پندرہویں سالگرہ برصغیر کی معدوم ہوتی اشیاء

اس دوبارہ داخلے کے چکر میں میرا گھر میں داخلہ بند ہوجائے گا ۔۔۔ بیگم اور دو عدد بچوں کے ہاتھوں :)
آپ بتا دیجیے گا نا کہ اپنی ایک حسرت کو پورا کرنےکے واسطے یہ تردد کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ وہ ساتھ ہی چل دیں گی۔ حسرت بھی پوری اور دعا بھی سو فیصد حلال۔ ;)
 

جاسمن

لائبریرین
IMG-20200728-155550.jpg

نور محل
 

محمد وارث

لائبریرین
چلمن۔۔۔
بانس یا سرکنڈے کی موٹی تیلیوں سے بنی ہوتی ہے۔۔۔
کچھ رد و بدل کے ساتھ اسے چق بھی کہتے ہیں۔۔۔
عموماً برآمدے کی محرابوں پر لگاتے تھے۔۔۔
گرمیوں میں دھوپ کی تپش اور سردیوں میں یخ بستہ ہواؤں کی شدت روکنے کے لیے کمر بستہ کھڑی رہتی تھی۔۔۔
تاریخ میں داغ دہلوی کی وجہ سے اس کا ایک اور استعمال بھی نظر آتا ہے۔۔۔
جیسا کہ داغ کے اشعار کے بارے میں مشہور ہے کہ نکلے ہونٹوں چڑھے کوٹھوں۔۔۔
تو داغ جہاں جانے کا ذوق رکھتے تھے وہاں کے ماحول کی ایک تصویر کھینچتے ہیں۔۔۔
خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں
چلمن کا چلن اب نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔۔۔
شاید اس کی وجہ زمانہ کا چال چلن ہو!!!

image.jpg
اس چلمن اور چق سے مجھے مسعود رانا کا ایک سپر ہٹ پنجابی گانا یاد آ گیا، "عاشقاں توں سوہنا مکھڑا چھپان لئی، سجناں نے بوئے اگے چق تان لئی"۔ :)
 

الشفاء

لائبریرین
اس چلمن اور چق سے مجھے مسعود رانا کا ایک سپر ہٹ پنجابی گانا یاد آ گیا، "عاشقاں توں سوہنا مکھڑا چھپان لئی، سجناں نے بوئے اگے چق تان لئی"۔ :)
حضور، آپ جو مرضی کہہ لیں، مفتی صاحب نے چق پھر بھی نہیں اتارنی۔۔۔:)
 

جاسمن

لائبریرین
IMG-20200728-141144.jpg

یہ مدھانی جس سے دہی کو بلو کے مکھن نکالا جاتا تھا، اب معدوم ہوتی جا رہی ہے۔ اس کی جگہ برقی مدھانی نے لے لی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین

جاسمن

لائبریرین
لوٹے اور گھڑے ایک ساتھ ہی! اس سے تو لوگ ہی معدوم ہو جائیں گے
یہ لوٹے صرف وضو کرنے اور منہ ہاتھ دھونے کے لیے ہی استعمال کیے جاتے تھے بلکہ وضو سے بچنے والا پانی پیا جاتا تھا۔ وضو سے بچنے والا پانی کھڑے ہو کر پینا سنت ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
لکڑی پہ نقش و نگار کنداں کر کے ( کسی لکڑی کی طشتری میں مٹی کے تیل اور نیل/چونے کے سفوف سے بنے گاڑھے آمیزے میں کپڑے کو بھگو کر رکھ دیا جاتا تھا) لکڑی کے ٹکڑے کے نقش و نگار والے حصے کو اس کپڑے پہ زور سے رکھ دیا جاتا تھا کہ جس سے اس پہ نیل لگ جاتا تھا اور اس حصہ سے کپڑے پہ ٹھپہ لگایا جاتا تھا۔
اس لکڑی کے ٹکڑے کو بھی ٹھپہ کہا جاتا تھا۔ دکان دار سے کہتے تھے کہ ہمیں اچھے اچھے ٹھپے دکھا دیں۔
IMG-20200728-190121.jpg

IMG-20200728-190146.jpg

اب یہ ٹھپے بھی ختم ہوتے جا رہے ہیں اور ان کی جگہ کاغذ پہ لیکے گئے نقش و نگار نے لے لی ہے۔ ان لیکے گئے نقش و نگار پہ سوئی سے سوراخ کیے جاتے ہیں۔ پھر اس کاغذ کو کپڑے پہ رکھ کے اوپر روئی کی مدد سے نیل یا چونا لگایا جاتا ہے۔(وہی نیل/چونے اور مٹی کے تیل کا آمیزہ اب کسی برتن میں ہوتا ہے).
لکڑی والے یہ ٹھپے البتہ "بلاک پرنٹنگ" کے لیے ابھی بھی استعمال ہوتے ہیں۔
IMG-20200728-190213.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
حضور، آپ جو مرضی کہہ لیں، مفتی صاحب نے چق پھر بھی نہیں اتارنی۔۔۔:)
نہیں ایسا بھی نہیں ہے کہ مفتی صاحب مطلق پردہ فرماتے ہوں، شربتِ دیدار پلاتے ہیں مگر اس کے لیے کراچی کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ آپ کا پروگرام ہو تو بتائیے گا، ریٹرن ایئر ٹکٹ آپ کو پہنچ جائے گی، مفتی صاحب کی جانب سے۔ :)
 
Top