اُس کے لگتے ہیں یہ انداز نرالے مجھ کو - عائشہ انمول

کاشفی

محفلین
غزل
(عائشہ انمول - کراچی پاکستان)

اُس کے لگتے ہیں یہ انداز نرالے مجھ کو
خود ہی ناراض کرے، خود ہی منالے مجھ کو

یاد ہیں اب بھی محبت کے حوالے مجھ کو
کاش آواز تو دے، کاش بُلا لے مجھ کو

اپنی دلہن کے حسیں روپ میں ڈھالے مجھ کو
ساری دنیا کی نگاہوں سے چُھپا لے مجھ کو

اک حسیں خواب ہوں، آنکھوں میں سجا لے مجھ کو
اپنے ہر خواب کی تعبیر بنا لے مجھ کو

میں تو خوشبو کی طرح تجھ میں‌ بسی ہوں جاناں!
کہیں کرنا نہ ہواؤں کے حوالے مجھ کو

اُس کی چاہت میں عجب حال ہوا جاتا ہے
اُس سے کہیے کہ ذرا آکے سنبھالے مجھ کو

میں‌ کہ دھڑکن کی طرح دل میں‌ بسی ہوں اُس کے
میرے گھر سے وہ بھلا کیسے نکالے مجھ کو

اب تو
انمول وہی ہے مری آنکھوں کی ضیا
وہ جو آئے تو نظر آئیں اُجالے مجھ کو
 

مغزل

محفلین
نسائی لہجے کی بہت‌خوب غزل ہے ، ماشا اللہ ، کہیں کہیں پروین شاکر کا پرتو بھی نظر آتا ہے ، اور کیوں نہ ہو پروین کا ،اورا ، ایسا ہی ہے ، شکریہ پیش کرنے کے لیے جناب
 
Top