پندرہویں سالگرہ برصغیر کی معدوم ہوتی اشیاء

علی وقار

محفلین
میں نے آج تک بغیر مطلب والا گانا نہیں سنا۔ یہ پہلا گانا ہے جو میرے سر سے اوپر سے گزر گیا کہ آخر نندویا سے سروتا کا ہی کیوں پوچھا جا رہا ہے۔

ایک گیت تھا جس میں ؎ پان کل کے لیے لگاتے جائیں ۔ کا مصرع تھا۔ بہتوں سے پوچھا مگر کسی نے نہیں بتایا آخر ایک پرانا دکنی مل گیا اسی نے یہ گتھی سلجھائی۔
یہاں یہ سوال زیر بحث لایا گیا ہے،
The readers must have started thinking what the song exactly means. The only sarota I know is a betelnut-cracker. The lady, who is singing this song, is teasing the husband of her sister-in-law (nanad), for forgetting the sarota. The nanadoiya must be a paan-addict who might be carrying his own panbatta. Now he would be miserable without the sarota. Making fun of the nanadoiya is an accepted part of folk culture.
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
naruto-crying.jpg
 

سید عمران

محفلین
ظہیر بھائی !!!!!
کیا یاد دلا دیا
؀
سروتا کہاں بھول آئے…پیارے نندویا
آرزو لکھنوی
دراصل اس گیت کا مکھڑا یوپی کے ایک مشہور لوک گیت کا حصہ تھا اور آرزو اکبر آبادی نے اس مکھڑے کو مزید سنوار کرکئی نئے انترے لکھے تھے اور یہ گیت پھر سے نئے دور میں بھی پہلے ہی کی طرح مشہور ہوگیا تھا اور شادی بیاہ کے مواقعے پر یہاں بھی گھروں میں خوب گایا جاتا تھا۔۔۔۔۔
اوپر والے مراسلے کے اوپر واضح طور پر ہمارا نام لکھا ہونے کے باوجود یہ جو ہمیں ظہیر بھائی ظہیر بھائی کہہ کر مخاطب کیا جارہا ہے اس سے ہم کیا سمجھیں؟؟؟
 

سیما علی

لائبریرین
اب نہ وہ خاص لوگ رہے نہ خاص دان۔ رہا تو بس اللہ کا نام!!!
بہت خوب کہا ۔خاندان تھے تو پاندان،خاصدان ، اُگالدان ،پیک دان ۔اب نہ خاندان رہے نہ خاصدان ۔
پان دیتے ہوئے وہ لرزاں ہیں
زہر رکھا ہے خاصدان میں کیا
 
Top