ایمرجنسی کی آمد؟

ساجداقبال

محفلین
اردوپوائنٹ پتہ نہیں کہاں سے ایسی خبریں شائع کر رہا ہے۔ ادھر میرے پاس کوئی ایک نیوز چینل بھی نہیں آرہا۔ صرف پٹی وی آرہا ہے، جہاں غامدی صاحب اپنا جادو جگا رہے ہیں۔ مجھے خطرہ ہے انکا پروگرام مارشل لاء اور اسلام نہ شروع ہے جائے۔ ;)
نیچے ٹِکر میں سب اچھا کی رپورٹیں چل رہی ہیں۔
 

زیک

مسافر
یہ ایمرجنسی نہیں مارشل لاء ہے۔ آئین نہیں ہے کورٹ نہیں ہے۔ ایمرجنسی اور پی‌سی‌او چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے نافذ کی گئی ہے نہ کہ حکومت کی طرف سے۔

کرسی انسان سے کیا کیا نہیں کراتی!!!
 
اردوپوائنٹ پتہ نہیں کہاں سے ایسی خبریں شائع کر رہا ہے۔ ادھر میرے پاس کوئی ایک نیوز چینل بھی نہیں آرہا۔ صرف پٹی وی آرہا ہے، جہاں غامدی صاحب اپنا جادو جگا رہے ہیں۔ مجھے خطرہ ہے انکا پروگرام مارشل لاء اور اسلام نہ شروع ہے جائے۔ ;)
نیچے ٹِکر میں سب اچھا کی رپورٹیں چل رہی ہیں۔

پی ٹی وی کی آنکھوں پر حکومتی چشمہ لگا ہے۔ وہاں تو سب اچھا ہی ہو گا۔ اسے دیکھ تو میں بھی رہا ہوں لیکن یقین نہیں ہے۔ اسی لئے انٹرنیٹ سے خبریں تلاش کر رہا ہوں
 
اسوقت پورے ملک میں ڈرامہ چل رہا ہے، بلکہ ون مین شو چل رہا ہے۔ پی ٹی وی سے یہی امید تھی۔ میں جیو اور اے آر وائی کی نیوز کے لئے اپنے آبائی شھر میں کال کر کے انفارمیشن لے رہا ہوں۔ ابھی کوئی خاص نیوز نہیں ملی جیسے ملے گی پوسٹ کر دوں گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

یہاں سیالکوٹ میں بھی صرف پی ٹی وی چل رہا ہے اور باقی سب ملکی و غیر ملکی نیوز چینلز بند ہیں۔

مشرف طاقت اور اقتدار کے نشے میں بالکل ہی اندھا ہوگیا ہے، کہاں ہے موسٰیِ وقت؟
 

شمشاد

لائبریرین
بابا نے اپنا جُھرلُو پھیر دیا ہے۔

بی بی 140 جانوں کی بلی لے کر کھسک گئی ہیں۔
 
پاکستان میں ایمرجنسی نافذ، سپریم کورٹ نے ایمر جنسی غیر قانونی قرار دے دی،چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو برطرف کر کے جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو چیف جسٹس آف پاکستان مقرر کئے جانے کی اطلاعات

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے کے احکامات جاری کردیے ہیں اور تہتر کا آئین معطل کرکے عبوری آئنی حکم جار ی کیا ہے ۔جبکہ ملک بھرمیں نجی ٹی وی کی نشریات معطل کردی گئی ہیں۔سرکاری ٹی وی کے مطابق تمام گورنرزاور سرکاری عہدوں پر فائزافراد اپنے عہدوں پر کام کرتے رہیں گے ۔ قومی اسمبلی و سینیٹ اور پنجاب، سندھ اور بلوچستان اسمبلی برقراررہیں گی۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر جنرل پرویز مشرف آج شام کسی بھی وقت قوم سے خطاب کریں گے ۔ایمر جنسی کے نفاذ کا فیصلہ صدر جنرل پرویز مشرف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں صدر مشرف کے قریبی رفقاء ،قانونی مشیر اور اہم وفاقی وزراء نے شرکت کی ۔ جبکہ ملک بھرمیں نجی ٹی وی و بین الاقوامی نیوز چینلزکی نشریات معطل کردی گئی ہیں۔ اسلام آباد میں شاہراہ دستور اور ججز کالونی ،ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی اور حساس عمارتوں کے باہر سیکیورٹی اہلکاروں مسلحدستے تعینا ت کردیئے گئے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر جنرل پرویز مشرف آج شام کسی بھی وقت قوم سے خطاب کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے ۔کراچی میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کے باہر فوج تعینات کردی گئی ہے ۔ دوسری جانب صدر جنرل پرویز مشرف کی زیر صدارت اہم اجلاس بھی ہوا جس میں صدر مشرف کے قریبی رفقاء ،قانونی مشیر اور اہم وفاقی وزراء نے شرکت کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ قبائلی علاقوں میں بگڑتی ہوئی صورتحال کی بنیاد پر ملک میں غیر معمولی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سے پہلے وزیر اعظم شوکت عزیز کی زیر صدارت اہم اجلاس میں پیمرا کے حکام نے شرکت کی جس میں ایمرجنسی کی نفاذ کی صورت پر ذرائع ابلاغپر کنٹرول کے حوالے سے تبادلہ خیا ل کیا گیا۔اُردو پوائنٹ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق میڈیا کے اہم لوگ اور اہم سیاستدانوں سمیت متعدد افراد کی گرفتاریوں کے احکامات کچھ دیر میں جاری کئے جا سکتے ہیں۔سپریم کورٹ نے ملک میں ایمر جنسی کو غیر قانونی قرار دے کر چیف آف آرمی اسٹاف کے ایمر جنسی کے حکم نامے کو معطل کردیا ہے ۔ جبکہ چیف جسٹس سمیت آٹھ ججز نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا ہے۔ادھر سپریم کورٹ بار کے صدر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ازخود کارروائی کرتے ہوئے ایمر جنسی کو غیر قانونی قرارددے دیا ہے ۔ یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ادھر ملک میں ایمرجنسی کے نفاذکے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے ۔اطلاعات کے مطابق ان سے کہا گیا ہے کہ اب ان کی مزیدخدمات درکار نہیں ہیں۔ جس کے بعد انھیں عدالت سے جانے کے لئے کہ اگیا۔جبکہ زرائع کے مطابق ان کی جگہ جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو چیف جسٹس آف پاکستان مقرر کیاگیا ہے ۔ اس سے قبل سابق چیف جسٹس نے سپریم کورٹ نے ملک میں ایمر جنسی کو غیر قانونی قرار دے کر چیف آف آرمی اسٹاف کے ایمر جنسی کے حکم نامے کو معطل قرار دیا تھا۔اور چیف جسٹس سمیت آٹھ ججز کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
'بھیڑ بکریوں' سے متوقع خطاب میں 'شریفا قصائی' ایمرجنسی کی ساری ذمہ داری ملک میں ہونے والے خود کش حملوں اور طالبان و القاعدہ کے'دہشت گردوں' پر ڈالنے والا ہے۔
 
up51.gif


up49.gif
 
صدر جنرل پرویز مشرف نے عبوری آئینی حکم(pco) جاری رکتے ہوئِ پورے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔ ملک میں سرکاری ٹی وی کے علاوہ دیگر نیوز ٹیلیویژن چینلز کی نشریات بند کر دی گئی ہیں،سرکاری موبائل فون کمپنی کا نیٹ ورک جام کر دیا گیا ہے اور شاہراہ دستور پر رینجرز تعینات کر دیے گئے ہیں۔ سرکاری ٹی وی چینل ’پی ٹی وی‘ کے مطابق پاکستان کے فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف عبوری آئینی حکم جاری کرتے ہوئے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ادھر سپریم کورٹ کے ججوں کی جانب سے ایک حکم جاری ہوا ہے جس میں انہوں نے عبوری آئینی حکم کو کالعدم قرار دیا ہے اور تمام فوجی اور سول حکام کو ہدایت دی ہے کوئی بھی پی سی او کے تحت خدمات سرانجام نہ دے اور نہ جج پی سی او کے تحت حلف اٹھائیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس افتحار محمد چودھری کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تاہم سرکاری طور پر تاحال اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جا رہا۔
سپریم کورٹ نے یہ حکم اعتزاز احسن کی ایک درخواست پر دیا جو انہوں نے جمعہ کو ایمرجنسی یا پی سی او کے ممکنہ نفاذ کے خلاف دائر کی تھی۔ یہ درخواست صدر کے کاغذاتِ نامزدگی کی منظوری کے خلاف دائر شدہ درخواست کی سماعت کے دوران دائر کی گئی تھی۔

اسلام آباد پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کو شاہراہِ دستور کے باہر واقع سفارت خانوں پر تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ عوامی مقامات پر بھی پولیس اہلکاروں کو سادہ کپڑوں میں تعینات کیا گیا ہے۔
 
ایمرجنسی چیلنج ہو سکتی ہے: سعید الزمان

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی نے کہا کہ ایمرجنسی کے نفاذ کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
بی بی سی اردو ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ عدالت یہ دیکھ سکتی ہے کہ ایمر جنسی کے نفاذ کا جواز تھا یا نہیں اور اسے کالعدم قرار دے سکتی ہے۔

جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی کا کہنا تھا کہ انیس سو اٹھانوے کو جب ایٹمی دھماکہ کیا گیا اور ایمرجنسی نافذ کی گئی تو یہ معاملا سپریم کورٹ میں آیا اور میرے سمیت گیارہ ججوں نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ ایمرجنسی کے نفاذ کا تو جواز موجود ہے مگر بنیادی حقوق معطل کرنے کا کوئی جواز موجود نہیں ہے اور بنیادی حقوق بحال کردیئے گئے تھے۔

پاکستان کے سرکاری ٹی وی کی جانب سے اس اعلان کہ پیر کو آرمی چیف نے ایمرجنسی نافذ کردی ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے سعید الزمان صدیقی نے کہا کہ آرمی چیف کو ایمرجنسی کے نفاذ کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے، وہ ایک عام آدمی ہیں اور آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت وہ وفاقی حکومت کے ملازم ہیں البتہ صدر کو آئین میں اختیار حاصل ہے کہ وہ ایمرجنسی نافذ کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے لیے دو شرائط ہیں، ایک تو ملک پر بیرونی حملے کا خطرہ ہو یا کسی صوبے میں ایسے حالات پیدا ہوجائیں جو صوبائی حکومت کا اختیار نہ رہے مگر وہ سمجھتے ہیں کہ ایسے حالات نہیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایمرجنسی کے تحت صوبوں کے اختیارات وفاق کے پاس منتقل ہوجاتے ہیں، جو صوبائی قانون سازی ہوتی ہے وہ وفاق کرنا شروع کردیتا ہے
جو بھی انتظامی احکامات ہوتے ہیں وہ وہ وفاق جاری کرتا ہے۔

سعید الزمان صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت کا اگر عدلیہ کے ساتھ کوئی تنازعہ ہے تو یہ کوئی جواز نہیں ہے کہ ایمرجنسی نافذ کردی جائے ۔
 

فرید احمد

محفلین

آمین

ویسے فاروق صاحب کو معلوم ہو کہ پاکستان کی وہ شوری اور جمہوریت جس کو وہ قرآنی اور اسلامی بتا رہئ تھے ، اس کے عمبردار خود ہی اب جابر ظالم تاناشاہی کے پیشوا بن چکے ہیں‌، اب تو ملا اور مسٹر برابر ہو گئے ۔ ۔ ۔ ۔
شاید پاکستان میں اسلام کے نام پر جمہوریت قائم کرنے کو خود انہیں ہی امریکہ سے آکر تحریک چلانی ہوگی ۔
 
Top