اگر کوئی شخص 1981 کا سویا، آج 2023 میں اٹھے تو اسے سب سے زیادہ کیا چیز حیران کرے گی؟

عثمان

محفلین
عرصہ اگر صدیوں پر محیط ہوتا تو ٹیکنالوجی اور اشیاء میں آنے والی تبدیلی اور ترقی ایسے شخص کے لیے بہت حیران کن ہو سکتی تھی لیکن چند دہائیوں پر مشتمل عرصہ اتنا طویل نہیں کہ اشیأ کی ترقی اسے ششدر کر سکے۔ پھر یہ کہ ایسا شخص نا صرف یہ کہ توقع رکھے گا کہ مادی چیزوں میں تبدیلی آچکی ہے بلکہ ابتدائی کیفیت سے نکلنے کے بعد اسے شائد نئی چیزوں کو اپنانے میں بھی زیادہ دیر نہ لگے۔ وہ چیز جس کے لیے وہ تیار نہیں ہو گا وہ مادی چیزوں کی بجائے دراصل اس کے گردوپیش میں موجود لوگوں کے رویوں اور فکر میں رونما ہو نے والی تبدیلی ہو گی۔
اس بات کے حق میں استدلال یہ ہے کہ آپ ایسی ہی صورتحال زمان میں سفر کی بجائے مکاں کےسفر میں دیکھ سکتے ہیں۔ وہ تارکین وطن جو نئی جگہوں پر پہنچتے ہیں وہ اپنے نئے مادی ماحول میں بہت جلد اپنے آپ کو ایڈجسٹ کر لیتے ہیں۔ نئی چیزوں اور نئے نظام کا استعمال آسانی سے سیکھ لیتے ہیں۔ جس چیز کے لیے وہ تیار نہیں ہوتے وہ نئی جگہ کی معاشرت اور لوگوں کے اجنبی مزاج اور اطوار ہوتے ہیں جو تارکین وطن کو مسلسل حیرت اور تذبذب کی کیفیت میں تادیر مبتلا رکھتے ہیں۔ یہاں تک بہت سے امیگرنٹس دہائیاں بلکہ تمام عمر گزارنے کے باوجود اس نئے طرز معاشرت اور رویوں سے اپنے آپ کو ہم آہنگ نہیں کر پاتے۔
حیرت کی ایک عارضی اور ابتدائی کیفیت کے بعد آپ کے مذکورہ شخص کو سیل فون سیکھنے یا آئی ٹی کو سمجھنے میں شائد زیادہ دیر نہ لگے لیکن ارد گرد کے لوگوں کے نئے طرز فکر اور انداز و اطوار کو سمجھنے کا فاصلہ وہ شائد ساری عمر طے نہ کر پائے۔ شائد اسے لگے کہ نئے لوگ پہلے سے زیادہ بے باک ہیں ، زیادہ بے چین ہیں ، زیادہ باتونی ہیں، ان کی خواہشات کا محور بہت مختلف ہے۔ ان کے حیا کے پیمانے، اور نفاست کا معیار بہت عجیب ہے۔ لہٰذا مادیت کی بجائے مادی ترقی کی وجہ سے دراصل لوگوں میں آنے والی ہلکی سی تبدیلی بھی ایسے شخص کے لئیے انتہائی حیران کن ، ناقابل فہم اور کٹھن ہو گی۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
یہاں وہی محمد وارث والی بات آئے گی کہ یہ شخص کون تھا اور کہاں سویا تھا ورنہ 1981 میں آرپانیٹ اور دیگر نیٹورکس پر ای میل جیسے نظام موجود تھے۔

جب بھی کوئی بحث ہوتی ہے تو اس میں دلائل عمومی حوالے سے دئیے جاتے ہیں مستثنیات ہر جگہ اور ہروقت موجود ہوتی ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میرے خیال میں اتنا سونے والے شخص کو سب سے زیادہ یہی بات حیران کرے گی کہ میں اتنا عرصہ کیسے سویا رہا؟ :)
اگر کوئی پاکستانی ہوا تووہ اُٹھ کر یہ بھی کہہ سکتا ہے۔

کیا مصیبت ہے؟ یہاں کوئی سکون سے سو بھی نہیں سکتا۔ :ROFLMAO:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
میں نے خط لکھے بھی اور وصول بھی کیے۔ کیسٹ پر موسیقی بھی سنی۔ کتابیں بھی پڑھیں۔ ہر طرح کے انڈور اور آؤٹ ڈور کھیل بھی کھیلے۔ اور پھر بعد میں ٹیکنالوجی سے بھی رفتہ رفتہ فیض یاب ہوتا گیا۔ یہ سب کے سب واقعی بے حد دلچسپ تجربات رہے ہیں۔

مزہ تو تب ہے کہ کسی ایک خط کا عکس یہاں لگائیں ۔ چاہے بھیجا ہو یا وصول کیا ہو ۔ :p

ان کے خط وہ والے ہیں۔۔۔ بقول جون ایلیا۔۔۔ خط ہی کیوں لکھے تم نے۔۔۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
2023 تو کب کا گزر چکا ہے۔ اب تو 1981 والا سویا ہوا شخص خود بھی بتا سکتا ہے کہ وہ سب سے زیادہ کس چیز سے حیران ہوا تھا۔
البتہ اگر وہ دوبارہ سے سو گیا ہے تو کچھ نہیں ہو سکتا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جی! آئیڈیا چرایا ہے تو کچھ تو لائے ہوں گے وہاں سے۔ ورنہ ہم بھلا کیوں کریڈٹ دیتے کسی کو۔ :)
میرے خیال میں جو چیزیں آج ہاتھوں میں موجود ہیں ۔ وہ 99 فیصد ۔ اعلی تعلیمیافتہ اذہان میں موجود تھیں بطور مستقبل قریب۔۔۔۔ اس لیے یہ ہرایک کے لیے انفرادی احساس ہو سکتا ہے۔ ہاں اگر 200 سالوں پیلے کی بات ہوتی تو کچھ انقلابی طلسم محسوس ہوتا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میرے خیال میں جو چیزیں آج ہاتھوں میں موجود ہیں ۔ وہ 99 فیصد ۔ اعلی تعلیمیافتہ اذہان میں موجود تھیں بطور مستقبل قریب۔۔۔۔ اس لیے یہ ہرایک کے لیے انفرادی احساس ہو سکتا ہے۔ ہاں اگر 200 سالوں پیلے کی بات ہوتی تو کچھ انقلابی طلسم محسوس ہوتا۔

اگر صرف اے آئی کو ہی لے لیں تو محض بیس سال پرانے ذہن کو حیران کرنے کے لئے کافی ہے۔

تصور میں تو بہت سی چیزیں رہی ہیں۔ لیکن فکشن کو حقیقت میں بدلتے دیکھنا بھی کم حیرت انگیز نہیں ہوتا۔
 
Top