ابو ہاشم
محفلین
اب تک میں نے جو بھی اردو کی بورڈ کے لے آؤٹ دیکھے ہیں ان سب میں ایک بات مشترک ہے اور وہ یہ کہ یوں لگتا ہے یہ تمام کی بورڈ لے آؤٹ خصوصی طور پر دینی مواد لکھنے کے لیے تشکیل دیے گئے ہیں!
حالانکہ اردو صرف دینی مواد کی نشر و اشاعت کے لیے ہی نہیں بلکہ ہر قسم کے ابلاغ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اور پھر اردو کو صرف مسلمان ہی استعمال نہیں کرتے بلکہ دوسرے مذاہب کے ماننے والے بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے اردو کا کی بورڈ بھی انگریزی اور دوسری زبانوں کی طرح زبان کے بنیادی حروف و علامات پر مشتمل ہونا چاہیے اور دینی کیریکٹر Alt Gr پر رکھنے چاہیئیں۔
میری رائے میں اردو کا عام کی بورڈ لے آؤٹ بنانے کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھا جائے:
1)۔ اردو کے حروف و اعراب کو انگریزی کے حروف کی کلیدوں پرہی رکھا جائے ان کلیدوں کی نارمل پوزیشن اور شفٹ پوزیشن پر۔ یہ کل 52 کیریکٹر بنتے ہیں امید ہے کہ اردو کے تمام حروف اور ضروری اعراب ان کلیدوں اور انکی شفٹ کی پوزیشنوں پر آ جائیں گے۔
2)۔ punctuation اور ہندسوں اور دوسری علامتوں کو اور ان کے شفٹ پر واقع کیریکٹرز کو انگریزی کی بورڈ کی طرح ہی رکھا جائے اس کا فائدہ یہ ہو گا انگریزی اور اردو دونوں زبانیں ٹائپ کرتے ہوئے ایک جیسے کیریکٹر کے لیے ایک ہی کلید استعمال ہو گی اور کوئی الجھن نہیں ہو گی
3)۔ دینی کیریکٹرز کو Alt Gr اور Shift + Alt Gr پر رکھا جائے اس طرح اسی کی بورڈ لے آؤٹ کو استعمال کرتے ہوئے دینی مواد بھی پوری طرح لکھا جا سکے گا
4)۔ زیادہ استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی عام پوزیشن اور کم استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی شفٹ والی پوزیشن پر رکھا جائے اور اس سلسلے میں کسی پرانے لے آؤٹ کی موافقت کو ضروری نہ سمجھا جائے
یہی کی بورڈ اردو کا سائنسی کی بورڈ بھی ہوگا اور عام کی بورڈ بھی ۔دینی مواد کی نشرو اشاعت کے لیے علیحدہ سے 'دینی کی بورڈ لے آؤٹ' تشکیل دیا جا سکتا ہے جس میں انگریزی حروفِ تہجی کی کلیدوں کی عام اور شفٹ والی پوزیشنوں پروہی حروف ہوں گے جو 'عام کی بورڈ لے آؤٹ' پر ہوں گےالبتہ دوسری کلیدوں پر مناسب تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں۔
یہ لے آؤٹ صوتیاتی بھی بنایا جا سکتا ہے اور شماریاتی بھی۔
واضح رہے کہ راقم ایک راسخ العقیدہ مسلمان (الحمدُ للہ) اور عاشقِ رسول ہے اور یہ گزارشات محض اردو کی ترقی کی خاطر پیش کی گئی ہیں
حالانکہ اردو صرف دینی مواد کی نشر و اشاعت کے لیے ہی نہیں بلکہ ہر قسم کے ابلاغ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اور پھر اردو کو صرف مسلمان ہی استعمال نہیں کرتے بلکہ دوسرے مذاہب کے ماننے والے بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے اردو کا کی بورڈ بھی انگریزی اور دوسری زبانوں کی طرح زبان کے بنیادی حروف و علامات پر مشتمل ہونا چاہیے اور دینی کیریکٹر Alt Gr پر رکھنے چاہیئیں۔
میری رائے میں اردو کا عام کی بورڈ لے آؤٹ بنانے کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھا جائے:
1)۔ اردو کے حروف و اعراب کو انگریزی کے حروف کی کلیدوں پرہی رکھا جائے ان کلیدوں کی نارمل پوزیشن اور شفٹ پوزیشن پر۔ یہ کل 52 کیریکٹر بنتے ہیں امید ہے کہ اردو کے تمام حروف اور ضروری اعراب ان کلیدوں اور انکی شفٹ کی پوزیشنوں پر آ جائیں گے۔
2)۔ punctuation اور ہندسوں اور دوسری علامتوں کو اور ان کے شفٹ پر واقع کیریکٹرز کو انگریزی کی بورڈ کی طرح ہی رکھا جائے اس کا فائدہ یہ ہو گا انگریزی اور اردو دونوں زبانیں ٹائپ کرتے ہوئے ایک جیسے کیریکٹر کے لیے ایک ہی کلید استعمال ہو گی اور کوئی الجھن نہیں ہو گی
3)۔ دینی کیریکٹرز کو Alt Gr اور Shift + Alt Gr پر رکھا جائے اس طرح اسی کی بورڈ لے آؤٹ کو استعمال کرتے ہوئے دینی مواد بھی پوری طرح لکھا جا سکے گا
4)۔ زیادہ استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی عام پوزیشن اور کم استعمال ہونے والے کیریکٹرز کو کلیدوں کی شفٹ والی پوزیشن پر رکھا جائے اور اس سلسلے میں کسی پرانے لے آؤٹ کی موافقت کو ضروری نہ سمجھا جائے
یہی کی بورڈ اردو کا سائنسی کی بورڈ بھی ہوگا اور عام کی بورڈ بھی ۔دینی مواد کی نشرو اشاعت کے لیے علیحدہ سے 'دینی کی بورڈ لے آؤٹ' تشکیل دیا جا سکتا ہے جس میں انگریزی حروفِ تہجی کی کلیدوں کی عام اور شفٹ والی پوزیشنوں پروہی حروف ہوں گے جو 'عام کی بورڈ لے آؤٹ' پر ہوں گےالبتہ دوسری کلیدوں پر مناسب تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں۔
یہ لے آؤٹ صوتیاتی بھی بنایا جا سکتا ہے اور شماریاتی بھی۔
واضح رہے کہ راقم ایک راسخ العقیدہ مسلمان (الحمدُ للہ) اور عاشقِ رسول ہے اور یہ گزارشات محض اردو کی ترقی کی خاطر پیش کی گئی ہیں