زیک

مسافر
اگر غیر مناسب نہ ہو تو ایک سوال کہ اس پورے ٹرپ کی کل لاگت کتنی آئی؟
آپ کا اب تک کا مہنگا ترین ٹرپ معلوم پڑتا ہے۔
پوری لاگت تو بیگم بھی پوچھ رہی ہے مگر بتانے بلکہ کیلکولیٹ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی۔

ٹرپ مہنگا تھا۔ اس کی دو اہم وجوہات ہیں۔

ایک تو یہ کہ یہاں سے بہت دور ہے اور اگر آپ نسبتا آرام سے فلائٹ میں سفر کرنا چاہتے ہیں یعنی زیادہ سٹاپ اوور نہیں وغیرہ تو پیک سیزن میں جہاز کے ٹکٹ کافی مہنگے ہیں۔

دوسرے یہ کہ کرسمس اور نیو ایئر سیزن یہاں اور یورپ سے وہاں جانے کا پیک سیزن ہے۔ نیوزی لینڈ اور خاص طور پر جنوبی جزیرے پر پہاڑی علاقے کی وجہ سے کافی ہائیکنگ وہاں کی گرمیوں میں ہی ممکن ہے۔ سیاحوں کے اس رش کی وجہ سے ان دنوں میں ہوٹل بھی مہنگے ہوتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
وانکا پہنچے تو وانکا جھیل کے پاس کار پارک کی اور ڈاؤن ٹاؤن میں پھرتے رہے۔ باکسنگ ڈے کی وجہ سے شاید آدھی دکانیں اور ریستوران بند تھے۔ آخر ایک ریستوران کھلا ملا اور وہاں سے ڈنر کیا۔

وانکا چھوٹا شہر ہے اور یہاں زیادہ ہوٹل نہیں۔ ہم نے زندگی میں پہلی بار یہاں ائربی این بی کے ذریعہ کمرہ بک کیا تھا۔ڈنر کے بعد اس گھر کو روانہ ہوئے جہاں رات گزارنی تھی۔ ابھی گھر کے سامنے کار گھڑی کی ہی تھی تو ایک بوڑھی خاتون آئیں جو گھر کی مالکن تھیں۔ اس نے ہمیں کار گھر کے پیچھے کھڑی کرنے کو کہا۔ وہاں سے پچھلے دروازے سے اندر داخل ہوئے۔ اندر جاتے ہی جوتے اتارے اور سیڑھیوں سے اوپر کی منزل پر گئے۔

اوپر کی منزل ہمارے لئے تھی۔ دو بیڈروم اور ایک باتھ روم۔ دونوں کمرے کافی اچھے ڈیکوریٹڈ تھے۔ خاتون ہمارے کمروں میں سیٹ ہونے کے فوری بعد چلی گئیں۔ بیٹی فورا اپنے کمرے میں سو گئی۔ میں نے کچھ دیر کتاب پڑھی اور پھر سو گیا۔
 

زیک

مسافر
27 دسمبر
صبح اٹھ کر اپنے ہوسٹس کے ساتھ ناشتہ کیا۔ یہ ریٹائرڈ جوڑا ہے جن کے دو بیٹے اب کافی دور رہتے ہیں اور انہوں نے گھر کے اوپر کی منزل کرائے پر دے رکھی ہے۔ ان سے اچھی گفتگو رہی۔ ناشتے کے بعد ہم نے پیکنگ کی اور نکل کھڑے ہوئے۔

پہلے ہم نے وانکا جھیل کا رخ کیا اور جھیل کے کنارے کچھ دیر چہل قدمی کی۔ اس کی کچھ تصاویر۔

 

زیک

مسافر
وانکا کا جھیل کے درمیان یہ درخت سیاحوں کی فوٹوگرافی کی وجہ سے اتنا مشہور ہو گیا ہے کہ اب گوگل میپس پر بھی اس کی لوکیشن موجود ہے اور سیاحوں کا ہجوم اس کی تصویر لے رہا ہوتا ہے۔

 

زیک

مسافر
کوینزٹاؤن کے قریب ہمیں کافی ٹریفک ملی۔ باقی راستہ تو صاف ہی تھا۔

کچھ راستہ ہم نے واکاٹپو جھیل کے ساتھ گزارا۔ لیکن جھیل دائیں طرف تھی لہذا رکے نہیں کہ واپسی پر رک کر تصاویر لیں گے۔

موسبرن میں ہم لنچ کے لئے رکے۔ 45° 40′ 0″ S, 168° 15′ 0″ E کے کوآرڈینیٹس کے ساتھ یہ جنوب ترین مقام ہے ہمارا۔

آخر ہم تے آنو پہنچ گئے۔ پہلے ہوٹل میں چیک ان کیا۔ کچھ دیر سستانے کے بعد ہم پیدل ڈاؤن ٹاؤن کی طرف گئے۔ وہاں جھیل پر کشتی میں سوار ہوئے۔

تے آنو جھیل نیوزی لینڈ کی دوسری بڑی جھیل ہے۔

 

زیک

مسافر
کشتی سے ہم جھیل کے مغربی کنارے پر اترے۔ یہاں غار ہیں جن میں آبشار اور دریا بہتا ہے لیکن ہمارا مقصد ان غاروں میں گلوورم دیکھنا تھا۔ یہ glowworm جن کا سائنسی نام Arachnocampa luminosa ہے نیوزی لینڈ میں پانی والی غاروں میں عام پائے جاتے ہیں۔ یہ غار کی دیواروں اور چھت سے لٹکے ہوتے ہیں اور روشنی پیدا کرتے ہیں۔

ہم پہلے چل کر غار میں گئے۔ کچھ دور کر چلنے کے بعد دریا تک پہنچے اور کشتی میں سوار ہوئے۔ اس غار میں گھپ اندھیرا تھا۔ سوائے گلوورمز کے کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ چونکہ کشتی چل رہی تھی لہذا سلو شٹر سپیڈ پر گلوورمز کی تصویر لینا بھی ممکن نہ تھا۔ سو ہم نے اپنے کیمرے بیگ میں رکھ کر گلوورمز انجوائے کئے۔

غار سے نکل کر کچھ دیر جنگل میں پھرے۔
 
Top