اے فاحشہ مزاج! تماشا خرید لا ۔ فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
جا اس کے در پہ عرقِ ندامت لیے ہوئے
جامِ انا کو بیچ کے کاسہ خرید لا

یوسف کو بیچ مصر کی بازار گہ کے بیچ
یونان سے تُو زہر کا پیالہ خرید لا

واہ واہ واہ، لاجواب۔ کیا کہنے فاتح صاحب
بہت شکریہ جناب۔ آپ کی محبتیں ہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اے فاحشہ مزاج! تماشا خرید لا​
گھنگرو سجا لے پاؤں میں، باجا خرید لا​
میرے جنون عشق کی رانی تو مر چکی​
بازار سے تُو جا کوئی راجا خرید لا​
جذباتِ عشق گہرے سمندر میں ڈال دے​
تف ایسی بے بسی پہ، کنارا خرید لا​
نیلام کر دے رات کی یہ زرد چاندنی​
سورج کے دام صبح کا تارا خرید لا​
جا اس کے در پہ عرقِ ندامت لیے ہوئے​
جامِ انا کو بیچ کے کاسہ خرید لا​
ارزانیوں پہ اپنی پشیماں ہے کس قدر​
اے میرے خواب! اس کا سراپا خرید لا​
یوسف کو بیچ مصر کی بازار گہ کے بیچ​
یونان سے تُو زہر کا پیالہ خرید لا​
فاتح الدین بشیرؔ​

پسند
لاجواب
زبردست
زبردست
زبردست
 

فاتح

لائبریرین
ارے واہ! حیرت انگیز۔ :rolleyes:
ویسے اتنے یقین کی وجہ کیا تھی۔ کہیں آپ ہمارے مزاج شناس تو نہیں بن گئے؟:)
آپ کے مراسلوں میں کہیں نماز شماز کا تذکرہ تھا تو ہمیں لگا کہ اللہ والے لوگ ہوں گے۔۔۔ ہم جیسے دہریے نہیں۔ :laughing: اور اللہ والوں کو یہی شعر پسند آ سکتا ہے۔ :laughing:
 

رانا

محفلین
آپ کے مراسلوں میں کہیں نماز شماز کا تذکرہ تھا تو ہمیں لگا کہ اللہ والے لوگ ہوں گے۔۔۔
شکر ہے کہ آپ نے صرف گمان ہی کیا ہے۔:) نماز شماز کےصرف تذکروں سے لوگوں کے اللہ والے ہونے کے اندازے درست ہونے لگیں تو قیامت ہی آجائے۔:)

ہم جیسے دہریے نہیں۔ :laughing:
آپ کی دہریت کو تو اب ہم جاننے لگے ہیں آہستہ آہستہ۔:)
حسن ترا فقط ملال، ذات مری بھی پائمال
اوجِ کمال و لازوال، کافی ہے اک خدا مجھے

:)
 

فاتح

لائبریرین
شکر ہے کہ آپ نے صرف گمان ہی کیا ہے۔:) نماز شماز کےصرف تذکروں سے لوگوں کے اللہ والے ہونے کے اندازے درست ہونے لگیں تو قیامت ہی آجائے۔:)
ہم تو حسنِ زن کے قائل ہیں۔ ;)

یہ ازمنہ قدیم کا شعر ہے۔:laughing:
 
Top