محسن نقوی اِتنی مُدّت بعد ملے ہو- محسن نقوی

فرخ منظور

لائبریرین
اِتنی مُدّت بعد ملے ہو!
کن سوچوں میں گم رہتے ہو؟

اِتنے خائف کیوں رہتے ہو؟
ہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو

تیز ہَوا نے مجھ سے پوچھا
ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو؟

کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے
رات گئے تک کیوں جاگے ہو؟

میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں
تم دریا سے بھی گہرے ہو!

کون سی بات ہے تم میں ایسی
اِتنے اچھّے کیوں لگتے ہو؟

پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا تھا
ّپتھر بن کر کیا تکتے ہو

جاؤ جیت کا جشن مناؤ!
میں جھوٹا ہوں‘ تم سچّے ہو

اپنے شہر کے سب لوگوں سے
میری خاطر کیوں اُلجھے ہو؟

کہنے کو رہتے ہو دل میں!
پھر بھی کتنے دُور کھڑے ہو

رات ہمیں کچھ یاد نہیں تھا
رات بہت ہی یاد آئے ہو

ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصّے
اپنی کہو اب تم کیسے ہو؟

محسن تم بدنام بہت ہو
جیسے ہو، پھر بھی اچھّے ہو
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب فرخ صاحب، قبلہ آپ صرف پرانے زخم ہی تازہ نہیں کرتے بلکہ انکے مرہم کا سامان بھی کر دیتے ہیں :)

شکریہ آپ کا اس خوبصورت غزل کو پوسٹ کرنے کیلیئے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ آپ سب حضرات کا اور وارث صاحب یہ زخم تو ایسے ہیں کہ کوئی مرہم کارگر نہیں‌ہوتا ;) -
تازہ ہیں ابھی یاد میں اے ساقئ گلفام
وہ عکسِ رخِ یار سے دہکے ہوئے ایام
وہ پھول سی کھلتی ہوئی دیدار کی ساعت
وہ دل سا دھڑکتا ہوا امید کا ہنگام

امید کہ لو جاگا غم دل کا نصیبہ
لو شوق کی ترسی ہوئی شب ہو گئی آخر
لو ڈوب گئے درد کے بے خواب ستارے
اب چمکے گا بے صبر نگاہوں کا مقدر

اس بام سے نکلے ترے حسن کا خورشید
اُس کنج سے پھوٹے گی کرن رنگِ حنا کی
اس در سے بہے گا تری رفتار کا سیماب
اُس راہ پہ پھولے گی شفق تیری قبا کی
 

علی عامر

محفلین
محسن نقوی کی ایک غزل محفلین کی نزر،

اتنی مدت بعد ملے ہو
کن سوچوں میں گم پھرتے ہو

اتنے خائف کیوں رہتے ہو
ہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو

تیز ہوا نے مجھ سے پوچھا
ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو

کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے
رات گئے تک کیوں جاگے ہو

میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں
تم دریا سے بھی گہرے ہو

کون سی بات ہے تم میں ایسی
اتنے اچھے کیوں لگتے ہو

پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا تھا
پتھر بن کر کیا تکتے ہو

جاؤ جیت کا جشن مناؤ
میں جھوٹا ہوں تم سچے ہو

اپنے شہر کے سب لوگوں سے
میری خاطر کیوں الجھے ہو

کہنے کو رہتے ہو دل میں
پھر بھی کتنے دور کھڑے ہو

رات ہمیں کچھ یاد نہیں تھا
رات بہت ہی یاد آئے ہو

ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے
اپنی کہو اب تم کیسے ہو

محسنؔ تم بدنام بہت ہو
جیسے ہو پھر بھی اچھے ہو
 

علی وقار

محفلین
یہ غزل ایک سے زائد گلوکاروں نے گائی ہے۔ گلوکارہ مہناز نے پی ٹی وی پر یہ غزل پیش کی تھی جو مجھے بے حد پسند آئی ۔ تلاش کے باوجود نہ مل پائی۔
 
Top