تین اشعار تازہ بتازہ۔۔۔

دوست

محفلین
واہ جی واہ۔ اچھے اشعار ہیں۔
ارے بھائی کبھی ہم بھی بک لیا کرتے تھے اسی طرح۔ جب سے عروض و بحور کا سنا ہے سمجھ لیں کہ ناکے لگ گئے ہیں۔ نہ سیکھیں نہ کچھ بکیں۔ یعنی کام ہی ختم۔:)
 

محسن حجازی

محفلین
واہ شاکر بھائی! میں آپ اور ظفری بھائی پھر ایک ہی کشتی کے سوار ہیں! :grin:
کل آپ سے ذاتی پیغام پر رابطہ کروں گا۔
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم محسن
پرسوں ہی تمہارے اشعار کی ٹوٹی ٹانگ پر پلستر چڑھا دیا تھا۔ دیکھو کیسا ہے:
کچھ زمین بدلنی پڑ گئی کہ زمین تنگ ہو رہی تھی بیاں کے لئے
ہجومِ روح میں بدروح ہو جاتے ہیں ہم اکثر
کبھی خود بھی بہت مجروح ہو جاتے ہیں ہم اکثر

کبھی خود ڈوب جاتے ہیں ستم کے زورِ طوفاں میں
کبھی کشتی بنا کر نوح ہو جاتے ہیں ہم اکثر

کبھی ہم یوں بھی تنہائی میں محفل آرا ہوتے ہیں
کہ خود مداح،خود ممدوح ہو جاتے ہیں ہم اکثر

اب بے شک اس کو آگے بڑھا کر مزید اشعار کہ لو اور لے آؤ ہم جیسے مفت کے استاد کے پاس، تم کو سند یافتہ شاعر بنا دیں گے۔ لیکن ذرا عروض سیکھ ہی ڈالو، اسی فورم میں تفسیر کے اسباق چپکے ہوئے ہیں
 

امر شہزاد

محفلین
عزیزم محسن
پرسوں ہی تمہارے اشعار کی ٹوٹی ٹانگ پر پلستر چڑھا دیا تھا۔ دیکھو کیسا ہے:
کچھ زمین بدلنی پڑ گئی کہ زمین تنگ ہو رہی تھی بیاں کے لئے
ہجومِ روح میں بدروح ہو جاتے ہیں ہم اکثر
کبھی خود بھی بہت مجروح ہو جاتے ہیں ہم اکثر

کبھی خود ڈوب جاتے ہیں ستم کے زورِ طوفاں میں
کبھی کشتی بنا کر نوح ہو جاتے ہیں ہم اکثر

کبھی ہم یوں بھی تنہائی میں محفل آرا ہوتے ہیں
کہ خود مداح،خود ممدوح ہو جاتے ہیں ہم اکثر

اب بے شک اس کو آگے بڑھا کر مزید اشعار کہ لو اور لے آؤ ہم جیسے مفت کے استاد کے پاس، تم کو سند یافتہ شاعر بنا دیں گے۔ لیکن ذرا عروض سیکھ ہی ڈالو، اسی فورم میں تفسیر کے اسباق چپکے ہوئے ہیں



جناب! یہ "کبھی" اور پھر "ہم اکثر" کیا مطلب ہے؟
میرے خیال میں تو یہ تضاد ہے۔
جب امکان کم ہو تو کبھی استعمال ہوتا ہے
اور اکثر تو بالکل واضح ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
بات درست ہے امر تمہاری۔۔ وہ میں نے محض بحر میں فٹ کرنے کی کوشش کی تھی۔ پہلے میں نے سوچا تھا کہ آخر میں ’ہم کچھ کچھ‘ کر دیا جائے لیکن مطلع میں ہی ’بہت‘ آ جاتا ہے، وہ بھی تضاد ہو جاتا ہے کچھ کچھ کا۔ کچھ آپ بھہی سوچیں۔ محسن تو ایک شکریے کا بٹن ٹھونک کر آئے نہیں اس طرف۔
 
جناب! یہ "کبھی" اور پھر "ہم اکثر" کیا مطلب ہے؟
میرے خیال میں تو یہ تضاد ہے۔
جب امکان کم ہو تو کبھی استعمال ہوتا ہے
اور اکثر تو بالکل واضح ہے۔

موصوف یہاں کبھی قلت کے لئے نہیں بلکہ ماضی کا بعد بتانے کے لئے استعمال کیا گیا لگتا ہے۔ اور اکثر کہہ کر ماضی بعید کی کسی مکرر عمل میں لائی جانے والی عادت کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ :)
 

محسن حجازی

محفلین
انکل میں ادھر ہی ہوں۔ پلستر شدہ غزل کی ٹانگ پکڑ رکھی ہے بے چاری بہت تکلیف میں ہے۔ :grin:
آپ نے بھی تو یونانی جلادوں کی طرح شکنجے میں دے کر سیدھی کر ڈالی۔ ;)
 
Top