ایک پہیلی

جہانزیب

محفلین
جناب ایک اور پہیلی ہے اصل میں پہیلی ہے تو انگریزی میں اور اسکا اصل مزہ بھی انگریزی میں پڑھنے سے ہے لیکن اسکو میں اردو میں لکھ رہا ہوں۔۔۔۔
ایک دفعہ کا واقعہ ہے ایک بس کا کنڈکٹر ہوتا ہے جو بس کے مسافروں کے ساتھ انتہائی برے طریقے سے پیش آتا تھا۔۔
ایک دن ایک لڑکی بس سٹاپ پر کھڑی تھی جب بس آئی تو کنڈکٹر نے بس پوری طرح نہیں رکوائی جس سے لڑکی کا پاؤں پھسل گیا اور وہ بس کے پہیوں تلے آ کر روندی گئی۔۔
لوگوں نے کنڈکٹر کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا جس نے اس کو عدالت میں پیش کر دیا۔۔ عدالت میں جج نے اسے موت کی سزا سنا دی۔۔ جس دن کنڈکٹر کو بجلی کی کرسی پر بٹھایا جانا تھا عدالت کے لوگ حاضر تھے ۔۔ کنڈکٹر کو کرسی پر بٹھایا گیا اور برقی رو گزاری گئی مگر کنڈکٹر کو کچھ نہیں ہوا۔۔ جس پر اسے رہا کر دیا گیا۔۔۔
کنڈکٹر واپس آ کر بس پر کنڈکٹر لگ گیا مگر اب بھی اس کا برتاؤ مسافروں کے ساتھ برا تھا۔۔ دو ماہ بعد ایک اور عورت کنڈکٹر کی وجہ سے پھسل کر بس کے نیچے آ گئی۔۔
کنڈکٹر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اسے موت کی سزا سنا دی گئی مگر جب دوبارہ اسے بجلی کی کرسی پر بٹھایا گیا تو اسے موت نہیں آئی اور عدالت نے اسے رہا کر دیا۔۔۔
کنڈکٹر پھر بس پر واپس چلا گیا مگر اب کی بار وہ اپنے سابقہ تجربات کی وجہ سے کافی بدل چکا تھا۔۔۔
ایک دن قدرت کا کرنا یوں ہوا کہ ایک بوڑھا اور ناتواں شخص بس کے لئے کھڑا تھا کنڈکٹر نے نا صرف بس پوری طرح رکوائی بلکہ اس شخص کو سہارا دے کر بس پر چڑھانے کی کوشش کی مگر بوڑھا شخص نیچے گر گیا۔۔ اور اپنے بڑھاپے کی وجہ سے چل بسا۔۔۔
کنڈکٹر کو اب کی بار بھی عدالت میں پیش کیا گیا اور جج نے اس کے سابقہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے اسے موت کی سزا سنا دی۔۔
جب اس بار کنڈکٹر کو بجلی کی کرسی پر بٹھا کر برقی رو کو چلایا گیا تو فورا اس کی موت ہو گئی۔۔۔
سوال یہ ہے کہ پہلی دو دفعہ اسے موت کیوں نہیں آئی اور تیسری دفعہ موت کیسے آ گئی؟

آپ پریشان نہیں ہوں اسکا جواب بالکل عقل سے عاری نہیں

بلکہ بالکل عین مطابق ہے۔۔

سوچنا شرط ہے۔۔

دماغ لڑائیے شاید کوئی گھتی ہاتھ آ جائے۔۔۔

کیا پریشان ہو گئے ہیں۔۔۔

اوہ ھو جناب کیا ہوا۔۔۔

میں بتا دوں؟

کیوں :p

چلیں نیچے بتا دیتا ہوں۔۔۔

First two times the conductor was a bad conductor that is why electricity could not pass thorough him, but third time he was a good conductor :laugh:
 

شمشاد

لائبریرین
مشاق احمد یوسفی اپنی ایک کتاب میں لکھتے ہیں :

“ گالی، گنتی اور گندہ لطیفہ “ اپنی زبان میں ہی مزہ دیتے ہیں۔
 

جہانزیب

محفلین
لول۔۔ مگر شمشاد بھائی میرے اوپر والی پہیلی نما لطیفے میں ان میں سے تو کوئی ایک بھی خاصیت نہیں پائی جاتی ہے۔۔
 
Top