افواہیں

لوگوں نے بھی افواہ اُڑائی ہوئی ہے کہ ویکسین لگوانے کے بعد جس کو کورونا نہیں بھی ہوتا اُس کو کورونا ہوجاتا ہے
 

علی وقار

محفلین
میں نے کسی سے سُنا تھا کہ کورونا ویکسین لگوانے کے بعد مقناطیس جسم سے چپکنے لگتا ہے پر ایسا میں نے اپنی آنکھ سے ابھی تک نہیں دیکھا
یہ سب افواہیں ہیں مقناطیس جسم سے نہیں چپکتا بلکہ بدن خود مقناطیسی بن جاتا ہے اور شخصیت میں بے جا کشش پیدا ہو جاتی ہے۔
 

سید رافع

محفلین
ہوشیار باش!

زید حامد نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا ہے کہ ویکسین لگانے سے خواتین بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو جائیں گی۔ جبکہ فوج کی پیٹ پر اسرائیل انڈیا پی ڈی ایم ن ایم کیو ایم ٹی ٹی پی وار کریں گی۔
 

سید عمران

محفلین
آج ایک اور نئی افواہ سُنی ہے جو لوگ ویکسینیشن کروارہے ہیں وہ دو سال میں مر جائیں گے
اوہو میں نے تو دونوں شاٹ لے لیے
تو پھر میں ابھی سے لوگوں کے ساتھ اپنے لین دین درست کر لوں؟؟ :)
دو دن تو بہت ہیں دو منٹ کا نہیں پتا!!!
:crying3::crying3::crying3:
 

سیما علی

لائبریرین
2dbA7Ok.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
ویکسین سے دو سال میں مرنے والی خبر ہے تو انتہائی فضول اور بیہودہ ۔۔۔ لیکن پھر بھی کچھ تشریح ضروری ہے۔
فائزر اور موڈرنا ویکسین نئی ٹیکنالوجی یعنی ایم آر این اے ویکسین ہیں۔
اس کے دو اجزا ہیں۔ ایک جز ویزیکل (یا گاڑی) ہوتی ہے جو ویکسین کو لے کر پورے جسم میں گھومتی ہے ۔ وہ ویزیکل یا کیریئر لپوسوم liposome کہلاتا ہے اور کینسر تھراپی میں کافی عرصے سے زیر استعمال ہے۔ لپوسوم نامی مخلوق ہمارے جسم کے ہر خلیے میں پہلے سے ہی موجود سیل میمبرن کی چھوٹی کاپی ہے۔ اسلیے اس سے کوئی خطرہ نہیں۔
دوسری چیز وائرس کا آر این اے یا کوڈ ہے۔ جس کے زریعے جسم کرونا کے خلاف قوت مدافعت بناتا ہے۔ اس میں کوئی ایسا کیمیکل موجود نہیں جو جسم کے اندر جا کر دو سال بعد ایکٹو ہو کر بندہ مار دے گا۔ ہماری اپنی تحقیق کے مطابق لپوسوم اور اس جیسے نینو پارٹیکلز ایک چوہے کے جسم کے اندر ایک ہفتے سے زیادہ رہ نہیں سکتے۔ اسلیے انسان پر اس ویکسین کا جو اثر ہونا ہے وہ دو سے تین ہفتے کے اندر اندر ہو جانا ہے۔ اس کے بعد لپوسوم جسم سے نکل چکے ہوتے ہیں۔
چائنیز ویکسین تو ہے ہی پرانی طرز کی ویکسین۔ اس سے کوئی خطرہ تو ہونا بھی نہیں چاہیے۔ اس قسم کی کئی ویکسین دہائیوں سے استعمال میں ہیں اور امت مسلمہ کی آبادی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔
جہاں تک مقناطیسی چپ کا تعلق ہے تو میگنیٹک نینو پارٹیکلز ابھی اس حد تک ہی پہنچے ہیں کہ انھیں لپوسوم کے زریعے جسم میں انجیکٹ کر کے کینسر تھراپی پر ریسرچ کی جائے۔ لیکن وہ ریسرچ اتنے ابتدائی مراحل میں ہے کہ ابھی اس پر کئی دہائیوں تک کام ہونا ہے۔ اور اس سے انسان میں مقناطیسی قوت پھر بھی پیدا نہیں ہوگی۔ بلکہ ایک مقناطیس کے ذریعے دوائی کو کینسر کی جگہ تک لے جانے کا عمل ہی سرانجام دیا جائے گا۔ اس کا فائدہ اس صورت میں ہوتا ہے جب کینسر جسم میں پھیل چکا ہو۔ لیکن اس سے کوئی جاسوسی نہیں ہو سکتی۔
اسلیے مرنا آپ نے تب ہی ہے جب وقت آئے گا۔ اس کا ویکسین سے کوئی تعلق نہیں۔
 

سید رافع

محفلین
بھائی زید حامد کے نیو ٹی وی انٹرویو میں سنا ہے کہ کووڈ 19 کی ویکسین خواتین کو نہیں لگوانی چاہیے کیونکہ اس سے وہ ہمیشہ کے لیے بانجھ ہو جائیں گی!
 
Top