بادۂ کہن۔ مولوی احمد علی

الف عین

لائبریرین
قصیدہ بر مدح افتخار علی خاں (بموقع جلسہ خطاب یابی)

اے رعیت کی دعائیں لینے والے شہریار
آپ ہم سب کے لیے ہیں رحمت پروردگار
آپ کو فرمانروائے ہند نے بخشا خطاب
ہمسروں میں ہوگیا افزوں سے افزوں تر وقار
شہر میں پیر و جواں سب شادماں سب کامراں
ہر گدائے بے نوا بے سلطنت ہے شہریار
رونما پہلے ہوا خورشید ایک آئینے میں
پھر اُس آئینے سے روشن ہو گئے دشت و دیار
صورتِ ظاہر اگر دیکھو تو ماہِ نیم ماہ
سیرتِ باطن اگر سمجھو تو شاہِ خاکسار
درد مندوں کے لیے طبع مبارک چارہ ساز
غم رسیدوں کے لیے قلب ہمایوں غمگسار
خاطر شاہانہ کو محسوس ہوتی ہے خلش
جب کسی راہ گیر کے پاؤں میں چبھ جاتا ہے خار
اک طرف سرکار ہیں اعزاز کے منت پذیر
اک طرف اعزاز ہے ممنونِ فخر و افتخار
عزت افزائی سے جب دل خوش ہوا سرکار کا
جاورے کے باغ میں چلنے لگی بادِ بہار
کل رعایا میں گرامی ذات ہے ہر دلعزیز
کل رعایا اپنے آقا پر ہے سوجاں سے نثار
ایسے منظر اتحادِ حاکم و محکوم کے
تو نے دیکھے ہیں کہیں اے گردشِ لیل و نہار
بخت یاور تختِ عالی فال فرخ حال خوش
عمر و دولت مستدام و شان و شوکت برقرار
جب کہ یہ اوصاف یہ اخلاق ہیں پھر کیوں نہ ہو
کامیابی ہم رکاب و کامران ہم کنار
 

الف عین

لائبریرین
غزل برائے مشاعرۂ سالگرہ افتخار علی خاں

شکر صد شکر کہ دن سالگرہ کا آیا
جاورہ شاد ہے گھر گھر ہے مسرت کیسی
کس قدر ذاتِ ہمایوں کو رعایا ہے عزیز
اُن پہ ہر حال میں رہتی ہے عنایت کیسی
گوش زد ہو کوئی فریاد تو دل دکھ جائے
رحم و الطاف پہ مائل ہے طبیعت کیسی
دشمنوں کو بھی ترحم سے رکھا نہ محروم
ظرف کتنا ہے کرم کتنا ہے راحت کیسی
کبر و نخوت کی جگہ خاطر اقدس میں نہیں
آپ رکھتے ہیں بزرگوں سے عقیدت کیسی
آپ ہوجاتے ہیں جلسوں میں غریبوں کے شریک
اس تواضع سے بڑھا دیتے ہیں عزت کیسی
دیکھتا ہے جو کوئی کہتا ہے سبحان اللہ
شان کیسی ہے ادا کیسی ہے صورت کیسی
رات دن خیر مناتے ہیں دعا دیتے ہیں
آپ سے خورد و کلاں کو ہے محبت کیسی
***
 

الف عین

لائبریرین
غزل بعد صحت یابیِ افتخار علی خاں

(بوقت واپسی از بمبئی بغرضِ علاج)٭

سرکارِ ما بہ جاورہ آمد ز بمبئی
ایں روز روزِ جشن خواص و عوام باد
با تن درستیِ کہ شبابش تواں نگفت
یارب شباب صحت او مستدام باد
تاریک بود و ماہ فراقش بر اہلِ شہر
اکنوں رخش بہ تابش ماہ تمام باد
بہر چنیں شفیق رعایا عزیز ملک
احمد علی وظیفۂ تو صبح و شام باد
اللہ مہربان و پیمبر نگاہ باں
فرہاں ذہن زمانہ و جانش غلام باد
ظلمش برائے راحت ما ابر فیض بخش
ذاتش بہ زیر ظلِ خدا بردوام باد
از عز و شان و دولت و اقبال و تخت و بخت
نواب افتخار علی خاں بکام باد
٭ ۱۹۳۹ء
***
 

الف عین

لائبریرین
بفرمائش عالیہ ہمایوں سلطانہ صاحبزادی نواب افتخار علی خاں

(نواب صاحب کی سالگرہ کے موقع پر)

ہوئے پھر لطف کے ساماں مبارک
زمیں پھولوں سے ہے پنہاں مبارک
بنا ہے جاورہ مثلِ گلستاں
چمن ہے روضہ رضواں مبارک
چلی بادِ بہار ایسی کہ بن میں
کِھلے ہیں لالہ و ریحاں مبارک
ہمارے والدِ وعلیٰ گہر پر
خدا کا فضلِ بے پایاں مبارک
خوشی ہر گھر میں ہے سال گرہ کی
مبارک رحمتِ یزداں مبارک
بدن بستی رعیت دل ہے وہ جان
بدن کو دل تو دل کو جاں مبارک
الم فرحت سے اور دکھ سکھ سے بدلے
ملا ہے درد کا درماں مبارک
جدھر دیکھو ادھر بے فکریاں ہیں
ہوئیں سب مشکلیں آساں مبارک
ضیا گستر فلک سے ہے زمیں پر
مسرت کا یہ تاباں مبارک
محل زینت میں رشکِ آسماں ہے
یہ فرش و مسند و دیواں مبارک
کہیں باجوں کی آوازیں سہانی
کہیں مطرب ہیں خوش الحاں مبارک
ہمایوں فاطمہ اور رابعہ پر
ہے یہ اللہ کا احساں مبارک
رضیہ عابدہ کشور زبیدہ
ہر اک ہے خرم و خنداں مبارک
مبارک ہم سبھوں کو ظل و علی
اور ان کو سایہ سبحان مبارک
نصیب دوستاں گُل گشت گلشن
جو حاسد ہوں انھیں زنداں مبارک
***
 

الف عین

لائبریرین
غزل در مدح

نواب افتخار علی خاں بسبب علالت عید کی نماز میں شرکت نہ کرسکے

رعایا کی افسردگی کا اظہار غزل کی شکل میں کیا گیا
ملے نہ آپ تمنائے دید یونہی گئی
حضور اب کے ہماری تو عید یونہی گئی
ترے مریض کے دل کا علاج ہو نہ سکا
یہ چارہ سازوں کی قطع و برید یونہی گئی
حیات کیا جو کسی کی طلب میں صرف نہ ہو
ہزار حیف کہ عمر سدید یونہی گئی
کیے تھے وعدے جو تم نے کبھی وفا نہ ہوئے
ہوئی تھی ہم کو جو تم سے امید یونہی گئی
معلّموں سے کہیں یار کا پتہ نہ ملا
یہ قیل و قال یہ گفت و شنید یونہی گئی
لگایا تیر نظر دور ہی سے پاس نہ آئے
دم اخیر مرادِ شہید یونہی گئی
وہاں سے نامہ بر آیا تو کھوئے ہوش و حواس
جو اب کیا مرے خط کی رسید یونہی گئی
ہمیں ادب کا لحاظ آپ کو حیا مانع
ہماری آپ کی گفت و شنید یونہی گئی
ملی پناہ قناعت میں روح کو راحت
مقامِ شکر ہے فکرِ مزید یونہی گئی
یونہی خزاں کا ہوا ظلم ہم اسیروں
بہار آنے کی احمد نوید یونہی گئی
***
 

الف عین

لائبریرین
(۱)
ایں بے خزاں ز حرصِ دنیا مغرور
در جہل مرکب اند آزر دانش دور
شادی گویند بارِ دار غم را
برعکس نہند رونگی کافور
 

الف عین

لائبریرین
(۲)
اڑتی ہوئی گرد قابلِ قدر نہیں
آندھی کی بدلیاں برستی ہیں کہیں
بہہ جانے سے قطروں کے رواں ہے دریا
ذرّوں کے ربط سے مجسم ہے زمیں
 

الف عین

لائبریرین
(۳)
خاموش زباں ہے دل تپاں کیا کیجیے
اپنے دکھ درد کو بیاں کیا کیجیے
اعدا کی دشمنی سے بدتر ہیں یہ
اپنوں کی مہربانیاں کیا کیجیے
 

الف عین

لائبریرین
(۴)
قسمت نے کیا تلاش مجھے حرکت میں
ملتی ہے مراد زندگی محنت میں
واعظ کو کوئی کام نہیں آتا بس
لے جاتے ہیں گھسیٹ کر جنت میں
 

الف عین

لائبریرین
(۵)
احمد اعمالِ بد کا دفتر ہے ضخیم
اس پر یہ مصیبت کہ خطائیں بھی عظیم
کس کس کا جواب دوگے اتنا کہہ دو
یارب تو رحیمی و رسولِ تو کریم
 

الف عین

لائبریرین
(۶)
آقا سے غلاموں کو محبت نہ رہی
امت باقی ہے روحِ اُمّت نہ رہی
اقرار تو برقرار ہیں مثلِ اسلاف
لیکن مثل سلف صداقت نہ رہی
 

الف عین

لائبریرین
(۷)
جینے کا قاعدہ سکھایا تم نے
انسان کو انسان بنایا تم نے
آخر حد ہے یہ عزت افزائی کی
اللہ کو بندوں سے ملایا تم نے
 

الف عین

لائبریرین
(۸)
ہٹلر ہے نہ اس کے سازوساماں باقی
کچھ راکھ کے ہیں ڈھیر نمایاں باقی
عبرت کا مقام ہے نہ جاے غفلت
احمد ہے وہی گردشِ دوراں باقی
 

الف عین

لائبریرین
(۹)
جا پہنچے ایک آزاد منش برلن میں
کہنے لگے پیش گاہ اسٹالن میں
تھی جس کے دبدبے سے جنبش میں زمیں
ملتی نہیں اس کی لاش کہیں جرمن میں
 

الف عین

لائبریرین
(۱۰)
فرعون رہا نہ اُس کی طاقت باقی
ہے حضرت موسیٰ کی صداقت باقی
مٹ جائے گی جور کی نمودِ بے بود
رہ جائے گا ایوانِ عدالت باقی
 

الف عین

لائبریرین
(۱۱)
سب خوش ہیں کہ فتح و صلح کا دن آیا
ساتھ اپنے پیامِ امن و شادی لایا
دنیا نالاں تھی آفتِ دنیا سے
اللہ نے پھر لطف و کرم فرمایا
 

الف عین

لائبریرین
(۱۲)
انفاس کا اک سلسلہ مستحکم
کھینچے لیے جاتا ہے ہمیں سوئے عدم
جکڑے ہوئے بندشوں میں ہیں سرتاپا
پھر بھی یہ زعم ہے کہ آزاد ہیں ہم
 

الف عین

لائبریرین
(۱۲)
انفاس کا اک سلسلہ مستحکم
کھینچے لیے جاتا ہے ہمیں سوئے عدم
جکڑے ہوئے بندشوں میں ہیں سرتاپا
پھر بھی یہ زعم ہے کہ آزاد ہیں ہم



(۱۳)
دنیا میں کوئی کسی کا غمخوار نہیں
ہیں یار بہت مگر مددگار نہیں
احمدؔ جانچ کی تو معلوم ہوا
گفتار ہی گفتار ہے کردار نہیں
 

الف عین

لائبریرین
(۱۴)
اللہ کے احسان ہیں سب پر احمدؔ
ہے استحقاق و بے شمار وبے حد
ہر عفو میں تردد عبث ہے خلجان
بڑھ جائے گا فہرست میں اک اور عدد
 
Top