کاشفی

محفلین
غزل
(ڈاکٹر نزہت انجم)
جام ایسا تری آنکھوں سے عطا ہوجائے
ہوش موجود رہے اور نشہ ہوجائے

اس طرح میری طرف میرا مسیحا دیکھے
درد دل ہی میں رہے اور دوا ہوجائے

زندگانی کو ملے کوئی ہُنر ایسا بھی
سب میں موجود بھی ہو اور فنا ہوجائے

معجزہ کاش دیکھا دیں یہ نگاہیں میری
لفظ خاموش رہے، بات ادا ہوجائے

اس طرح جرم کے احساس کو بیدار کرو
جسم آزاد رہے اور سزا ہوجائے

اُس کو میں دیکھوں تو اِس طرح سے دیکھوں نزہت
شرم آنکھوں میں رہے اور خطا ہوجائے
 
Top