تین اشعار تازہ بتازہ۔۔۔

محسن حجازی

محفلین
کافی عرصے کے بعد آمد ہوئی ہے کوئی لے دے کے تین اشعار کی:

ارواح کے ہجوم میں بدروح ہو جاتے ہیں
کبھی کبھی بہت مجروح ہو جاتے ہیں

ڈوب جاتے ہیں خوف کے طوفانوں میں
پھر خود ہی کشتی نوح ہو جاتے ہیں

یوں محفل آرا ہوتے ہیں تنہائی میں
خود مداح،خود ہی ممدوح ہو جاتے ہیں


اسے آپ کی شاعری میں تو رکھنے کا حوصلہ نہیں پڑا سو یہاں رکھ دیا۔
اس پر سنگباری کیجئے، امریکیوں کی طرح بمباری کیجئے، زرداری کی طرح مکاری کیجئے یا لال گلابی نسواری کیجئے لیکن للہ ہمیں کچھ نہ کہئے بخدا ہمارا کوئی قصور نہیں کہ ہم اسی میں خوش ہیں چلئے آمد تو ہوئی!:grin:

فرخ بھائی، وارث بھائی، اعجاز انکل سے گزارش ہے کہ اس بابت رائے دیں۔
ظفری بھائی سے خصوصی آمد کی گزارش ہے۔ (ظفری بھائی، یہ وہی ہے اندر کی بات حبس والی ;))
تب تک ہم دو دن کان لپیٹے پڑے ہیں دور سے سنگ باری کا نظارہ کرتےہوئے:cool:
 

ایم اے راجا

محفلین
محسن صاحب بہت اچھے اشعار ہیں،
باقی سنگ باری کے لیئے تو آپ کو اساتذہ کی منجنیقوں کا انتظار کرنا پڑے گا، آخر دیبل کا قلعہ ہیں اشعار آپکے۔
 

الف عین

لائبریرین
فرصت ملی تو ان کو دیکھوں گا محسن۔ فی الحال دوسروں کی مشقِ ستم کے لئے چھوڑے دے رہا ہوں۔
 

جیا راؤ

محفلین
یوں محفل آرا ہوتے ہیں تنہائی میں
خود مداح،خود ہی ممدوح ہو جاتے ہیں

بہت خوب !
کیا سچائی بیان کی ہے !
امید ہے اب مسلسل آمد ہوتی رہے گی
:)
 

محسن حجازی

محفلین
خاتون بہت شکریہ! بہت عرصے بعد آمد ہوئی ہے دیکھئے پھر ہو نہ ہو؟
ایک واحد واہ واہ تو سنی پنڈال میں سننے کو وگرنہ ٹماٹروں میں ڈوبے ہوئے ہیں سر تا پا!
ادھر ظفری بھائی کے بھی کوئی آثار نہیں دور دور تک! یعنی کہ جن پتوں پہ تکیہ تھا انہوں نے ہوا تک نہ دی:grin:
اعجاز انکل کے نشتر کا انتظار ہے۔

یہ غزل ہماری ادھوری ہے، دو اشعار باقی ہیں اس کو غزل ہونے میں،گو سخن وران کی رائے میں بہت کچھ باقی ہے اسے غزل ہونے میں!:grin: :grin:
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھے اشعار ہیں حجازی صاحب۔

دو باتیں ہیں،

ایک تو شاعری کیلیئے جوش، ولولہ، جذبہ، خیال وغیرہ چاہیئے، اسکی ماشاءاللہ کوئی کمی نہیں ہے آپ میں۔

دوسرا یہ کہ ساری عمارت اور اسکی بنیادیں مٹی سے ہی بنتی ہیں لیکن اینٹ کی شکل میں اور مٹی، اینٹ کی شکل اس وقت اختیار کرے گی جب کسی سانچے میں رکھ کر ڈالی جائے گی۔

یہی طریقہ شعر کا ہے کہ شعر اسی وقت بنتا ہے جب خیال کو عروض کے سانچے میں ڈالا جائے۔

اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے اگر بوڑھے طوطے (مراد اپنے آپ سے ہے بھائی :) ) سیکھ سکتے ہیں تو آپ تو ماشاءاللہ نوجوان ہیں، اور پھر شاکر القادری صاحب اور فاتح صاحب سے ملاقات بھی ہے سو کیا مشکل ہے۔

اب آپ کے اشعار کو دیکھیں، دو طریقے ہیں:

ایک تو یہ کہ اعجاز صاحب، قادری صاحب، فاتح صاحب یا کوئی اور ان کو کسی بحر میں "فٹ" کریں اور دس منٹ میں پانچ، سات اشعار کی "آپ کی غزل" تیار ہو جائے، یہ بہت آسان ہے اور ایسا ہوتا بھی ہے لیکن اسطرح آپ ہمیشہ دوسروں پر انحصار ہی کرتے رہیں گے۔

دوسرا یہ کہ خود سے سیکھ کر موزوں کرنے کی کوشش کریں، مشکل ہے پر ناممکن نہیں۔

مثال کے طور پر

ارواح کے ہجوم میں بدروح ہو جاتے ہیں

یہ مصرع "ارواح کے ہجوم میں بد روح ہو" تک بالکل ایک بحر کے مطابق ہے "جاتے ہیں" اسے وزن سے باہر کر رہا ہے، اگر اسے یوں لکھا جائے تو وزن میں ہے:

ارواح کے ہجوم میں بدروح ہو گئے
ہم بھی کبھی کبھار یوں مجروح ہو گئے

یہ صرف مثال ہے، سنجیدگی سے مت لیجیئے گا۔ :)

والسلام
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ وارث۔۔ بالکل یہی کام میں کرنے کا ارادہ کر رہا تھا کہ ایک آدھ شعر ’فٹ‘ کر کے کہوں کہ ذرا کوشش کریں خود ہی۔ عروض با ؎قاعدہ نہ آنے کی صورت میں چاہیہں تو گنگنا کر موزوں کرجے کی کوشش کرو محسن۔ یا اپنے ابنِ سعید، بلکہ در اصل ابنِ صفی کے کردار تنویر کی طرح ’ابے کھٹ کھٹ ‘ سے بحر میں فٹ کرنئے کی کوشش کریں۔
وارث نے جو بحر سجیسٹ کی ہے، اس پر مجھے وہ مصرع یاد آ گیا کہ
دھوئے گئے ہم ایسے کہ بس پاک ہو گئے۔
بحر وہی ہے
اس کی تقطیع ہوگی
مفعول فاعلات مفاعیلن فاعلن (یا آخر میں فاعلات بھی آ سکتا ہے(
یا سعود شاید اس کو یوں کر دیں
کھٹ کھٹ اٹھا پٹک ہے کھٹا کھٹ اٹھا پٹک!!!
 

محسن حجازی

محفلین
بہت اچھے اشعار ہیں حجازی صاحب۔

دو باتیں ہیں،

ایک تو شاعری کیلیئے جوش، ولولہ، جذبہ، خیال وغیرہ چاہیئے، اسکی ماشاءاللہ کوئی کمی نہیں ہے آپ میں۔

دوسرا یہ کہ ساری عمارت اور اسکی بنیادیں مٹی سے ہی بنتی ہیں لیکن اینٹ کی شکل میں اور مٹی، اینٹ کی شکل اس وقت اختیار کرے گی جب کسی سانچے میں رکھ کر ڈالی جائے گی۔

یہی طریقہ شعر کا ہے کہ شعر اسی وقت بنتا ہے جب خیال کو عروض کے سانچے میں ڈالا جائے۔

اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے اگر بوڑھے طوطے (مراد اپنے آپ سے ہے بھائی :) ) سیکھ سکتے ہیں تو آپ تو ماشاءاللہ نوجوان ہیں، اور پھر شاکر القادری صاحب اور فاتح صاحب سے ملاقات بھی ہے سو کیا مشکل ہے۔

اب آپ کے اشعار کو دیکھیں، دو طریقے ہیں:

ایک تو یہ کہ اعجاز صاحب، قادری صاحب، فاتح صاحب یا کوئی اور ان کو کسی بحر میں "فٹ" کریں اور دس منٹ میں پانچ، سات اشعار کی "آپ کی غزل" تیار ہو جائے، یہ بہت آسان ہے اور ایسا ہوتا بھی ہے لیکن اسطرح آپ ہمیشہ دوسروں پر انحصار ہی کرتے رہیں گے۔

دوسرا یہ کہ خود سے سیکھ کر موزوں کرنے کی کوشش کریں، مشکل ہے پر ناممکن نہیں۔

مثال کے طور پر

ارواح کے ہجوم میں بدروح ہو جاتے ہیں

یہ مصرع "ارواح کے ہجوم میں بد روح ہو" تک بالکل ایک بحر کے مطابق ہے "جاتے ہیں" اسے وزن سے باہر کر رہا ہے، اگر اسے یوں لکھا جائے تو وزن میں ہے:

ارواح کے ہجوم میں بدروح ہو گئے
ہم بھی کبھی کبھار یوں مجروح ہو گئے

یہ صرف مثال ہے، سنجیدگی سے مت لیجیئے گا۔ :)

والسلام

لیجئے صاحب۔۔۔ کہتے ہیں سنجیدگی سے مت لیجئے گا! سنجیدگی سے اساتذہ کی باتوں کو ہی نہیں لیا تو سیکھیں گے کیسے ؟:confused:

اچھا اب بحر کی بابت بتائیے۔ کیا یہ شعر بحر میں نہیں؟ لیکن اگر جیسے بحر آپ نے بنا کر دی ہے، اس میں تھوڑا نفس مضمون یا بات کا تاثر تبدیل نہیں ہو جاتا؟
یعنی
بدروح ہو جاتے ہیں
ااور
بدروح ہو گئے
میں زمانے کا فرق ہے۔ اب اگر میں اسی زمانے میں بات کرنا چاہوں تو کیا بحر ہوگی؟

وارث بھائی اب آپ میری بات کو سنجیدہ مت لیجئے گا کہ جاہل اور نو آموز کے سوالات ایسے ہی ہوتے ہیں:grin:
اعجاز انکل آپ بھی سمجھائیے کہ کیسے ہوگا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
لیجئے صاحب۔۔۔ کہتے ہیں سنجیدگی سے مت لیجئے گا! سنجیدگی سے اساتذہ کی باتوں کو ہی نہیں لیا تو سیکھیں گے کیسے ؟:confused:

اچھا اب بحر کی بابت بتائیے۔ کیا یہ شعر بحر میں نہیں؟ لیکن اگر جیسے بحر آپ نے بنا کر دی ہے، اس میں تھوڑا نفس مضمون یا بات کا تاثر تبدیل نہیں ہو جاتا؟
یعنی
بدروح ہو جاتے ہیں
ااور
بدروح ہو گئے
میں زمانے کا فرق ہے۔ اب اگر میں اسی زمانے میں بات کرنا چاہوں تو کیا بحر ہوگی؟

وارث بھائی اب آپ میری بات کو سنجیدہ مت لیجئے گا کہ جاہل اور نو آموز کے سوالات ایسے ہی ہوتے ہیں:grin:
اعجاز انکل آپ بھی سمجھائیے کہ کیسے ہوگا۔


شکریہ حجازی صاحب، "ہو جاتے ہیں" کو سالم رکھنے کیلیئے ساری بحر کو "توڑنا" پڑے گا۔ :)

مذکورہ بحر اس لیئے سامنے آ گئی کہ جیسا عرض کیا تھا آپ کے پہلے شعر کا پہلا مصرع ایک بحر کے بہت قریب تھا۔

فی الحال تو میں یہ عرض کرونگا کہ اسی بحر میں شعر موزوں یعنی وزن میں لانے کی کوشش کریں۔ کیسے

اسکا ایک حل تو یہ ہے کہ جسے اعجاز صاحب نے لکھا اس بحر کا وزن ہے

مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن

اس کے مطابق شعر کہیں، اگر یہ مشکل لگے تو اس بحر کی ترتیب یاد کر لیں

122 1212 1221 212

اس میں ہر وہ حرف جو دو ہجوں سے مل کر بنے وہ 2 ہے جو صرف ایک ہجا ہو وہ 1 ہے جیسے "محسن حجازی" میں مح سن یعنی 2 2 اور حجازی میں ح جا زی یعنی 1 2 2 ہے۔ یعنی محسن حجازی کا وزن 22 221 بنے گا۔

اس کو شعر کے مطابق سمجھنے کی کوشش کریں

ارواح کے ہجوم میں بدروح ہو گئے
ہم بھی کبھی کبھار یوں مجروح ہو گئے

ارواح، یعنی اَر وا ح یعنی 2 2 1
کے ہجوم، یعنی، کے 2، ہَ جُو م یعنی 1 2 1 یعنی مکمل وزن ہوگا 1212
میں بد روح، یعنی میں 1 (میں کو 1 یا 2 جو مرضی بنا لیتے ہیں) بد 2 رو 2 ح ا یعنی مکمل وزن ہوا 1221
ہو گئے، یعنی ہو 2 گَ 1 ئے 2 یعنی 212

آپ دیکھیں کے نمبروں کی ترتیب 122 1212 1221 212 کے مطابق ہی الفاظ ہیں سو مصرع وزن میں ہے۔

اب اسی شعر کے دوسرے مصرعے کو نمبروں کے مطابق توڑنے کی کوشش کریں (یہ یاد رکھیں کہ یہ مصرعہ بھی وزن ہے یعنی نمبروں کی ترتیب اسی طرح آئے گی)۔

کوشش ضرور کریں، کیا ہوا اگر غلط ہو جائے گا تو :)
 

محسن حجازی

محفلین
دلچسپ! اچھا بحر کو ایک منٹ کے لیے بھولتے ہیں، کیا یہ ٹھیک ہے؟
ار2و2اح1 کے2 ہ1 ج2وم1 میں2 بد1روح2 ہو2 جا2تے 2ہیں2 ===========> 22221112122
 

محمد وارث

لائبریرین
ہاں صحیح سمت میں پیش رفت ہے، میں گذارش کرونگا کہ اس موضوع پر آپ مزید "براہِ کرم تقطیع کر دیں" میں پڑھیئے اور مزید اشعار کو "توڑنے" کی کوشش کریں :) اور بیشک یہاں بھی پریکٹس کرتے رہیں۔

 

مغزل

محفلین
محسن بھیا ۔۔۔ خوش کردیا دل ۔۔ واہ
اچھی کوشش ہے۔۔۔۔ باقی سینیئر رکن آپ کو بتائیں گے تو ہم بھی سیکھیں گے انشااللہ۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں جب بھی اس تھریڈ‌ کو دیکھتا ہوں تو مجھے مشتاق احمد یوسفی کی آب گم کا وہ حصہ یاد آ جاتا ہے جس میں دھیرج گنج کے تاریخی مشاعرے کے بعد استاد اخگر کانپوری جانشین مائل دہلوی سکتے نکالنے میں شہرت حاصل کر لیتے ہیں۔ :) اس کا ربط یہ رہا ۔۔
موضوع سے ہٹنے کی معذرت۔
 

محسن حجازی

محفلین
یہاں تو اہل فن پر سکتہ طاری کر دیا ہے ہم نے اپنے کلام سے! ماہرین پریشان ہیں کہ کونسی کل سیدھی ہے! :grin:
 

محمد وارث

لائبریرین
میں جب بھی اس تھریڈ‌ کو دیکھتا ہوں تو مجھے مشتاق احمد یوسفی کی آب گم کا وہ حصہ یاد آ جاتا ہے جس میں دھیرج گنج کے تاریخی مشاعرے کے بعد استاد اخگر کانپوری جانشین مائل دہلوی سکتے نکالنے میں شہرت حاصل کر لیتے ہیں۔ :) اس کا ربط یہ رہا ۔۔
موضوع سے ہٹنے کی معذرت۔

مجھے اس اقتباس کے ایک ایک حرف سے اتفاق ہے، بشمول آخری کے :)
 
Top