سید شہزاد ناصر
محفلین
ہے مقولہ یہ سچ میاں وحشتتصویر پرائی ہے
اوپر جو لکھا ہے
وہ بے پر کی
ہم نے اڑائی ہے
اب بھینس تک تو اڑادی ہم نے اس سے زیادہ بے پرکی کیا اڑائیں۔
جس کی لاٹھی ہے بھینس اس کی ہے
گر نہ لاٹھی ہو ، بھینس سب کی ہے
علی بیدی وحشت لکھنوی
ہے مقولہ یہ سچ میاں وحشتتصویر پرائی ہے
اوپر جو لکھا ہے
وہ بے پر کی
ہم نے اڑائی ہے
اب بھینس تک تو اڑادی ہم نے اس سے زیادہ بے پرکی کیا اڑائیں۔
نہیں جی شکریہ۔ میرے پاس اپنا چشمہ ہے۔۔۔۔![]()
![]()
![]()
سختی سے پیٹ کوٹ کے شانہ جھنجھوڑکے
ٹخنے کو پائے ناز کی ٹھوکر سے توڑ کے
اوپر سے اپنی ترش روئی پہ لیموں نچوڑ کے
یعنی دبا کے ہاتھ کو پنجہ مروڑ کے
سلام کیا اس نے ہمیں کس ادا کے ساتھ
مٹھ بھیڑ نہ ہوتی کاش اس بلا کے ساتھ
اب یقین کر لیجیئےآپ جتنے غور سے مراسلے پڑھ رہی تھیں، مجھے پہلے ہی شک ہو رہا تھا !!![]()
اب یقین کر لیجیئے
آپ نے کونسا روزہ رکھا ہے آج؟؟؟جی بہتر، اس کے علاوہ اب کوئی چارا بھی نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ اوہ ساری جی میں تو روزے سے ہوں، اشیائے خوردنی کے نام نہ ہی لوں تو بہتر!![]()
میری کلاس میں صرف بے پرکیوں کے ذریعے وجد میں آنے لے جانے کی اجازت ہے۔۔۔یہ شاعری بہت اتار چڑھاؤ والی لگ رہی ہے، میں نے اگر یہ اشعار یہاں پڑھ دیے تو شاید بہت سے لوگ وجد میں آ جائیں
![]()
سید فصیح احمد اس شعر کی وجہ تسمع کچھ یوں ہے کہ ایک بار داغ دہلوی کے کسی شاگرد نے ان کو اپنے گھر پر مدعو کیا ان کے گھر میں رنگ برنگے پرندے پلے ہوئے تھےداغ کے شاگرد کے چھوٹے چھوٹے بچے ایک بلبل کے پاؤں میں دھاگہ باندھ کر اُڑا رہے تھے شاگرد نے داغ کی طرف دیکھا اور یہ مصرع پڑھاآپ پر باندھ کر اُڑا دیں
پر کے بجائے پاؤں باندھا ہے بلبل ناشاد کا
کھیلنے کے دن ہیں بچپن ہے ابھی صیاد کا
اس کو تو بالکل ہی نہ دے نامحاورہ پرانا ہو گیا ہے
اللہ گنجے شوہر کی بیوی کو لمبے ناخن نہ دے![]()

آپ نے کونسا روزہ رکھا ہے آج؟؟؟




سید فصیح احمد اس شعر کی وجہ تسمع کچھ یوں ہے کہ ایک بار داغ دہلوی کے کسی شاگرد نے ان کو اپنے گھر پر مدعو کیا ان کے گھر میں رنگ برنگے پرندے پلے ہوئے تھےداغ کے شاگرد کے چھوٹے چھوٹے بچے ایک بلبل کے پاؤں میں دھاگہ باندھ کر اُڑا رہے تھے شاگرد نے داغ کی طرف دیکھا اور یہ مصرع پڑھا
پر کے بجائے پاؤں باندھا ہے بلبلِ ناشاد کا
داغ نے فوراََ مصرع لگا کر شعر مکمل کر دیا
کھیلنے کے دن ہیں بچپن ہے ابھی صیاد کا
ایک آنکھ بند کر کےعید رک جائے گی ایسا کوئی امکان نہیں
وسوسہ اب یہ مرے دل میں کدھر آتا ھے
میرا اس مفتی دیں پر ھے عقیدہ جس کو
رات کے بارہ بجے چاند نظر آتا ھے
اور رات بارہ بجے پشاور میں رمضان کا چاند نظر آ گیا
![]()
کافی لمبی نظم ہے، میں نے چھوٹی بہن کو یاد کروائی تھی، ہمیشہ فرسٹ پوزیشن آئیبچپن کی ایک یاد
یہ بات سمجھ میں آئی نہیں ، اور امی نے بھی سمجھائی نہیں
میں کیسے میٹھی بات کروں ؟، جب میٹھی چیز کوئی کھائی نہیں
یہ چاند بھی کیسا ماموں ہے ؟ ، جب امی کا وہ بھائی نہیں
یہ بات سمجھ میں آئی نہیں ، اور امی نے بھی سمجھائی نہیں
کیوں لمبے بال ہیں بھالو کے ؟ ، کیوں اس نے ٹنڈ کرائی نہیں
کیا وہ بھی گندہ بچہ ہے ، یا جنگل میںکوئی نائی نہیں
دادی کے شوہر دادا ہیں ، اور نانی کے شوہر نانا ہیں
کیوں باجی کے شوہر باجا نہیں ؟
یہ بات سمجھ میں آئی نہیں ، اور امی نے بھی سمجھائی نہیں
·بچپن کی ایک یاد
یہ بات سمجھ میں آئی نہیں ، اور امی نے بھی سمجھائی نہیں
میں کیسے میٹھی بات کروں ؟، جب میٹھی چیز کوئی کھائی نہیں
یہ چاند بھی کیسا ماموں ہے ؟ ، جب امی کا وہ بھائی نہیں
یہ بات سمجھ میں آئی نہیں ، اور امی نے بھی سمجھائی نہیں
کیوں لمبے بال ہیں بھالو کے ؟ ، کیوں اس نے ٹنڈ کرائی نہیں
کیا وہ بھی گندہ بچہ ہے ، یا جنگل میںکوئی نائی نہیں
دادی کے شوہر دادا ہیں ، اور نانی کے شوہر نانا ہیں
کیوں باجی کے شوہر باجا نہیں ؟
یہ بات سمجھ میں آئی نہیں ، اور امی نے بھی سمجھائی نہیں
کنوارہ اپنی آزادی کا بٹوارہ نہیں کرتا
کسی کے ساتھ بیٹھا مکھیاں مارا نہیں کرتا
لگا کر داؤ پر خود کو وہ جیتے گا ہر اک بازی
اکیلا کھیلنے والا کبھی ہار ا نہیں کرتا