وہاب اعجاز خان
محفلین
178
کہتا ہے کون تجھ کو یاں یہ نہ کر، تو وہ کر
پر ہو سکے جو پیارے دل میں بھی ٹک جگہ کر
وہ تنگ پوش اک دن دامن کشاں گیا تھا
رکھی ہیں جانمازیں اہلِ ورع نے تہ کر
کیا قصرِ دل کی تم سے ویرانی نقل کریے
ہو ہو گئے ہیں ٹیلے سارے مکان ڈھہ کر
رنگِ شکستہ اپنا بے لطف بھی نہیں ہے
یاں کی تو صبح دیکھی اک آدھ رات رہ کر
ایکوں کی کھال کھینچی، ایکوں کو دار کھینچا
اسرار عاشقی کا پچھتائے یار کہہ کر
طاعت کوئی کرے ہے جب ابر زور جھومے
گر ہو سکے تو زاہد اس وقت میں گنہ کر
کیوںتو نے آخر آخر اس وقت منھ دکھایا
دی جان میر نے جو حسرت سے اک نگہ کر
پر ہو سکے جو پیارے دل میں بھی ٹک جگہ کر
وہ تنگ پوش اک دن دامن کشاں گیا تھا
رکھی ہیں جانمازیں اہلِ ورع نے تہ کر
کیا قصرِ دل کی تم سے ویرانی نقل کریے
ہو ہو گئے ہیں ٹیلے سارے مکان ڈھہ کر
رنگِ شکستہ اپنا بے لطف بھی نہیں ہے
یاں کی تو صبح دیکھی اک آدھ رات رہ کر
ایکوں کی کھال کھینچی، ایکوں کو دار کھینچا
اسرار عاشقی کا پچھتائے یار کہہ کر
طاعت کوئی کرے ہے جب ابر زور جھومے
گر ہو سکے تو زاہد اس وقت میں گنہ کر
کیوںتو نے آخر آخر اس وقت منھ دکھایا
دی جان میر نے جو حسرت سے اک نگہ کر