القاعدہ اور طالبان عراق افغانستان اور پاکستان کے بعد اب یمن میں‌!

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

مسلمانوں‌میں‌شدت اور اشتعال کی وجہ امریکہ کا طرز عمل ہے
اس طرز عمل اور رویے کو دیکھتے ہوئے نہ چاہتے ہوئے بھی بعض شدت پسند مسلمان اپنے دل میں‌القاعدہ اور طالبان کے لیے ہمدردی محسوس کرتے ہیں‌
ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے
جب میں‌ایک آدمی کو اکساوں کا بھڑکاوں‌گا تو کب تک وہ برداشت کرے گا آخر کو وہ بھی ایک دن میرے خلاف ہوجائے گا
امریکہ کا رویہ اور پالیسی سب سے بڑی وجہ ہے مسلمانوں‌میں‌شدت اور اشتعال کی
اور مغرب یہ چاہتا ہے کہ مسلمانوں‌میں‌اشتعال ہوں وہ بھڑک اٹھیں
اس کے لیے مختلف حربے آزمائے جاتے ہیں‌

امريکہ اور اسلام کے تعلقات کے حوالے سے اکثر سوالات اٹھائے جاتے ہيں۔ عام طور پر يہ سوالات جذبات کا اظہار اور الزامات کی شکل ميں ہوتے ہيں۔ مثال کے طور پر – امريکہ عالم اسلام کے خلاف جنگ کيوں کر رہا ہے؟ کيا مشرق وسطی ميں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس بات کا ثبوت نہيں کا امريکہ تہذيبوں کی جنگ کو فروغ دے رہا ہے؟ ان سوالوں کے جواب ميں ميرا بھی ايک سوال ہے کہ جب امريکی حکومت نے اپنے ملک ميں کسی مذہب يا قوم پر پابندی نہيں لگائ تو پھر يہ الزام کيسے لگايا جا سکتا ہے کہ امريکہ پوری دنيا پر ايک خاص نظام، مذہب يا اقدار مسلط کرنے کا خواہش مند ہے ؟

ميرے نزديک يہ نقطہ بھی نہايت اہم ہے کہ امريکہ ميں اسلام کے تيزی سے پھيلنے کی وجہ يہ ہے کہ امريکہ ميں مقيم بہت سے تعليم يافتہ مسلمانوں نے اپنے مثالی طرز عمل اور برداشت کی حکمت عملی کے ذريعے غير مسلموں کو اسلام کی طرف مائل کيا ہے۔

آخر ميں صرف اتنا کہوں گا کہ امريکہ اسلام کا دشمن نہيں ہے۔ عالمی تعلقات عامہ کی بنياد اور اس کی کاميابی کا انحصار مذہبی وابستگی پر نہيں ہوتا۔ اس اصول کا اطلاق امريکہ سميت تمام مسلم ممالک پر ہوتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
ا۔ آپ کسی بھی دور ميں سی – آئ – اے اور ايف – بی –آئ کو مطلوب افراد کی فہرست ديکھ ليں، اس ميں زيادہ ترلوگ ايسے ہوں گے جو امريکہ کی سرحدوں کے اندر ہی رہائش پذير ہيں۔ ايسے کئ کيسيز کی مثال دی جا سکتی ہے (مثال کے طور پريونا بمبر) جس ميں ان ايجنسيوں کو مطلوب افراد کو امريکہ کے اندر رہائش کے باوجود کئ سالوں تک گرفتار نہيں کيا جا سکا۔ جہاں تک القائدہ کی ليڈرشپ کی گرفتاری ميں امريکہ کی ناکامی کا سوال ہے تو آپ يہ بھول رہے ہيں کہ يہ مجرم امريکہ کے اندر نہيں بلکہ دنيا کے مشکل ترين پہاڑی علاقوں کے سلسلے ميں روپوش ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

جب امریکہ اپنے ملک کی حدود میں کسی کو نہیں پکڑ سکتا توکیا ضرورت ہے کسی دوسرے ملک پر چڑھائی کر کے وہاں قتل عام کرنا۔
لیکن حقیقت یہی ہے کہ امریکہ دجالی ریاست ہے جس نے مسیح دجال کی آمد کے لئے وہی حالات سازگار کرنے کی ٹھان لی ہے جو فری میسنز چاہتی ہے۔
 

سویدا

محفلین
فواد بھائی
امریکہ کے پاس اسامہ اور القاعدہ کی جعلی ویڈیوز کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں‌ہے
وہ ویڈیوز جن کا پوری دنیا میں‌کسی کو نہیں‌پتہ
اسامہ تو دنیا سے ہی سدھار چکے ہیں‌
لیکن امریکہ اور میڈیا ہی اسامہ اور القاعدہ کو زندہ کیے ہوئے ہیں‌
اگر یہی طرز عمل رہا تو اس طرح‌پوری مسلم دنیا ہی القاعدہ بن جائے گی
شاید امریکہ یہی چاہتا ہے تاکہ جلد از جلد نیو ورلڈ آرڈر کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے
مسلمانوں کی بھی غلطیاں‌ہیں‌اس سے انکار یا مفر ممکن نہیں‌
 

سویدا

محفلین
امریکہ نے یمن کو جو امداد دی ہے اس سے خود یہ بات مترشح ہورہی ہے کہ اب یمن کی خیر نہیں‌!
 

سویدا

محفلین
یہ دونوں لامتناہی ’’ناول‘‘ صیہونی افسانہ نگار محترم سی آئی اے صاحب کے شاہکار قلم سے جاری ہوئے ہیں۔ اور سو فیصد جھوٹے افسانے پر مشتمل ہیں۔ نہ القائدہ کا کوئی خودمختار ادارہ موجود ہے اور نہ ہی طالبان کا کوئی ایک لیڈر یا تنظیم ہے۔ اگر انکا کوئی وجود ہے تو میڈیا کی جعلی ویڈیو کلپس یا اخبارات کی سرخیاں تک ہی محدود ہے۔
القائدہ و طالبان امریکہ کی انگلیوں پر ناچتے ہیں اور انہوں نے جس ملک پر چڑھائی کرنی ہو، اپنے داڑھی والے پرندے وہاں بھیج دیتے ہیں! :devil:
عارف صاحب نے میرے خیال سے بالکل ٹھیک کہا ہے یہی رائے میری بھی ہے
 

سویدا

محفلین
جرائم دہشت گردی دنیا کے بہت سے ممالک میں ہے
اور یہ صرف آج نہیں‌روز اول سے چلا آرہا ہے سب کچھ
لیکن صرف القاعدہ یا طالبان کے نام پر ہی کیوں‌امریکہ چڑھ دوڑتاہے
اس طرح‌تو امریکہ میں‌جرائم اور دہشت گردی میں‌جتنے لوگ ملوث ہیں‌ان سب کو بھی طالبان اورالقاعدہ کہا جائے
 

سویدا

محفلین
اصطلاح‌بدل گئی
دنیا کا ہر دہشت گرد چاہے وہ کسی ملک اور خطے سے تعلق رکھتا ہو وہ طالبان اور القاعدہ کا رکن اور فرد ہے
 

ساجد

محفلین
یہ دونوں لامتناہی ’’ناول‘‘ صیہونی افسانہ نگار محترم سی آئی اے صاحب کے شاہکار قلم سے جاری ہوئے ہیں۔ اور سو فیصد جھوٹے افسانے پر مشتمل ہیں۔ نہ القائدہ کا کوئی خودمختار ادارہ موجود ہے اور نہ ہی طالبان کا کوئی ایک لیڈر یا تنظیم ہے۔ اگر انکا کوئی وجود ہے تو میڈیا کی جعلی ویڈیو کلپس یا اخبارات کی سرخیاں تک ہی محدود ہے۔
القائدہ و طالبان امریکہ کی انگلیوں پر ناچتے ہیں اور انہوں نے جس ملک پر چڑھائی کرنی ہو، اپنے داڑھی والے پرندے وہاں بھیج دیتے ہیں! :devil:
تضاد اسی کو نہیں کہتے؟ ایک سانس میں آپ ایک چیز کے وجود سے ہی انکاری ہیں اور دوسرے لمحے اس کی موجودگی کا نہ صرف اقرار کر رہے ہیں بلکہ اس کی کارروائیوں کی جزئیات اور اس کی ہئیت تک کی تفصیلات سے ہمیں آگاہ فرما رہے ہیں۔
 

سویدا

محفلین
لیجیے آج بی بی سی کی خبر پڑھیے :
امریکن جہاز پہ حملے کرنے والا

’نائجیرین حملہ آور یمنی مبلغ سے ملا تھا‘
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2010/01/100107_nigerian_charged_uk.shtml

یمن کے ملا اور مدارس کی اب خیر نہیں‌ :)

وہی پرانا اسکرپٹ وہی فلم وہی فائٹنگ

ویسے پاکستان چونکہ برصغیر میں‌ہےیہاں کے تہذیبی اثرات کی وجہ سے ملا مولوی طالب کہاجاتا تھا
یمن عرب ملک ہے اس لیے ’’یمنی مبلغ‘‘ کی اصطلاح
 

سویدا

محفلین
مزید ایک اہم خبر
القاعدہ سے مقابلے کیلئے یمنی فوج تیار،فورسزنے کارروائیاں تیز کردیں
صغاء (جنگ نیوز)یمنی افواج نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ القاعدہ کے مقابلے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ دوسری جانب امریکہ نے القاعدہ کے خلاف یمنی حکومت کے اقدامات کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ گوانتانا موبے سے مزید یمنی قیدیوں کو بھی یمن منتقل نہیں کیا جائیگا ۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یمن کی سیکیورٹی فورسز نے القاعدہ سے نمٹنے کے لئے ملک میں تنظیم کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
دریں اثناء امریکہ نے القاعدہ کے خلاف یمنی حکومت کے اقدامات کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ ہم یمنی حکومت کے ان اقدامات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں جو اس نے ملک میں القاعدہ کے خاتمے کے لئے اٹھائے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اوباما انتظامیہ گوانتانا موبے جیل میں بند کرنے کے فیصلے پر قائم ہے تاہم مزید یمنی قیدیوں کو یمن واپس نہیں بھیجا جائیگا ۔
http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=400380
 

ساجد

محفلین
اکتوبر 2002 ميں بالی کے مقام پر 200 افراد کی ہلاکت، 2005 ميں برطانيہ ميں ہونے والی دہشت گردی اور اسی طرح دنيا بھر کے مختلف ممالک ميں ہونے والے دہشت گردی کے بے شمار واقعات اور ان کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد امريکہ کے کھاتے ميں ڈال دينے چاہيے کيونکہ امريکہ يہ تمام واقعات خود کروا رہا ہے تاکہ دنيا کو يہ يقين دلايا جا سکے کہ القائدہ نامی تنظيم کا وجود ہے۔

اسامہ بن لادن کی جانب سے سينکڑوں کی تعداد ميں نشر کيے جانے والے پيغامات جس ميں اس نے نا صرف 11 ستمبر 2001 کے واقعے کی تمام ذمہ داری بارہا تسليم کی ہے بلکہ اپنے چاہنے والوں کو مستقبل ميں بھی ايسے ہی "کارنامے" جاری رکھنے کی تلقين کی ہے يقينآ امريکی سازش کا ہی حصہ ہے۔

انٹرنيٹ پرالقائدہ سے وابستہ ہزاروں کی تعداد ميں ويب سائٹس جن بر چوبيس گھنٹے امريکہ سے نفرت اور امريکہ کے خلاف دہشت گردی کی ترغيب دی جاتی ہے، اس کا قصورواربھی امريکہ ہے۔

دہشت گردی کی تربيت کے حوالے سے ہزاروں کی تعداد ميں فلميں جو القائدہ کے ٹھکانوں سے حاصل ہوئ ہيں، اس کا قصوروار بھی امريکہ ہے جو کہ ايک پوری نسل کو اپنے خلاف بھڑکا کر انہيں اپنے خلاف خودکشی کے ليے تيار کر رہا ہے تاکہ يہ "تاثر" برقرار رکھا جا سکے کہ القآئدہ کا وجود ايک حقيقت ہے۔

يہ يقينآ انسانی تاريخ کی انوکھی ترين سازش ہے جس ميں سازش کرنے والا مسلسل اپنا ہی جانی اور مالی نقصان کرتا چلا جا رہا ہے۔ اور پھر اپنے ہی خلاف پروپيگنڈا کر کے ايسے خودکش حملہ واروں کی فوج تيار کر رہا ہے جو سينکڑوں معصوم لوگوں کی جان لينے ميں قخر محسوس کرتے ہيں۔

آپ شايد سی – آئ – اے اور ايف – بی – آئ کے طريقہ کار، اختيارات اور اميج کے حوالے سے صرف اتنا ہی جانتے ہيں جو ہالی وڈ کی فلموں ميں دکھايا جاتا ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ايجنسياں اپنی فيلڈ ميں بڑے پروفيشنل طريقے سے کام کرتی ہيں ليکن يہ کوئ ايسی جادوئ اور غير انسانی قوتوں کی مالک تنظيميں نہيں ہيں جو دنيا ميں پيش آنے والے تمام واقعات کو کنٹرول کريں۔ آپ کسی بھی دور ميں سی – آئ – اے اور ايف – بی –آئ کو مطلوب افراد کی فہرست ديکھ ليں، اس ميں زيادہ ترلوگ ايسے ہوں گے جو امريکہ کی سرحدوں کے اندر ہی رہائش پذير ہيں۔ ايسے کئ کيسيز کی مثال دی جا سکتی ہے (مثال کے طور پريونا بمبر) جس ميں ان ايجنسيوں کو مطلوب افراد کو امريکہ کے اندر رہائش کے باوجود کئ سالوں تک گرفتار نہيں کيا جا سکا۔ جہاں تک القائدہ کی ليڈرشپ کی گرفتاری ميں امريکہ کی ناکامی کا سوال ہے تو آپ يہ بھول رہے ہيں کہ يہ مجرم امريکہ کے اندر نہيں بلکہ دنيا کے مشکل ترين پہاڑی علاقوں کے سلسلے ميں روپوش ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
فواد صاحب ، آپ نے پھر سے دہشت گردی ، سازشی نظریہ اور اس قسم کے چنیدہ الفاظ کے ہیر پھیر کے ذریعہ استعمال سے مجھے یہ سوال کرنے پہ پھر سے مجبور کر دیا ہے کہ
1 دہشت گردی کی عالمی طور پہ متفقہ تعریف تو بتائیں؟
2۔آپ کے ملک کے آئین کے مطابق دہشت گرد کون کہلاتا ہے؟
3۔ سازشی نظریہ کب تک سازشی ہوتا ہے اور کتنے ثبوتوں کے بعد یہ حقیقت کی شکل اختیار کرتا ہے؟
اخلاق کا تقاضا یہی ہے کہ آپ ان اصطلاحات کی وضاحت کرنے کے بعد ان کا استعمال کریں ایسے ہی خالی ڈھول بجانے کا فائدہ نہیں ہے۔
کم و بیش ایک سال سے بہت سے فورمز پہ آپ سے اسی قسم کے سوالات پوچھے جا رہے ہیں لیکن آپ ان کا جواب دینے کی بجائے ہر جگہ بات کا رخ بدلتے دکھائی دئیے۔
 

ساجد

محفلین
اکتوبر 2002 ميں بالی کے مقام پر 200 افراد کی ہلاکت، 2005 ميں برطانيہ ميں ہونے والی دہشت گردی اور اسی طرح دنيا بھر کے مختلف ممالک ميں ہونے والے دہشت گردی کے بے شمار واقعات اور ان کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد امريکہ کے کھاتے ميں ڈال دينے چاہيے کيونکہ امريکہ يہ تمام واقعات خود کروا رہا ہے تاکہ دنيا کو يہ يقين دلايا جا سکے کہ القائدہ نامی تنظيم کا وجود ہے۔

اسامہ بن لادن کی جانب سے سينکڑوں کی تعداد ميں نشر کيے جانے والے پيغامات جس ميں اس نے نا صرف 11 ستمبر 2001 کے واقعے کی تمام ذمہ داری بارہا تسليم کی ہے بلکہ اپنے چاہنے والوں کو مستقبل ميں بھی ايسے ہی "کارنامے" جاری رکھنے کی تلقين کی ہے يقينآ امريکی سازش کا ہی حصہ ہے۔

انٹرنيٹ پرالقائدہ سے وابستہ ہزاروں کی تعداد ميں ويب سائٹس جن بر چوبيس گھنٹے امريکہ سے نفرت اور امريکہ کے خلاف دہشت گردی کی ترغيب دی جاتی ہے، اس کا قصورواربھی امريکہ ہے۔

دہشت گردی کی تربيت کے حوالے سے ہزاروں کی تعداد ميں فلميں جو القائدہ کے ٹھکانوں سے حاصل ہوئ ہيں، اس کا قصوروار بھی امريکہ ہے جو کہ ايک پوری نسل کو اپنے خلاف بھڑکا کر انہيں اپنے خلاف خودکشی کے ليے تيار کر رہا ہے تاکہ يہ "تاثر" برقرار رکھا جا سکے کہ القآئدہ کا وجود ايک حقيقت ہے۔

يہ يقينآ انسانی تاريخ کی انوکھی ترين سازش ہے جس ميں سازش کرنے والا مسلسل اپنا ہی جانی اور مالی نقصان کرتا چلا جا رہا ہے۔ اور پھر اپنے ہی خلاف پروپيگنڈا کر کے ايسے خودکش حملہ واروں کی فوج تيار کر رہا ہے جو سينکڑوں معصوم لوگوں کی جان لينے ميں قخر محسوس کرتے ہيں۔

آپ شايد سی – آئ – اے اور ايف – بی – آئ کے طريقہ کار، اختيارات اور اميج کے حوالے سے صرف اتنا ہی جانتے ہيں جو ہالی وڈ کی فلموں ميں دکھايا جاتا ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ايجنسياں اپنی فيلڈ ميں بڑے پروفيشنل طريقے سے کام کرتی ہيں ليکن يہ کوئ ايسی جادوئ اور غير انسانی قوتوں کی مالک تنظيميں نہيں ہيں جو دنيا ميں پيش آنے والے تمام واقعات کو کنٹرول کريں۔ آپ کسی بھی دور ميں سی – آئ – اے اور ايف – بی –آئ کو مطلوب افراد کی فہرست ديکھ ليں، اس ميں زيادہ ترلوگ ايسے ہوں گے جو امريکہ کی سرحدوں کے اندر ہی رہائش پذير ہيں۔ ايسے کئ کيسيز کی مثال دی جا سکتی ہے (مثال کے طور پريونا بمبر) جس ميں ان ايجنسيوں کو مطلوب افراد کو امريکہ کے اندر رہائش کے باوجود کئ سالوں تک گرفتار نہيں کيا جا سکا۔ جہاں تک القائدہ کی ليڈرشپ کی گرفتاری ميں امريکہ کی ناکامی کا سوال ہے تو آپ يہ بھول رہے ہيں کہ يہ مجرم امريکہ کے اندر نہيں بلکہ دنيا کے مشکل ترين پہاڑی علاقوں کے سلسلے ميں روپوش ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
فواد صاحب ، سرخ الفاظ میں مقید آپ ہی کے الفاظ آپ کو دعوت فکر دیتے ہیں کہ سازشی نظریہ کی اصل تعریف کس طرف اشارہ کر رہی ہے۔ جو کچھ آپ نے لکھا ان الفاظ کو وسیع تناظر میں دیکھئیے تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ قدرت کبھی کبھی کس طرح سے انسان کے منہ سے حقیقت کا اقرار کرواتی ہے۔
مجھے بحث برائے بحث کا خبط نہیں اور نہ امریکہ پر الفاظ کے حملے کرنا میرا مطمع نظر ہے لیکن جب آپ حقیقت کو توڑ مروڑ کر بیان کرتے ہیں تو آپ کی توجہ اس طرف مبذول کروانا ضروری ہو جاتا ہے۔
 

سویدا

محفلین
امریکن جہاز پہ حملے کرنے والا

’نائجیرین حملہ آور یمنی مبلغ سے ملا تھا‘
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2010...arged_uk.shtml

یمن کے ملا اور مدارس کی اب خیر نہیں‌

وہی پرانا اسکرپٹ وہی فلم وہی فائٹنگ

اگر ملا یا مولوی کی اصطلاح‌استعمال کی جاتی تو جلد سمجھ میں‌آجاتا
مبادا مبلغ سے کسی کا ذہن عیسائی مبلغ کی طرف نہ چلا جائے
 

ساجد

محفلین
امریکن جہاز پہ حملے کرنے والا

’نائجیرین حملہ آور یمنی مبلغ سے ملا تھا‘
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2010...arged_uk.shtml

یمن کے ملا اور مدارس کی اب خیر نہیں‌

وہی پرانا اسکرپٹ وہی فلم وہی فائٹنگ

اگر ملا یا مولوی کی اصطلاح‌استعمال کی جاتی تو جلد سمجھ میں‌آجاتا
مبادا مبلغ سے کسی کا ذہن عیسائی مبلغ کی طرف نہ چلا جائے
سویدا "فواد" صاحب ، ہمیں دوسرے ممالک کی ٹینشن لینے کی بجائے اپنے ملک کی بات کرنا چاہئیے۔ کوئی اسلامی یا غیر اسلامی ملک ہمارے لئیے کبھی آواز نہیں اٹھاتا اور نہ ہی اپنی پالیسیاں دوسرے ممالک کے زیر اثر بناتا ہے ۔ ہمارا پاکستان اس وقت مشکلات میں ہے اور ملت اسلامیہ کب کی مرحوم ہو چکی ،اب ہمیں خود ہی اپنے مسائل سے نمٹنا ہے۔ دوسروں کے بارے میں اتنا جوش دکھانا مناسب نہیں۔
 

سویدا

محفلین
آپ کی بات بالکل بجا ہے
میرا مقصد صرف یہ کہنا ہے کہ اب بھی وہی کچھ ہورہا ہے جو پہلے عراق اور پاکستان میں‌کیا جاچکا ہے
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

1 دہشت گردی کی عالمی طور پہ متفقہ تعریف تو بتائیں؟
2۔آپ کے ملک کے آئین کے مطابق دہشت گرد کون کہلاتا ہے؟

امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے دہشت گردی کی جو تعريف کی ہے اس کے مطابق "دانستہ، طے شدہ اور سياسی مقاصد کے حصول کے لیے مختلف گروہوں اور ايجنٹس کی جانب سے ايسے افراد کو ٹارگٹ کرنا جو مدمقابل نہ ہوں، تا کہ اپنے اثر ورسوخ ميں اضافہ کيا جا سکے"۔

ستمبر 15 2001 کو امريکی کانگريس نے دہشت گردی کے خلاف باقاعدہ جنگ کا اعلان کيا تھا۔ سينٹ ميں ايک مشترکہ قرارداد پيش کی گئ تھی جسے متفقہ طور پر سينيٹ ميں اور 420-1 کی اکثريت سے ہاؤس ميں منظور کيا گيا تھا۔ اس قرارداد کے ذريعے امريکی صدر بش کو ان ممالک، تنظيموں، اور افراد کے خلاف تمام ممکنہ اور ضروری طاقت کے استعمال کا اختيار ديا گيا تھا جو امريکہ کے خلاف دہشت گردی کی منصوبہ بندی، معاونت يا براہ راست کاروائ ميں ملوث ہوں۔ اس ميں وہ عناصر بھی شامل تھے جنھوں نے ان دہشت گردوں کو پناہ دی تھی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

arifkarim

معطل
تضاد اسی کو نہیں کہتے؟ ایک سانس میں آپ ایک چیز کے وجود سے ہی انکاری ہیں اور دوسرے لمحے اس کی موجودگی کا نہ صرف اقرار کر رہے ہیں بلکہ اس کی کارروائیوں کی جزئیات اور اس کی ہئیت تک کی تفصیلات سے ہمیں آگاہ فرما رہے ہیں۔

اف میرے خدا۔ کیسا پراپیگنڈا کا اثر ہے!
میری پوسٹ دوبارہ پڑھیں۔ میں نے صاف لکھا ہے کہ امریکہ نے جس ملک میں‌کاروائی کرنی ہو۔ وہاں القائدہ و طالبان کا نام جوڑ کر چڑھ جاتے ہیں۔ جیسے آجکل یمن کی طرف جھکے ہوئے ہیں!
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

جیسے اسوقت آپ ردی ڈالرز کے عوض دل کھول کر پراپیگنڈا کر رہے ہیں! :)

محترم

آپ نے شايد غور نہيں کيا کہ ميں ہميشہ اپنی پوسٹ سے پہلے يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے اپنی وابستگی واضح کرتا ہوں۔ اگر ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کا مقصد "نگرانی"، "پراپيگنڈہ"، "برين واشنگ" يا "ايک مخصوص ملک کے نقطہ نظر کی تشہير" ہوتا تو اس کا بہترين طريقہ يہ ہوتا کہ ميں اپنی وابستگی آپ پر واضح کيے بغير اپنے خيالات کا اظہار کرتا اور رائے عامہ پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتا۔ امريکی حکومت سے اپنی وابستگی واضح کرنے کے بعد اپنی رائے کا اظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ ميرا مقصد امريکہ کی پاليسيوں کے ليے حمايت حاصل کرنا نہيں بلکہ اس حوالے سے اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب اور مختلف ايشوز پرامريکی حکومت کے موقف کی وضاحت اور شکوک وشہبات دور کرنا ہيں۔

ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کوئ "خفيہ" ٹيم نہيں ہے

يہ سچ ہے کہ ميں امريکن اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ليے کام کرتا ہوں ليکن اس کا يہ مطلب نہيں ہے کہ ميں کسی امريکی ايجينڈے پر کام کر رہا ہوں ۔ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے ميں مختلف موضوعات پر امريکی خارجہ پاليسی کے حوالے سے اصل حقاۂق بيان کرتا ہوں۔ ليکن ميرا مقصد کسی کے جذبات مجروح کرنا نہيں ہوتا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
Top