دستوری لحاظ سے فارسی عربی سے بہت وسیع ہے۔ عربی زبان میں صرف دو زمانے (tenses) ہیں، جن کی مدد سے سارے زمانوں کا کام لیا جاتا ہے۔ میں فارسی کو عربی کے مقابلے میں زیادہ توانگر مانتا ہوں، کیونکہ اس میں اصطلاح سازی کے لیے عربی اور فارسی دونوں کی صلاحیتیں موجود ہیں۔

اور آپ تین ملکوں (ایران، افغانستان، تاجیکستان) کی رسمی زبان فارسی کو کس بنیاد پر سکڑتی ہوئی زبان کہہ رہے ہیں؟
پہلے فارسی ہندوستان کی افیشل زبان تھی ، ترکستان (موجودہ چائنا) کے بڑے علاقے میں بھی بولی سمجھی جاتی تھی۔ بلاشبہ فارسی زبان ایک عظیم زبان ہے۔ مگر اس علاقے میں مسلمانوں کے زوال کے ساتھ ہی یہ سکڑنے لگی ہے اور اب پس ماندہ ہے۔
عربی زبان اب بھی وسیع علاقے میں بولی جاتی ہے اور تمام اسلامی دنیا کی مذہبی زبان تو یہ ہے ہی۔
دو ٹینسز کے ہونے کی وجہ سے یہ غیر عرب کے لیے سیکھنے لیے اور بھی اسان ہے
 
ترکی میں عربی کبھی بھی نہیں رہی، وہاں کی رسمی زبان عثمانیوں کے دور سے ترکی ہے۔ ہاں، پڑھے لکھے لوگ عربی اور فارسی کا علم ضرور رکھتے تھے، مگر وہاں کی ادبی زبان ترکی ہی رہی ہے۔ اور جو وہ قرآن ٹھیک سے نہیں پڑھ پاتے، اس کا تعلق خط سے ہے، زبان سے نہیں۔
خط اور زبان میں بہت ہی گہرا تعلق ہے
ورنہ ہم یہاں رومن نہ لکھ رہے ہوتے؟
 

حسان خان

لائبریرین
اردو کی ترویج زیادہ تر انگریز کے ہندوستان انے کے بعد ہوئی۔ اس سے پہلے یہ کوئی مقبول زبان نہیں تھی ۔ افیشل زبان فارسی تھی یا عربی۔ ہر کوئی عر بی جانتا تھا اور فارسی بھی۔یعنی ہر تعلیم یافتہ
انگریز نے اکر فارسی وعربی کا دیس نکالا کیا

ہندوستان کی رسمی زبان فارسی تھی، عربی کا استعمال صرف دینی رسائل تک محدود تھا۔ اگر انگریز سے قبل کی تاریخ پر لوٹنا ہے تو عربی پھر کیوں؟ فارسی کیوں نہیں؟ ہمارے تین پڑوسیوں کی زبان خیر سے فارسی ہے۔

بدقسمتی سے ہر وہ ملک جہاں انگریزی لوکل زبان نہیں بلکہ انگریز نے اکر مسلط کی تھی ترقی معکوس کا شکار ہے۔ ہر وہ ملک جس نے اپنی قومی زبان کو اپنی افیشل زبان نہیں اپنایا ترقی نہ کرسکی۔
جاپان میں جاپانی زبان میں تعلیم دی جاتی ہے۔ کوریا میں کورین اور چائنا میں چائنیز۔ یہی ملک ترقی کررہے ہیں۔
سری لنکا، پاکستان،بنگلہ دیش، ویسٹ انڈیز، ہندوستان وغیرہ ترقی نہ کرسکا بلک تنزلی کا شکار ہیں۔ کچھ ترقی کی بھی ہے تو جینون نہیں

درست۔ مگر آپ ایک بیرونی زبان کو یہاں سے نکال کر ایک اور بیرونی زبان کو یہاں نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ عربی بھی ایک غیر ملکی زبان ہے جس کا پاکستانی عوام کی عام زندگی یا تاریخ سے کوئی خاص واسطہ نہیں۔ اگر ترقی کرنا ہی مقصود ہے تو کوئی پاکستانی زبان کیوں نہ ہو؟ بلتی یا بروشاسکی میں ہم کیوں ترقی نہ کریں؟ عربی میں ہی کیوں ترقی کریں؟
 

حسان خان

لائبریرین
بلاشبہ فارسی زبان ایک عظیم زبان ہے۔ مگر اس علاقے میں مسلمانوں کے زوال کے ساتھ ہی یہ سکڑنے لگی ہے اور اب پس ماندہ ہے۔

شاید آپ ایران میں فارسی میں ہونے والے سائنسی کام سے واقف نہیں ورنہ آپ اسے یوں بیک قلم پس ماندہ یا سکڑی ہوئی نہ کہتے۔ ادبی اور سائنسی لحاظ سے یہ اردو اور ترکی سے کہیں بڑھ کر غنی اور توانگر زبان ہے جس میں مغربی علوم کا مواد وافر مقدار میں موجود ہے۔

عربی زبان اب بھی وسیع علاقے میں بولی جاتی ہے اور تمام اسلامی دنیا کی مذہبی زبان تو یہ ہے ہی۔

پر میرے تہذیبی اجداد کی زبان تو فارسی تھی اور اپنا مذہبی ادب بھی انہوں نے فارسی میں ہی ورثے میں چھوڑا ہے۔ مجھے عربی سے زیادہ فارسی عزیز ہے۔

دو ٹینسز کے ہونے کی وجہ سے یہ غیر عرب کے لیے سیکھنے لیے اور بھی اسان ہے

عربی میں فعل کی ایک سو بیس مختلف گردانیں ہیں۔ بے شک یہ غیر عرب کے لیے بہت آسان زبان ہے۔ :p
 

افضل حسین

محفلین
مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اردو کی جس قدر پذیرائی ہونی چاہئے تھی واقعی نہیں ہوئی ۔ایک اور بات کہناچاہوں گا کہ ہندوستان میں اہل ہندی کو شکایت رہتی ہے کے ہے ہندی کو اس کا واجب حق نہیں مل رہاہے ۔
ایک عجیب کشمکش ہے !
 

حسان خان

لائبریرین
مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اردو کی جس قدر پذیرائی ہونی چاہئے تھی واقعی نہیں ہوئی ۔ایک اور بات کہناچاہوں گا کہ ہندوستان میں اہل ہندی کو شکایت رہتی ہے کے ہے ہندی کو اس کا واجب حق نہیں مل رہاہے ۔
ایک عجیب کشمکش ہے !

افضل بھائی، پاک و ہند کی عوام اپنی زبانوں کو درخورِ اعتناء نہیں سمجھتے۔ ہندوستان میں ہندی قدامت پسندی اور پستی کی علامت ہے اور پاکستان میں اردو۔ ایسے میں سماجی اور معاشی 'ترقی' کے خواہشمند افراد انگریزی کو قبلہ و کعبہ بنا لیتے ہیں اور اپنی زبانوں کی تضحیک کرنے لگتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
ابھی بھی دنیا کی مقبول ترین زبان چائنیز ہے جو چائنا، ہانگ کانگ، تائیوان، ملائیشیا، اور انڈونیشیا میں بھی بولی جاتی ہے اور دنیا کے زیادہ افراد یہی زبان بولتے ہیں۔ حتی کی ا ب اس زبان میں دنیا میں سب سےزیادہ سائنسی مقالے لکھے جاتےہیں۔ اس صدی میں ترقی کی زبان شاید مینڈرین ہی ہو۔

بھائی اگر آپ سندھ کے باشندے ہیں تو آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ 2013 سے سندھ کے تمام سرکاری اسکولوں میں چھٹی جماعت سے مینڈیرین بطور لازمی مضمون کے پڑھائی جائے گی۔ :p
 
بھائی اگر آپ سندھ کے باشندے ہیں تو آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ 2013 سے سندھ کے تمام سرکاری اسکولوں میں چھٹی جماعت سے مینڈیرین بطور لازمی مضمون کے پڑھائی جائے گی۔ :p
بے وقوفانہ بات ہے۔ نہ چائینز ٹیچرز موجود ہیں نہ ہی ہماری چائنا کے ساتھ کوئی زبان کا تعلق۔ بچے اور کنفیوژ ہوجائیں گے۔
بہتر ہے کہ ایک قومی زبان ہو۔ اگر اردو ہو تو بہت اچھے ۔ مگر پاکستانی اردو نہیں چاہتے تو یہ فارسی بھی ہوسکتی ہے عربی بھی۔ کوئی بھی عظیم زبان جس میں ترقی کی مواقع موجود ہوں اور ابھی بھی علاقے میں پڑھی جاتی ہو سمجھی جاتی ہے۔ میری رائےمیں یہ عربی ہے۔ اگر قوم کو فارسی قبول ہے تومجھے بھی ہے:)
پر انگریزی کا پیچھا تو چھوڑیں بھائی۔ ترقی تو کریں بھائی
 
تین صفحے پڑھنے کے بعد پتہ چلا ہے کہ ابھی تک "محققین" ایک بھی زبان پر متفق نہیں ہوئے جسے سرکاری زبان کا درجہ دیا جاسکے

میرے خیال میں پنجابی کو قومی زبان کا درجہ دیا جانا چاہئیے :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 

حسان خان

لائبریرین

شمشاد

لائبریرین
تین صفحے پڑھنے کے بعد پتہ چلا ہے کہ ابھی تک "محققین" ایک بھی زبان پر متفق نہیں ہوئے جسے سرکاری زبان کا درجہ دیا جاسکے

میرے خیال میں پنجابی کو قومی زبان کا درجہ دیا جانا چاہئیے :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:

پہلے جس زبان کو قومی زبان کا درجہ دیا گیا تھا، اس پر کتنا عملدرآد ہوا، جو اب ایک نئی زبان کو قومی زبان کا درجہ دینا چاہتے ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مضمون میں ایک تاریخی غلطی ہے کہ قائد اعظم پاکستان بننے کے چند سال بعد نہیں بلکہ ایک سال کے بعد فوت ہو گئے تھے
 
مضمون میں ایک تاریخی غلطی ہے کہ قائد اعظم پاکستان بننے کے چند سال بعد نہیں بلکہ ایک سال کے بعد فوت ہو گئے تھے
منصور بھائی صحیح کہہ رہے ہیں۔ مضمون نگار کو اتنا تو علم ہونا ہی چاہیے تھا۔
میں نے جب یہ پڑھا تھا تو مجھے بھی محسوس ہوا تھا اور میں اسے صحیح کرکے یہاں شئیر کرنے والا تھا لیکن یاد نہیں رہا۔صحیح کرنیکا
 
پہلے جس زبان کو قومی زبان کا درجہ دیا گیا تھا، اس پر کتنا عملدرآد ہوا، جو اب ایک نئی زبان کو قومی زبان کا درجہ دینا چاہتے ہیں۔
شمشاد بھائی اوپر کے مراسلوں میں جو گفتگو ہورہی ہے کہ فلاں کو قومی زبان بنادو یا فلاں کو، میں تو فقط ہنس رہا تھا انکی بات پر اسی لیے یہ لکھا۔
 
Top