پانچویں سالگرہ ایک صفحہ کتنی دیر میں ۔ ۔ ۔

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 162

اپنے شوہر کو اوج کی طرف رجوع کریگی۔ اول الذکر اپنے شوہر کی دلیری و ہمدردی معدوم و غائب کر کے اوسکی زندگی کو تیرہ و تار کر دے گی اور آخر الذکر اپنے شوہر کے اخلاق کو سنجیدہ و پسندیدہ بنا دیگی۔ عیش و راحت کے سامان مہیا کر کے دماغی قوت میں ترقی پیدا کر دیگی۔ تعلیم یافتہ عورت سے شوہر کا عروج ہو گا۔ اور جاہل سے تنزلی کی حالت پیدا ہو گی۔

ڈی ٹاکوایل بیان کرتا ہے کہ نیک خصلت اور پاکیزہ منش عورت کا انسانکی زندگی مین ساتھہ رہنا ایک بڑی نعمت ہے وہ کہتا ہے کہ مجہے اسکا تجربہ ہوا ہے کہ ضعیف العقل آدمیون نے اپنی بی بی کے تعلیم یافتہ اور پاکیزہ منش ہونے کی وجہ سے ایسے اچھے اور نیک کام کئے ہین جو پبلک کے حق مین بہت کچہہ مفید اور کارآمد ثابت ہوئے۔ ظاہراً اسکی یہی وجہ معلوم ہوتی ہے کہ اونکی عورتون نے نیک صلاح اور عمدہ رائے دیکر اونہین اپنا فرض پورا کرنے کی جانب متوجہ کیا اور برخلاف اسکے اکثر بڑے بڑے زیرک و دانشمند آدمی دیکہے گئے ہین جنپر کمینہ خصلت و کم ظرف عورتونکی صحبت کا ایسا بڑا اثر ہوا کہ اونہون نے کود غرضی اختیار کر لی، لہو و لعب مین مصروف ہو گئے جس کے سبب سے اونکے دماغ سے انجام فرایض کے خیالات ہی یک لخت معدوم و مفقود ہو گئے۔

ڈی ٹاکوایل اپنے کو اسوجہ سے خوش نصیب خیال کرتا ہے کہ اوسکی بی بی پسندیدہ و قابل تعریف تہی۔ وہ خط مین اپنے ایک دوست صادق کو اون اطمینان و تسلیونکا حال لکہتا ہے جو اوسے اپنی بی بی کی مستقل مزاجی۔ دلیری اور چال چلن کی عمدگی سے حاصل ہوئین۔ ڈی ٹاکوایل کو جسقدر دنیاوی تجربے حاصل ہوتے جاتے تہے اوسیقدر اوسکا یہہ خیال مستحکم ہوتا جاتا تہا کہ انسان مین نیکی اور بہلائی کا مادہ خانہ داری کی حالت درست و عمدہ ہونے سے پیدا ہو سکتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 163

اور خاصکر وہ سلسہ تزویجی کو انسان کی اصلی خوشیونکے واسطے بہت زیادہ ضروری خیال کرتا تہا اور وہ اکثر اسکو دانشمندانہ امر سمجہکر فخریہ بیان کیا کرتا کہ اگرچہ مجہے بہت سی کارجی مسرتین حاصل ہین لیکن مین سب سے زیادہ باریتعالے کی درگاہ مین اس امر کا شکر گزار ہون کہ اوس نے مجہے امور خانہ داری کی سچی مسرتین عطا کین ہین جو انسانی برکات مین سے اول ہے۔ جسقدر میرا سن زیادہ ہوتا جاتا ہے، اوسیقدر میرے نظرون مین ابتدائی زندگی کا وہ حصہ جسکی مین نے کچہہ بہی قدرنکی زیادہ تر ذی وقعت ہوتا جاتا ہے اور گزشتہ نقصان کا معقول معاوضہ ملتا جاتا ہے۔

وہ ایک دوسرے خط مین اپنے دوست ڈاکٹر کرگ لے کو لکہتا ہے کہ باریتعالی کی دیگر عطیات مین سے میرے نظرون مین میری بی بی جسکا نام لیری ہے زیادہ تر عزیز و قابل قدر معلوم ہوتی ہے۔ آپ کچہہ نہین خیال کر سکتے کہ مشکلات مین اوسکا برتاؤ کسطرح کا ہو سکتا ہے باوجودیکہ وہ ایک نازنین عورت ہے لیکن ایسے وقت مین وہ بہت مضبوط اور نہایت قوی ہو جاتی ہے۔ وہ میرے عدم دانست مین میری نگران رہتی ہے اور جن مشکلات سے کہ مجہے جتلیف ہوتی ہے اوسمین وہ میری تسلی و تشفی کرتی ہے اور جرات دلاتی ہے۔ پہر وہ لکہتا ہے کہ مین اون مسرتونکو نہین بیان کر سکتا جو مجہے اس عورت کی ذات سے حاصل ہین۔ جو عمدہ قول و فعل مجہسے ظاہر ہوتے ہین تو میری بی بی کو نہایت بشاشت و شگفتگی ہوتی ہے اور جب میرا کاشنس فعل قبیح کے سرزد ہونے سے مجھے ملامت کرتا ہے تو وہ بہت مغموم و رنجیدہ ہو جاتی ہے۔ اوسکی صحبت سے مجھے یقین کامل ہے کہ مین کبہی افعال ذمیمہ کا مرتکب نہوسکونگا۔

اسیطرح گوزٹ کی نیک طینت بی بی اپنے شوہر کے انقلاب و نامیدون
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 164

کی حالت مین اوسکی ممد و معاون رہتی اور ہمیشہ ہمت و اطمینان دیا کرتی۔ جب اوسکے ملکی مخالفین سختی و درشتی سے برتاؤ کرتے تو اوسکی تشفی گہر پر صرف بی بی کی ذات سے ہوتی۔

گوزٹ کی شادی کے واقعات بہی نہایت تعجب خیز و دلچسپ ہین وہ ایک نوجوان آدمی تہا اور پیرس مین کتابونکے ترجمے۔ تصنیفات و تالیفات سے اپنی اوقات بسری کرتا اور لیڈی سیڈی مایل پالن دی ملن کی بعض اوقات ملاقات کیا کرتا جو اوسوقت بیلت کی نہایت لیاقت و ہوشیاری کے ساتہہ اڈیٹری کرتی تہی۔ اتفاقاً وہ علیل ہو گئی اور کچہہ دنون تک اپنے اخبار مین مضمون نویسی کے کام سے بالکل معذور ہو گئی۔ عین اوسی حالت مین ایک گمنام خط اوسے ملا جسمین راقم نے لکہا تہا کہ وہ اخبار کے واسطے مجامین مہیا کر سکتا ہے جو فی الحقیقت اخبار مین اشاعت پانیکے لایق ہو سکتے ہین۔ چنانچہ راقم مضمون نے مراست جاری رکہی اور وقتاً فوقتاً وہ مجامین اکبار مین شایع ہوتے رہے۔ وہ مضامین اکثر زباندانی اور مختلف علوم و فنون کےمتعلق ہوتے تہے۔ آخر کار جب اڈیٹر کو صحت حاصل ہوئی تو مضمون نگار نے بہی اپنے کو ظاہر کیا جو دراصل گوزٹ تہا۔ رفتہ رفتہ ان دونون مین ایسی ملاقت پیدا ہوئی کہ آپسمین باہمی محبت قایم کی اور نتیجہ آخر یہہ ہوا کہ میڈ مایل ڈی ملن نے گوزٹ کے ساتہہ اپنی شادی کر لی۔

اوسی وقت سے وہ جسطرح اپنے شوہر کی محنت مین حصہ لیتی اوسیطرح اوسکے رنج و راحت مین بہی شرکت کرتی۔ شادی کے قبل گوزٹ نے اوس سے پوچہا کہ تمہاری طبیعت اون انقلابات سے جنکا مجہے اندیشہ ہے گہبرا تو نجائیگی۔ اوسنے جواد دیا کہ اسے اچہی طرح یقین کر لو کہ مین تمہاری کامیابیون پر بڑی شوق سے محظوظ ہونگی لیکن ناکامیونسے کبہی متاسف و دل شکستہ نہونگی۔ جب گوزٹ لوی فلپ کا وزیر اعظم مقرر ہوا تو اوسکی بی بی نے اپنے ایک دوست کو لکہا
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 165

کہ مین اپنے شوہر کے مرتبہ کو اُس سے بہت کم دیکہتی ہون جسکی مجہے تمنا ہے۔ لیکن اسکو لکہے ہوئے ابہی صرف چہہ مہینے گزرے تہے کہ وہ شوہر کو اپنے ماتم مین چہوڑ کر دنیا سے چل بسی۔

برک۔ مین نیوجنٹ کی صحبت سے جو ایک کوبصورت۔ محبت دار اور عالی دماغ عورت تہی نہایت خوش و بشاش رہتا۔

برک کا قول تہا کہ سوسایٹی کی قلیل تعداد والے آدمیون سے محبت کرنا ہمدردی عامہ خلایق کی بنیاد ہے۔ وہ اپنی بی بی کے باب مین بیان کرتا ہے کہ وہ صرف ظاہری شکل و شمایل مین حسین و خوبصورت نہی ن تہی بلکہ اوسکے اوصاف باطنی کو ان پر بدرجہا زیادہ فضیلت تہی۔ وہ نیک مزاج۔ حلیم۔ رحمدل۔ ثابت قدم۔ دلیر۔ محبت دار۔ جفا کش۔ راستباز۔ لایق۔ مہذب۔ شایستہ اور دانشمند عورت تہی۔

لیڈی رچل رسل کی اطاعت و وفاداری بہی تاریخ مین بہت مشہور و معروف ہے۔ اوسنے اپنے شوہر کی رہائی و مخلصی کے واسطے جسقدر عزت و آبرو کے ساتھہ کوشش و محنت ہو سکتی اوس مین کوئی دقیقہ اوٹہا نہین رکہا لیکن جب اوسنے دیکہا کہ ساری کوشش فضول و عبث ثابت ہوئین تو نہایت مستعدی سے اپنے شوہر کے ارادہ مین استقلال پیدا کیا اور جب اوسکے شوہر کے آخری رخصت کا وقت آیا تو اوسنے اپنے رنج و غم کو بالکل نہین ظاہر کیا اور ایک دوسرے کو خیرباد کہکر رخصت ہو گئے۔ جب وہ چلی گئی تو لارڈ ولیم نے کہا کہ اب موت کی سختی رفع ہو گئی۔

یکسٹر بیان کرتا ہے کہ شادی کے چہہ برس بعد مجہپر ایک مذہبی الزام عاید کیا گیا اور اوس جرم مین مجسٹریٹ نے مجہکو سزاے قید کا حکم دیا۔ میری بی بی بہی قید خانہ مین
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 166

میرے ساتہہ گئی اور نہایت محبت سے وہان میری خدمت گزاری کرتی رہی اور ہمیشہ میری رہائی کی کوشش مین مشغول و مصروف رہی۔ آخرکار جب مجسٹریٹ کے حکم کی اپیل جج کے ہان گی گئی تو وہان سے بریت ہوئی۔

کاونٹ زننر نڈرف ایسی نیک بی بی کے ساتہہ شامل ہوا کہ اوسنے اپنی تمام زندگی مین نہایت استقلال سے شوہر کی خدمت کی اور نہایت دلیری سے اوسکی محنت مین شریک ہوتی رہی۔ وہ بیان کرتا ہے کہ چوبیس 24 برس کے بعد مجہے یہ تجربہ ہوا کہ اگر کوئی شخص دنیا مین میرے کامونکی شرکت گوارا کر سکتا ہے تو وہ صرف میری بی بی ہے۔ علاوہ اسکے میرے خاندانی امور کا بندوبست کرتی رہی اور دنیا مین اس طرح زندگی بسر کی کہ اپنے اوپر کوئی الزام نہین عاید ہونے دیا۔ خطرات اور مشکلات کا میرے ساتھہ مقابلہ کرتی رہی اور ہر طرحسے مدد و اعانت کی۔ بڑے بڑے صعب و دشوار گزار بری و بحری سفرون مین میری رفاقت اختیار کی۔

ڈاکٹر لونگ اسٹون جس زمانہ مین جنوبی افریقہ کا سفر کر رہا تہا تو اوسکو اپنی بی بی کی موت کا صدمہ عظیم ہوا جو ہمیشہ اپنے شوہر کے ساتہہ مشکلات کا سامنا کرتی تہی اور ساتہہ رہتی تہی۔ ڈاکٹر موصوف اپنے ایک دوست کو لکہتا ہے کہ اس جانکاہ و جگر خراش صدمہ سے میری ہوش و حواس درست نہین رہے۔ وہ لکہتا ہے کہ میرے سامنے کیسا ہی دقت طلب و مشکل کام آتا مین اوسکو بخوبی انجام دیتا لیکن جب سے یہہ اندوہناک صدمہ ہوا ہے میری ہمت و طاقت بالکل زایل ہو گئی۔

سر فرمنس برڈٹ اپنے بی بی کے وفات کے بعد ایسا حزین و غمگین ہوا کہ بالکل خوردنوش ترک کر دیا اور قبل اسکے کہ اوس عورت کی لاش مکان سے باہر نکالی جاے وہ بہی مر گیا اور میان بی بی دونونکی لاشین ایک ہی قبر مین پہلو بہ پہلو
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
صفحہ : 167

Tadbeer_page_0171.jpg

 
Top