انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ بھٹو کا رنڈوا زرداری ملک کا نیا صدر منتخب

زونی

محفلین
ماؤزے تنگ کیساتھ ہزاروں مزدور بھی تھے۔

بھائیوں تے بہنوں، گاڑیوں پر وہ عبارت تو پڑھی ہوگی۔۔۔۔”پاس کر یا برداشت کر“
سو چوائس آپکی اپنی ہے۔ یہی وقت ہے اپنی ذات کی اصلاح کا۔






جی بلکل مزدور اور کسان بھی تھے ، لیکن وہ اپنے آپ اٹھ کھڑے نہیں ہوئے تھے ، انہیں ایک مثبت سمت میں ڈالنے والا لیڈر بھی تھا ، لیڈرشپ کے بغیر عوامی طاقت بے لاگ ہوتی ھے ، جب تک قیادت مضبوط رہتی ھے ، عوامی حمایت بھی ساتھ رہتی ھے اور جب قیادت ہی پھوٹ کا شکار ہو جائے تو عوامی طاقت بھی ختم ہو کر رہ جاتی ھے ، خیر یہ علیحدہ بحث ھے ، اور اپنی اپنی سوچ اور نظریہ ہوتا ھے لیکن آپ جو بات کہہ رہے ہیں ، اسکا تعلق عوام کی اخلاقی تربیت سے ھے ، جس کا اطلاق ایک معاشرے پر تو ہو سکتا ھے لیکن جب ہم ایک ریاست کے دائرے میں آ جاتے ہیں تو عوام کو امن و امان ، معاشی اور معاشرتی حقوق فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داریوں میں شامل ہو جاتا ھے ، اور اگر وہ ناکام رہتی ھے تو اس کی ذمہ داری ریاست کے انتظامی اداروں پر جاتی ھے نہ کہ عوام پر،
عوامی اخلاقیات کی تربیت کرنا اور سیاسی شعور بیدار کرنا بھی ریاستی فرائض میں شامل ہوتا ھے، کیونکہ مقتدر ریاست ہوتی ھے نہ کہ فرد، لیکن یہ ایک تدریجی عمل ھے اور اس کا ذمہ دار ایک فرد کو آپ تب ٹھہرا سکتے ہیں جب ریاست قانون کی فراہمی اور بنیادی حقوق کی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہی ہو ، جب فرد کو اس کے جائز حقوق مل رہے ہوں ، لیکن جب ریاست میں کرپشن کا کلچر ہو اور آپ کا استحصال ہو رہا ہو تب فرد ان اخلاقیات کا پاس نہیں رکھے گا ، اور انتظامی اداروں کی نااہلی اور غلط پالیسیز اور عدلیہ کی جانبداری ہی اصل میں انتشار کا باعث بنتی ہیں۔
دوسرے بیرونی طاقتیں اور مذہبی تنظیمیں اس انتشار اور بد امنی میں مزید اضافہ کرتی ہیں جو میں پہلے بھی بیان کر چکی ہوں ۔
آخر میں آپ نے کہا اصلاح کا یہی وقت ھے تو میرا خیال ھے اپنی اصلاح کا عمل مسلسل ہونا چاہیے ، ایسے کئی مواقع پہلے بھی آ چکے ہیں۔
 

زونی

محفلین
ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ جب کوئی بھی حکمران امریکہ بہادر کی گود سے کھسکنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے باہر کردیا جاتا ہے اور ایک نیا لے پالک لایا جاتا ہے بطور حکمران، مثالوں سے تاریخ بھری پڑی ہے۔




بلکل صحیح کہا ، امریکہ کبھی بھی جمہوری طاقتوں کو یہاں پنپنے نہیں دیگا ، یہ تو وقتی خانہ پری ھے جب تک مزید کسی جرنیل کی راہ ہموار نہیں کر لی جاتی ۔
 
آب ٹو کول کی ساری باتوں کو دماغ تسلیم کرتا ہے۔
ہم اگر غورکریں تو معلوم ہوجائے گا کہ مشرف کو کیوں ہٹایا گیا؟ اس طرف آنے سےپہلے صدام حسین کی مثال دوں تو بےکار نہ ہوگی کہ اس بندے کو امریکہ نے کہاں سے کہاں تک استعمال کیا۔ ایران و کویت کے خلاف جنگ، سعودیہ پر قبضہ، پھر اس کو راندہ درگاہ بناکر جو کیا وہ ماضی قریب کا حصہ ہے۔
ہمارے مشرف صاحب کے ساتھ بھی تو یہ ہوا، انہوں نے سب کچھ کیا مگر ایران پر حملہ میں ساتھ دینے سے انکار کردیا، پس چکی الٹی ہوگئی، جو کچھ کیا تھا پس پشت ڈال کر اگلوں نے خم ٹھونک لیا، پر جو ہوا آپ کے سامنے۔ اب لگتا یوں ہے کہ مشرف میاں نے قبائلی علاقوں میں حملہ کی اجازت نہیں دی، تو نیا بندہ آگیا، اب یہ وہی کرے گا جو چاچو جارح برش کہیں گے، اور جب اس کو سمجھ آجائے گی تو یا، تو بھٹو کی طرح پھانسی چڑھے گا، یا ایرکریش میں مارا جائے گا یا ملک بدرہوگا یا پھر مشرف میاں بن کے چپکے سے پڑ رہے گا اور اللہ اللہ کرے گا۔ مگر تب تک ملک کو جو ادا کرنا پڑے گا کون جانے۔
مشرف کے دور میں جو کام نہیں ہورہا تھا۔ شمالی علاقوں پر حملے اور اب تواتر کے ساتھ ہورہے ہیں۔ نتیجہ آپ خود نکالیں۔
 

امکانات

محفلین
کچھ اس بات کی وضاحت کریں گے؟ یعنی اگر اس سلسلے میں آپ کا اپنا کوئی تجزیہ ہو؟


ہم نے یوں ہی ہوا میں تیر چلایا تھا ہمیں کیا معلوم تھاکہ ہم مفت میں دھر لیے جائیں گے گھر میں تو ہماری کوئی نہیں سنتا بحر حال آپ کا آصرار ہے اوراحباب کا انتظار ہے لہذا نجومی طرز کا تجزیہ حاضر ہے لگا گیا تب بھی آپ بھول جائیں گے اور نہ لگا تب بھی آپ کو یاد نہیں رہے گا
قبائلی عالاقہ جات کے دن بدن بگڑتے تیور اورخطے میں امریکی مفادات کی نبض یہ بتارہی ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور امریکی اسٹیبلشمنٹ میں جاری سرد جنگ امریکہ نے جیت لی ہے گیلانی حکومت کا قیام امریکی اسٹبلشمنٹ کی کامیابی بن کر سامنے آیا ہے گیلانی بھاری اکثریت سے کامیا ب ہوئے مگر وہ سو دن میں مہنگائی لوڈ شیڈنگ پر قابو نہ پاسکے اور بھاری رائے سے انکی ناکامی ثابت ہوچکی ہے اب زرداری بھی بھاری اکثریت سے کامیا ب ہوئے ہیں جو جلدی ترقی کر تاہے جب گرتا ہے تو منہ کے بل گرتا ہے پاکستانی اسٹیبلشمیٹ اپنی فوج کی امریکی فوج کے حملوں کی بدنامی پر زیادہ صبر نہیں کر سکے گی اور بے چینی اورکمر تور مہنگائی کے عوامی ا ضطراب کی کمزوری سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ فائدہ اٹھائے گی اب تک غالبا پاکستانی اسٹیبلشمیٹ اس لیے خاموش رہی کہ پی پی کی یہ آخری خکومت ہے
اسٹیبلشمنٹ کے تنازے کی جان کاری کےلیے جنگ کے اس لنک پرحاضری دیں
http://search.jang.com.pk/search_details.asp?nid=222588
 

خرم

محفلین
تو یہ سب کیا پہلے معلوم نہیں‌تھا؟ باقی میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ مشرف کو ہٹانے کا منصوبہ مشرف کے علم میں لا کر بہت پہلے بنایا جا چکا تھا۔ الیکشن سے لیکر چھ ستمبر تک سب کچھ سکرپٹڈہے۔ اب امریکی حملوں پر پاکستانی فوج بدنام نہیں‌ہوگی کہ ملک میں تو "جمہوری" حکومت ہے اور فوج اس کے حکم کی پابند۔ غالباً معاملہ یہ طے پایا ہے کہ جن اہداف کا شکار کرنے پر پاکستانی فوج متذبذب ہوگی، ان پر امریکہ کو حملہ کرنے کی اندرون خانہ اجازت دے دی جائے گی اور لوگ حسب توقع سیاست میں بٹے رہیں گے۔ مشرف کے ہونے سے الزام براہ راست فوج پر آتا تھا، اب ایسا نہیں ہوگا۔ اور ظالمان کے خلاف کاروائی تو کرنا ہی ہے، پہلے نیم دلی سے کرتے رہے تھے اب بھرپور ہوگی اور پی پی اور نوازشریف سمیت تمام سیاستدانوں‌کو اس پر اعتماد میں لے لیا گیا ہے سو سب چُپ رہ کر اور ادھر اُدھر کی ہانک کر تعاون کریں گے تاکہ عوام کو جذباتی طور پر بلیک میل نہ کیا جا سکے دین کے نام پر۔ اس سارے سیٹ‌اپ کا شائد یہ واحد فائدہ ہے کہ سب ملکر ظالمان کی مخالفت میں مدد کریں گے۔
 

اظہرالحق

محفلین
میرے خیال میں یہ پاکستان کے لئے بہت بہتر ہے کیونکہ ۔ ۔ ۔ سوائے پنجاب کے کہیں پر بھی زرداری کی اپوزیشن نہیں‌ہے ۔ ۔ ۔ ۔تو اسکا مطلب یہ ہے کہ چِت بھی زرداری کی پَت بھی زرداری کی ۔ ۔ میں‌ہرگز نہیں مانتا کہ قوم اتنی بے حس ہے ، اگر پنجاب کے چوہدریوں کو دیوار سے لگا سکتی ہے انکی پانچ سال کی کارکردگی پر تو یہ تو چند ماہ میں ہی ۔ ۔ ۔ پتہ چلا لیں گے ۔ ۔ ۔

یا تو ڈنڈے لاٹھی کی سرکار ہو گی ۔ ۔ ۔
یا پھر سرکار کو لاٹھی سے ہانکا جائے گا ۔ ۔ ۔


پہلے تو فقط دس ہی فی صد کی بات تھی
پورا پاکستان ہے ، آصف علی زرداری


ہوتا نہیں ہے وعدہ کوئی قرآن اور حدیث
ایسا ہی اک بیان ہے ، آصف علی زرداری


اسلام کے قلعے میں ہے اب جشن کا سماں
اسکا نگہباں ہے ، آصف علی زرداری

 

شمشاد

لائبریرین
اللہ خیر کرئے پاکستان کے حالات کچھ اچھے نظر نہیں آ رہے۔ اور تو اور حامد کرزئی نے بھی تڑی لگا دی ہے۔ امریکہ روزانہ پاکستانی حدود میں حملے کر رہا ہے اور اس نے کھلم کھلا کہا ہے کہ ہم پاکستانی حدود میں حملے کریں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ سب موجودہ حکومت کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
سرحد اسمبلی میں رائے شماری خفیہ نہیں ہوئی۔ بمطابق امین فہم۔
یہ تو رہی گھر کے بھیدی کی گواہی۔ جیو نیوز نے اس ضمن میں ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ووٹ دکھا کر کاسٹ کیے جا رہے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کو چھے ستمبر کے صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالنے کی قیمت اسلام آباد میں سی ڈی اے کی جانب سے الاٹ کیے جانے والے20 کنال کے چار زرعی پلاٹوں کی صورت میں کی جا چکی ہے۔ رپورٹ انصار عباسی
یوں سرحد اسمبلی میں ہارس ٹریڈنگ کے واضح ثبوت موجود ہیں۔
سندھ اسمبلی میں ہارس ٹریڈنگ کی ضرورت نہ تھی کیوں کہ یہاں ویسے ہی اکثریت حاصل ہے جیسے پنجاب میں مسلم لیگ کو۔
بلوچستان اسمبلی حالات کے سبب خاصی نازک ہے۔
رہ گیا پنجاب، تو وہاں سے اپنے گورنر کے شام چڑھے کے بیانات کے باوجود زرداری صاحب نہیں جیت پائے۔
ادھر ایم کیو ایم کے بقراط جناب حیدر عباس رضوی صاحب نے فرمایا کہ ووٹ دکھانے کا عمل شاید مذاق میں کیا گیا
گویا ان کے نزدیک سربراہ مملکت کا انتخاب مذاق تھا۔ تبھی زرداری صاحب کا نام تجویز کر کے قائد تخریب الطاف حسین نے اپنی ظریفانہ طبیعت کا ثبوت دیا۔
یہ لیجئے خود ملاحظہ فرمائیے سامنے بیٹھے شخص کو ووٹ دکھا کر تسلی کروائی جا رہی ہے کہ کام ڈیل کے مطابق ہوا ہے۔
[youtube]http://www.youtube.com/watch?v=CrVXi6-Gj6c[/youtube]​
 

ابوشامل

محفلین
خفیہ رائے شماری کے دوران ووٹ سرعام دکھانا تو اتنا بڑا "مذاق" ہے کہ اگر آئینی قدم اٹھایا جائے تو ان اراکین کی رکنیت جا سکتی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
وزیر اعلٰی اور کئی دوسرے وزراء نے ووٹ دکھا دکھا کر ڈالے۔ بھئی جو مال لیا ہے اس کا ثبوت بھی تو دینا تھا ناں۔ اور تو اور اس میں کئی برقع پوش خواتین بھی تھیں جنہوں نے یہی کمال کیا۔
 

شمشاد

لائبریرین
خفیہ رائے شماری کے دوران ووٹ سرعام دکھانا تو اتنا بڑا "مذاق" ہے کہ اگر آئینی قدم اٹھایا جائے تو ان اراکین کی رکنیت جا سکتی ہے۔

بھائی جی انہوں نے تو حکومت کو ہی مذاق بنایا ہوا ہے، پورے پاکستان کو مذاق بنایا ہوا ہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ویسے ایک امر اور بھی قابل غور ہے۔ کہ امریکہ نے مشرف کی حمایت ترک کیوں کی تھی؟ لازمی طور پر اس نے کوئ بات نہیں مانی ہوگی، اور آصف کو ہی کیوں لایا گیا؟ لازمی طور پر اس سے پیشگی کچھ منوالیا گیا ہوگا۔ شاید پاکستان میں فوجی مداخلت۔

ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ جب کوئی بھی حکمران امریکہ بہادر کی گود سے کھسکنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے باہر کردیا جاتا ہے اور ایک نیا لے پالک لایا جاتا ہے بطور حکمران، مثالوں سے تاریخ بھری پڑی ہے۔

آصف علی زرداری اگر آج پاکستان کے صدر بنے ہيں تو اس کی وجہ يہ ہے کہ ان کی پارٹی نے 18 فروری کے عام انتخابات ميں سب سے زيادہ ووٹ حاصل کيے تھے۔ يہ ايک ناقابل ترديد حقيقت ہے۔ اس حقيقت کا "بيرونی ہاتھ" اور "مغربی آقاوؤں کی سرپرستی" سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ جن لوگوں نے پاکستان کے دوردراز علاقوں اور لاڑکانہ اور نواب شاہ کے ديہاتوں ميں جا کر ووٹ ديے تھے، وہ امريکی نہيں بلکہ پاکستانی تھے۔ آصف زرداری 18 فروری کے اليکشن سے قبل پاکستان پيپلز پارٹی کی قيادت سنبھال چکے تھے جس کا مطلب يہ ہے کہ عوام اس بات سے واقف تھے کہ ان کی پارٹی کی کاميابی کی صورت ميں ان کے پاس اس بات کا اختيار ہو گا کہ وہ اپنی مرضی سے نئے صدر کے ليے اميدوار نامزد کريں۔

جہاں تک امريکی حکومت کی جانب سے ان کی حمايت کا سوال ہے تو يہ ياد رہے کہ امريکی حکومت نے 90 کی دہائ ميں پاکستان کے بہت سی سياسی جماعتوں اور سياسی اتحادوں کی حمايت کی ہے جس ميں پيپلز پارٹی اور مسلم ليگ دونوں شامل ہيں۔


اسی طرح امريکہ کی جانب سے پرويز مشرف کی حمايت کے حوالے سے بھی کافی کچھ کہا جاتا ہے ليکن تاريخی حقيقت يہ ہے کہ پرويز مشرف کو آرمی چيف مقرر کرنےسےلےکر صدر بنانے تک اور صدرکی حيثيت سےان کےاختيارات کی توثيق تک پاکستان کی تمام سياسی پارٹيوں اور ان کی قيادت نےاپنا بھرپور کردار ادا کيا ہےاسکے باوجود تمام سياسی جماعتوں کا يہ الزام کہ پرويزمشرف امريکہ کی پشت پناہی کی وجہ سے برسر اقتدار رہے ہيں، جذباتی بحث کا موجب تو بن سکتا ہے ليکن يہ حقيقت کے منافی ہے۔ يہ امريکہ نہيں بلکہ پاکستانی عوام کے منتخب کردہ سياسی قائدين پر مشتمل پارليمنٹ تھی جس نے انھيں 5 سال کے ليے صدر منتخب کيا تھا۔

امريکہ سياسی، معاشی اور سفارتی سطح پر ايسے بہت سے ممالک سے باہمی دلچسپی کے امور پر تعلقات استوار رکھتا ہے جس کی قيادت سے امريکی حکومت کے نظرياتی اختلافات ہوتے ہيں۔

جہاں امريکہ کے ايسے ممالک سے روابط رہے ہيں جہاں آمريت ہے، وہاں ايسے بھی بہت سے ممالک ہيں جہاں جمہوريت يا اور کوئ اور نظام حکومت ہے۔

يہ ايک غير منطقی دليل ہے کہ امريکہ دنيا کے کسی بھی ملک سے روابط قائم کرنے کے ليے پہلے وہاں کا حکومتی اور سياسی نظام تبديل کرے يا ايسا حکمران نامزد کرے جو عوامی مقبوليت کی سند رکھتا ہو۔ يہ ذمہ داری اس ملک کے سياسی قائدين اور عوام کی ہوتی ہے اور کوئ بيرونی طاقت اس ضمن ميں فيصلہ کن کردار نہيں ادا کر سکتی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

arifkarim

معطل
يہ ايک غير منطقی دليل ہے کہ امريکہ دنيا کے کسی بھی ملک سے روابط قائم کرنے کے ليے پہلے وہاں کا حکومتی اور سياسی نظام تبديل کرے يا ايسا حکمران نامزد کرے جو عوامی مقبوليت کی سند رکھتا ہو۔ يہ ذمہ داری اس ملک کے سياسی قائدين اور عوام کی ہوتی ہے اور کوئ بيرونی طاقت اس ضمن ميں فيصلہ کن کردار نہيں ادا کر سکتی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov

میں نے ایک بار کوئی 100 سے زائد امریکی ''کارناموں'' کی لسٹ فراہم کی تھی، جس میں امریکی حکومت باقائدہ دوسروے ملکوں میں اپنی مرضی کی حکومت قائم کرنے کیلئے سازشیں کرتی رہی۔ مجھے امید ہے آپنے وہ لسٹ دیکھی ہو گی:hatoff:
 
معاف کیجئے گا مجھے اس بات سے اتفاق نہیں ہے کہ امریکہ دوسرے ملکوں کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتا یا اپنے کام کے حکمران وہاں مسلط نہیں کرتا ۔ چلی میں کیا ہوا تھا شاید وہاں کچھ ہوا تھا جو آپ کو یاد نہ ہو ۔ افغانستان میں موجودہ حکومت ۔ عراق میں سابقہ حکومت ۔ اور کچھ مزید مثالیں بھی سامنے لائی جا سکتی ہیں میں دہشت گردوں کا بلاشبہ مخالف ہوں مگر حق بات حق بات ہے اور اس کے کرنے کے لئے مجھے اپنے جاب پروفائل کو نہیں دیکھنا پڑتا بلکہ سچ بات کو سچ ماننے میں مجھے کوئی قباحت نہیں ہے ۔ہاں اکثر ایسا ضرور ہوا ہے کہ اپنے مفاد کی خاطر کسی ملک کی آمر کو امریکہ نے مکمل سپورٹ دی ہو یا پھر اسی آمر کو ضرورت پوری ہونے پر دودھ سے مکھی کی طرح نکال باہر کیا ہو ۔اور ایک نعرہ مستانہ جمہوریت کی بحالی کا لگایا ہو ۔ در حقیقت امریکہ موجودہ دور کی ایسٹ انڈیا کمپنی ہے جو لالچ ۔ خوف ۔ بلیک میل اور منطق کا سہارا لیکر دنیا میں اپنے اثر و رسوخ یا بالواسطہ حکمرانی کو طول دئے ہوئے ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
اور جہاں تھوڑا سا خلا ہوتا ہے وہاں امریکہ معین الدین جیسے جزوقتی کرائے کے وزیر اعظم بھی مہیا کرتا ہے۔
 

خرم

محفلین
ارے بھیا بات سمجھنے کی یہ ہے کہ امریکہ کوئی آپ کو ڈنڈا تو نہیں مارتا نا؟ اگر اتنا ہی طاقتور تھا تو مارکوس کو کیوں نہ بچا سکا؟ شاہ ایران کو کیوں نہ بچایا؟ کسی بھی ملک کی حکومت کی تشکیل اس کے عوام کی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اگر کوئی ملک چھیڑ چھاڑ کرتا ہے تو کرتا رہے اس سے آپکی ذمہ داری ساقط نہیں ہوجاتی۔ آپ نے کسی کے ہاتھوں میں کھیلنا ہے یا اپنے فیصلے خود کرنے ہیں اس کا فیصلہ آپ کو خود ہی کرنا ہوتا ہے۔
 
Top