ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
جامِ جمشید تھا آپ کے ہاتھوں میں ، نین بھائی ، کہ بارہ سال پہلے وہ لفظ لکھ دیے جو موجود صورتحال میں تازہ محسوس ہورہے ہیں ۔کس طرح سے محفل کا شکریہ ادا کروں کہ ممنون ہونے کا حق ادا ہوجائے۔ ویسے تو احسان کا بدلہ سوائے احسان کے اور کچھ نہیں ہوتا۔ لیکن محفل سے جو معلومات ملی ہیں۔ جو لکھنا سیکھا ہے۔ جو بولنا سیکھا ہے۔ اس حاصل کردہ علم کے عشر عشیر کا بھی بدلہ نہیں چکایا جا سکتا۔ اور نہ ہی میں یہ بار اپنے سر سے اتارنا چاہوں گا۔ لیکن اگر سال رفتہ کے دوران اگر کسی بھی رکن کو مجھ سے شکوہ و شکایت ہے تو وہ اب برداشت ہی کرے۔۔ کہ اگر میں ظاہراً معافی مانگ بھی لوں۔۔ تو بھی وہ حرکتیں میں مستقبل میں بھی جاری رکھوں گا۔۔۔۔
محفل پر اک سال گزر گیا ہے۔ وقت پر لگا کر اڑ گیا ہے۔ محفل اور محفلین کی محبتوں کا اسیر ہوں۔ بہت کچھ سیکھا۔۔۔ کتنا کچھ۔۔۔ الفاظ سے بیاں کرنا ممکن نہیں۔۔۔ خیالات کو تحریر میں ڈھالنا سیکھا۔ الغرض جو کچھ بھی گزشتہ اک سال میں پڑھا، سیکھا، جانچا اور جانا سب محفل کے طفیل ہی ہے۔ میری بہت سی دعائیں ہیں محفل اور اہل محفل کے لیے۔
دائم آباد رہے گی دنیا (محفل)ہم نہ ہونگے کوئی ہم سا ہوگا
انہی ایامِ رفتہ کے نام کہ جب ہر صبح صبح ِامید تھی اور ہر شام شامِ طرب!