پندرہویں سالگرہ برصغیر کی معدوم ہوتی اشیاء

ہاہاہاہا ۔۔۔ کیا یاد دلا دیا :)
غالباً شاہد نے وہ رول کیا تھا ۔۔۔ بھانڈے قلعی کرنے والے کا کسی امیر گھرانے میں رشتہ ہوجاتا ہے، پھر وہ اس کو اپنے رنگ میں رنگنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے بیک گراؤنڈ کے بارے میں کوئی کہانی گھڑ لیتے ہیں شاید
آخر میں موصوف بھری محفل میں سوٹ پہنے بھانڈے لیے پہنچ جاتے ہیں اور آواز لگاتے ہیں ’’پانڈے کلئی کرالو‘‘ ۔۔۔ اور اپنی اصلیت کا اعلان فرماتے ہیں :)
گانا بارہا سنا ہے اور کبھی کبھار دیکھا بھی ہے لیکن فلم دیکھنے کا اتفاق نہیں ہو سکا۔
 
دھونی دینے کا رواج بھی اب ختم ہو گیا ہے۔
متفق ہوں کہ رواج واقعی ختم ہو چکا ہے۔

اب بھی کبھی کبھار دکانوں پلازوں میں کوئی صاحب چھوٹے سے گول ڈبے میں کوئلہ جلائے ہرمل کی دھونی دینے دکھائی دے جاتے ہیں۔

البتہ گزرے رمضان المبارک کی آمد سے دو تین دن قبل میں نے اپنے گھر میں ہرمل کی دھونی دینے کی کوشش کی جو کسی نا کسی حد تک کامیاب ہو ہی گئی۔ ابھی بھی ہرمل کے بچے کھچے دانے کسی ڈبے میں پڑے ہوں گے۔
 
یہ مہدی حسن کی آواز میں ہے،
گوگل کیا تو پتہ چلا کہ ایک ہندوستانی ورژن بھی ہے :)
میں نے اس کا پنجابی ورژن دوگانا بھی سن رکھا ہے، جو بھارتی پنجاب کے گلوکاروں رنگیلا جٹ اور سریندر کور نے گایا ہے۔

کوشش کرتا ہوں کہ لنک دے پاؤں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دھونی دینے کا رواج بھی اب ختم ہو گیا ہے۔
اس کی جگہ بھی میٹرو ملن اگر بتیوں نے لے لی تھی ۔ اب بھی خال خال برسی فاتحہ پر استعمال ہوتی ہی ہوں گی ۔
لوبان بھی دستیاب تو ہے بازاروں میں ۔ میں پاکستان سے یہاں لایا تھا پچھلی مرتبہ ۔
یہاں سعودیہ میں بخور کی دھونی کا خوب اچھا اور مقبول رواج ہے ۔ گھروں میں ،دعوتوں میں اور تقریبا ہر جگہ ہی۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
IMG-20200728-112054.jpg

کیا یہ چلمن نہیں ہے؟
 

جاسمن

لائبریرین
" نیک مائی ! نیک بابو ! دے اللہ کی راہ میں ۔ "
یہ والے سریلے فقیر بھی معدوم ہوگئے ۔ ان کی جگہ اب
"اللہ تمہاری جوڑی سلامت رکھے"
والے فقیروں نے لے لی ہے ۔ :)

"جو دے اس کا بھی بھلا، جو نہ دے اس کا بھی بھلا"
"سب کی خیر، سب کا بھلا"
"جمعرات، بھری مراد"
"بھاگاں والیو! "
اور اب تو "روٹی" مانگنے والے فقیر بھی معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔
ہمارے ہاں جمعہ کو کھانا لینے کے لیے آتے ہیں اور ہم بھی بہت شوق سے دیتے ہیں کہ اب کھانا لینے کوئی آتا ہی نہیں۔"
 

جاسمن

لائبریرین
لکڑی کے دروازے میں ایک "آگل" بھی ہوا کرتی تھی جو کنڈی کا کام کرتی تھی ۔ اگر اس میں دستہ ہو تو باہر سے دروازہ کھل جاتا تھا ورنہ آگل کو اندر سے کھولنا پڑتا تھا ۔

یہ "آگل دروازے کے بلکہ پھاٹک کے اوپر والی طرف بھی لگی پتہ تھی جو آنے اور جانے والے دونوں ہی کھول سکتے تھے۔ لیکن اس کی شکل مختلف تھی۔
اب یہ لوہے کی بنی ہوتی ہیں لیکن کم استعمال ہوتی ہیں۔ پہلے لوگ ایک دوسرے سے اتنے خوف زدہ نہیں ہوتے تھے۔
 

فہد اشرف

محفلین
" نیک مائی ! نیک بابو ! دے اللہ کی راہ میں ۔ "
یہ والے سریلے فقیر بھی معدوم ہوگئے ۔ ان کی جگہ اب
"اللہ تمہاری جوڑی سلامت رکھے"
والے فقیروں نے لے لی ہے ۔ :)
انہیں پتہ ہوتا ہے کسے کیا دعا دینی ہے، ہماری یونیورسٹی میں بیٹھنے والے فقیر نوکری اور امتحانات میں کامیابی کی دعائیں دیتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
مکان کے دروازے سے بالکل پہلے کا حصہ ڈیوڑھی کہلاتا ہے ۔ یہ اینٹوں یا پتھروں کا بنا ہوتا ہے اور اس کے اوپر چھت یا سائبان ہوتا ہے ۔ اس میں سیڑھیاں بھی ہوسکتی ہیں اور یہ ایک چبوترہ نما بھی ہوسکتا ہے اور دونوں بھی ۔ دہلیز پار کرکے جب گھر میں داخل ہوں تو صحن یا آنگن سے پہلے کا حصہ دالان یا ورانڈہ یا برآمدہ کہلاتا ہے ۔ اس پر بھی چھت یا سائبان ہوتا ہے ۔ جبکہ صحن یا آنگن اوپر سے کھلے ہوتے ہیں ۔ پرانے گھروں کی جو تصویریں آپ نے اوپر لگائی ہیں ان میں یہ حصے واضح طور پر نظر آرہے ہیں ۔

مجھے یہ لگتا تھا کہ ڈیوڑھی دروازہ کے بعد آتی ہے۔ دروازہ سے اندر آئیں تو سامنے ایک دیوار کہ جس کے دونوں اطراف سے گذر کے گھر کے اندر جایا جا سکتا تھا۔
اوپر جس تصویر میں دروازہ کے بعد کا تھوڑا منظر ہے، یہ بھلا کیا ہے؟ دروازہ کے فوراً بعد۔
میں اسے ڈیوڑھی سمجھتی تھی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
انہیں پتہ ہوتا ہے کسے کیا دعا دینی ہے، ہماری یونیورسٹی بیٹھنے والے فقیر نوکری اور امتحانات میں کامیابی کی دعائیں دیتے ہیں۔
بھئی فہد آپ کیا سمجھتے ہیں ۔
کیا فقیروں کو اپنے ماحول سے اپڈیٹ رہنے اور زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کا حق نہیں ؟
اگر وہ ماحول سے مطابقت میں ضعف دکھائیں گے تو معدوم ہو جائیں گے ۔ :)
 
انہیں پتہ ہوتا ہے کسے کیا دعا دینی ہے، ہماری یونیورسٹی بیٹھنے والے فقیر نوکری اور امتحانات میں کامیابی کی دعائیں دیتے ہیں۔
یونیورسٹیوں کے آس پاس منڈلانے والے فقیر بڑے کائیاں ہوتے ہیں، طلبا کی چال ڈھال دیکھ کر دعا دیتے ہیں۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ کس کو امتحان اور کامیابی والی دعا میں دلچسپی ہے اور کس کو جوڑی کی سلامتی میں :)
 
انہیں پتہ ہوتا ہے کسے کیا دعا دینی ہے، ہماری یونیورسٹی بیٹھنے والے فقیر نوکری اور امتحانات میں کامیابی کی دعائیں دیتے ہیں۔
یونیورسٹیوں کے آس پاس منڈلانے والے فقیر بڑے کائیاں ہوتے ہیں، طلبا کی چال ڈھال دیکھ کر دعا دیتے ہیں۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ کس کو امتحان اور کامیابی والی دعا میں دلچسپی ہے اور کس کو جوڑی کی سلامتی میں :)
یہ دونوں مراسلات کچھ کچھ ذاتی تجربات لگ رہے ہیں۔ :)
 
Top