ایک عام اردو کی بورڈ کی ضرورت

ابو ہاشم

محفلین
اب تک میں نے جو بھی اردو کی بورڈ کے لے آؤٹ دیکھے ہیں ان سب میں ایک بات مشترک ہے اور وہ یہ کہ یوں لگتا ہے یہ تمام کی بورڈ لے آؤٹ خصوصی طور پر دینی مواد لکھنے کے لیے تشکیل دیے گئے ہیں!
حالانکہ اردو صرف دینی مواد کی نشر و اشاعت کے لیے ہی نہیں بلکہ ہر قسم کے ابلاغ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اور پھر اردو کو صرف مسلمان ہی استعمال نہیں کرتے بلکہ دوسرے مذاہب کے ماننے والے بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے اردو کا کی بورڈ بھی انگریزی اور دوسری زبانوں کی طرح زبان کے بنیادی حروف و علامات پر مشتمل ہونا چاہیے اور دینی کیریکٹر Alt Gr پر رکھنے چاہیئیں۔
میری رائے میں اردو کا عام کی بورڈ لے آؤٹ بنانے کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھا جائے:
1)۔ اردو کے حروف و اعراب کو انگریزی کے حروف کی کلیدوں پرہی رکھا جائے ان کلیدوں کی نارمل پوزیشن اور شفٹ پوزیشن پر۔ یہ کل 52 کیریکٹر بنتے ہیں امید ہے کہ اردو کے تمام حروف اور ضروری اعراب ان کلیدوں اور انکی شفٹ کی پوزیشنوں پر آ جائیں گے۔
2)۔ punctuation اور ہندسوں اور دوسری علامتوں کو اور ان کے شفٹ پر واقع کیریکٹرز کو انگریزی کی بورڈ کی طرح ہی رکھا جائے اس کا فائدہ یہ ہو گا انگریزی اور اردو دونوں زبانیں ٹائپ کرتے ہوئے ایک جیسے کیریکٹر کے لیے ایک ہی کلید استعمال ہو گی اور کوئی الجھن نہیں ہو گی
3)۔ دینی کیریکٹرز کو Alt Gr اور Shift + Alt Gr پر رکھا جائے اس طرح اسی کی بورڈ لے آؤٹ کو استعمال کرتے ہوئے دینی مواد بھی پوری طرح لکھا جا سکے گا
4)۔ زیادہ استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی عام پوزیشن اور کم استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی شفٹ والی پوزیشن پر رکھا جائے اور اس سلسلے میں کسی پرانے لے آؤٹ کی موافقت کو ضروری نہ سمجھا جائے
یہی کی بورڈ اردو کا سائنسی کی بورڈ بھی ہوگا اور عام کی بورڈ بھی ۔دینی مواد کی نشرو اشاعت کے لیے علیحدہ سے 'دینی کی بورڈ لے آؤٹ' تشکیل دیا جا سکتا ہے جس میں انگریزی حروفِ تہجی کی کلیدوں کی عام اور شفٹ والی پوزیشنوں پروہی حروف ہوں گے جو 'عام کی بورڈ لے آؤٹ' پر ہوں گےالبتہ دوسری کلیدوں پر مناسب تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں۔
یہ لے آؤٹ صوتیاتی بھی بنایا جا سکتا ہے اور شماریاتی بھی۔
واضح رہے کہ راقم ایک راسخ العقیدہ مسلمان (الحمدُ للہ) اور عاشقِ رسول ہے اور یہ گزارشات محض اردو کی ترقی کی خاطر پیش کی گئی ہیں
 

ابو ہاشم

محفلین
ہاں یہ لے آؤٹ بنیادی طور پر ایسا ہی ہے پھر بھی
1)ہندسے اردو بھی دے دیے ہیں اور انگریزی بھی۔ میری رائے میں ان میں سے ایک سیٹ نارمل پوزیشن پر ہونا چاہیے تھا اور ایک Alt Gr پر جبکہ شفٹ پر انگریزی کی بورڈ والے کیریکٹر ہی ہونے چاہیئیں تھے۔
2)۔<اور> کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ ً کو شفٹ پر رکھا گیا ہے
باقی باتوں میں سب کا اتفاق ہونا مشکل ہے لیکن میرے خیال میں باقی لحاظ سے پاک اردو انسٹالر والا کی بورڈ زیادہ بہترہے
 

سعادت

تکنیکی معاون
)۔ اردو کے حروف و اعراب کو انگریزی کے حروف کی کلیدوں پرہی رکھا جائے ان کلیدوں کی نارمل پوزیشن اور شفٹ پوزیشن پر۔
کرلپ اور نویس دونوں میں ایسا ہی ہے۔ مستثنیات: بالائی ہمزہ (دونوں کی‌بورڈز میں)، اور ۂ اور ؤ (نویس میں)، جو آلٹ‌جی‌آر پر ہیں۔
)۔ punctuation اور ہندسوں اور دوسری علامتوں کو اور ان کے شفٹ پر واقع کیریکٹرز کو انگریزی کی بورڈ کی طرح ہی رکھا جائے
یہ شرط کچھ مشکل ہے۔ اردو کے کچھ رموزِ اوقاف انگریزی رموزِ اوقاف کا براہِ‌راست متبادل ہیں (جیسے فُل سٹاپ، سیمی کولون، کوما، سوالیہ نشان)۔ تقریباً تمام اردو کی‌بورڈز اِن کیریکٹرز کو متبادل انگریزی کیرکٹرز کی کنجیوں پر میپ کرتے ہیں، اور اگر آپ اُن انگریزی کیریکٹرز کو بھی شامل کرنا چاہیں تو لازماً شفٹ یا آلٹ‌جی‌آر یا کسی اور موڈیفائر کے ساتھ رکھنا پڑے گا (کہ اردو کی‌بورڈ میں ترجیح اردو کے رموزِ اوقاف ہی کو دینی چاہیے :)

البتہ کچھ علامتیں کرلپ اور نویس میں اپنی انگریزی جگہوں پر ہی موجود ہیں، جیسے قوسین، ڈیش، پلس، انڈر‌سکور وغیرہ۔

ہندسوں کے معاملے میں مَیں تھوڑا سا جذباتی ہوں، کہ اردو ہندسے مجھے بڑے اچھے لگتے ہیں، اور اسی لیے نارمل جگہوں پر ہی پسند ہیں۔ :)
)۔ دینی کیریکٹرز کو Alt Gr اور Shift + Alt Gr پر رکھا جائے
کرلپ/نویس اس شرط پر پورا اترتے ہیں۔ کرلپ میں ۸، جبکہ نویس میں ۷ دینی کیریکٹرز ہیں، اور تمام آلٹ‌جی‌آر پر ہیں۔
)۔ زیادہ استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی عام پوزیشن اور کم استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی شفٹ والی پوزیشن پر رکھا جائے اور اس سلسلے میں کسی پرانے لے آؤٹ کی موافقت کو ضروری نہ سمجھا جائے
یہ شرط بالکل سمجھ میں آتی ہے لیکن صوتی کی‌بورڈز میں کبھی مکمل طور پر پورا نہیں ہو سکتی، کیونکہ وہاں انگریزی حروف کے ساتھ صوتی مطابقت کو ترجیح دی جاتی ہے۔ سُنا ہے کہ مقتدرہ کا کی‌بورڈ اردو حروف کی فریکوئنسیز کو مدِّنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا تھا، لیکن علم نہیں کہ یہ بات کہاں تک درست ہے۔
)ہندسے اردو بھی دے دیے ہیں اور انگریزی بھی۔ میری رائے میں ان میں سے ایک سیٹ نارمل پوزیشن پر ہونا چاہیے تھا اور ایک Alt Gr پر جبکہ شفٹ پر انگریزی کی بورڈ والے کیریکٹر ہی ہونے چاہیئیں تھے۔
یہاں پھر وہی مسئلہ ہے کہ عربی سکرپٹ کے لیے ٪ کی مخصوص علامت موجود ہے، سو آپ کو اس میں اور انگریزی % علامت کے درمیان انتخاب کرنا پڑے گا۔ باقی یہ کہ چونکہ اردو ہندسے نارمل موڈ پر ہیں، اس لیے انگریزی ہندسے جو پہلے نارمل موڈ پر تھے ایک درجہ اوپر (یا نیچے :) ) شِفٹ پر منتقل ہو گئے، اور باقی علامتیں جو پہلے شِفٹ پر تھیں، اب آلٹ‌جی‌آر پر چلی گئیں۔
<اور> کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
< اور > آلٹ‌جی‌آر پر موجود ہیں۔
 

ابو ہاشم

محفلین
)۔ اردو کے حروف و اعراب کو انگریزی کے حروف کی کلیدوں پرہی رکھا جائے ان کلیدوں کی نارمل پوزیشن اور شفٹ پوزیشن پر۔ یہ کل 52 کیریکٹر بنتے ہیں امید ہے کہ اردو کے تمام حروف اور ضروری اعراب ان کلیدوں اور انکی شفٹ کی پوزیشنوں پر آ جائیں گے۔
کرلپ اور نویس دونوں میں ایسا ہی ہے۔ مستثنیات: بالائی ہمزہ (دونوں کی‌بورڈز میں)، اور ۂ اور ؤ (نویس میں)، جو آلٹ‌جی‌آر پر ہیں۔
مقصد اس شرط کا یہ ہے کہ جن کلیدوں پر انگریزی حروف ہیں اردو حروف و اعراب بھی صرف انھی کلیدوں پر آئیں نارمل،شفٹ اور آلٹ جی آر پوزیشنیں استعمال کرتے ہوئے۔ تا کہ دیگر مقاصد کی حامل کلیدیں متاثر نہ ہوں
 

ابو ہاشم

محفلین
)۔ punctuation اور ہندسوں اور دوسری علامتوں کو اور ان کے شفٹ پر واقع کیریکٹرز کو انگریزی کی بورڈ کی طرح ہی رکھا جائے اس کا فائدہ یہ ہو گا انگریزی اور اردو دونوں زبانیں ٹائپ کرتے ہوئے ایک جیسے کیریکٹر کے لیے ایک ہی کلید استعمال ہو گی اور کوئی الجھن نہیں ہو گی
یہ شرط کچھ مشکل ہے۔ اردو کے کچھ رموزِ اوقاف انگریزی رموزِ اوقاف کا براہِ‌راست متبادل ہیں (جیسے فُل سٹاپ، سیمی کولون، کوما، سوالیہ نشان)۔ تقریباً تمام اردو کی‌بورڈز اِن کیریکٹرز کو متبادل انگریزی کیرکٹرز کی کنجیوں پر میپ کرتے ہیں، اور اگر آپ اُن انگریزی کیریکٹرز کو بھی شامل کرنا چاہیں تو لازماً شفٹ یا آلٹ‌جی‌آر یا کسی اور موڈیفائر کے ساتھ رکھنا پڑے گا (کہ اردو کی‌بورڈ میں ترجیح اردو کے رموزِ اوقاف ہی کو دینی چاہیے :)
یہ اردو کا کی بورڈ ہوگا اوراس میں صرف اردو کے رموزِ اوقاف ہی ہوں گے جو انگریزی رموزِ اوقاف کی بدلی ہوئی اردو سے مطابقت رکھنے والی شکل کے ہوں گے
ہندسوں کے معاملے میں مَیں تھوڑا سا جذباتی ہوں، کہ اردو ہندسے مجھے بڑے اچھے لگتے ہیں، اور اسی لیے نارمل جگہوں پر ہی پسند ہیں۔ :)
میں بھی آپ کی طرح اردو ہندسوں کو ہی پسند کرتا ہوں
لیکن یہ معاملہ فانٹ کا ہے اردو فانٹ کو ہندسے اردو شکل میں دکھانے چاہیئیں
یا پھر اردو ہندسے نارمل جگہوں پر ہی رکھیں اور انگریزی ہندسے Alt Gr پر البتہ شفٹ پوزیشن پر وہی کیریکٹر آئیں جو انگریزی کی بورڈ میں ہیں ۔یہاں میں نے یہ بات مستفہم(understood) لی تھی کہ یہ اردو کا فانٹ ہے تو رموزِ اوقاف کی طرح ان کی بھی اردو سے مطابقت کی جائے گی یعنی فانٹ % کو اردو انداز میں لکھ دے گا
 

ابو ہاشم

محفلین
)۔ زیادہ استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی عام پوزیشن اور کم استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی شفٹ والی پوزیشن پر رکھا جائے اور اس سلسلے میں کسی پرانے لے آؤٹ کی موافقت کو ضروری نہ سمجھا جائے
یہ شرط بالکل سمجھ میں آتی ہے لیکن صوتی کی‌بورڈز میں کبھی مکمل طور پر پورا نہیں ہو سکتی، کیونکہ وہاں انگریزی حروف کے ساتھ صوتی مطابقت کو ترجیح دی جاتی ہے۔ سُنا ہے کہ مقتدرہ کا کی‌بورڈ اردو حروف کی فریکوئنسیز کو مدِّنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا تھا، لیکن علم نہیں کہ یہ بات کہاں تک درست ہے۔
اور اس سلسلے میں کسی پرانے لے آؤٹ کی موافقت کو ضروری نہ سمجھا جائے
اس بات کا مقصد یہ تھا ہی پاک اردو انسٹالر اور اردو محفل کے کی بورڈ پر -ً شفٹ+` پر دیا گیا ہے اور -ٍ ` کی نارمل پوزیشن پر ۔وجہ اس کی یہ بتاتے ہیں کہ ان پیج فونیٹک کی بورڈ میں بھی ایسا ہی تھا اور اس کے پرانے استعمال کرنے والوں کی سہولت کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔ حالانکہ ان پیج فونیٹک کی بورڈ کی کئی کلیدوں کی ترتیب بدل بھی چکے ہیں ۔ پرانے استعمال کرنے والوں کی خاطر آئندہ نسلوں کو مشکل میں ڈالے رکھنا چاہتے ہیں جبکہ پرانے بھی چند بار استعمال سے نئی ترتیب کے عادی ہو جائیں گے اورآسانی میں بھی رہیں گے۔اردو محفل کے کی بورڈ پر -َ اور -ِ کا بھی یہی معاملہ ہے۔
یہ ہے پس منظر اس شرط کا
اور اس سلسلے میں کسی پرانے لے آؤٹ کی موافقت کو ضروری نہ سمجھا جائے
 

ابو ہاشم

محفلین
)۔ زیادہ استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی عام پوزیشن اور کم استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی شفٹ والی پوزیشن پر رکھا جائے اور اس سلسلے میں کسی پرانے لے آؤٹ کی موافقت کو ضروری نہ سمجھا جائے
یہ شرط بالکل سمجھ میں آتی ہے لیکن صوتی کی‌بورڈز میں کبھی مکمل طور پر پورا نہیں ہو سکتی، کیونکہ وہاں انگریزی حروف کے ساتھ صوتی مطابقت کو ترجیح دی جاتی ہے۔ سُنا ہے کہ مقتدرہ کا کی‌بورڈ اردو حروف کی فریکوئنسیز کو مدِّنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا تھا، لیکن علم نہیں کہ یہ بات کہاں تک درست ہے۔
صوتیاتی کی بورڈ کی صورت میں اس کا مطلب سیدھا سا یہ ہےS پر س رکھا جائے اور shift+S پر ص؛ H پر ھ رکھا جائے اور shift+Hپر ح ؛ Z پر ز رکھا جائے اور shift+Z پر ذ وغیرہ
 

ابو ہاشم

محفلین
)ہندسے اردو بھی دے دیے ہیں اور انگریزی بھی۔ میری رائے میں ان میں سے ایک سیٹ نارمل پوزیشن پر ہونا چاہیے تھا اور ایک Alt Gr پر جبکہ شفٹ پر انگریزی کی بورڈ والے کیریکٹر ہی ہونے چاہیئیں تھے۔
یہاں پھر وہی مسئلہ ہے کہ عربی سکرپٹ کے لیے ٪ کی مخصوص علامت موجود ہے، سو آپ کو اس میں اور انگریزی % علامت کے درمیان انتخاب کرنا پڑے گا۔ باقی یہ کہ چونکہ اردو ہندسے نارمل موڈ پر ہیں، اس لیے انگریزی ہندسے جو پہلے نارمل موڈ پر تھے ایک درجہ اوپر (یا نیچے :) ) شِفٹ پر منتقل ہو گئے، اور باقی علامتیں جو پہلے شِفٹ پر تھیں، اب آلٹ‌جی‌آر پر چلی گئیں۔
انگریزی کی بورڈ کے ہندسوں کے شفٹ والے کیریکٹر وہیں کے وہیں رہنے چاہیئیں تاکہ ٹائپنگ کرتے ہوئے یاد نہ کرنا پڑے کہ میں اردو ٹائپ کر رہا ہوں یا انگریزی اور کوئی الجھن پیش نہ آئے
اسی لیے < اور>کی انگریزی کی بورڈ والی پوزیشن پر اصرار کیا گیا ہے

ہندسوں کے معاملے میں میری رائے یہ ہے کہ آپ کی بورڈ کے دو ورژن بنا دیں (اور ان کے نام میں ان کا فرق واضح کر دیں) ایک میں اردو ہندسے کلیدوں کی عام جگہوں پر ہوں اور انگریزی Alt Gr پر اور دوسرے پر انگریزی ہندسے عام جگہوں پر ہوں اور اردو ہندسے Alt Gr پر ۔انگریزی کی بورڈ کے شفٹ والے کیریکٹر بہرحال اپنی جگہ پر ہونے چاہیئیں
 

ابو ہاشم

محفلین
صوتیاتی کی بورڈ کے لیے ایک مزید یعنی پانچویں شرط بھی ملاحظہ کیجیے
5)۔اگر صوتیاتی طور پر پتا نہیں چلتا تو کی بورڈ پر دیکھنے سے اندازہ لگایا جا سکے کہ کونسا کیریکٹر کس کلید پر ہے(کم از کم کچھ کیریکٹرز کے لیے) اس کی کچھ مثالیں:
- حرف O کی شکل ہ سے ملتی جلتی ہے اس لیے ہ کو Oپر اور ۃ کو shift+Oپر رکھ دیں
- - ٰ کو I پر (شفٹ پر)
- مد کو ~ پر (Alt Gr ) پر
-تمام بریکٹیں اسی طرح ٹائپ ہوں جیسے کی بورڈ پر نظر آ رہی ہیں
- ہندی والے چونکہ غ کو گ اور ض کو ج ادا کرتے ہیں اس لیے گ کو G پر اور ض کو shift+Jپر
 
صوتیاتی کی بورڈ کے لیے ایک مزید یعنی پانچویں شرط بھی ملاحظہ کیجیے
5)۔اگر صوتیاتی طور پر پتا نہیں چلتا تو کی بورڈ پر دیکھنے سے اندازہ لگایا جا سکے کہ کونسا کیریکٹر کس کلید پر ہے(کم از کم کچھ کیریکٹرز کے لیے) اس کی کچھ مثالیں:
- حرف O کی شکل ہ سے ملتی جلتی ہے اس لیے ہ کو Oپر اور ۃ کو shift+Oپر رکھ دیں
- - ٰ کو I پر (شفٹ پر)
- مد کو ~ پر (Alt Gr ) پر
-تمام بریکٹیں اسی طرح ٹائپ ہوں جیسے کی بورڈ پر نظر آ رہی ہیں
- ہندی والے چونکہ غ کو گ اور ض کو ج ادا کرتے ہیں اس لیے گ کو G پر اور ض کو shift+Jپر
مد اور بریکٹس کے علاوہ پاک اردو انسٹالر پر اسی طرح سے ہے۔
 

ابو ہاشم

محفلین
space barپر ZWNJ رکھنا بہت اچھا لگا۔
ZWJ آلٹ جی آر +سپیس بار پر بھی رکھا جا سکتا تھا
ان اور RLM اور LRM کے استعمال کے بارے الگ دھاگہ شروع کر دیں تو کئی لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہو
 

سعادت

تکنیکی معاون
ZWNJ اور ZWJ کا اردو میں استعمال کچھ مثالوں سے واضح کر سکتےہیں؟
ZWNJ اور ZWJ، دونوں کیریکٹرز ایسے ہیں جو دکھائے نہیں جاتے اور جگہ بھی نہیں گھیرتے۔

Zero-width non-joiner (ZWNJ)
دو ایسے حروف جو عام حالت میں آپس میں جُڑ جاتے ہوں لیکن آپ انہیں جُڑا ہوا نہ دکھانا چاہتے ہوں، تو ان کے درمیان ZWNJ داخل کر دیں۔ انگریزی الفاظ کی ٹرانسلٹریشن میں یہ کیریکٹر بہت کام آتا ہے۔

مثلاً: ڈی‌کمپوز = ڈی + ZWNJ + کمپوز۔ اگر اسے ZWNJ کے بغیر لکھا جائے تو یہ ’ڈیکمپوز‘ بن جائے گا۔ اسی طرح ’اَن‌انسٹال‘ یا ’کی‌بورڈ‘ یا ’ایس‌ایم‌ایس‘۔

آپ کہیں گے کہ یہ کام تو سپیس کے ذریعے بھی ہو سکتا ہے۔ بالکل ہو سکتا ہے، لیکن سپیس استعمال کرنے سے ایک لفظ کے دو ٹکڑے ہو جائیں گے، جبکہ ZWNJ کے استعمال سے ایسا نہیں ہو گا۔

کبھی کبھار اردو مرکبات میں بھی ZWNJ کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جیسے ’زندہ‌باد‘ (جو ZWNJ کے بغیر ’زندہباد‘ ہو گا)۔ البتہ اس کا استعمال غالباً اتنا عام نہیں ہے، یعنی ’زندہ + ZWNJ + باد‘ کی بجائے ’زندہ + سپیس + باد‘ ہی مستعمل ہے۔ نجانے اس کا کوئی معیار متعین کیا گیا ہے یا نہیں۔ (شاید الف عین صاحب کچھ روشنی ڈال سکیں۔)

ZWNJ کا ایک دلچسپ استعمال ٹوئٹر ہیش‌ٹیگز بھی ہے۔ مثلاً، فرض کریں کہ آپ ٹوئٹر پر ’پاکستان زندہ باد‘ کا ایک ہیش‌ٹیگ پوسٹ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ سپیسز استعمال کریں تو یہ ’#پاکستان زندہ باد‘ بنے گا، لیکن ٹوئٹر صرف ’#پاکستان‘ کو ٹیگ سمجھے گا کیونکہ پاکستان کے بعد سپیس کی وجہ سے ٹیگ ٹوٹ گیا ہے۔ اگر آپ جوڑ کر لکھنا چاہیں تو یہ ’#پاکستانزندہ‌باد‘ بن جائے گا، جو عجیب لگتا ہے۔ ایک طریقہ یہ ہے کہ انڈر‌سکور استعمال کیا جائے (’#پاکستان_زندہ_باد‘)، لیکن مزا نہیں آتا۔ بالآخر اگر آپ ZWNJ استعمال کریں تو یہ ’#پاکستان‌زندہ‌باد‘ بنے گا، جو پڑھنے میں بھی ٹھیک ہے اور ٹوئٹر کے لیے قابلِ قبول بھی۔

Zero-width joiner (ZWJ)
یہ کیریکٹر ZWNJ کا الٹ ہے، یعنی اگر اسے کسی دو ایسے کیریکٹرز کے درمیان لکھا جائے جو آپس میں نہیں جُڑتے، تو ان کیریکٹرز کی جڑی ہوئی اشکال نظر آئیں گی۔

مثلاً، لفظ ’دل‘۔ اگر آپ ’د‘ اور ’ل‘ کے درمیان ZWJ ڈال دیں، یعنی د + ZWJ + ل، تو یہ ’د‍ل‘ بن جائے گا۔ یہاں ’ل‘ کی وہ شکل ظاہر ہو رہی ہے جو کسی دوسرے حرف کے ساتھ جڑے ہونے پر استعمال ہوتی ہے۔

ZWJ کے اثر کو سمجھنے کے لیے دیگر مثالیں (حرف ’ب‘ کے ساتھ):

ب + ZWJ = ب‍
ZWJ + ب = ‍ب
ZWJ + ب + ZWJ = ‍ب‍​

ZWJ کا ایک استعمال تدریسی یا تکنیکی تحریروں میں ہو سکتا ہے جب آپ حروف کی مختلف اشکال دکھانا چاہتے ہوں، جیسے، لفظ ’پاکستان‘ میں تمام حروف کی موزوں اشکال یہ ہیں:

پ‍
‍ا
ک‍
‍س‍
‍ت‍
‍ا
ن
(البتہ میرے پاس علوی نستعلیق میں یہاں ک کی ابتدائی شکل ’پاکستان‘ میں موجود شکل سے مختلف نظر آ رہی ہے۔)

ZWJ کا ایک اور استعمال کسی لگیچر کو توڑنا بھی ہے۔ عموماً تو آپ کسی لگیچر کو توڑنا نہیں چاہیں گے، لیکن فرض کریں کہ آپ لفظ ’اللہ‘ کو تشدید اور کھڑے زبر کے بغیر لکھنا چاہتے ہیں۔ اکثر فونٹس میں ل + ل + ہ لکھنے پر جو لگیچر استعمال ہوتا ہے، اس میں تشدید اور کھڑا زبر بھی شامل کر دیے جاتے ہیں (ایک دلچسپ سائیڈ‌نوٹ: ایسا کرنا یونیکوڈ کی تجاویز کے برعکس ہے)۔ اگر آپ ل + ل + ہ کے درمیان ZWJ بھی کہیں ڈال دیں، تو لگیچر استعمال نہیں ہو گا جس کی وجہ سے اعراب تو غائب ہو جائیں گے، لیکن لفظ بھی نہیں ٹوٹے گا، یعنی:

ا + ل + ZWJ + ل + ہ = ال‍لہ​
 

ابو ہاشم

محفلین
بہت شکریہ
Zero-width non-joiner (ZWNJ)
دو ایسے حروف جو عام حالت میں آپس میں جُڑ جاتے ہوں لیکن آپ انہیں جُڑا ہوا نہ دکھانا چاہتے ہوں، تو ان کے درمیان ZWNJ داخل کر دیں۔ انگریزی الفاظ کی ٹرانسلٹریشن میں یہ کیریکٹر بہت کام آتا ہے۔

مثلاً: ڈی‌کمپوز = ڈی + ZWNJ + کمپوز۔ اگر اسے ZWNJ کے بغیر لکھا جائے تو یہ ’ڈیکمپوز‘ بن جائے گا۔ اسی طرح ’اَن‌انسٹال‘ یا ’کی‌بورڈ‘ یا ’ایس‌ایم‌ایس‘۔

آپ کہیں گے کہ یہ کام تو سپیس کے ذریعے بھی ہو سکتا ہے۔ بالکل ہو سکتا ہے، لیکن سپیس استعمال کرنے سے ایک لفظ کے دو ٹکڑے ہو جائیں گے، جبکہ ZWNJ کے استعمال سے ایسا نہیں ہو گا۔
یہ بہت اہم فیچر ہے۔ میرا خیال ہے یہ ان تصورات کے لیے جن میں دو انگریزی الفاظ کو ملا کر لکھتے ہیں کو اردو میں لکھنے میں بہت مدد دے گا جیسے keyboard کو اردو میں ZWNJ استعمال کرتے ہوئے 'کی‌بورڈ' لکھا جا سکتا ہے جو سپیس کے ساتھ 'کی بورڈ' لکھا جاتا ہے جس میں ابہام کی گنجائش ہے۔ اس طرح یہ ایک ہی لفظ نظر آئے گا۔ یہ تکنیکی اصطلاحات میں بہت مددگار ثابت ہو گا۔
کبھی کبھار اردو مرکبات میں بھی ZWNJ کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جیسے ’زندہ‌باد‘ (جو ZWNJ کے بغیر ’زندہباد‘ ہو گا)۔ البتہ اس کا استعمال غالباً اتنا عام نہیں ہے، یعنی ’زندہ + ZWNJ + باد‘ کی بجائے ’زندہ + سپیس + باد‘ ہی مستعمل ہے۔
اردو میں اضافت‌والے مرکبات کو اسZWNJ کے ذریعے بہت خوب‌صورتی سے ظاہر کیا جا سکتا ہے۔ اگر پرانی ٹائپ پر چھپی ہوئی کتابیں دیکھیں تو ان میں مرکب‌الفاظ کو ایک دوسرے کے بالکل ساتھ ساتھ ٹآئپ کیا ہوتا ہے جبکہ باقی جملے میں الفاظ کے درمیان خاصی سپیس ہوتی ہے۔
خصوصاً مرکبِ‌اضافی میں یہ کافی اچھا لگے گا۔
اور بہت سے الفاظ مثلا sunbath کا میرا ترجمہ دھوپ‌غسل بہت واضح پڑھے جائیں گے

 

ابو ہاشم

محفلین
ZWJ کے اثر کو سمجھنے کے لیے دیگر مثالیں (حرف ’ب‘ کے ساتھ):

ب + ZWJ = ب‍
ZWJ + ب = ‍ب
ZWJ + ب + ZWJ = ‍ب‍​
ZWJ کا ایک استعمال تدریسی یا تکنیکی تحریروں میں ہو سکتا ہے جب آپ حروف کی مختلف اشکال دکھانا چاہتے ہوں، جیسے، لفظ ’پاکستان‘ میں تمام حروف کی موزوں اشکال یہ ہیں:

پ‍
‍ا
ک‍
‍س‍
‍ت‍
‍ا
ن
(البتہ میرے پاس علوی نستعلیق میں یہاں ک کی ابتدائی شکل ’پاکستان‘ میں موجود شکل سے مختلف نظر آ رہی ہے۔)
درسی کتابوں اور دیگر تدریسی و تکنیکی مواد میں یہ ایک نا گزیر چیز ہے۔@arifkarim صاحب جمیل نوری نستعلیق کے اگلے ورژن میں اس کو بھی مد نظر رکھیے گا
 
Top