پانچویں سالگرہ ایک صفحہ کتنی دیر میں ۔ ۔ ۔

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
صفحہ : 124

Tadbeer_page_0128.jpg

 

شمشاد

لائبریرین
زین تمہارے ذمے ابھی صفحہ نمبر 110 ہے جو کہ پوسٹ نہیں ہوا۔

صفحہ 124، 125 اور 126 میں لکھ رہا ہوں۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 124

بیان کرتی ہے "کہ مین نے کبہی نہین دیکھا کہ اوس نے کسی ادنے آدمی کی بہی توہین کی ہو یا کسی دولت مند کی خوشامد کی ہو۔ وہ چہوٹے چہوٹے آدمیون سے بہی اخلاق و مہربانی سے پیش آتا اور عام مزدورون و سپاہیونسے اکثر نہایت خُلق سے گفتگو کرتا۔ باوجودیکہ عام طور پر اوسکا یہہ ارتباط تہا لیکن کسی شخص کے دلمین حقارت کا خیال نہین پیدا ہوتا بلکہ جو شخص بچنس سے گفتگو کرتا تہا اوسکے دل مین اوسکی عزت و محبت جاگزین ہو جاتی تہی۔"

انسان کے آداب سے گو وہ کسی حد معن تک ہو اوسکا چال چلن ظاہر ہوتا ہے یھہ قواے باطنی کی ایک ظاہر دلیل ہے جس سے طبیعت۔ مذاق اور قوت ممیزہ کی کیفیت معلوم ہوتی ہے۔

آداب و اطوار مین عقل و فکت سے ترقی ہوتی ہے اور یھہ ایک تعلیم یافتہ آدمی کے واسطے کچہہ کم خوشی کی بات نہین ہے اسیطرح ہمدردی بہی ایک ایسی چیز ہے جس سے دوسرونکی طبیعت نرم و گداز ہو جاتی ہے اور اس سےصرف تہذیب و شایستگی نہین حاصل ہوتی بلکہ عقل مین بصیرت و معرفت بہی پیدا ہوتی ہے اور آدمیت و انسانیت کے واسطے یہہ افضل ترین صفت ہے۔

تہذیب و شایستگی کے مصنوعی قواعد بالکل فضول ہین اگرچہ اسکو آداب مجلس کے ساتھ تعبیر کرتے ہین لیکن دوسرے معنی مین اسکو ناراستی کہنا چاہیے اور آداب مجلس گویا عمدہ ترین آداب کا مقدمہ ہے۔

عمدہ اطوار و آداب اخلاق و مہربانی پر منحصر ہین اور اخلاق کے باب مین ہم اوپر بیان کر چکے ہین کہ گویا یھہ ہمارے اندرونی محسوسات کا نمونہ ہے جس سے ظاہری طور پر ہم دوسرونکے ساتھہ برتاؤ کرتے ہین لیکن ممکن ہے کہ ایک شخص دوسرے کے ساتھ نہایت اخلاق سے برتاؤ کرے گو دلمین اوسکا کچہہ بہی خیال و پاس نہو
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 125

اسیوجہ سے یہہ بات کہی گئی ہے کہ اوصاف ظاہری سے اوصاف باطنی بدرجہا اچھے ہونے چاہیئن۔

سچا اخلاق راستبازی سے ہوتا ہے اسوجہ سے کہ جب تک کہ اندرونی جذبات سے تعلق نہ پیدا کیا جائیگا اوسوقت تک اوسکا کوئی اثر باقی نہین رہیگا۔ اسکی تمثیل مثل ایک ایسے پانی کی ہے کہ جب تک صاف و شفاف ہے اوسوقت تک عمدہ ہے۔ خُلق سے پیش آنا یھہ ایک ایسی مہربانی ہے جس سے دوسرونکو کامیابی و کامگاری ہوتی ہے اور ایسے فعل سے باز رہتا ہے جس سے اوسے تکلیف ہوتی۔ اس سے لوگ ممنون ہوتے ہین اور مہربانی کا اقرار کرتے ہین۔ لیکن جن لوگونسے کہ برعکس اسکے افعال ظہور پذیر ہوتے ہین اونکے نسبت کپتان اسپک کا قول ہے کہ احسان فراموش اور ناشکر گزارونکی سخت سزا ہونی چاہیے۔

تہذیت کے یہہ معنی ہین کہ دوسرونکی وقعت و اعزاز کا خیال رہے اور اگر کوئی شخص یھہ چاہتا ہے کہ وہ معزز خیال کیا جاے تو اوسے لازم ہے کہ دوسرونکی بھی عزت کرے۔ اوسکو دوسرونکے خیالات کی بہی قدر کرنی چاہیے گو اوسکے مخالف ہون اور ایک مہذب آدمی دوسرونکا اسوجہ سے ادب کرتا ہے کہ وہ بھی اوسکی تعظیم و تکریم کرین۔

یھہ بیان کر دیا گیا ہے کہ انسان دنیاوی امور مین جسطرح ذہن و جودت سے کامیابی حاصل کر سکتا ہے اوسیطرح طبیعت سے بہی اور یہہ امر مسلم ہے کہ مسرت و کامگاری مزاج کی زندہ دلی اخلاق و مہربانی اور دوسرونکے ساتھہ احسان کرنے پر منحصر ہے یہہ سب صفتین چال چلن کی ایسی تفصیل ہین جسکی ہر شخص کو اپنی زندگی مین تلاش رہتی ہے۔

سر سڈنی اسمتہہ کے بابت کنن کنگسلی کہتا ہے کہ وہ ایک ایسا بہادر
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 126

اور ہر دلعزیز تھا کہ جو کوئی شخص اوس سے ملاقات کرتا چاہے وہ امیر ہو یا غریب چاہے وہ اوسکا خدمتگار ہو یا مہمان ہو وہ ہر شخص کے ساتھ اخلاق و مہربانی سے پیش آتا تھا اور یہی وجہ تہی کہ جہان وہ جاتا ہر شخص اوسکو کلمہ خیر سے یاد کرتا۔

جو لوگ کہ عمدہ تعلیم یافتہ ہین یا عالی خاندان ہین اونہین کے لئے یہہ بات مخصوص ہے کہ اونکے آداب و اطوار حمیدہ و پسندیدہ ہوتے ہین اور بہ نسبت ادنے درجہ والونکے خاصکر طبقہ اعلٰے کے انسانونمین یہ تخصیص زیادہ تر پائی جاتی ہے اگرچہ روزانہ تجربہ سے اسکی پوری پوری تصدیق ہوتی ہے لیکن کوئی معقول وجہ نہین معلوم ہوتی کہ چہوٹے درجہ والے کیون نہ ویسے ہی پسندیدہ اطوار و آداب کا برتاؤ کرین جیسا کہ اعلٰے طبقہ والے کرتے ہین۔

ایسے لوگ کہ جو اپنے ہاتھہ سے محنت کرتے ہین خود اونکی عزت اور اونکی باہی عزت بلحاظ وضع جسکو دوسرے معنونمین آداب و اطوار کہنا چاہیے اون لوگونکی برابر ہے جو اپنے ہاتھہ سے محنت نہین کرتے۔ اونکی زندگی کا کوئی لمحہ کسی موقع پر ایسا نہین گزرتا جسکو وہ باہمی اخلاق و مہربانی سے مشتمل کر کے عمدہ طور پر بشاشت کے ستھ نہ صرف کرین۔

گو انسان کے پاس دولت نہو لیکن اونمین تہذیب و شایستگی ضرور ہونی چاہیے۔یہہ چیزین اگرچہ نہایت بیش بہا ہین لیکن تاہم مہیا کرنے مین کچہہ قیمت نہین صرف کرنی پڑتی اور اسوجہ سے جملہ مال و متاع کے بہ نسبت ارزان ہے۔

عمدہ مذاق ایک ایسی سچی تدبیر ہے کہ اگر ادنٰے ادنٰے کامونمین بہی اسکے مطابق عملدرآمد کیا جاے تو محنت کی سختی آسان و خوشگوار ہو جاے۔ محنت و انجام فرایض کے اشتراک سے اسمین اور بہی خوبی پیدا ہوتی ہے۔ اس سے افلاس کی حالت مبدل بہ مرفہ الحال ہوتی ہے یہ اپنے کو امور خانہ داری
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
صفحہ : 127



کی کفایت شعاری مین ظاہر کرتا ہے ۔ اس سے ایک کمتر درجہ کے خاندان کو ہی عزت و فضیلت ہوتی ہے ۔ شایستگی ، عالی دماغی اور زندہ دلی پیدا ہوتی ہے ۔ عمدہ اخلاق جب وہ دانشمندی ۔ مہربانی اور ہمدردی کے ساتہہ برتا جائے تو اس سے ادنٰے ترین حالت مین یہی زینت و آرایش ہو جاتی ہے ۔

جسطرح چال چلن کی تربیت کے لیے عمدہ ترین جگہ گہر ہے اوسیطرح آداب و اطوار کے واسطے بہی یہی مقام ہے جہان عورتین تعلیم دیتی ہین سوسایٹی کے آداب و اطوار کی حالت مثل ایک ایسے سایہ کے ہے جو گہر کے مجمعوعی حالت کے مطابق سایہ فگن ہوتا ہے کہ نہ بہت عمدہ ہے اور نہ بہت خراب لیکن اگر یہ بہی فرض کیا جائے کہ بُرا اثر پڑتا ہے تو جسطرح لوگ اپنے دماغ کو درست کرتے ہین اوسیطرح عمدہ تمثیلا کے حصول سے اسمین حمیدہ و پسندیدہ اوصاف قایم ہوسکتے ہین جو صرف دوسرونکی تمثیل کے محتاج ہین جسکے ذریعہ سے وہ اپنی خوبی و عمدگی ظاہر کر سکین اور اونکی مثال مثل ایک ایسے ہیرے کے ہے جو جواہرات کے ڈہیر مین ناقدری سے پڑا ہوا ہے اور جسکو صرف تہوڑا سا صاف کردینے کی ضرورت ہے ۔

بہت سے امور ایسے ہین جو شعور پر منحصر ہوتے ہین اور ذہن و علم سے زیادہ اسکی ضرورت پڑتی ہے چنانچہ ایک مشہور انشا پرداز کا قول ہے کہ ذہن مظل ایک قوت کے ہے اور شعور مثل ایک ہنر کے ہے ذہن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کیا کرنا چاہیے ذہن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کیا کرنا چاہیے اور شعور سے یہ واقفیت ہوتی ہے کہ کسطرح کرنا چاہیے ۔ ذہن سے انسان قابل عزت خیال کیا جاتا ہے لیکن شعور سے وہ معزز ہو جاتا ہے ذہن ایک دولت ہے اور شعور روزانہ ضروریات کا رافع ہے ۔

لارڈ پامرٹس اور مسٹر بنسن سے جو ایکمرتبہ گفتگو ہوئی اوس سے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 128

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سے پوچہا کہ خداوند ۔۔۔۔۔ کی کیا خبرین ہین اور ۔۔۔۔۔ سے کسطرح برتاؤ کرنا چاہیے۔ وزیر وول خارنہ نے پہلے تو خود سے متعجبانہ ۔۔۔۔۔ کی جانب دیکہا لیکن پہر نہایت سنجیدگی سے جواب دیا چونکہ مین نے اخبار نہین دیکہا اسوجہ سے کچہہ نہین معلوم۔ اگرچہ مسٹر بنسن مین بہت سے اوصاف تہے لیکن اوسکا شمار انہین لوگونکے زُمرہ مین ہے جو شعور کے ہونیکی وجہ سے اپنی دنیاوی حالت بہول جاتے ہین۔

آداب و اطوار کے ساتہھ شعور و تمیز مین اتنی قوت کہ وائین جو نہایت بدصورت آدمی تہا اوسکا قول ہے کہ کسی لیڈی کے مورد الطاف و مراحم ہونے مین مجہے بہ نسبت کسی خوبصورت آدمی کے سہ چند آسانی ہے۔

ہمان ناکس اور مارٹن ۔۔۔۔۔ اپنی خوش انقلابی اور نیک نہادی مین بہت مشہور و معروف ہین۔ چناچہ جو کام کہ اونکو انجام دینے تہے اونہمین بہ نسبت اسکے کہ کسی ۔۔۔۔۔۔۔ آدمی کی ضرورت ہو ایسے آدمی کی زیادہ تر ضرورت تہی کہ مضبوط و مستقل مزاج ہو اور فی الحقیقت دونون شخص ایسے ہی خیال کئے جاتے تہے۔ چنانچہ جب میری اسکاٹ لیڈ کی ملکہ نے ناکس سے کہا کہ تو کون ہے جو یہان کے امیر زادون اور شاہ زادونکی تعلیم کرتا ہے۔ ناکس نے جواب دیا کہ مین بہیہ یہانکی ایک رعایا مین سے ہون۔ بیان کیا جاتا ہے کہ ملکہ کو اسکی دلیری اور سخت کلامی سے کئی مرتبہ رنج ہوا۔ لیکن جب مارٹن کارکن سلطنت نے یہ واقعہ سنا تو اوس نے ہرگز ناپسند نہین کیا۔

جب ناکس ملکہ کے سامنے سے کسی موقع پر ہٹ گیا تو اوس نے سنا کہ شاہی مصاحبین آپسمین یہ سرگوشیان کر رہے ہین کہ یھہ ایسا دلیر شخص ہے کہ ذرا بہی نہین ڈرتا یھہ سنکر اوس نے اون لوگونکی طرف متوجہ ہو کر کہا کہ مجہے ڈرنیکی کیا وجہ ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 129

مین نے بڑے بڑے مغلوب ۔۔۔۔۔۔ آدمینونکو دیکہا ہے لیکن کبہی مین اونکو اپنے خیال مین نہین لایا۔ لیکن جب یھہ قوم کا ۔۔۔۔۔۔۔۔ کی وجہہ سے ۔۔۔۔۔ اور آخرکار دنیا سے ۔۔۔۔۔ کیا تو کارکن سلطنت ۔۔۔۔۔۔ موت پر نہایت تاسف ظاہر کیا اور کہا کہ آج اوس شخص نے قبر مین اپنا مسکن بنایا جو دنیا مین کسی آدمی کی صورت سے کبہی نہین ڈرا۔

لوتہر کو بہی لوگ سخت و درشت مزاج کہتے ہین لیکن جس زمانہ مین کہ یہ لوگ پیدا ہوئے وہ ایسی جہالت و تاریکی کا عالم تہا کہ بغیر اس سختی و درشتی کے مذہبی جہالت سے کسی کام کا ہونا بالکل غیر ممکن تہا۔ چنانچہ اسی وجہ سے یورپ والونکو خواب غفلت سے بیدار کرنے مین اوسکو نہایت سختی و درشتی سے تحریر و تقریر کرنی پڑی۔ لیکن تاہم لوتہر کی تند مزاجی صرف زبانی تہی وہ حقیقت مین نہایت نرم دل آدمی تہا۔ اور تنہائی مین عام طور پر لوگون سے اخلاق محبت و مہربانی سے پیش آتا تہا۔

سیمویل جانس بہی ایک سخت مزاج آدمی تہا اور افلاس کی وجہ سے اوسکو مختلف اقسام کے آدمیون سے سابقہ رہا وہ اکثر تمام تمام رات گلی و کوچہ مین اوسوجہ سے آوارہ و سرگردان پہرتا رہا کہ اوسکے پاس اتنا بہی کرایہ نہین تہا کہ وہ کیبن شب باش ہو سکے۔ لیکن وہ ایسا متحمل و مستقل مزاج آدمی تہا کہ اوس نے اپنی ابتدائی تکلیفات و صعوبات کو برداشت کیا اور چنکہ دنیا کے سرد و گرم ۔۔۔۔۔ سے بہت کچہہ تجربہ ہو چکا تہا اوسجہ سے وہ ایک نہایت قوی المزاج آدمی ہو گیا تہا۔ ایکمرتبہ اوس سے کسی نے پوچہا کہ آپ گیرک مین دعوت کے واسطے کیون نہین طلب کئے جاتے تو اوس نے جواب دیا کہ بڑے بڑے امرا و بیگمات زبان درازی کے عادی ہوتے ہین اور جانسن اسوجہ سے بدنام ہے کہ وہ لاف زنی سے اونکو باز رکہتا ہے۔ اگرچہ میرے کل کلام اس قابل ہوتے ہین کہ لوگ
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 130

اوسے غور سے سنین اور اوسکے مطابق کاربند ہون۔

اکثر لوگ اپنی نادانستگی اور عدم واقفیت کی وجہ سے بیہودہ کہے جاتے ہین لیکن دراصل ہر گز اونکا یہہ مطلب نہین رہتا کہ وہ کسی کے ساتہہ ایسا نامائم و ناپسندیدہ برتاو کرین بلکہ محض اونکی جہالت کی وجہ سے یہ امر واقع ہو جاتا ہے۔ چنانچہ اتفاق سے ڈیوک آف کمبر لنڈ نے ایکدن مسٹر گبن جس نے اوبار روم کی تاریخ متعدد حصونمین لکہی ہے ملاقات کی اور صاحب سلامت کے بعد یہہ کہا کہ آپ تو کچہہ عجیب و غریب آدمی معلوم ہوتے ہین کہ ہمیشہ کتابین لکہا کرتے ہین۔" حالانکہ ڈیوک کا یھہ مطلب تہا کہ وہ مصنف کی تعریف و توصیف کرے لیکن بوجہ نا واقفیت کے وہ اپنے خیال کو عمدہ و معقول پیرایہ مین نہ ظاہر کر سکا۔

اکثر لوگ مغرور۔ تنک مزاج ورد کے مشہور ہو جاتے ہین حالانکہ برخلاف اسکے وہ صرف دیر آشنا ہوتے ہین اور اونکے مزاج مین قدرتی طور پر ایک قسم کی امیدگی ہوتی ہےجسکے نسبت اختیار ہے کہ خواہ وحشت پر معمول کی جاے یا حجاب پر۔ اس قسم کی کشیدگی۔ رسیدگی یا ناآشنائی خاصکر انگریزون بہت ہوتی ہے اور جب کہین باہر انکو سفر کرنا پڑتا ہے تو عام طور پر انکو لوگ خشک مزاج و درشت و ناہنجار کہتے ہین اور گو وہ اپنے آداب مین سنجیدگی کا لحاظ کرتے ہین لیکن اونکی رسیدگی قطع طور پر نہین پوشیدہ ہو سکتی۔ برعکس انکے فرانس والے بہت خوش اسلوب ہوتے ہین اور انکے باہمی ارتباط و اختلاط نہایت مطبو و پسندیدہ ہوتے ہین اور انگریزونکے آداب و اطوار پر خوب مضحکہ کرتے ہین۔

فرنچ اور آبرش کو بلحاظ آدات و اخلاق کے انگریز۔ جرمین اور امریکہ والون پر بدرجہا فوق و افضلیت ہے وہ لوگ عام طور پر ہر سخص سے بلا کسی تخصیص کے آزادانہ طورپر گفتگو و بات چیت کرتے ہین اور اس قوم
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 131

والے خشک مزاج ناآشنا۔ وحشی و تند خو ہوتے ہین۔

اگر اتفاق سے کسی موقع پر اس مزاج کے دو آدمی اکہٹا ہو جاتے ہین تو وہ ایک دوسرے کی جانب پشت کر کے بیٹہتے ہین۔ اور جب کوئی انگریز ریل پر سفر کرتا ہے تو وہ ساری ٹرین کے کمرونکو دیکہہ جاتا ہے تا کہ اوسے کوئی علٰحدہ خالی کمرہ بیٹہنے کو ملجاے اور جب وہ اوسمین بہٹہہ جاتا ہے تو پہر ہرگز یہ نہین گوارا کرتا کہ کوئی دوسرا شخص بہی اوس کمرہ مین اپنا قدم رکہے۔ اور اکثر دیکہا گیا ہے کہ کہانیکے کلب مین جو داخل ہوئے تو اونکو یہی امر ملحوظ خاطر رہا کہ علٰحدہ میز کہانیکے واسطے ملے چنانچہ بیشتر ایسا اتفاق ہوا ہے کہ ایک میز پر ایک ہی شخص کہانے والا دیکہا گیا ہے۔ یہہ ظاہری غیر مانوسیت خاصکر انگریزی قوم کی عادت مین داخل ہے۔

باوجودیکہ پرنس البرٹ نہایت خوش مزاج اور نیک نہاد آدمی تہا لیکن تاہم اون لوگونمین منتخب تہا جو خلوت گزینی اور عزلت نشینی کو پسند کرتے تہے۔ اگرچہ وہ ہمیشہ اس امر کی کوشش کرتا رہا کہ اوسکے مزاج سے وحشت و رسیدگی دفع ہو جاے لیکن اوسکی سوانح عمری لکہنے والا بیان کرتا ہے کہ شاہزادہ موصوف نہ تو عادت کو دفع کر سکا اور نہ اوسکے پوشیدہ رکہنے مین کامیاب ہوا۔

صرف شاہزادہ ہی اپنی اس عادت مین فرد نہین تہا بلکہ بڑے بڑے انگریزی فلاسفر بہی اسمین شرکت کر چکے ہین۔ سراساک نیوٹن بہی اپنے وقت مین بڑا شرماؤ تہا۔ اوس نے مدت تک اپنے ایجاد و اختراعات کو محض اس خیال سے پوشیدہ رکہا کہ مبادا اونکے اشاعت سے اوسکی بدنامی ہو۔ چنانچہ اوسکی یہہ تحقیقات کہ زمین مین کشش کی قوت ہوتی ہے اور ماہتاب کی گردش زمین کے گرد ہوتی ہے ایک عرصہ دراز تک لامعلوم رہی۔ اور جب اوس نے کالنس سے اپنی یہ تحقیقات بیان کی تو اسو سے منع کر دیا کہ میرا نام نہ ظاہر ہونے پاوے۔
 
Top