برا ہِ کرم تقطیع کر دیں

الف عین

لائبریرین
میری طرف سے ہری جھنڈی ہے خرم/ بے شک دوسری کوئی بحر شروع کر دو۔ وارث کا مشورہ چاہیے کہ ان کے خیال میں اب کون سی بحر لی جائے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
وارث بھائی کیا یہ درست ہیکہ، بہت زیادہ غزلیں، گانے، نعتیں، اور نظمیں بحرِ متقارب مثمن سالم میں ہی لکھے گئے ہیں، میں نے کافی پرانے انڈین فلمی گانے غزلیں نظمیں اور نعتیں نوٹ کی ہیں کہ اس بحر میں ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بس آپ دیکھتے جایئے راجا صاحب کہ کیا ہوتا ہے آپ کے ساتھ :) جیسے جیسے آپ عروض میں آگے بڑھتے جائیں گے آپ کو ہر گانا، ہر گیت، ہر نغمہ اپنی طرف متوجہ کرے گا اور اپنی بحر بتائے گا، بجائے کلام کی دل کشی کے آپ کا دھیان ان کی بحروں میں الجھے گا :)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بس آپ دیکھتے جایئے راجا صاحب کہ کیا ہوتا ہے آپ کے ساتھ :) جیسے جیسے آپ عروض میں آگے بڑھتے جائیں گے آپ کو ہر گانا، ہر گیت، ہر نغمہ اپنی طرف متوجہ کرے گا اور اپنی بحر بتائے گا، بجائے کلام کی دل کشی کے آپ کا دھیان ان کی بحروں میں الجھے گا :)
جی ہاں وارث صاحب آپ نے ٹھیک فرمایا میرے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہو رہا ہے ” اب اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں عروض سیکھ گیا ہوں :grin:“ میں بھی کچھ بھی سنتا ہوں تو یہی سوچتا ہوں یہ کس بحر میں ہے کل رات کو میری بہن نے میرے لیے کھانا لایا اور کہنے لگی ”بھائی اسے کھا لے“ میں اس وقت کچھ سوچ رہا تھا تو بہن بولی بھائی کہی یہ تو نہیں سوچ رہے کہ”بھائی اسے کھالے“ کا وزن کیا ہے یہ کون سی بحرمیں ہیں ہاہاہا کیوں کے کوئی بھی گانا لگا ہو یا نعت تو اگر مجھے پتہ چل جائے تو میں اس کو بتاتا ہوں یہ اس بحر میں ہے اس کا وزن یہ ہوتا ہے اس کے پلے تو کچھ نہیں پڑتا لیکن اس کو مجبوراََ سننا پڑھتا ہے کیوں کے اس کی کہانیاں بھی تو میں پڑھتا ہوں ہا ہاہ:grin:
 

محمد وارث

لائبریرین
میری طرف سے ہری جھنڈی ہے خرم/ بے شک دوسری کوئی بحر شروع کر دو۔ وارث کا مشورہ چاہیے کہ ان کے خیال میں اب کون سی بحر لی جائے۔

میرا خیال ہے بحرِ خفیف شروع کی جائے؟

شکریہ اعجاز صاحب اور راجا صاحب۔

میں نے بحر خفیف شروع کر دی ہے اصلاح سخن میں۔

والسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ گھنٹی کی آواز کس بحر میں ہوتی ہے؟

اچھا سوال ہے نظامی صاحب۔

ایک بحر ہے مُتَدارِک، اس کو رقض الخیل بھی کہتے ہیں، عربی (فارسی، اردو) عروض کے علاوہ یہ بحر ہندوستانی نظامِ عروض جسے پنِگل کہتے ہیں اس میں بھی موجود ہے اور وہ اس بحر کر 'تِربھنگہ' کہتے ہیں، اس کا وزن 'فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن' ہے۔

اس بحر متدارک کی ایک مزاحف شکل ہے جسے متدارک مثمن مقطوع کہتے ہیں اسکا وزن

فَعلُن فَعلُن فَعلُن فَعلُن

یعنی

22 22 22 22

اب گھنٹی کی آواز 'ٹن ٹن ٹن ٹن' کی اس بحر کے وزن پر تطبیق کریں۔

اور اسی وجہ سے اس متدارک مثمن مقطوع کو عربی میں 'صوت الناقوس' بھی کہتے ہیں۔

بحر الفصاحت علم عروض پر کلاسیکی ماسٹر پیس ہے اور میر شمس الدین فقیر کی حدائق البلاغہ اس موضوع کی بائبلز میں سے ایک۔

بحر الفصاحت سے اقتباس دیکھیئے گا۔

"حدائق البلاغہ میں میر شمس الدین فقیر نے لکھا ہے کہ وزن متدارک مثمن مقطوع کا نام صوت الناقوس بھی ہے اور وجہ تسمیہ حضرت عبداللہ بن جعفر انصاری سے اسطرح منقول ہے کہ ایک روز حضرت امیر المومنین علی کرم اللہ وجہہ ملکِ شام کو تشریف لیے جاتے تھے، راہ میں ایک ترسا ناقوس بجا رہا تھا، آپ نے فرمایا کہ ناقوس کہتا ہے:

حقّاً حقّاً حقّاً حقّا
صدقاً صدقاً صدقاً صدقا "

والسلام
 

الف نظامی

لائبریرین
اچھا سوال ہے نظامی صاحب۔

ایک بحر ہے مُتَدارِک، اس کو رقض الخیل بھی کہتے ہیں، عربی (فارسی، اردو) عروض کے علاوہ یہ بحر ہندوستانی نظامِ عروض جسے پنِگل کہتے ہیں اس میں بھی موجود ہے اور وہ اس بحر کر 'تِربھنگہ' کہتے ہیں، اس کا وزن 'فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن' ہے۔

اس بحر متدارک کی ایک مزاحف شکل ہے جسے متدارک مثمن مقطوع کہتے ہیں اسکا وزن

فَعلُن فَعلُن فَعلُن فَعلُن

یعنی

22 22 22 22

اب گھنٹی کی آواز 'ٹن ٹن ٹن ٹن' کی اس بحر کے وزن پر تطبیق کریں۔

اور اسی وجہ سے اس متدارک مثمن مقطوع کو عربی میں 'صوت الناقوس' بھی کہتے ہیں۔

بحر الفصاحت علم عروض پر کلاسیکی ماسٹر پیس ہے اور میر شمس الدین فقیر کی حدائق البلاغہ اس موضوع کی بائبلز میں سے ایک۔

بحر الفصاحت سے اقتباس دیکھیئے گا۔

"حدائق البلاغہ میں میر شمس الدین فقیر نے لکھا ہے کہ وزن متدارک مثمن مقطوع کا نام صوت الناقوس بھی ہے اور وجہ تسمیہ حضرت عبداللہ بن جعفر انصاری سے اسطرح منقول ہے کہ ایک روز حضرت امیر المومنین علی کرم اللہ وجہہ ملکِ شام کو تشریف لیے جاتے تھے، راہ میں ایک ترسا ناقوس بجا رہا تھا، آپ نے فرمایا کہ ناقوس کہتا ہے:

حقّاً حقّاً حقّاً حقّا
صدقاً صدقاً صدقاً صدقا "

والسلام
واہ کیا بات ہے !
بہت شکریہ محمد وارث صاحب۔
کیا یہ دونوں کتابیں (بحر الفصاحت اور حدائق البلاغہ) مطبوعہ شکل میں ملتی ہیں یا نایاب ہیں؟
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ نظامی صاحب۔

حدائق البلاغہ کسی بھی اچھی لائبریری میں مل جائے گی، مجھے بھی اس کتاب کو دیکھنے کی حسرت ہے لیکن افسوس کسی لائبریری تک رسائی نہیں ہے۔

لیکن مولوی نجم الغنی رامپوری کی بحر الفصاحت عام ملتی ہے، پانچ عام ضخامت کی جلدیں ہیں، اسے مجلس ترقی ادب لاہور نے شائع کیا ہے میں نے کوئی ڈیڑھ سال پہلے سنگِ میل سے خریدی تھی یہ 2001ء کا ایڈیشن ہے اور سیٹ کی قیمت شاید پانچ سو تھی، اور ابھی حال ہی میں ایک دوست نے بھی خریدی ہے، شاید 2001ء کے بعد بھی کوئی ایڈیشن آیا ہو۔ اس کتاب کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
وارث بھائی کیا مجلس ترقی ادب لاہور سے کانٹیکٹ کا کوئی ایڈریس دستیاب ہو سکتا ہے، فون نمبر کے ساتھ۔ شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مجلس ترقی ادب کا ایڈریس 2 نرسنگھ داس کارڈن، کلب روڈ، لاہور ہے۔ فون نمبر نہیں لکھا۔

سنگ میل، لاہور کی یہ ویب سائٹ دیکھیئے، اس پر آپ ان کے ساتھ رابطہ کر سکتے ہیں، اور ویب سائٹ پر آن لائن بھی آڈر کر سکتے ہیں، میں نے اسی طرح خریدی تھی۔ انتباہ، آن لائن خریداری پر وہ ڈسکاؤنٹ نہیں دیتے لیکن پاکستان میں ڈاک خانے کے ذریعے ترسیل مفت کر دیتے ہیں۔
 

ایم اے راجا

محفلین
ایک غزل عرض کرتا ہوں، پچھلے دنوں بیماری کے دوران بستر پر لکھی تھی۔

وہ سورج ہے کوئی، ستارہ نہیں ہے
مگر اب رہا وہ، ہمارا نہیں ہے

مری آنکھ دریا ہے ایسا کہ جسکا
کسی سمت کوئی کنارہ نہیں ہے

ضیا کیا کرے گا یہ جگنو گھروں میں
چمک اس کی، کوئی شرارہ نہیں ہے

نہ آیا کبھی پوچھنے بھی جو ہم کو
بھلانا اسے پر گوارہ نہیں ہے

چلے وہ اگر، ساتھ دنیا ہے چلتی
یہاں میں، کہ کوئی سہارا نہیں ہے

بہاروں کی آمد ہے گلشن میں لیکن
مری چشم نم ہے، نظارہ نہیں ہے

بھلا دوں اسے پر ہے پاسِ محبت
وفاؤں سے پھرنا گوارہ نہیں ہے

جلے ہم وفا میں ہیں اسطرح راجا
بچا کچھ بھی اب تو ہمارا نہیں ہے
 
Top