برائے اصلاح: پت جھڑ کے زمانے ہیں، گمگشتہ ٹھکانے ہیں

یہ میری ابتدائی غزلوں میں سے ایک ہے۔ آپ حضرات کی تنقید برائے اصلاح کا منتظر رہوں گا۔ سکریہ!
غزل​
پت جھڑ کے زمانے ہیں، گم گشتہ ٹھکانے ہیں​
ہم ظلم کے ماروں کے، ہر گام فسانے ہیں​
کب یاد نہ آئے تم، کس لمحہ نہ روئے ہم​
تم تو نہ رہے اپنے، ہم اب بھی دوانے ہیں​
کانٹوں پہ چلے آتے، اک بار بلاتے تو​
کیا تم کو نہیں معلوم، ہم کتنے سیانے ہیں​
اک ڈوبتی کشتی ہے، تنکے کا سہارا ہے​
اب وصل نہیں ممکن، بس خواب سہانے ہیں​
اک بار ملو ہم سے، کچھ بات کریں تم سے​
معصوم محبت کے، انداز دکھانے ہیں​
آشفتہ سری نے تو، مجرم ہی بنا ڈالا​
ناکردہ گناہوں کے، اب داغ مٹانے ہیں​
کچھ وعدے وفائوں کے، اب تک ہیں ادھورے سے​
اے موت گلے مل لے، کچھ قرض چکانے ہیں​
وحشت ہے کبھی حسرت، اجلل یہ سب کیا ہے؟​
اب رختِ سفر باندھو، یہ سارے بہانے ہیں​
(سید اجلال حسیں، دسمبر 15، 2012)​
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، اصلاح کی ضرورت نہیں سوائے ایک شعر کے​
کانٹوں پہ چلے آتے، اک بار بلاتے تو​
کیا تم کو نہیں معلوم، ہم کتنے سیانے ہیں​
خاص کر دوسرا مصرع پھر دیکھیں۔یا تو معلوم کا واؤ دب کر معلُم تقطیع ہو رہا ہے، یا یا معلو، مم کتنے۔۔۔ یعنی ہم کا ہ غائب ہو رہا ہے۔ ’کیا تم کو پتہ بھی ہے‘ کیا جا سکتا ہے۔​
پہلے مصرع کے پہلے ؂ٹکڑے میں بھی ’تو‘ آ جائے تو بہتر ہو​
 
اچھی غزل ہے، اصلاح کی ضرورت نہیں سوائے ایک شعر کے​
کانٹوں پہ چلے آتے، اک بار بلاتے تو​
کیا تم کو نہیں معلوم، ہم کتنے سیانے ہیں​
خاص کر دوسرا مصرع پھر دیکھیں۔یا تو معلوم کا واؤ دب کر معلُم تقطیع ہو رہا ہے، یا یا معلو، مم کتنے۔۔۔ یعنی ہم کا ہ غائب ہو رہا ہے۔ ’کیا تم کو پتہ بھی ہے‘ کیا جا سکتا ہے۔​
پہلے مصرع کے پہلے ؂ٹکڑے میں بھی ’تو‘ آ جائے تو بہتر ہو​
اسلامُ علیکم اعجاز بھائی،

بجا فرمایا۔ معلوم کا آخری 'م' تقطیع نہیں ہو پا رہا۔ اس شعر کو سرے سے اڑا ہی دیتا ہوں!

بیحد شکریہ بھائی!
 
اچھی غزل ہے، اصلاح کی ضرورت نہیں سوائے ایک شعر کے​
کانٹوں پہ چلے آتے، اک بار بلاتے تو​
کیا تم کو نہیں معلوم، ہم کتنے سیانے ہیں​
خاص کر دوسرا مصرع پھر دیکھیں۔یا تو معلوم کا واؤ دب کر معلُم تقطیع ہو رہا ہے، یا یا معلو، مم کتنے۔۔۔ یعنی ہم کا ہ غائب ہو رہا ہے۔ ’کیا تم کو پتہ بھی ہے‘ کیا جا سکتا ہے۔​
پہلے مصرع کے پہلے ؂ٹکڑے میں بھی ’تو‘ آ جائے تو بہتر ہو​

محترم اعجاز بھائی،

شعر میں نے یوں کر دیا ہے:
کانٹوں پہ چلے آتے، اک بار بلاتے تو
معلوم تو تھا تم کو، ہم کتنے سیانے ہیں!
امید ہے پسند فرمائیں گے۔ اس غزل کو اب "آپکی شاعری (پابندِ بحور شاعری)" میں ڈال دیا ہے!​
دعا گو!​
 
یہ میری ابتدائی غزلوں میں سے ایک ہے۔ آپ حضرات کی تنقید برائے اصلاح کا منتظر رہوں گا۔ سکریہ!
غزل​
پت جھڑ کے زمانے ہیں، گم گشتہ ٹھکانے ہیں​
ہم ظلم کے ماروں کے، ہر گام فسانے ہیں​
کب یاد نہ آئے تم، کس لمحہ نہ روئے ہم​
تم تو نہ رہے اپنے، ہم اب بھی دوانے ہیں​
کانٹوں پہ چلے آتے، اک بار بلاتے تو​
کیا تم کو نہیں معلوم، ہم کتنے سیانے ہیں​
اک ڈوبتی کشتی ہے، تنکے کا سہارا ہے​
اب وصل نہیں ممکن، بس خواب سہانے ہیں​
اک بار ملو ہم سے، کچھ بات کریں تم سے​
معصوم محبت کے، انداز دکھانے ہیں​
آشفتہ سری نے تو، مجرم ہی بنا ڈالا​
ناکردہ گناہوں کے، اب داغ مٹانے ہیں​
کچھ وعدے وفائوں کے، اب تک ہیں ادھورے سے​
اے موت گلے مل لے، کچھ قرض چکانے ہیں​
وحشت ہے کبھی حسرت، اجلل یہ سب کیا ہے؟​
اب رختِ سفر باندھو، یہ سارے بہانے ہیں​
(سید اجلال حسیں، دسمبر 15، 2012)​
اجلال بھائی اللہ کے واسطےایسی شاعری مت کیجئے آج کل میں بہت پریشان ہوں اوپر سے ایسی شاعری مر جاونگا۔۔۔:)
 
واہ واہ سرسری بھائی، آپنے تو داد بھی بڑے انوکھے انداز میں دی ہے! بہت شکریہ اس حوصلہ افضائی کا!
صدا خوش رہیئے!
آپنے آپ نے۔
افضائی افزائی
صدا سدا
رہیئے رہیے
اللہ تبارک وتعالیٰ آپ کو بھی ہمیشہ ہمیشہ خوش رکھے۔ آمین۔
 
اجلال بھائی اللہ کے واسطےایسی شاعری مت کیجئے آج کل میں بہت پریشان ہوں اوپر سے ایسی شاعری مر جاونگا۔۔۔ :)

اللہ نہ کرے اصلاحی صاحب، آپکے دشمن مریں! میری عمر بھی لگ جائے آپکو! یہ زندگی موت کا کھیل تو چلتا ہی رہتا ہے، بس آپ جیسے بھائیوں کا پیار مل جائے، یہی اصل کمائی ہے! :)

سدا سلامت رہیئے، شاد و آباد رہیئے!
 
اللہ نہ کرے اصلاحی صاحب، آپکے دشمن مریں! میری عمر بھی لگ جائے آپکو! یہ زندگی موت کا کھیل تو چلتا ہی رہتا ہے، بس آپ جیسے بھائیوں کا پیار مل جائے، یہی اصل کمائی ہے! :)

سدا سلامت رہیئے، شاد و آباد رہیئے!

ہا ہا ہا
شکریہ
لیکن بھائی جان کیا بتاوں آپ کی شاعری مجھے اپنی آواز معلوم ہوئی اس میں جو درد پنہاں ہے اسکو بدرجہ اتم محسوس کر سکتا ہوں نہیں کر رہا ہوں۔۔
 
Top