اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل (باقؔی صدیقی)

نیرنگ خیال

لائبریرین
اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل
ہر سائے کے ساتھ نہ ڈھل

لفظوں کے پھولوں پہ نہ جا
دیکھ سروں پہ چلتے ہل

دنیا برف کا تودہ ہے
جتنا جل سکتا ہے جل

غم کی نہیں آواز کوئی
کاغذ کالے کرتا چل

بن کے لکیریں ابھرے ہیں
ماتھے پر راہوں کے بل

میں نے تیرا ساتھ دیا
مرے منہ پر کالک مل

آس کے پھول کھلے باقؔی
دل سے گزرا پھر بادل​
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ لاجواب کلام ہے۔

آپ کا اور باقی صدیقی صاحب کا نام دیکھ کر ہم نے پہلے ریٹنگ پاس کی اور پھر غزل پڑھی۔ :)
 

سید زبیر

محفلین
بہت شکریہ ، محفل پر ایک خوبصورت غزل کی شراکت کا بہت شکریہ ، خوش رہیں
اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل
ہر سائے کے ساتھ نہ ڈھل

لفظوں کے پھولوں پہ نہ جا
دیکھ سروں پہ چلتے ہل
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب جناب! نیرنگ خیال بھائی بہت عمدہ۔ خوش رہیئے۔۔۔
شکریہ کاشفی بھائی :)

چھوٹی بحر کی عمدہ غزل۔ باقی صدیقی کا مخصوص رنگ۔
شکریہ، نین جی۔
بالکل سر۔۔۔ شکریہ :)

بہت شکریہ ، محفل پر ایک خوبصورت غزل کی شراکت کا بہت شکریہ ، خوش رہیں
اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل
ہر سائے کے ساتھ نہ ڈھل

لفظوں کے پھولوں پہ نہ جا
دیکھ سروں پہ چلتے ہل
سر انتخاب کو سراہنے پر صد تشکر :)

شکریہ صائمہ صاحبہ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
میں نے تیرا ساتھ دیا
مرے منہ پر کالک مل
سبحان اللہ ...........بہت عمدہ شراکت
شکریہ چیمہ صاحب :)

کمال ہے نین بھائی ۔۔۔۔ ممنون ہوں کہ ایسا شہ پارہ شریک محفل کیا :) :)
جزاک اللہ عزیز من !!
شکریہ فصیح بھائی :)
 
Top