ایم کیو ایم کی کرایہ دارانہ سیاست

شمشاد

لائبریرین
شکریہ ابن حسن لیکن کہ مراسلہ " باغی نواز شریف " والے دھاگے میں ہونا چاہیے تھا۔
 

زینب

محفلین
پا جی مہوش سسٹر کو تہنیتی پیغامات میں جو ایم کیو ایم کا دھاگہ ہے وہاں کا راستہ دکھایئں۔دیکھے گاکیسے لٹھ لے کے سب کے پیچھے پڑتی ہیں جیسے یہاں گنڈاسہ لے کے میدان میں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے تو لگتا ہے انہوں نے گنڈاسہ بھی ہم پنجابیوں کاچوری کیا ہوا ہے آخر کو ہماری پہچان جو ہوا
 

زینب

محفلین
شمشاد بھائی اسے سمجھا لیں ورنہ میں نے وہ رولا ڈالنا ہے کہ سب لوگ سندھ پنجاب کو بھول کے زینب عبداللہ کی صلح کروانے لگ جایئں‌گے
 

شمشاد

لائبریرین
دیکھو کاکا تم ہی سمجھ جاؤ، ایسا نہ ہو کہ زینب چڑھائی کر دے اور تمہیں ایم کیو ایم والے بھی نہ بچا سکیں۔
 

زینب

محفلین
ہاں اب بھائی بن کے بات کی ہےاسی لیے معاف کیا۔اور شمشاد بھائی کی بھی سفار ش تھی نہیں تو۔۔۔۔۔۔۔
 

عسکری

معطل
لو اب بندہ کیا کہے یہاں کبھی کیسا جواب ملتا ہے میرا دل کرتا ہے لیپ ٹاپ اٹھا کر باہر بلدیہ کے ڈبے میں ڈال آؤں۔ایک بات پر تو ٹک جا بہنا
 

شمشاد

لائبریرین
ابھی ٹھہر جائیں، میں چند دن بعد جدہ آؤں گا، پھر مجھے بتا کر بلدیہ کے ڈبے میں ڈالنا کہ کس ڈبے میں پھینکا ہے۔
 

طالوت

محفلین
میرا خیال ہے "جاگ پنجابی جاگ" کا بار بار ذکر کے کے آپ اسے ثابت تو نہیں کر سکیں مگر انٹرنیٹ پر اس جملے کی تعداد میں اضافہ ضرور کر دیا ہے ۔۔
کسی کو آپ اپنی فرمانبرداری کا یقین دلا رہی ہیں ، کسی کو آپ پسندیدہ نام کے ہونے سے چمکار رہی ہیں ، کسی کو اللہ کی قسمیں کھا کر یقین دلا رہی ہیں ۔۔ مگر ثبوت ایک بھی نہیں ۔۔ آپ کے جن ثبوتوں کی اصلیت میں نے اپنے اوٹ پٹانگ انداز میں دکھا دی تھی ، ابن حسن نے ان کا پوسٹ مارٹم کر ڈالا ۔۔ مگر آپ بضد ہیں کہ جو آپ کہیں وہ سچ ہے ۔۔ رہی سہی کسر عمار کے مراسلے نے پوری کر دی ۔۔

آپ نے تو شیر افگن نیازی کی یاد تازہ کر دی ۔۔
وسلام
 

ساجد

محفلین
زیک، پلیز پلیز اب آپ نہ شروع ہوں۔
دیکھیں انسان انسان میں فرق ہے۔ اگر آپ کو ان جملوں میں کوئی بات نظر نہیں آ رہی تو میں آپ کی رائے کا احترام کرتی ہوں۔۔۔۔ مگر میں نے آپکی توجہات صرف اس مسئلے پر مبذول کروائی ہے کہ قوم کا ایک بہت بڑا دھڑا ہے جس کی رائے ان کلمات اور پھر نعروں کے متعلق آپ سے مختلف نکل رہی ہے، چنانچہ مسئلہ پھر بھی حل نہیں ہو رہا ہے اور وطن عزیز میں نفرتیں پھیل رہی ہیں۔

پورا تنازعہ یہ نکلا ہے کہ دوسری پارٹیاں، جنکا ووٹ بنک پنجاب کے علاوہ دوسرے صوبوں میں ہے، وہ پہلے سے ہی نواز شریف پر ان کلمات اور نعروں کی وجہ سے پنجاب کارڈ کھیلنے کا الزام ماضی سے لگاتے آ رہے ہیں۔
جاگ پنجابی جاگ
تیری پگ نوں لگ گی اگ
تو سوتا تے غیراں جاگ دے
تیراہوندا ہے خانہ خراب

کیا ماضی میں شروع ہو جانے والے اس مسئلے کے بعد لیگی لیڈران کو ہوشیار نہیں ہو جانا چاہیے تھا؟ کیا انہیں علم نہیں تھا کہ اس چیز سے دیگر صوبوں کو پہلے سے شکایت ہے۔ ایک لنک مجھ سے مس ہو گیا جہاں نواز شریف پر ماضی میں یہی جاگ پنجابی جاگ کا الزام لگا ہے وہ اسکا انکار کر رہے ہیں، مگر اس آج اس وکلا تحریک میں پھر یہ نعرے لگ گئے ہیں۔ اسکے بعد مسئلہ اور نفرتیں تو پیدا ہوں گی نا؟ میں دیکھتی ہوں کہ یہ لنک مجھے مل جائے۔

او کے، مجھے لنک مل گیا:

**********************

ساجد بھائی،
میری درخواست ہے کہ برائے مہربانی میرے ساتھ نرمی کا معاملہ کریں۔
1۔ مجھے بتلائیں کہ اگر میری رائے بھی یہ ہو [صحیح یا غلط کا تعین کیے بغیر] کہ نواز شریف یہ کلمات اور نعرے لگوا کر صوبائی عصبیت کو ہوا دے رہا ہے اور یہ بات آپ کی اور میری حدود سے نکل کر قوم کے بڑے بڑے دھروں تک پہنچ گئی ہے، تو وہ کون سے الفاظ ہو سکتے ہیں کہ جن سے یہ مذمت صرف نواز شریف تک محدود رہتی؟
میں نے تو کئی کئی مرتبہ بات بالکل صاف کرنے کی کوشش کی کہ میری طرف سے پنجاب کا بالکل کوئی مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ پنجاب پر اعتراض ہے، بلکہ 100 فیصد یہ اعتراض صرف اور صرف نواز شریف پر ہے۔

مگر اتنی صفائی کی بعد بھی زونی جیسی سسٹر آ کر کہیں کہ میں پنجاب پر مسلسل طعنہ زنی کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔ اس بات سے میرا دل دکھا ہے۔

پھر اس بات سے بھی دل دکھا ہے کہ مجھے پنجاب کے معاملے میں ہمت بھائی کے ساتھ ایک ہی لائن میں کھڑا کیا جا رہا ہے۔ شروع میں نے اس اعتراض کو قابل جواب ہی نہیں سمجھا کیونکہ یہ بات حقیقت سے اتنی دور ہے کہ میں سمجھی اسکا جواب دینا وقت کا ضیاع ہے۔ مگر افسوس کہ میرا تاثر غلط ثابت ہوا، اور ہم لوگ جذباتی قوم ہیں اور خامخواہ میں ایک دوسرے کے متعلق غلط فہمیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔

میں کچھ اوروں کی بہت سی باتیں برداشت کی جاتی، مگر ساجد آپ، اور زونی سسٹر آپ۔۔۔۔ آپ دونوں کی اپنے متعلق یہ رائے دیکھ کر مجھے واقعی دکھ ہوا ہے۔
جب کہ بات (بقول آپ کے) بڑوں اور دھڑوں تک پہنچ چکی ہے اور ہماری حدود سے باہر ہے تو پھر اتنی چیں چیں چوں چوں چہ معنی دارد؟؟؟ چھوڑو اس پہ مٹی ڈالو کوئی اور بات کرو مثال کے طور پہ کہ ہم پاکستان میں تعلیم ، صحت اور انسانی حقوق کی بہتری کے لئیے کیا کر سکتے ہیں۔ نفرتوں اور لسانیت کے خاتمے کے لئیے اپنا کردار کیسے ادا کر سکتے ہیں۔
میں نے بھی یہی عرض کیا ہے کہ جذباتیت اچھی نہیں لیکن افسوس آپ اس اصول کو دوسروں پہ لاگو کرتی ہیں لیکن خود کو اس کسوٹی پہ نہیں پرکھ رہیں۔
اللہ ہمارے حال پہ رحم فرمائے۔
و ما توفیق اللہ بااللہ۔
 

زین

لائبریرین
بلوچستان اسمبلی نے کراچی میں پشتونوں کو بے دردی سے قتل ‘شہر سے دخل اوران کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے سے متعلق تحریک التواء بحث کے لئے منظور کرلی جس پر کل (ہفتے کو) بحث ہوگی۔

مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈر جعفر خان مندوخیل نے جمعہ کے روز اسپیکر محمد اسلم بھوتانی کی زیر صدارت ہونے والے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا گنجان آباد اور تجارتی شہر ہے جہاں پچاس لاکھ سے زائد پشتون روزگار کے سلسلے میں آباد ہے جنہیں طالبان کے نام پر کراچی بالخصوص مہاجر اکثریتی علاقوں سے زبردستی بے دخل کرکے ان کے ہوٹلوں، دکانوں اور دوسرے کاروباری مراکز پر قبضے کئے جارہے ہیں جس میں کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ اور دیگر اضلاع کے افراد بھی شامل ہیں ۔انہوں‌نے کہا کہ یہ عمل وفاق کی واحدنیت کے خلاف اور صوبائی تعصب پھیلانے کی در پردہ سازش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک لسانی تنظیم ایم کیو ایم نے کئی مرتبہ پشتونوں کے خلاف سازشیں کی ہیں ۔1985 اور1993میں پشتونوں کا قتل عام کرکے ان کی جائیدادوں پر زبردستی کیا گیا تھا اور اب جولائی2008 سے طالبان کے نام پر پشتونوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر اس وقت طالبان موجود ہیں تو 85ء اور93ء میں کن بہانوں سے پشتونوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی ہزار سے زائد خاندانوں کو مہاجر اکثریت والے علاقوں سے بے دخل کیا گیا ہے ۔ اگر واقعی طالبان موجود ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کسی تنظیم یاٹولے کا نہیں بلکہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے ۔ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ اگر آج پشتونوں کو بے دخل کیا جارہا ہے تو بہت جلد بلوچوں، پنجابیوں اور سندھیوں کے خلاف کارروائیاں شروع ہوجائے گی ، ماضی کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال پر سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
سینئر صوبائی وزیر جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء مولانا عبدالواسع نے کہا کہ پہلے سے ہی ملک بحرانوں کا شکار ہے ملک ٹوٹنے کی باتیں ہورہی ہیں ۔ بلوچستان میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں اور اگر ہمارے لوگ محنت مزدوری کی خاطر دوسرے صوبوں میں جاتے ہیں تو وہاں ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ تحریک التواء اہمیت کی حامل ہے اسمبلی کے اراکین اس اہم مسئلے پر بحث کریں۔ اسپیکر محمد اسلم بھوتانی نے تحریک التواء کو بحث کی منظوی کےلئے پیش کی ۔ ایوان نے تحریک التواء کی کل (ہفتہ کے روز )کے لئے بحث کی منظور ی دیدی۔
 
میرے خیال سے اس بحث کو ختم کر دینا چاہیے، ہم یہاں اپنی اپنی سیاسی وابستگیوں کی نمائندگی کرنے تو نہیں‌آئے ، نہ ہی ہماری کسی بات سے کوئی اپنے خیالات تبدیل کرنے والا ہے
اس لیے دلوں میں اور دوریاں اور نفرتیں پیدا کرنے سے بہتر ہے کہ بحث ختم کر دی جائے، انٹرنیٹ پر لاتعداد تحقیاتی رپورٹس موجود ہیں، مگر کونسی صحیح ہے اور کونسی غلط اس بارے میں‌کوئی بھی گارنٹی نہیں‌دے سکتا
اگر میری کسی بات یا سوچ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت چاہتا ہوں، شکریہ
 

فخرنوید

محفلین
السلام علیکم!

میں کافی دنوں سے اس دھاگے کو دیکھ رہا تھا۔ سوچا اس میں نہ ہی آوں

اصل میں سب سیاسی پارٹیاں اپنے زاتی مفاد کے لئے ہیں۔

ایم کیو ایم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مہاجر قومی موومنٹ ،،،،،، متحدہ قومی موومنٹ ۔۔۔۔۔۔۔ مستقل قومی

مصیبت

اس نے کیا کچھ نہیں کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 90 کی دہائی میں اس نے کراچی کو روشنیوں کے

شہر سے خوف و دہشت کا شہر بنا دیا۔

اس کا لیڈر اتنا محب وطن ہے اور اسکی قوم جو اسے اتنا پیار کرتی ہے۔ لیکن یہ نام نہاد لیڈر اپنے وطن

میں رہنا پسند نہیں فرماتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے۔ جناب اگر اس کو

اتنی پیار کرنے والی قوم سے خطرہ ہے تو لعنت ہے ایسی محبت اور ایسی سیاست پر جس سے عوام ہی آپ سے

دور ہے۔ اور آپ کی جان کی دشمن ہے۔

خود یہ اے این پی کے قوم پرست لیڈر اسفند یار ولی کو نائن زیرو میں حفاظت کی یقین دہانی کرا رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔پہلے اپنے لیڈر کی حفاظت کا تو بندو بست کر لو۔

یہ اتنی مہذب جماعت ہے کہ ایک قومی ہیرو کو کراچی کی دیواروں پر ننگا کر رہی تھی۔ کہ اس کی شکل سے ملتی

جلتی بچی کسی بن بیاہی یورپی خاتوں سے پیدا ہوئی ہے۔

یہی وہ پارٹی ہے جس کے فنڈ ایک نامی و گرامی ڈکیٹ رحمان سے چلتے ہیں ۔ اور جو گرفتار ہوا اور پھر یہ ایم کیو ایم

کے گورنر اور صوبائی وزرا کے رحم و کرم سے فنڈ اکٹھے کرنے کے لئے پھر سے نکل پڑا ۔


پاکستان پیپلز پارٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز

اس سیاسی پارٹی کا وجود ہی سرے سے غیر فطری سا ہے ۔ مانا کہ پہلے یہ سیاسی پارٹی قومی تھی ۔ جب اس

پارٹی نے غریب سندھی ہاریوں کو زمینیں بانٹیں اور انہیں وڈیروں سے تھوڑی سی نجات دلائی۔ لیکن

اس کی کسی اور صوبے میں کوئی قومی خدمت موجود نہیں ہے۔ مرحوم بانی لیڈر کے بعد یہ پارٹی زاتی مفادات

والوں کے حصار سے باہر نہ نکل سکی۔

بے نظیر نے ابتدا اچھی کی لیکن حکومت میں آنے کے بعد اس میں چور ۔۔۔ ڈاکو ۔۔۔۔ اور کرپٹ

شامل ہو گئے۔ جس میں خاتوں اول کے مرد اول پیش پیش تھے۔

محترمہ کی شہادت کے بعد اسی پارٹی کے نام نہاد لیڈران جھوٹی وصیت کی مدد سے اپنے ڈاکو سردار کو لے

کر ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنے ملک پر چڑ دوڑے۔

اگر یہ پارٹی کسی کی باندی نہیں بنی تو کیا ہے کہ کوئی جسے عہدہ نہیں ملتا تو وہ ساتھ چھوڑ دیتا ہے۔



پاکستان مسلم لیگ:

یہ سیاسی پارٹی کہوں یا کچھ اقتدار پسند لوگوں کا ایک گروپ کہوں۔ جس نے اپنے اپنے نام سے مختلف مسلم

لیگیں بنا لی ہیں۔

مسلم لیگ فنگشنل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسلم لیگ قائد اعظم۔۔۔۔۔۔۔ مسلم لیگ نواز ۔۔۔۔۔۔۔۔ مسلم لیگ

چٹھہ گروپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جناب ان میں نواز لیگ دیکھ لیں ۔ وقت آنے پر اپنی جان بچانے کے لئے ملک کو ایک آمر کے رحم و

کرم پر چھوڑ کر جلا وطن ہو گئے۔

اپنی معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لئے ضلع ٹیکس اور چونگیاں ختم کر دیں۔

مسلم لیگ ق نے اپنی فائلوں کے خوف سے اور اقتدار کے لالچ میں ایک آمر کی مدد کی جس نے غداری کی

وطن کے ساتھ ۔۔۔۔۔ اور غدار کا ساتھی بھی غدار ہوتا ہے۔

اگر یہ اتنے اچھے تھے اور روتے تھے لال مسجد کے واقع پر اور بلوچستان کے واقعہ پر تو حکومت چھوڑ دیتے اور فائلوں کا

سامنا کرتے۔

مسلم لیگ چٹھہ
اس کے کیا کہنے یہ تو ایک قصبہ کی جماعت ہے اس پر کوئی تبصرہ کرنا وقت ضائع کرنا ہی ہے۔


باقیوں پر تبصرہ وقت آنے پر دوں گا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بلوچستان اسمبلی نے کراچی میں پشتونوں کو بے دردی سے قتل ‘شہر سے دخل اوران کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے سے متعلق تحریک التواء بحث کے لئے منظور کرلی جس پر کل (ہفتے کو) بحث ہوگی۔

مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈر جعفر خان مندوخیل نے جمعہ کے روز اسپیکر محمد اسلم بھوتانی کی زیر صدارت ہونے والے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا گنجان آباد اور تجارتی شہر ہے جہاں پچاس لاکھ سے زائد پشتون روزگار کے سلسلے میں آباد ہے جنہیں طالبان کے نام پر کراچی بالخصوص مہاجر اکثریتی علاقوں سے زبردستی بے دخل کرکے ان کے ہوٹلوں، دکانوں اور دوسرے کاروباری مراکز پر قبضے کئے جارہے ہیں جس میں کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ اور دیگر اضلاع کے افراد بھی شامل ہیں ۔انہوں‌نے کہا کہ یہ عمل وفاق کی واحدنیت کے خلاف اور صوبائی تعصب پھیلانے کی در پردہ سازش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک لسانی تنظیم ایم کیو ایم نے کئی مرتبہ پشتونوں کے خلاف سازشیں کی ہیں ۔1985 اور1993میں پشتونوں کا قتل عام کرکے ان کی جائیدادوں پر زبردستی کیا گیا تھا اور اب جولائی2008 سے طالبان کے نام پر پشتونوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر اس وقت طالبان موجود ہیں تو 85ء اور93ء میں کن بہانوں سے پشتونوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی ہزار سے زائد خاندانوں کو مہاجر اکثریت والے علاقوں سے بے دخل کیا گیا ہے ۔ اگر واقعی طالبان موجود ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کسی تنظیم یاٹولے کا نہیں بلکہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے ۔ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ اگر آج پشتونوں کو بے دخل کیا جارہا ہے تو بہت جلد بلوچوں، پنجابیوں اور سندھیوں کے خلاف کارروائیاں شروع ہوجائے گی ، ماضی کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال پر سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
سینئر صوبائی وزیر جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء مولانا عبدالواسع نے کہا کہ پہلے سے ہی ملک بحرانوں کا شکار ہے ملک ٹوٹنے کی باتیں ہورہی ہیں ۔ بلوچستان میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں اور اگر ہمارے لوگ محنت مزدوری کی خاطر دوسرے صوبوں میں جاتے ہیں تو وہاں ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ تحریک التواء اہمیت کی حامل ہے اسمبلی کے اراکین اس اہم مسئلے پر بحث کریں۔ اسپیکر محمد اسلم بھوتانی نے تحریک التواء کو بحث کی منظوی کےلئے پیش کی ۔ ایوان نے تحریک التواء کی کل (ہفتہ کے روز )کے لئے بحث کی منظور ی دیدی۔

میں تو کمبل کو چھوڑتی ہوں مگر کمبل نہیں چھوڑتا۔
زین بھائی،
کیا میں آپ سے درخواست کر سکتی ہوں کہ آپ اپنے سٹینڈرڈز پر عمل کریں اور متحدہ کے مخالفین کے کسی بیان کو پیش نہ کریں کہ وہ سب جھوٹے ہیں اور انکی گواہی نہیں چلے گی [جیسا کہ پیپلز پارٹی، اے این پی، فضلا الرحمان اور متحدہ کے بیانات نواز لیگ کے خلاف قابل قبول نہیں]؟

بہرحال آپکی بات آپ تک رہی، چونکہ میرا معیار آپ سے مختلف ہے، چنانچہ اگر مجھے بلوچ رہنماوؤں کے علاوہ اگر اخبارات میں دو تین جگہ اسکی جھلک نظر آ جائے تو پھر یقینا متحدہ پر شک کیا جا سکتا ہے۔

مگر یہاں مسئلہ یہ ہے کہ اگر متحدہ نے وہ مظالم ڈھائے ہوتے جن کا الزام بلوچ رہنما لگا رہے ہیں اور پچاس لاکھ پشتونوں کو قتل عام شروع کر رکھا ہوتا اور ڈھائی ہزار پشتون خاندانوں کو مار کر انکے گھروں سے نکال دیا ہوتا وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔ تو یہ ہمارا میڈیا کہ جسے متحدہ سے اتنی نفرت ہے کہ بارہ مئی کو جسے صرف چیف جسٹس کی ریلی پر فائرنگ نظر آئی اور متحدہ کی ریلی پر فائرنگ نظر نہیں آئی، اور جسے صرف متحدہ کے پاس موجود اسلحہ نظر آیا اور پیپلز پارٹی اور پشتوں علاقوں اور پارٹیوں کے ہاتھ میں اسلحہ نظر نہیں آیا، اور جسے صرف چیف جسٹس کی ریلی میں مرنے والے لوگ نظر آئے اور متحدہ کی ریلی میں مرنے والے لوگ نظر آئے ۔۔۔۔۔ تو اگر واقعی کراچی میں پشتونوں کا خون عام ہو رہا ہوتا تو یہ میڈیا بارہ مئی کے تیس چالیس لوگوں کی موت کو چھوڑ کر دن رات ان ہزاروں لاکھوں پشتونوں کے مظالم کی داستانیں جامعہ حفصہ کی طرح مظلوم بنا کر پیش کر رہا ہوتا۔

تو بھائی صاحب، کی آپ دکھا سکتے ہیں کہ کہاں ہیں اب ان تمام الزامات کے ثبوت؟ کتنے اخباروں نے اسکی رپورٹنگ کی ہے، نواز شریف نے اس ظلم و ستم کے خلاف کتنے بیانات دیے ہیں، اور کتنے وکلا نے اسکے خلاف مارچ کیا ہے؟ عمران اور قاضی نے کتنے دھرنے دیے ہیں [چلیں دھرنے دور کی بات، کتنے بیانات دیے ہیں؟؟؟] اور کتنے ٹی وی میڈیا والوں نے اس کی تصویری کوریج کی ہے؟؟؟

******************

جہاں تک میں اس معاملے کی ریسرچ کر پائی ہوں، تو اس معاملے میں ایک ہی حوالہ ایسا ملا ہے جس سے اشارہ ملتا ہے کہ کیوں بلوچستان اسمبلی میں یہ واویلا کیا جا رہا ہے۔

مصطفی کمال نے حال میں ہی کراچی میں تیسرے سگنل فری کوریڈور کا افتتاح کیا ہے۔ اُس کا بیان تھا کہ یہ سب سے مشکل اور خطرناک پراجیکٹ تھا کیونکہ اس کے لیے سب سے زیادہ غیر قانونی زمینوں کے قبضے واپس لینے پڑے ہیں اور شروع میں تو یہ پراجیکٹ مکمل ہوتا ناممکن ہی دکھائی دیتا تھا، مگر اللہ کے کرم سے آج ہم نے اس پراجیکٹ کو کامیابی کے قریب پہنچا دیا ہے۔ ۔۔۔۔

اگر اسی غیر قانونی زمینوں کی واپسی کو بلوچ رہنما پچاس لاکھ پشتونوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ اور ڈھائی ہزار پشتون خاندانوں کی زبردستی انکے گھروں سے بے گھر کرنا قرار دے رہے ہیں تو میرے خیال میں اس موضوع پر مجھے کچھ اور نہیں بولنا چاہیے اور بس متحدہ کے مخالفین سے صرف یہ سوال کرنا چاہیے کہ وہ کیوں بغیر تحقیق کیے ایسے بے بنیاد الزامات کو بھی متحدہ کے بدترین جرم و گناہ بنا کر پیش کر دیتے ہیں؟

’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’’

بلوچ رہنماوؤں کا دوغلا پن

بلوچستان میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں اور اگر ہمارے لوگ محنت مزدوری کی خاطر دوسرے صوبوں میں جاتے ہیں تو وہاں ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں

مجھے غریب بلوچ اور پشتوں اور حتی کہ غریب افغان مہاجرین کے بھی ملک کے کسی کونے میں جا کر محنت مزدوری کر کے اپنا اور اپنے بچوں کے پیٹ بھرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔
مگر مجھے اعتراض ہے تو ان بلوچ رہنماوؤں کے دوغلے پن پر۔

ایک طرف یہ یہ کہہ رہے ہیں تو دوسری طرف یہ نواب اکبر بگٹی جیسے لوگوں کے قتل پر اسمبلی میں مذمت کی تحریکیں پیش کر رہے ہیں۔ اور جو پنجابی کئی عشروں سے بلوچستان و سندھ میں مقیم ہیں، ان کا آئے دن پنجابی ہونے کی وجہ سے قتل عام ہوتا ہے اور وہ آہستہ آہستہ ہجرت کر رہے ہیں، مگر ان غریب پنجابیوں کے قتل عام پر بلوچ اسمبلی میں کوئی مذمتی تحریک پیش نہیں ہوتی۔۔۔۔ اور جو 32 نکات ان لوگوں نے بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کے لیے پیش کیے ہیں اُس کی بنیادی شرط ہی یہ ہے کہ بقیہ پاکستان سے لوگ آ کر بلوچستان میں کام نہیں کر سکتے [اور اب یہی لوگ غریب پشتون و بلوچوں کی کراچی میں جا کر کام کرنے پر یوں ٹسوے بہا رہے ہیں]۔ انہیں لوگوں کی وجہ سے گوادر بندرگاہ کا کام سست ہوا ہوا ہے اور انہیں اعتراض ہے کہ بقیہ پاکستان سے لوگ آ کر یہاں ملازمتوں پر قبضہ نہیں کر سکتے۔۔۔۔۔

مجھے علم ہے کہ آپ کی نظر میں پھر بھی متحدہ ہی سارے فساد کی ساری اور واحد جڑ ہے اور متحدہ کے مقابلے میں آ جانے کی وجہ سے یہ دو رخے بلوچ رہنما معصوم ٹہریں گے اور واحد مجرم متحدہ ہی قرار پائے گی۔
 

طالوت

محفلین
ایم کیو ایم کے لیے آزادانہ رپورٹنگ کی بات نہ کریں ، لینے کے دینے پڑ جائیں گے ۔۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
مہوش ، کیا میں پوچھنے کی جسارت کر سکتا ہوں کہ آپ کراچی میں کتنے عرصے سے مقیم ہیں یا آپ نے کتنا وقت وہاں گزارا ہے ؟
وسلام
 
Top