بازارِ شام پر نہ ہوئی حشر تک سحَر ۔ فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
کیا کیا نِعَم نہ تُو نے اے بارِ خدا دیے
شوقِ بدیع کار میں ہم نے گنوا دیے

ہم نے تو مَنّتوں کے بھی دھاگے بڑھا دیے
جا، عشق کے مزار پہ اب تُو جلا دیے

قرطاسِ ابیض آج بھی شائع نہ ہو تو کیا
"ہم نے کتابِ زیست کے پرزے اُڑا دیے"

بازارِ شام پر نہ ہوئی حشر تک سحَر
شمس النّہار نوکِ سناں پر سجا دیے

تا، کشتگاں کی خاک اُڑا پائے، پائے ناز
شوقِ طلب کے کشتوں کے پشتے لگا دیے

ہر سُو فقط ہوَس کی دکانیں تھیں کھُل رہی
یاروں نے کاروبارِ محبت بڑھا دیے
فاتح الدین بشیرؔ​
 

محمد امین

لائبریرین
کیا کیا نِعَم نہ تُو نے اے بارِ خدا دیے​
شوقِ بدیع کار میں ہم نے گنوا دیے​
ہم نے تو مَنّتوں کے بھی دھاگے بڑھا دیے​
جا، عشق کے مزار پہ اب تُو جلا دیے​
قرطاسِ ابیض آج بھی شائع نہ ہو تو کیا​
"ہم نے کتابِ زیست کے پرزے اُڑا دیے"​
بازارِ شام پر نہ ہوئی حشر تک سحَر​
شمس النّہار نوکِ سناں پر سجا دیے​
تا، کشتگاں کی خاک اُڑا پائے، پائے ناز​
شوقِ طلب کے کشتوں کے پشتے لگا دیے​
ہر سُو فقط ہوَس کی دکانیں تھیں کھُل رہی​
یاروں نے کاروبارِ محبت بڑھا دیے​
فاتح الدین بشیرؔ​


واقعی۔۔۔۔ بہت خوب اور مشکل غزل ہے :) ۔۔۔
ہم نے تو مَنّتوں کے بھی دھاگے بڑھا دیے
جا، عشق کے مزار پہ اب تُو جلا دیے
اس شعر کا مصرعِ ثانی سمجھ نہیں آیا فاتح بھائی۔۔۔ تو جلانا مطلب؟​
 

رانا

محفلین
بازارِ شام پر نہ ہوئی حشر تک سحَر
شمس النّہار نوکِ سناں پر سجا دیے

واہ فاتح بھائی۔ بہت خوب۔ ایک اور عمدہ غزل کے لئے بہت شکریہ۔
چار بٹا چھ فیصد متفق وِد عائشہ بہنا۔
 
واہ واہ سبحان اللہ ۔۔ عمدہ و لاجواب غزل ہے ۔ ہمیں یاد پڑتا ہے کہ پہلے بھی ہم پڑھ چکے ہیں آپکی یہ تخلیق ۔۔۔آپ نے شاید کسی طرحی مشاعرے کے لیے کہی تھی ۔چلیئے کسی بہانے آپکو اپنی گمشدہ غزلیں لگانے کا خیال تو آیا ۔غزل کی ستائش کے لیے الفاظ نہیں ہیں ہمارے پاس۔ بہت سی داد قبول کیجیے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا کہنے فاتح صاحب، بہت خوب

اور اس شعر کا تو جواب نہیں

بازارِ شام پر نہ ہوئی حشر تک سحَر
شمس النّہار نوکِ سناں پر سجا دیے

لاجواب
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کیا کیا نِعَم نہ تُو نے اے بارِ خدا دیے​
شوقِ بدیع کار میں ہم نے گنوا دیے​
ہم نے تو مَنّتوں کے بھی دھاگے بڑھا دیے​
جا، عشق کے مزار پہ اب تُو جلا دیے​
قرطاسِ ابیض آج بھی شائع نہ ہو تو کیا​
"ہم نے کتابِ زیست کے پرزے اُڑا دیے"​
بازارِ شام پر نہ ہوئی حشر تک سحَر​
شمس النّہار نوکِ سناں پر سجا دیے​
تا، کشتگاں کی خاک اُڑا پائے، پائے ناز​
شوقِ طلب کے کشتوں کے پشتے لگا دیے​
ہر سُو فقط ہوَس کی دکانیں تھیں کھُل رہی​
یاروں نے کاروبارِ محبت بڑھا دیے​
فاتح الدین بشیرؔ​

لاجواب غزل ہے۔
ماشاءاللہ
ایک سے بڑھ کے ایک غزل آج کل آپ محفل پہ شئیر کر رہے ہیں۔
اس سلسلے کو رکنے ہرگز نہ دیجئے گا۔

اس غزل میں کچھ کچھ محسن نقوی کا رنگ بھی لگا ہے مجھے۔
(اس بات کا بُرا مت منائیے گا، میرا مقصد موازنہ کرنا نہیں ہے)
 

باباجی

محفلین
زبردست جناب بہت ہی خوب

ہر سُو فقط ہوَس کی دکانیں تھیں کھُل رہی
یاروں نے کاروبارِ محبت بڑھا دیے
 
Top