route List (Kansai Airport Transportation Enterprise)

اگر فلائیٹ بہت علی الصبح یا رات گئے نہ ہو تو بس کیوٹو کے بہت سے مقامات تک جاتی ہے۔ اس لیے ہوٹل سے کوئی دقت نہیں ہونی چاہیے۔

نوٹ: یہاں Kyoto and Tokyo کا فرق ملحوظ رہے۔ دونوں مختلف شہر ہیں۔ کیوٹو اوساکا کے قریب ہے، جبکہ موجودہ دارلحکومت ٹوکیو اوساکا کے شمال مشرق میں 500 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
جاپان کی سیاحت میں ہیروشیما اور ناگاساکی کو ایٹم بم سے متاثرہ شہر ہونے کی وجہ سے جزوِ لازم کی حیثیت حاصل ہے اور وقت کی تنگی آن پڑے تو اور شہر تو چھوڑے جاسکتے ہیں لیکن ان کی سیاحت پر سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔ میں نے پلان میں ہیروشیما کو شامل کیا ہے ناگاساکی کو نہیں۔ اس کی وجہ موجودہ روٹ میں ہیروشیما کا نزدیک ہونا ہے۔ ہیروشیما دیکھ لینے کے بعد ناگاساکی میں بھی قریبا ویسا ہی عجائب گھر اور پارک ہے۔ کوئی دونوں شہر 14 دنوں کے اندر دیکھنا چاہے تو بالکل پلان کیا جاسکتا ہے۔
میں جب ہیروشیما گیا تو جاپان کے باقی شہروں کے مقابلے میں یہاں احساسات بہت سنجیدہ اور رنجیدہ سے تھے۔ ذاتی طور پر 14 دنوں کے مختصر عرصے میں دو بار ایسی کیفیات میرے لیے ثقالت کا سبب ہوں گی۔
 

عرفان سعید

محفلین
میں نے جو پلان تجویز کیے ہیں، پہلی نظر میں ان میں ہیروشیما کچھ آؤٹ آف وے محسوس ہوتا ہے اور پلان بظاہر عجیب سا محسوس ہوتا ہے کہ پہلے پلان میں کیوٹو سے گزرتے ہوئے ہیروشیما جا کر واپس کیوٹو آیا جائے اور دوسرے پلان میں پہلے کیوٹو سے ہیروشیما اور پھر کیوٹو سے گزرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ اس کی کچھ وجوہات ہیں۔

1۔ جیسا کہ میں نے وضاحت کی کہ اوساکا کو صرف جاپان دخول و خروج کے لیے استعمال کیا جائے اور قیام کیوٹو میں کیا جائے۔ اس وضاحت کے ساتھ دوسری صورت فوری قابلِ فہم ہو جاتی ہے کہ اوساکا لینڈ کرنے کے بعد کیوٹو میں قیام اور اس کی سیر۔ لامحالہ اس کے بعد ہیروشیما کی باری آئے گی کیونکہ باقی کے سیاحتی مقامات شمال میں واقع ہیں۔

2۔ ہیروشیما سے اوساکا ائیرپورٹ تک فاصلہ کافی زیادہ ہے (365 کلومیٹر)۔ اس لیے ہیروشیما سے مسافت طے کرتے ہوئے ائیر پورٹ تک جانا کوفت کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس لیے مجھے یہ مناسب لگتا ہے کہ پہلی صورت میں کیوٹو جاپان سے رونگی سے پہلے آخری سیاحتی مقام ہو۔ اس وضاحت کے ساتھ پہلی صورت بھی قابلِ فہم ہو جانی چاہیے۔

اگر کوئی شخص ہیروشیما کو آخری سیاحتی مقام بنا کر براہ راست وہاں سے اوساکا کانسائی ائیر پورٹ جانا چاہے تو بالکل ممکن ہے، لیکن میں نے اپنا رجحان بیان کر دیا ہے۔

یہاں شاید یہ سوال پیدا ہو کہ زیادہ مسافت بجٹ پر اثر انداز تو نہیں ہوگی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جب ہم سیاحت کے ذرائع آمدورفت کے متعلق بات کریں گے تو واضح ہوجائے گا کہ بجٹ پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ ہاں! ایک سے دو گھنٹے وقت کی قربانی ضرور دینا ہو گی۔
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
جاپان میں رہتے ہوئے جس ویب سائٹ کو سیاحت کے لیے میں نے بہت مفید پایا، وہ یہ ہے

Japan Travel Guide - Travel Interests

پچھلے دس سالوں میں اس کو چیک نہیں کیا۔
اس سائٹ کی جو بات سب سے زیادہ پسند تھی وہ ہر ایک مقام کا انتہائی جامع تعارف، اور نقشے کے ساتھ اس تک رسائی کے تمام ذرائع آمدورفت کی معلومات مع کرایہ۔ ہوسکتا ہے اس کے علاوہ بھی کچھ ویب سائٹس ہوں۔ لیکن اس سائٹ کے بعد میں نے کسی اور طرف نہیں دیکھا تھا۔

نمونے کے طور پر کیوٹو میں میرے گھر کے قریب میرا انتہائی پسندیدہ سیاحتی علاقہ آراشی یاما کے نام سے تھا۔ اس کی معلومات کا صفحہ اس ویب سائٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔

آراشی یاما
 

عرفان سعید

محفلین
سیاحت کے ذرائع آمدورفت

اگر میں اپنے تجویز کردہ پلان کے مطابق جاپان کی سیاحت کے لیے جاؤں تو جاپان میں سفر کی اولین ترجیح ٹرین ہو گی۔ اور میں فی الفور اپنے قیام کی مدت کے مطابق جاپان ریل پاس خریدوں گا۔

Japan Rail Pass - Order your JR Pass online

اس پاس کا فائدہ یہ ہے کہ جےآر کی لوکل ٹرین کے علاوہ اس سے آپ انٹر سٹی بلٹ ٹرین پر جتنی بار چاہیں سفر کر سکتے ہیں۔ بلٹ ٹرین کو جاپانی میں شنکانسن کہا جاتا ہے۔ ان لیمیٹڈ رائڈ کا جاپانی ترجمہ بھی مزیدار ہے۔

نَوری ہودائی: نَوری کا مطلب سوار ہونا، اور ہودائی کا مطلب جتنی بار خواہش ہو۔

بلٹ ٹرین کی تین اقسام ہیں، جنہیں صرف نام سے ہی ممیز کیا جاسکتا ہے۔

1۔ کوداما: لفظی ترجمہ ہے باز گشت، بلٹ ٹرین میں سب سے کم رفتار
2۔ ہی کاری: لفظی ترجمہ ہے روشنی، تیز تر
3۔ نوزومِی: لفظی ترجمہ ہے آرزو، تیز ترین

جاپان ریل پاس اور چند دوسرے سٹی پاس کے بارے میں ایک مفید ویب سائٹ

Japan Rail Pass - Order Online & Travel Japan

جاپان ریل پاس خریدنا فائدہ مند ہوگا یا نہیں، اسے اس لنک پر چیک کیا جاسکتا ہے۔

Japan Rail Pass Calculator - find out whether a JR Pass pays off
 

عرفان سعید

محفلین
جاپان کی بلٹ ٹرین شِنکانسن کی چھ مین لائنز ہیں، جنہیں ذیل کی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے۔ جاپان ریل پاس کی خریداری کے بعد شِنکانسن پر جاپان کے انتہائی جنوب سے شمال میں واقع ہوکائیدو کے جنوب میں پہنچنا بھی ممکن ہے۔

bullet-train-map
 

عرفان سعید

محفلین
یہ پاس صرف غیرملکیوں کے لئے ہے؟
ویب سائٹ کی معلومات کے مطابق، وہ تمام غیر ملکی جو سیاحتی یا وزٹ ویزے پر جاپان آئیں وہ یہ پاس خرید سکتے ہیں۔ میں چونکہ جاپان میں قیام پذیر تھا اس لیے اس پاس کو استعمال کرنے کا اہل نہیں تھا۔

پاس کی اہلیت کی شرائط
اور جاپان جانے سے پہلے خریدنا ہوتا ہے؟
جاپان جانے سے زیادہ سے زیادہ 90 دن پہلے خریدا جا سکتا ہے۔

پاس کی مدتِ خرید اور خریداری کہاں سے کریں

31 مارچ 2019 تک جاپان سے بھی خریدا جاسکتا تھا، اگرچہ مہنگا تھا۔ موجودہ صورتِ حال کو تلاش کرنا پڑے گا۔

جاپان میں ریل پاس
 

عرفان سعید

محفلین
ٹرین اور دوسرے ذرائع آمدورفت: ایک موازنہ

جاپان میں شہروں کے درمیان اور زیادہ تر مقامات تک رسائی کے لیے ٹرین کو ترجیح دینے کی کچھ وجوہات ہیں۔ ایک عام سا سوال یہ پیدا ہو سکتا ہے کہ رینٹل کار کی آپشن کو کیوں نہ استعمال کیا جائے؟ اس کو سمجھنے کے لیے چند باتوں کو مدِنظر رکھنا ضروری ہے۔

1۔ جاپان ایک گنجان آباد ملک ہے۔ فی کلومیٹر آبادی کے لحاظ سے بے شک 37 ویں نمبر پر ہے، لیکن ملک کے 67 فیصد رقبے پر جنگلات کی وجہ سے شہروں میں آبادی کا ارتکاز بہت زیادہ ہے۔ بڑے شہروں کا رخ کریں تو یہ ارتکاز اور زیادہ بڑھ جاتا ہے، جیسے مثال کے طور پر ٹوکیو۔ یہاں کسی ٹرین سٹیشن پر ٹرین رکنے کے بعد لوگوں کا ایک جمِ غفیر جس طرح برآمد ہوتا ہے اس سے تو گمان ہونے لگتا ہے کہ یاجوج ماجوج پِل پڑے ہیں۔ اس لیے شہروں کے اندرون کی سیاحت کے لیے تو گاڑی کسی طرح موزوں نہیں ہوگی۔ گاڑی کے ساتھ ایک ازلی مسئلہ پارکنگ تلاش کرنے کا بھی ہے۔

2۔ جاپان کی ہائی ویز پر حد رفتار بہت زیادہ نہیں ہے۔ کچھ بڑی ہائی ویز پر زیادہ سے زیادہ 100 کلومیٹر فی گھنٹہ ورنہ عام ہائی ویز پر 80 کلومیٹر فی گھنٹہ۔ اور ان ہائی ویز پر بھی ٹریفک جام معمول کی بات ہے۔

3۔ تیسری بات جو ذہن میں رکھنے کی ہے وہ یہ کہ جاپان میں ہائی ویز یورپ کی طرح فری نہیں ہیں۔ جگہ جگہ ٹول ٹیکس بوتھ ہیں۔ میری یاداشت کے مطابق مثال کے طور پر کیوٹو سے ٹوکیو کا 500 کلومیٹر کا یک طرفہ سفر تقریبا 80 ڈالر ٹول ٹیکس کا تقاضا کرتا ہے۔

4۔ شہروں کے درمیان سفر کرتے ہوئے سب سے قیمتی سرمایہ وقت ہے، جس کے ضیاع کو حتی الامکان روک کر زیادہ سے زیادہ سیاحت کا لطف اٹھایا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ کیوٹو سے ٹوکیو کا سفر گاڑی پر سفر کریں اور راستے کی کوئی رکاوٹ سفر میں حائل نہ ہو تو گاڑی پر جانے میں چھ گھنٹے صرف ہوں گے۔ لیکن یہی سفر بلٹ ٹرین (شنکانسن) پر کریں تو صرف سوا دو گھنٹے میں یہ فاصلہ بغیر کسی کوفت کے طے کر لیں گے۔ اگر جاپان ریل پاس جیب میں ہے تو جتنی بار چاہے، شنکانسن پر سفر کریں اور شہر کے شہر طے کرتے جائیں۔

شنکانسن پر وقت کی بچت، پیسوں کے لحاظ سے فائدہ مند، نہ ٹریفک جام، نہ انتظار، نہ پارکنگ کی کوفت، نہ ڈرائیونگ کی ٹینشن، نہ خود سے دروازے کھولنے کی ڈیوٹی!

جاپان ریل پاس خریدیں اور جاپان کی سیاحت کا لطف اٹھائیں!

شنکانسن زندہ باد، جاپان پائندہ باد
 

عرفان سعید

محفلین
جاپان کا ریل پاس کن کن ٹرینوں پر استعمال ہو سکتا ہے؟

پچھلے مراسلے میں اس بات کی وضاحت ہو گئی کہ جاپان ریل پاس کیوں فائدہ مند ہے۔ ایک اہم بات جو سمجھنے کی ہے کہ جاپان ریل پاس سے ہر طرح کی ٹرین پر پاس استعمال نہیں ہو سکتا۔
مختصر طور پر یہ یاد رکھیں کہ یہ پاس صرف جے۔آر کی ٹرینوں پر استعمال ہوگا۔ اور یہ ٹرینیں یہ ہو سکتی ہیں۔

1۔ شہروں کے درمیان سفر کرنے کے لیے بلٹ ٹرین یا شنکانسن پر سفر کرنا ہوگا اور اس پر بلاتکلف یہ پاس ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ ٹرین جے۔آر آپریٹ کرتی ہے۔

2۔ ایک ہی شہر کے اندر چلنے والی لوکل جے۔آر ٹرین۔

3۔ دو شہروں کے درمیان شنکانسن کے علاوہ جے۔آر ٹرین

جے۔آر کی ٹرینوں کے علاوہ دوسری کمپنیوں کی ٹرینیں بھی مختلف شہروں میں چلتی ہیں، جن پر یہ پاس استعمال نہیں ہوسکتا۔ یہاں سفر کے لیے الگ سے ٹکٹ خریدنا ہو گی۔

تفہیمِ مدعا کے لیے کیوٹو کی مثال لیتے ہیں۔ کیوٹو میں جے۔آر کی لوکل ٹرین چلتی ہے، جس پر یہ پاس استعمال ہوگا۔ اس کے علاوہ تین چیدہ ٹرین لائنز، جن پر یہ پاس استعمال نہیں ہوسکتا، یہ ہیں۔

1۔ کیوٹو سب وے
2۔ کیہان لائن
3۔ ہانکِیُو لائن
 

عرفان سعید

محفلین
کچھ ذاتی مصروفیات اور کیفیات کے باعث پلان میں کچھ توقف کے بعد اسے آگے بڑھاتے ہیں۔ جاپان میں دخول و خروج کی دو صورتیں ابتدائی مراسلوں میں مذکور ہو چکی ہیں۔ میں مثال کے طور پر دوسری صورت کو لے کر آگے بڑھتا ہوں۔

yTGq0Qp.jpg

یہاں اوساکا کے کانسائی ائیر پورٹ پر آمد کے بعد قیام کی پہلی منزل کیوٹو ہو گی۔ اس بات کو میں کہہ چکا کہ اگر ٹوکیو کی سیاحت کا قصد ہے تو اوساکا کو دیکھنا ٹوکیو کی ذیلی سیاحت کے مترادف ہے۔ اس لیے اوساکا آمد کے بعد براہ راست کیوٹو آکر قیام کیا جائے۔
ہیروشیما اور ناگاساگی کو ایٹم بم کے باعث ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ کوئی بھی جاپان کی سیر سے پلٹ کر جائے تو عمومی سوال انہی شہروں کے متعلق ہوتا ہے۔ ان کو نکال کر اگر مجھے جاپان میں صرف ایک شہر کی سیاحت کے لیے انتخاب کا کہا جائے تو بلا تکلف میرا انتخاب کیوٹو ہوگا۔ پانچ سال کیوٹو میں رہنے کے باوجود دوبارہ جاکر صرف ایک شہر کی سیاحت کا موقع ہو تو بھی کیوٹو ہی دیکھوں گا۔ ٹوکیو بھی نہیں! اسکی کچھ وجوہات ہیں جن پر ہم بعد میں کچھ روشی ڈالتے ہیں۔
 

عرفان سعید

محفلین
1869 میں جاپان کا مرکزِ حکومت ٹوکیو منتقل کر دیا گیا۔ اس سے پہلے 794 سے 1868، تقریبا گیارہ صدیاں کیوٹو کو جاپان کے مرکزِ حکومت کی حیثیت حاصل رہی تھی۔ یہاں سے اس شہر کی غیر معمولی تاریخی و ثقافتی حیثیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
مرکزِ حکومت کی تبدیلی کی داستان بھی بہت دلچسپ ہے۔ مرکزِ حکومت کی منتقلی کا مطلب ٹوکیو میں نئے شاہی محل کی تعمیر، شاہی خاندان کا ٹوکیو رہائش پذیر ہونا، اور زمامِ کار کا ٹوکیو سے چلنا تھا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کیوٹو کا شاہی محل اور کیوٹو کی دوسری شاہی رہائش گاہوں میں شاہی خاندان کی آمد و رفت جاری رہی۔ مزید یہ کہ مرکزِ حکومت کی ٹوکیو منتقلی کی کوئی سرکاری دستاویز موجود نہیں۔ عملی طور پر تو یہ سب ہوا لیکن کوئی دستاویزی ثبوت آج بھی ٹوکیو کو جاپان کا دارالحکومت ثابت کرنے کے لیے موجود نہیں۔
اس کے اثرات ڈیڑھ سو سال گزرنے کے بعد آج بھی موجود ہیں۔ کیوٹو کے مقامی لوگ برملا کیوٹو کو جاپان کا اصل دارالحکومت قرار دیتے ہیں۔
کیوٹو تاریخ اور ثقافت کا ایسا بے مثال ورثہ ہے کہ یہاں کے لوگ اپنے شہر، زبان کے لب و لہجے، رہن سہن اور رکھ رکھاؤ کے لحاظ سے بے پناہ مفاِخرت کا اظہار کرتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
ذیل کی تصویر کیوٹو کی سیاحت کے لیے ایک بنیادی گائیڈ لائن فراہم کرتی ہے۔ کیوٹو کو آسانی کی خاطر پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے تو
1۔ مرکزی کیوٹو
2۔ مشرقی کیوٹو
3۔ مغربی کیوٹو
4۔ شمالی کیوٹو
5۔ جنوبی کیوٹو

yPaeTzM.gif


اس تصویر میں علاقوں کی تقسیم کے لحاظ سے میں اپنی ترجیحات بیان کروں گا۔
 

عرفان سعید

محفلین
کیوٹو کی سیاحت میں یہ بات تو واضح ہے کہ اس شہر کی غیر معمولی اور زرخیز تاریخی و ثقافتی حیثیت کے پیشِ نظر کوئی ترجیحات متعین کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ قدم قدم پر تاریخ بکھری پڑی ہے۔کس مقام کا انتخاب کریں؟ اور کس کو چھوڑیں؟ مقبولیت کے پیشِ نظر ذاتی انتخاب پر مشتمل ایک فہرست حاضر ہے۔

قیام
ویسے تو کہیں بھی رکا جا سکتا ہے، لیکن کیوٹو میں قیام کے لیے کیوٹو سٹیشن کے آس پاس ٹھہرا جائے تو ایک تو آمدو رفت میں بہت آسانی ہوجائے گی اور کیوٹو سٹیشن کی عمارت کو اچھی طرح دیکھنے کا موقع مل جائے۔ کیوٹو سٹیشن کی عمارت جدید طرزِ تعمیر کا ایک شاہکار ہے اور بین الاقوامی انعام یافتہ ہے۔ عمارت کیا ہے! سمجھیں کہ ایک پورا جہان آباد ہے۔ سٹیشن میں شاپنگ اور ڈائننگ کے بے پناہ مواقع ہیں جنہیں ایک بار ضرور دیکھنا چاہیے۔
جدید طرزِ تعمیر میں کیوٹو سٹیشن کے پاس ہی کیوٹو ٹاور ہے، جسے دورانِ قیام ہی نمٹایا جاسکتا ہے۔

کیوٹو ٹاور
 

عرفان سعید

محفلین
مشرقی کیوٹو کے قابلِ ذکر مقامات

کِیَو مِیزُو دیرا: ایک قدیم مندرجس کی تاریخ ساڑھے گیارہ صدیوں پر محیط ہے اور جو لکڑی کے بنے ہوئے ایک انتہائی بلند ٹیرس کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔

ہِیگاشی یاما کا علاقہ: یہ علاقہ قدیم کیوٹو کا نمائندہ کہلاتا ہے، اور کِیَومِیزُو کے مندر کے گردونواح پر مشتمل ہے۔

گِن کاکُوجی: لفظی مطلب تو چاندی کا مندر ہے، جو کہ مجازی معنوں میں استعمال کیا گیا ہے کہ سرما کی برف باری کے بعد یہ مندر چاندی کا بنا دکھائی دیتا ہے۔

تیتسُو گاکُو نَو مِچی: لفظی مطلب ہے فلسفیوں کی گلی۔ یہ نام گِن کاکُوجی کے مندر سے نان زین جی کے مندر جانے والے راستے کو دیا گیا ہے۔ یہاں کیوٹو کے انتہائی مشہور علما، فضلا، ادیب، شاعر، مفکر اور سائنس دان چہل قدمی کیا کرتے تھے۔ جاپان کی مشہور و معروف کیوٹو یونیورسٹی کا ایک کیمپس بھی قریب میں واقع ہے۔ اسی راستے پر پیدل چلتے ہوئے اگلی منزل پر جائیں گے۔

نان زین جی: تیرھویں صدی عیسوی کا ایک انتہائی اہم مندر
 
Top