پانچویں سالگرہ ایک صفحہ کتنی دیر میں ۔ ۔ ۔

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
صفحہ : 151

Tadbeer_page_0155.jpg

 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 142

میرے آنکہونسے آنسو ٹپک پڑتے تہے اور طبیعت بے چین ہو جاتی تہی۔ انکے واقعات سے دلپر کچہہ ایسا اثر پڑتا تہا کہ مین کسیطرح خاموش نہین رہ سکتا تہا۔ پلوٹارک کی تصنیف اسکلر۔ بنجامن قرنیکلس۔ نیپولین اور میڈم رولنڈ کو بہت مطبوع تہا اور میڈم صاحبہ تو اوکے مضامین کی ایسی شیفتہ تہین کہ گرجا مین بہی اپنے ساتہہ لے جاتین اور عبادت کے درمیان اوسے پڑہا کرتین۔

پلوٹارک کی تصانیف کا اسوجہ سے لوگونکو زیادہ اشتیاق ہوتا گیا کہ خاصکر وہ نامی گرامی اشخاص کی سوانح عمری لکہتا جو دنیا کی تاریخ مین بہت معزز و ممتاز ہوتے اور نہایت توجہ سے اونکی زندگی کے بڑے بڑے حالات و واقعات قلمبند کرتا۔ اور علاوہ اسکے وہ ہر شخص کے ذاتی چال چلن کا نہایت عمدہ نقشہ کہنچتا جو سوانح عمری لکہنے کے واسطے ایک جزو اعظم خیال کیا جاتا ہے۔ پلوٹارک کل واقعات و حالات کو نہایت تفصیل و تصریح کے ساتہہ بیان کرتا ہے لیکن اکثر لوگ اوسکی اس تحریر کو ناپسند کرتے ہین کہ کسی کی سوانح عمری مین وہ بیان کرتا ہے کہ اوس شخص کو فلان رنگ کا لباس پسند تہا یا اُسکی ناک اس قسم کی تہی مگر پورا چربہا اوتارنے مین پلوٹارک ان امور کو بہت ضروری خیال کرتا تہا۔ بعض اوقات وہ قصہ کے پیرایہ مین کسی کی سوانح عمری لکہتا ہے اور کبہی نہایت عمدہ تمثیلونمین اپنے خیال کو ظاہر کرتا ہے۔

بڑے بڑے آدمیونکا عیب و نقص بہی بیان کرنا فائدونسے خالی نہین ہے کیونکہ ڈاکٹر جانسن کا قول ہے کہ اگر چال چلن کی صرف عمدگیان ظاہر کی جائین تو ہملوگونکو اپنی ترقی سے بالکل مایوسی ہو جائے اور یہ یقین ہو جاے کہ اون لوگونکی تقلید و پیروی بالکل غیر ممکن ہے۔

پلوٹارک اس امر کو خود تسلیم کرتا ہے کہ اوسکا یھہ مقصد نہین ہے کہ تاریخ لکہے بلکہ وہ حالات زندگی لکہنا پسند کرتا ہے۔ اوسکا بیان ہے کہ مہمات عظیمہ کے ملاحظہ سے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 143

بہی ہمکو انسانی فطرت کی اصلی و حقیقی بہلائیان اور برائیان صاف طور پر نہین معلوم ہو سکتین۔ بعض اوقات چہوٹے چہوٹے اور کم وقعت افعال و حرکات سے ہمکو انسان کے چال چلن اور طبیعت کا رحجان و میلان زیادہ خوبی کے ساتہہ معلوم ہو جاتا ہے بہ نسبت کسی ایسے جنگ کےجسمین لاکہون آدمیونکی جانین ضایع ہوتی ہون۔ پس جسطرح کوئی نقاش تصویر کہیچنے مین چہرے کی قطع اور مردمک دیدہ کی گردش وغیرہ کا لحاظ رکہتا ہے اوسیطرح میری توجہہ بہی اس جانب مبذول رہتی ہے کہ انسان کی روحانی حرکات و سکنات کا خاکہ کہینچون اور مین اپنی اس کوشش مین اون غیرضروری واقعات و میدان جنگ کے تذکرے قلم انداز کر دیتا ہون جنکو دوسرے مصنف بیان کرتے ہین۔

جو چیزین کہ ظاہر مین چہوٹی اور کم قدر معلوم ہوتی ہین اونکا عمدہ اثر سوانح عمری مین بہی ویسا ہی مفید ہوتا ہے جیسا کہ تاریخ مین اور اکثر ایسے خفیف واقعات سے بڑے بڑے نتایج پیدا ہو جاتے ہین۔

لڑکپن مین سر والٹر اسکاٹ کا پاؤن کمرے مین دوڑنے سے لنگ ہو گیا تہا یہ کوئی ایسا واقعا نتہا جسپر سوانح عمری مین چندان لحاظ کیا جاتا لیکن تاہم اوین ہو نے اکثر ناولونمین شد و مد سے اسکا تذکرہ کیا ہے۔ جب اوسکے بیٹے نے فوجی ملازمت کی نہایت شوق سے خواہش ظاہر کی تو اوس نے ساودی کو لکہا کہ مجہے اس خیال کی مخالفت کا کوئی حق نہین ہے جس حالت مین کہ مین خود اسے اپنے لئے پسند کرتا اگر میرا پاؤن خراب نہوتا۔ کاش اسکاٹ لنگڑا نہوتا تو ۔۔۔۔۔۔ جنگ نپنشولا مین لڑتا اور فتحیابی کے تمغے حاسل کرتا لیکن ہمنے اوسکے اون تمام کارنامونکو جسنے اوسنے اپنے ملک مین اسقدر شہرت و ناموری پہیلائی چہوڑ دیا۔ ٹیلرنڈ بہی پہلے فوج مین بہرتی کیا گیا تھا لیکن اسوجہ سے اوسکا نام جنگی صیغہ سے خارج کر دیا گیا کہ اوسکے پاؤن مین لنگ تہا۔ فوج سے علٰحدگی کے بعد اوس نے کتابونکی جانب
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 144

اپنی طبیعت مایل کی اور اس درجہ قابلیت حاصل کی کہ اپنے معاصرین مین بہت بڑا مدبر سمجہا جاتا تہا۔

ایڈیسن بہی کتابونکے دیکہنے مین یہہ امر ملحوظ رکہتا کہ اون مصنفونکے ذاتی چال چلن اور حالات سے واقفیت حاصل کرے اور اس آگاہی سے بہی ایڈیسن کو اوسیقدر خوشی و مسرت ہوتی جتنی کتاب کے مطالعہ سے اوسکو تفریح ہوتی۔ اوسکا ہمیشہ یھہ اصول تھا کہ ان امور کی آزمایش کرے کہ اونکی تاریخ کیا ہے اونکے تجربے کیا ہین اونکی طبیعت و خصلت کیسی ہے اور اونکے حالات زندگی کتابونسے مطابق ہین یا نہین۔ اونکے خیالات و افعال عمدہ اور نیک ہین یا نہین۔ سر اجرٹن برانچ کا بیان ہے کہ ورڈسورتھہ۔ ساودی۔ کالرج۔ کمبل۔ راجر مور۔ اور ولسن کی سوانح عمری کے دلچسپ قصے دیکہنے سے جنکو خود ان لوگون نے بیان کیا ہے کسقدر طبیعت خوش ہوتی ہے۔ اونکے مذاق سے واقفیت ہوتی ہے۔ اونکی پسند و نفرت سے آگاہی ہوتی ہے۔ اونکی مشکلات و موانعات۔ بشاشت داندوہ سے علم ہوتا ہے۔

جانسن کا خیال ہے کہ کسی شخص کے سچے واقعات لکہنے کے لئے یہ بات بہت ضروری ہے کہ سوانح عمری لکہنے والے کو اوس سے ذاتی واقفیت ہو۔ لیکن اکثر لایق سوانح عمری لکہنے والونمین بہی اس شرط کی کمی رہگئی ہے۔ جسطرح کہ لارڈ کمبل کی ذاتی واقفیت سے لارڈ لنڈہرسٹ اور بروہم کو ایک قسم کی واقعی مضرت پہونچی کہ اوس نے ان لوگونکی خوبیونکو کمی کے ساتھہ بیان کیا اور چال چلن کے نقایص ظاہر کئے۔ ایک موقع پر جانسن پہر لکہتا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کی سوانح عمری لکہنے کا قصد کرے تو اوکو لازم ہے کہ اصلی اور سچے واقعات قلمبند کرے۔ اوصاف کے ساتہہ عیوب بہی ضرور ظاہر کرنے چاہئین کیونکہ اس سے چال چلن کی کیفیت ثابت
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 145

ہوتی ہے۔ لیکن دقت یہہ ہوتی ہے کہ چال چلن کے تفصیلی ھالات ذاتی واقفیت کے ذریعہ سے اگر وہ مخالف ہوئے تو بوجہ لحاظ کے شایع کرنے مین تامل ہوتا ہے اور جب اونکی اشاعت کا زمانہ آتا ہے تو اوسوقت تک وہ واقعات یاد نہین رہتے۔ جانسن خود بہی اون امور کا اظہار ناپسند کرتا تہا جو وہ اپنے ہمعصر شاعرونکی نسبت جانتا تہا وہ کہتا ہے کہ اون حالات کے بیان کرنے مین ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا میرے پاؤن ایسے خاک پر ہین جسکے نیچے آگ کی چنگاریان باقی ہین۔

فرانس والے بہی سوانح عمری نہایت عمدگی اور باریکی سے لکہتے ہین چنانچہ سینٹ سائمن جسنے لوئی چہار دہم کی سوانح عمری لکہی ہے اس فن مین بہت ہوشیار اور دقیق النظر تہا۔ لابردار بہی ایک لایق سوانح عمری لکہنے والونمین تہا اور ایسی مستعدی و تلاش سے حالات قلمبند کرتا تہا کہ بعض اوقات لوگونکو حیرت ہو جاتی تہی وہ لوگونکے بڑے بڑے پوشیدہ راز کی جستجو مین رہتا تھا اور ہر قسم کے حرکات و سکنات کو نہایت غور سے معاینہ کرتا اور واقفیت کے بعد ایک کمرے مین علٰحدہ بیہٹکر غور کرتااور اوسکی ایک صورت مکمل کر کے قلمبند کر دیتا۔

سوانح عمری مین زیادہ تر دلچسپی اوس وقت ہو سکتی ہے جب وہ بطریق ایک باہمی گفتگو کے مرتب ہو اس قسم کی بندش کو البتہ لوگ پسند کرتے ہین اور نہایت شوق سے آپسمین بیان کرتے ہین۔ سوانح عمری سے کچہہ شبہہ نہین کہ طبقہ اعلٰے کے پڑہنے والونکو بھی فائدہ پہونچتا ہے چاہے اسے قصص و حکایات سے تعبیر کرین یا افسانہ و ذاتی تذکرہ کہین۔

کچہہ شک نہین کہ نظم و نثر کے افسانے جنمین بہت دلچسپی ہوتی ہے اور طبیعت پر جسکا اثر پڑتا ہے وہ بہی ایک قسم کی سوانح عمری مین شمار کئے جاتے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 146

ہین چنانچہ ڈاکٹر جانسن کا قول ہے کہ ہومر کو اسمین ایک حیرت افزا کمال حاصل تہا۔

شیکسپیر۔ گولڈ اسمتہہ ڈیفو وغیر بہی اس فن مین ایسے کامل گزرے ہین کہ اونکی تصنیفات مین یہ تمیز کرنا کہ رابنس کروسو۔ یا کرنل جیک کا قصہ واقعی ہے یا مصنوعی بہت مشکل ہے۔

باوجودیکہ قصص و افسانے بالکل وضعی و مصنوعی ہوتے ہین اور سوانح عمری مین تکلیف و راحت کی واقعی تصویرین مشکلات و مقصد برآری کی سچی صورتین۔ زندگی کی اصلی حقیقت قلمبند رہتی ہین اس وجہہ سے لازم تھا کہ بہ نسبت فسانونکے اسکی جانب لوگ زیادہ دلچسپی اور شوق کی نگاہونسے دیکہتے لیکن ظاہر ہے کہ اس طرف لوگون نے اپنی قابلیت کو بہت ہی کم رجوع کیا۔

قصص و افسانونکی تعداد بیشمار ہے لیکن سوانح عمری کی تعداد بہت ہی قلیل ہہے سوانح عمری مین صحیح حالات سچے واقعات قلمبند کرنے پڑتے ہین اور افسانونمین کچہہ اسکی پابندی نہین ہے کہ اصلی صورت دکہائی جاے بلکہ اپنے خیال کے مطابق اختیار رہتا ہے کہ جس وسعت یا تنگی سے چاہین قلم اوٹھا کر لکہتے چلے جائین۔

الفاظی مدد سے تصویر کہیچنے مین زیادہ تر قابلیت کی ضرورت ہے بہ نسبت اسکے کہ بیجان شبیہ مین رنگ آمیزیان کی جائین بہر کیف ان دونون مین سے کسی کام کے انجام دینے کے واسطے ایک باریک بین اور ہوشیار آدمی ہونا چاہیے۔ عام طور کے نقاش صرف چہرہ کی قطع اور وضع کے مطابق شبیہہ کہینچتے ہین لیکن جسکو اس فن مین دستگاہ کامل ہوتی ہے وہ روحانی اوصاف کی بہی آزمایش کرتے ہین۔ جانسن سے ایک مرتبہ یھہ درخواست کی گئی کہ وہ ایک مردہ پادری کی سوانح عمری لکہنے مین مدد دی لیکن جب اوس نے راقم مضمون سے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 147

اوسکے ھالات دریافت کرنے شروع کئے تو اوسکو بتلانے مین سخت مشکل واقع ہوئی جس سے ڈاکٹر جانسن نے یھہ تجربہ حاصل کیا کہ اگرچہ لوگ باہم زندگی بسر کرتے ہین لیکن اس امر کی بہت کم کوشش کرتے ہین کہ حالات سے جو قابل دریافت ہین آگاہی حاصل کرین۔

ڈاکٹر جانسن کی سوانح عمری بہی باسول نے نہایت باریک بینی اور دقیق النظری سے لکہی ہے۔ اوس نے ڈاکٹر موصوف کے مفصل حالات۔ جملہ عادات و گفتگو مجتمع کر کے قلمبند کیا ہے جسکی وجہہ سے اوس کتاب کے دیکہنے مین بہت دلچسپی ہوتی ہے۔ باسول نے اپنے اس مقصد مین ایسی کامیابی حاصل کی ہے کہ اکثر بڑے بڑے لوگونکو اسمین دقت ہوتی ہے۔ اگرچہ اوس نے غیر ضروری واقعات بہی اپنی کتاب مین مندرج کئے ہین لیکن تاہم وہ بہت تخصیص و تفصیل کے ساتھہ لکہے گئے ہین۔ چنانچہ ایک جگہہ وہ اپنے ناظرین کی خدمت مین اسوجہ سے معافی کی درخواست پیش کرتا ہے کہ اوس نے یھہ لکہا ہے "ڈاکٹر جانسن جب کبہی سفر کرتا تو اپنے ہاتھہ مین بازو کی چہڑی رکتہا" اوسی مقام پر باسول نے یھہ بہی اضافہ کر دیا ہے "مجہے یاد ہہے کہ ڈاکٹر اڈم اسمتہہ نے ایک مرتبہ اپجے لیکچر مین بیان کیا کہ ملٹن بعوض بکلس کے اپنے جوتے مین تسمے استعمال کرتا تہا باسول نے اپنی کتاب مین یھہ اچہی طرح ظاہر کر دیا ہے کہ جانسن کس طرح دیکہتا تھا کس قسم کا لباس زیب جسم کرتا تھا اور اوسکی گفتگو کا کیا طریقہ تہا۔

غرضکہ باسول نے اس تفصیل و تصریح کے ساتھہ جانسن کے حالات اور واقعات کا نقشہ کہیچا ہے کہ مشکل سے کوئی شخص الفاظی اعانت سے ایسی تصویر مرتب کر سکتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 148

اکثر مصنفین کی سوانح عمری نہین لکہی گئی اور اسوجہ سے ہمکو اونکے حالات اور واقعات سے بالکل ناواقفیت اور لاعلمی ہے۔ چنانچہ فلاطون جسکو موجد فلسفہ کہنا چاہیے اوسکی سوانح عمری ایسی مختصر و نامکمل ہے کہ اوسکے ذاتی حالات سے ذرا بہی آگاہی نہین ہو سکتی اور نہ اوسکے خاندان و نسل کا کچہہ پتا معلوم ہوتا ہے۔ ارسطاطالیس کی زندگی کے باب مین بہی بہت سے مختلف خیالات ہین کوئی تو اوسے یہودی بتلاتا ہے اور کوئی کہتا ہے کہ اوسنے ایک یہودی سے تعلیم پائی تہی۔ کسی کا بیان ہے کہ وہ دوا سازی کی دوکان کرتا تہا کوئی یہہ ثابت کرتا ہے کہ ملحد تہا اور کسی کا قول ہے کہ وہ ایک طبیب کا بیٹا تھا۔ غرضیکہ سوانح عمری نہونے کی وجہ سے اس قسم کے اختلافات واقع ہو گئے۔ علاوہ اسکے ہمکو اپنے معاصرین کے ھالات سے بہہی بہت کم اطلاع ہے۔ اسینسر۔ ٹیلر ٹہیراس جو اپنے عہد مین بڑے مصنف گزرے ہین علاوہ اسکے کہ ان لوگون نے تاریکی اور عُسرت کی حالت مین اپنی اپنی زندگی بسر کی ہمکو انکے حالات سے بہی کچہہ واقفیت نہین ہے۔ جرمنی ٹیلر جو ایک مشہور و معرعف واعظ اور جسکی سوانح عمری سے آگاہی حاصل کرنے کی بہت کچہہ ضرورت ہے لیکن ہمکو اوسکے حالات کچہہ بہی نہین معلوم۔

ایک مصنف کا مقولہ ہے کہ زمانہ اپنے جلیل القدر آدمیونکی کچہہ بہی وقعت نہین کرتا اور اکثر ایسے لوگ جنہون نے دنیا مین بہت بڑے بڑے نمودار کام کئے ہین اونکے نام و نشان بہی صفحہ نیستی سے حرف غلط کی طرح مٹ گئے۔ اگسٹن۔ رومیانس کے ذہن و دماغی قوت کی بہت کچہہ تعریف کرتا ہے لیکن تاہم اوسکے واقعات بہی اس طرحسے مفقود ہو گئے کہ جیسے منارہ مصر کے بنانے والونکے نام دنیا سے غایب ہو گئے۔ باوجودیکہ
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 149

گارڈن کے رسالے پانچ زبانونمین لکہے گئے لیکن پہر بہی نسیان و فراموشی سے محفوظ نہ رہ سکے۔ اکثر ایسے لوگ ہین جنکے تذکرے نہین لکہے گئے حالانکہ اونکے واقعات اس قابل ہین کہ ضرور قلمبند کئے جاتے۔ پس جن لوگون نے کتابین تصنیف کین ہین اونکو بہت خوش نصیب سمجہنا چاہیے کیونکہ اونکو اون لوگونکے زمرہ مین داخل سمجہا جاتا ہے جنکو علوم سے شوق و رغبت ہے۔

زمانہ پیری مین جب کتابین رفاقت کرتی ہین تو نوعمری کی حالتین وہ بہترین شوق پیدا کرنے والونمین سے ہین۔ پہلی کتاب جو کسی نوجوان کے دماغ مین اپنا اثر پیدا کرتی ہے اوسکو یہ بات بہی بتلا دیتی ہے کہ دنیا مین زندگی کیونکر بسر کرنی چاہیے۔ یہ طبیعت کو موثر اور اشتیاق کو محرک کر دیتی ہے اور کچہہ ایسے بعید القیاس ذریعونسے اپنی کوششونکو کام مین لاتی ہے کہ چال چلن پر ایک مستقل اثر قائم ہو جاتا ہے۔ جب ہم کوئی نئی کتاب پڑہتے ہین جسے یہ کہنا چاہیے کہ گویا کسی نئے دوست سے ملاقات کرتے ہین جو ہمسے زیادہ دانشمند و پختہ کار ہے تو اسے ہم اپنی تاریخ زندگی مین ایک ضروری اور ابتدائی مقصد شروع کرتے ہین۔

جسدنسے جیمس اڈورڈ اسمتہہ نے اپنی نباتاتی کتاب کا پہلا سبق شروع کیا۔ اسکلر نے شیکسپیر کی تصنیفات دیکہنی اختار کی اور گبن نے یونیورسل ہسٹری کا مطالعہ جاری کیا اوسی تاریخ سے اون لوگونمین اس درجہ شوق و جوش بڑہا کہ اونکو یہ یقین ہوا کہ گویا اصلی زندگی آج ہی سے شروع ہوئی ہے۔

لافان ٹین اپنی ابتدائی عمر مین کاہلی کی وجہ سے بدنام تہا لیکن جب اوسنے ہلدب کے اشعار سرودیہ سُنے تو اوسے ایکبارگی ایسا جوش پیدا ہوا کہ وہ چلا اوٹہا اور کہا کہ مین بہی شاعر ہون اوسی تاریخ سے شاعری کی جانب اوسکی طبیعت مناسب ہو گئی۔ چارلس لوسٹ کو بہی اوسی دن سے کتب بینی کا شوق پیدا ہوا جب سے کہ اوس نے علم طبیعات جاننے والونکی سوانح عمری پڑہنی شروع کی۔

اسیطرح لیسپید کو تاریخ کے پڑہنے کا اوسوقت سے شوق غالت ہا جب اوسنے تاریخ مولفہ ۔۔۔۔۔۔ اپنے باپ کے کتب خانہ سے نکالکر دیکہی اور اوس کتاب کو اسقدر مزاولت مین رکہا کہ حفظ کر لیا۔ گویتہ کو بہی گولڈ اسمتہہ کی وکر آف ویکفیلڈپڑہنے سے اثر و جوش پیدا ہوا۔
 

شمشاد

لائبریرین
اب صفحہ 150 اور 151 ہی بچے ہیں، وہ بھی میں ہی لکھ لیتا ہوں۔ اور کوئی رکن تو اسطرف آتا ہی نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 150

کیٹس کو لڑکپن مین کتب بینی کا بہت شوق تھا لیکن کتاب فیری کوین جب اوسنے اپنے سولہوین برس مین دیکہی تو اوسکے ذہن و دماغ مین قابلیت کی روشنی ظاہر ہوئی۔ کاولی کو بہی اسی کتاب کے دیکہنے سے شوق و جوش پیدا ہوا تہا اور یہ کتاب اوسنے اپنی مان کےکمرہ مین پائی تہی۔ کاولی کا بیان ہے کہ اسی کتاب کی بدولت مین شاعر ہوا۔

لیکن خاصکر صرف علوم و زبان دانی کی کتابونسے جوش نہین پیدا ہوتا بلکہ اون سطور کے دیکہنے سے ہمت و جرات ہوتی ہے جنمین واقعات منسلک رہتے ہین۔ کیونکہ ہنری مارٹن کو جرات و دلیری کا جوش و خروش ہنری برنیرڈ اور ڈاکٹر کرے کی سوانح عمری دیکہنے سے پیدا ہوا۔

ٹیلمبکس کی کتاب پڑہنے سے ۔۔۔۔۔۔ پر جو ایک غیر معمولی اثر ہوا تہا اوسکوبڑے شد و مد سے بیان کرتا ہے۔ وہ لکہتا ہے کہ اس کتاب کے پڑہنے سے مجہپر ایک ایسی صعوبت کا عالم طاری ہو گیا تہا کہ مین بعض اوقات اپنے دل مین یہ خیال کرتا تہا کہ مین بہی کیون نہین ٹیلمبکس ہو جاتا۔ اسی قصہ کے پڑہنے سے گویا میری چال چلن کی بنیاد قائم ہوئی۔

عمدہ کتابونکا شمار بہترین فریقونمین ہے جئسے خیالات و خواہشات مین ترقی ہوتی ہے اور اس ذریعہ سے وہ ہمکو ادنٰے و ذلیل محنتونسے محفوظ رکہتی ہین۔ تہامس ہوڈ کا بیان ہے چونکہ مجہے خلقی طور پر علم و دماغی قوت کے حصول کا شوق تھا اسوجہ سے میرے اخلاق مین تنزلی و خرابی نہین ہونے پائی برخلاف اون لوگونکے جنکو ابتدائی عمر مین والدین کی تعلیم نہین ہوتی اور اونکے عادات و اطوار قبیح و مذموم ہو جاتے ہین۔ میرے کتابون نے مجہے ہر قسم کے ناشایستہ جلسون اور بُری صحبت مین جانیسے باز کیا۔

فی الحقیقت یہ قول بہت صحیح ہے کہ وہی کتابین عمدہ ہین جو اچہے افعال سے مشابہہ ہون۔ ایسی کتابونسے قلب مین صفائی۔ دماغ مین ترقی خیالات مین بلندی۔ طبیعت مین آزادی یہ سب صفتین پیدا ہوتی ہین۔ یہ دنیا کے مکروہات سے باز رکہتی ہین۔ زندہ دلی و مسرت ظاہر کرتی ہین۔ چال چلن مین تحمل و استقلال قائم کر دیتی ہین۔ وضع و عادت درست کر دیتی ہین۔ طبیعت مین ہمدردی پیدا کر دیتی ہین۔

اراسمس جو ایک فاضل منیجر تہا اوسکا قول ہے کہ ضروریات زندگی مین سے کتابین
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 151

ہین اور لباس کا شمار فضول تکلفات مین ہے چنانچہ وہ اپنے لئے اوسوقت تک کپڑونکا بنوانا ملتوی رکہتا جبتک کہ کتابین نہ خرید لیتا۔ اوسکو سیرو کی تصنیفات سے بہت شوق تھا اور اپنے پڑہنے کیواسطے ہمیشہ اوسی کو پسند کرتا۔ یہ سیرو ہی کے کلام کی برکت تہی جسنے سینٹ اگسٹن سے بدکار و نفس پرست کو ایسے مرتبہ بلند و اعلٰے پر ممتاز کر دیا کہ اوسکو عبادتگاہ کے کل پیشواؤن پر ترجیح و تفویق ہے اور اسکا یہ سبب ہے کہ اگسٹن اکثر سیرو کی تصنیفات دیکہا کرتا۔ سر ولیم جونس کا بہی معمول تہا کہ وہ سال مین ایکمرتبہ سیر کی تصنیف ضرور پڑہ لیا کرتا۔ اور اوسکی طرز زندگی کے نسبت سوانح عمری لکہنے والا بیان کرتا ہے کہ وہ اپنے لئے خود نظیر تہا۔

جبکہ بوڑہے پورٹین بکسٹر کے مرنیکا وقت قریب آیا تو اوسنے اون فرحت بخش اور بیش بہا چیزونکو بیان کیا جسے موت اوسکو اب علٰحدہ کر دیگی۔ اوسکا خیال اون مسرتونکی جانب مایل ہوا جسکو کتب بینی کی بدولت اوسنے ھاصل کیا تہا۔ مرنے کے وقت اوسنے کہا کہ مجکو صرف نفسانی عیش سے مفارقت نہین ہوتی بلکہ نیز اور دنیا کی مسرتونسے جدائی ہوتی ہے۔ یعنی کتب بینی۔ علم۔ دانشمندونکی گفتگو اور خدا پرستونکی محبت سے۔ اور ہرطرحکے پڑہنے لکہنے اور ذہنی اور خلق ۔۔۔۔ کے خاص و عام امور سے فراق ہوتا ہے۔ مین اپنا کتب خانہ چہوڑے جاتا ہون اور پہر کبہی ان دلچسپ کتابونکو نہ دیکہہ سکونگا۔ اب مین کبہی دنیا مین نہ آؤنگا اور نہ اپنے وفادار دوستونکی صورت دیکہہ سکونگا نہ کوئی مجہے دیکہیگا۔ ملک و شہر۔ مکان و میدان۔ باغ و سیرگاہ اب میرے نظرونمین بالکل بے حقیقت ہین۔ اب نہ تو مجکو انسان کے دنیاوی امور سے کچہہ تعلق رہیگا اور نہ لڑائی وغیرہ کی چیزین میرے کان تک پہونچینگی۔ مین اپنی اون عزیز و دلپسند چیزوون یعنی صلح و آشتی۔ خدا ترسی و دانشمندی کو بہی نہ دیکہہ سکونگا جنکے نسبت میری یہ تمنا ہے کہ وہ ہمیشہ سر سبز رہین۔

نوع انسان کی تہذیب و شایستگی پر کتابون نے جسقدر اپنا اثر ظاہر کیا ہے اوسکا بیان کرنا ایک غیر ضروری بات ہے کیونکہ یہ تو محنت و مشقت اقوال و افعال کامیابی اور ناکامیون اخلاقی و مذہبی علوم حکمت و فلسفہ وغیرہ کا ایک دفتر ہے کتابون نے ہر زمانہ مین اعلٰے درجہ کی تحریکی قوت پیدا کی ہے۔
 
Top