پانچویں سالگرہ ایک صفحہ کتنی دیر میں ۔ ۔ ۔

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
صفحہ : 132

Tadbeer_page_0136.jpg

 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 132

کیونکہ اس سے لوگونکی توجہ میرے طرف ۔۔۔۔۔۔ ہو جائیگی اور مین اسے بالکل ۔۔۔۔ نہین کرتا۔

شیکسپیر جسکو ڈراما کا موجد کہنا چاہیے وہ بہی اسی قسم کا آدمی تہا۔ چارلس ۔۔۔۔۔۔ کی نسبت تو اوسکی بی بی بیان کرتی ہے کہہ باوجودیکہ اوسکے پاؤن مین کچھہ لنگ تہا لیکن وہ لندن کی دور دراز راہ طے کرنی اسوجہ سے پسند کرتا کہ کوئی اوسے پہچان نہ لے۔ اور ایسا شرماؤ تہا کہ اگر اوسے کوئی دیکہتا تو وہ گہبرا جاتا اور اگر وہ سن لیتا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ اوسکا کسی نے نام لے لیا تو اوسکا رنگ اوڑ جاتا۔

کارڈ بائرن کے مزاج مین بہی ایسا حجاب تہا کہ اوسکی سوانح عمری لکہنے والا بیان کرتا ہے کہ جب تہ بالگاٹ کی بی بی سے ملنے ۔۔۔۔۔۔۔ مین جاتا اور اوسکی موجودگی مین اتفاق سے کوئی دوسرا شخص بہی آ جاتا تو وہ فوراً دریچہ کی طرف سے باہر چلا جاتا اور جب تک کہ وہ اجنبی آدمی واپس نہ جاتا وہ ایک وقت معین تک باہر کہڑا رہتا۔

مسٹر جوسیا کوینسی بیان کرتا ہے کہ واشنگٹن کی بہی یہی حالت تہی اور کسی اجنبی آدمی کے آ جانے سے وہ بہت گہبرا جاتا تہا اور ایک قسم کی پریشانی اوسکو ہوتی تہی باوجودیکہ وہ شہر کا رہنے والا تہا لیکن اوسکا طریقہ سوسایٹی کے ساتہہ برتاؤ کا چندان پسندیدہ نہین تہا بلکہ اوسکو گفتگو کرنے اور خطاب کرنے میں بہی دقت ہوتی تہی۔

اس عادت مین امریکہ کے رہنے والے بہی انگریزون سے کچہہ کم نہین ہین چنانچہ نتیہنل ہاترن کا یہہ حال تہا کہ جب کوئی غیر شخص اوسکے کمرہ مین داخل ہو جاتا تہا تو وہ اوسکی جانب پشت کر لیتا لیکن جب کسیطرحپر وہ بے تکلف ہو جاتا تو اوس سے زیادہ کوئی دوسرا شخص خلیق و خوش مزاج نہ معلوم ہوتا۔

اگرچہ باہمی ارتباط و اختلاط کے واسطے تو یہ عادت نہایت ناپسندیدہ و ناگوار ہے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 133

لیکن ۔۔۔۔۔ کامونکا البتہ انصرام ہوتا ہے۔ چونکہ انگریز روکہے و خشک مزاج ہوتے ہین ۔۔۔۔۔۔ اونمین اپنے اوپر اعتبار و اختیار کی ایک قوت پیدا ہو جاتی ہےہ۔ اور چونکہ اونکو اپنی سیر و تفریح کے لئے سوسایٹی کی ضرورت نہین ہوتی اسوجہ سے وہ ہمیشہ کتابونکے دیکہنے۔ ایجاد و اختراح مین مشغول و مصروف رہتے ہین اور اسی محنت و کوشش مین جسکی وجہ سے وہ بڑے ۔۔۔۔۔۔۔ ہو جاتے ہین تفریح و دلچسپی ہوتی ہے۔ وہ تنہائی سے نہین گہبراتے اور یہی باعث ۔۔۔۔۔ اونکو ہر قسم کی جدید تحقیق و تفتیش مین کامیابی ہوتی ہے۔ جسطرحسے کہ اونہون نے امریکہ کو تلاش کر کے ظاہر کیا اور یورپ مین بہر ۔۔۔۔۔۔۔ تک اپنے جہاز لیگئے۔ جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے اگرچہ انگریزونکے آداب و اطوار ناپسندیدہ ہوتے ہین لیکن دراصل وہ ہمیشہ مفید و کارآمد امور کی طرف متوجہ رہتے ہین جسکی تصدیق اوس ۔۔۔۔۔ سے بخوبی ہوتی ہے۔ ۔۔۔۔ چند سال پیشتر ۔۔۔۔۔۔۔۔ قرار پائی تہی۔

وہ مویشیونکی نمایش ۔۔۔۔۔۔۔۔ جسمین فرانس اور اٹلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پسندیدہ ہوتے ہین اپنے اپنے جانورونکو خوب آراستہ و پیراستہ کر کے لاتے تہے اور حسب حیثیت اونہون نے انعام بہی حاصل کیا لیکن اخیر مین ایک انگریز نے اپنا مویشی پیش کیا جو خود بہی نہایت صاف و سادے لباس مین تہا اور جانور پر بہی کسی قسم کی زینت و آرایش نہین کی گئی تہی اور اسکو نمایش مین اول درجہ کا انعام دیا گیا۔ حاضرین جلسہ کو نہایت حیرت تہی کہ اتنے بڑے ملک کا وکیل جس نے نمایش مین اول درجہ کا انعام حاصل کیا اور اس سادگی سےآیا ہے کہ اوسکے کوٹ کے بٹن مین پہول تک نہین ہے۔ لیکن اون لوگونکو خیال کرنا چاہیے تہا کہ وہ اپنی نمایش کی غرض سے نہین روانہ کیا گیا تہا بلکہ جانور کے دکہلانے کے واسطے بہیجا گیا تھا جسمین اوسکو ایسی کامیابی ہوئی کہ اوس نے ایک عظیم الشان
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 134

نمایش گاہ مین اول درجہ کا انعام حاصل کیا اور اوسکے کوٹ کے بٹن مین پہول کے نہونیکی وجہ سے کسی قسم کا عیب و نقص نہین واقع ہوا۔

اگرچہ یہہ ایک ایسی شایستگی ہے جس سے یہہ امید کیجاتی ہے کہ اس سے حالتمین نہایت ترقی و زیادتی ہو سکتی ہے۔ رقص۔ و سرود۔ و نقاشی سے اگرچہ تفریح و شگفتگی ہوتی ہے لیکن یھہ بالکل بے نتیجہ اور فضول چیزین ہین۔ شکل و لباس کی زینت و آرایش سے دماغ و چال چلن کی درستی پر کوئی اثر نہین ہوتا۔ البتہ علم و ہنر کے خیالات سے دماغ مین ترقی ہو سکتی ہے اور اوسکی تعریف و توصیف کی جا سکتی ہے۔ صرف ایک ہی عمدہ کام کرنے سے جسقدر اور شخص کے دماغ و چال چلن کا وصف ہو سکتا ہے اوسقدر اس فعل سے اوسکی تعریف نہین کی جا سکتی اگر وہ صدہا میل تک آرایش و زینت اور نقش و نگار قائم کر دے۔

بہر کیف آداب و اطوار کی فضیلت۔ چال و چلن کی شایستگی۔ وضع کی عمدگی اور دیگر جملہ فنون جنسے زندگی مین حُسن و خوبی پیدا ہو سکتا ہے قابل تربیت ہین اور اسکی بنیاد۔راستبازی۔ ایمانداری اور صداقت پر ہے۔ بہ نسبت ظاہری خوبصورتی کے باطنی حُسن ہونا چاہیے اور اگر علم و ہنر سے دنیاوی افعال و امور مین حُسن و خوبی نہ پیدا ہوتو یہ بالکل فضول و عبث ہے۔

تاوقتیکہ افعال مین تہذیب و شایستگی نہو اوسوقت تک آداب کی شایستگی مین کچہہ وقعت نہین ہو سکتی۔ علم و ہنر کی تحصیل گویا سچی مسرتونکا خزانہ ہے اور یہہ اعلٰے درجہ کی تربیت و نشو و نما حاصل ہو لے اسوقت تک یہ ایک متاسفانہ و حسرتناک بات ہے اور جب علم حسرت و افسوس کا باعث ہوا تو بجائے اسکے کہ تہذیب و شایستگی مین ترقی و عروج ہو اپنے اخلاق مین تخریب و ترنزلی واقع ہوتی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 135

ایمانداری کی دلیری بہ نسبت کسی دوسری فضیلتونکے زیادہ تر بیش بہا قابل قدر ہے اور بہ نسبت کسی دوسری قوتونکے راستبازی زیادہ تر قابل وقعت ہے اور دل دماغ کی خوبی و عمدگی کل علوم و فنون سے بدرجہا فایق و افضل ہے۔

آخر الامر تہذیب و شایستگی کی تربیت کے ساتھہ یہ امر بہی اچہی طرح ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ جملہ علوم ہ ہنر دولت و طاقت۔ ذہن و جودت کامگاری و مسرت پر جسکو فوق و ترجیح حاصل ہے وہ چال چلن کی پاکیزگی اور عمدگی ہے کہ بغیر اسکے دنیا کے جملہ علوم و فنون فضیلت و بزرگی سے انسان کو اپنے عروج و ترقی مین ناکامی ہو گی۔

******************************************
**********************************

دسوان باب

کتب بینی

جسطرح کسی صحبت یا جلسہ مین شریک ہونے سے انسان کی شہرت ہو جاتی ہے اوسیطرح وہ کتب بینی سے بھی مشہور ہو جاتا ہے پس ہر شخص کو لازم ہے کہ وہ عمدہ صحبت مین رہے اور اچھی کتابین دیکہے۔

مفید کتابین عمدہ ترین دوست ہین جو ہمیشہ ایک حالت پر قائم رہتی ہین اور کبہی اونمین کسی قسم کا تغیر نہین واقع ہوتا۔ کتابین اعلٰے درجہ کی مستقل اور زندہ دل رفیق ہین۔ یھہ تکلیف و مصیبت کے وقت مین بہی ہمارا ساتھہ نہین چھوڑتین بلکہ ہمیشہ ایک طور پر مہربانی سے پیش آتی ہین۔ ابتدائی زمانہ مین کتابونسے ہمکو مسرت و واقفیت حاصل ہوتی ہے اور اخیر زمانہ مین اطمینان و آسایش۔

باہمی اتفاق و اتحاد کے واسطے کتاب ایک عمدہ اور سچا ذریعہ ہے اور انہین کے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 136

مصنفونکی بدولت ہم خیال کر سکتے ہین غور کر سکتے ہین اور آپس مین ہمدردی کر سکتے ہین۔

کتابونکے مضامین طبیعتون پر موثر ہوتے ہین اور شاعرونکے اشعار ہمارے خون مین ۔۔۔۔۔۔ ہو جاتے ہین۔ ہم بچپن مین کتابونکو پڑہتے ہین اور بڑہاپے مین اونہین یاد کرتے ہین۔ ہمکو اون کتابونکے پڑہنے سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسرونپر کیا واقعات گزرے ہین اور اپنے حادثات سے آگاہی ہوتی ہے۔ ہمو ہر طرحکے کل فواید کتابونسے حاصل ہوتے ہین اور ہم اون مصنفونکے ممنون احسان ہین۔

سفید کتابین زندگی کے واسطے مثل ایک عمدہ ترین پیمانہ کے ہین جنسے اچہے اچہے خیالات پیدا ہوتے ہین اور زندگی کا تمامتر دار و مدار خیال پر ہے۔ پس اچہی کتابونکو عمدہ ترین اقوال اور بہترین خیالات کا خزینہ سمجہنا چاہیے کہ اگر اون مضامین کو ہم یاد رکہین تو وہ ہمیشہ کے لئے ہمارے رفیق و تسلی دہ رہینگے۔ سر فلپ سڈنی کا قول ہے کہ جن لوگونکے دماغ مین عمدہ خیالات متمکن ہین وہ کبہی تنہا نہین رہ سکتے۔ اچھے اور سچے خیالات غور کرنیکے وقت مثل ایک ایسے فرشتہ کے ہوتے ہین جس سے روح کی حفاظت و صفائی ہوتی ہے۔ اس سے ہر قسم کے کامونکی بنیاد قائم ہوتی ہے کیونکہ عمدہ اقوال ہمیشہ عمدہ افعال کی طرف راغب کرتے ہین۔

سر ہنری لارنس جملہ مصنفون سے ورڈ سورتھہ کی تصنیفات کو ترجیح دیتاتھا اور اپنی زندگی مین اوسکے مضامین کو مجتمع کرتا۔ یھہ مجموعہ اوسکے واسطے مثل ایک نمونہ کے تھا جسے وہ خود بہی ہمیشہ مطالعہ کرتا اور دوسرونکے واسطے بہی پسند کرتا۔ لارنس کی سوانح عمری لکہنے والا بیان کرتا ہے کہ وہ ہمیشہ اس امر کی کوشش مین مصروف رہا کہ اپنی زندگی اور اپنا چال چلن ورڈ سورتھہ کے مطابق و مشابہہ کر دے اور وہ اپنی اس کوشش مین کامیاب بہی ہوا۔

کتابونمین ایک قسم کی ایسی خاصیت ہوتی ہے کہ وہ غیر قانونی رہتی ہین۔
 
Top