سیما علی
لائبریرین
بات سب ٹھیک ٹھاک ہے پہ ابھیمیرا ناء نہیں لینا۔۔۔ہلا
اکھاں کھل گئیاں نیں تے فیر کب واپسی ہو رہی ہے۔
کچھ سوال و جواب باقی ہے
بات سب ٹھیک ٹھاک ہے پہ ابھیمیرا ناء نہیں لینا۔۔۔ہلا
اکھاں کھل گئیاں نیں تے فیر کب واپسی ہو رہی ہے۔
یقیناً فیس بک کے مذکورہ پیجز کے فعال اراکین بہت زیادہ ہوں گے۔فیس بک کے جس فورم سے ہم نے ابتدا کی، اس وقت اس پر تقریبا دس ہزار لوگ تھے۔ آج تقریبا تیس ہزار ہیں۔ کئی سیگمنٹس مستقل چل رہے ہیں۔ اردہ اور انگریزی شاعری، اردو اور انگریزی نثر اور مزاح، اردو اور انگریزی سفرُنامے، آئی سنگ، آرٹ کے نمونے، خطاطی، فوٹوگرافی کے مقابلے اور روزمرہ کی گفتگو۔۔ کئی سیگمنٹ ہیڈز آئے اور چلے گئے مگر اس سے کچھ فرق نہ پڑا۔
جب فعال اراکین بہت سے ہوں تو جواب ترنت مل جانا اتنا مشکل نہیں ہوتا۔ اردو کی خدمت تو خیر آسان بات نہیں ہے۔ البتہ ہمارے 27 ہزار مراسلوں کے الفاظ کسی ماڈل کی ٹریننگ میں کام آ سکیں تو یہ ایک بلواسطہ خدمت ہو سکتی ہے۔اس کے علاوہ لوگ اپنی مثبت رائے ترنت دیتے ہیں۔ یہاں لوگ پڑھتے تو سب ہیں مگر مجال ہے کوئی رائے دیں۔۔ اس قدر ڈر ڈر کر اردو کی کیا خدمت ہو سکتی ہے؟
جی۔ زیادہ بہتر یہی رہے گا۔اس پر اساتذہ کرام اگر روشنی ڈالیں تو بہتر ہو گا۔
آپ کی باتوں میں آ کر ہم نے رمضان کے بعد سے اب فیس بک شریف پر حاضری دی۔آپ کی باتوں میں آ کر لکھ تو دیا ہے اب اللہ خیر کرے۔۔😔
فیس بک پر کئی انگریزی فورمز بہت کمال کے ہیں۔ مگر ظاہر ہے سب کا ذوق الگ الگ ہوتا ہے۔
اس قدر ڈر ڈر کر اردو کی کیا خدمت ہو سکتی ہے؟
نئے لوگ آتےاور کارواں بڑھتا۔ آپ خود ان گپ شپ کی طویل لڑیوں سے بے زار رہتے ہیں۔ یہ مطلب تھا۔
یہاں تو لوہو کے بھی آنسو ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ اردو محفل ہے اور وہ بہہ بھی تب سکتے ہیں جب اشک آنکھوں میں آنے سے ذرا بریک لے لے۔ اب کہنے والے کہیں گے کہ بریک کو توقف لکھنا چاہیے تھا۔ 😁یہ اردو محفل ہے. یہاں اردو لکھنے پہ کوئی لہو کے آنسو نہیں بہائے گا.![]()
کچھ کچھ اندازہ ہے۔ اردو محفل اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول فیس بک میں وہی فرق ہے جو اینڈرائیڈ اور آئی فون میں ہے۔ یعنی کلاس کا!اچھا!
دراصل سب کا اپنا اپنا ذوق ہوتا ہے۔ کسی زمانے میں سنجیدہ گفتگو والے اراکین، گپ شپ کے دھاگوں میں کم ہی نظر آیا کرتے تھے۔ لیکن آج کل گفتگو میں ہنسی مذاق کا تناسب کافی بڑھ گیا ہے (جس میں ہم سب ہی کسی نہ کسی طرح شامل ہو گئے ہیں)۔ اگر آپ محفل کی 2006 سے 2010 تک کے دھاگے دیکھیں گی تو بہت سنجیدہ گفتگو بہت متانت سے ہوتی رہی ہے۔ اس دور میں ہلکی پھلکی گفتگو اور سنجیدہ گفتگو الگ الگ دھاگوں میں نظر آتی تھی۔ اور ایسا نہ تھا کہ اچانک کسی سنجیدہ گفتگو میں غیر موضوعاتی گپ شپ اچانک سے در آئے اور اصل بات وہیں کی وہیں رہ جائے۔
تاہم جیسا کہ میں نے کہا کہ یہ ایک ٹرینڈ ہے جو از خود قائم ہو گیا ہے۔ اب اس کے پیچھے ٹی وی شوز کی جُگتیں ہیں، یا میم کلچر ہے، کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
بالکل یہ بھی کوئی بھولنے والی بات ہے!!میرا خیال ہے کہ آپ نے ہمارے "شوہریات" والے جواب کو کچھ زیادہ ہی سنجیدگی سے لیا ہے۔![]()
![]()
اس نئےٹرینڈ کے پیچھے تو پژمردگی ہی تھی لیکن واقعی مجھے وہ وقت یاد ہے کہ آف ٹاپک گفتگو تو کیا کرنی، کسی مسلسل تحریر پہ تبصرہ جات کے لیے بھی الگ لڑی کھل جاتی تھی۔ذرا سا کسی لڑی میں کچھ اوپر نیچے ہوتا تھا تو انتظامیہ کو فورا رپورٹ کر دی جاتی تھی کہ ان تبصرہ جات کو الگ لڑی میں منتقل کیا جائے۔ لیکن اب ہم اتنے مولا دیوے اور بندہ لیوے کے مصداق اس لیے ہوئے ہوئے ہیں بھئی کہ ہماری رپورٹس کو بھی کوئی سیرئیس نہیں لے رہا تے فیر لگے رہو منا بھائی!اچھا!
دراصل سب کا اپنا اپنا ذوق ہوتا ہے۔ کسی زمانے میں سنجیدہ گفتگو والے اراکین، گپ شپ کے دھاگوں میں کم ہی نظر آیا کرتے تھے۔ لیکن آج کل گفتگو میں ہنسی مذاق کا تناسب کافی بڑھ گیا ہے (جس میں ہم سب ہی کسی نہ کسی طرح شامل ہو گئے ہیں)۔ اگر آپ محفل کی 2006 سے 2010 تک کے دھاگے دیکھیں گی تو بہت سنجیدہ گفتگو بہت متانت سے ہوتی رہی ہے۔ اس دور میں ہلکی پھلکی گفتگو اور سنجیدہ گفتگو الگ الگ دھاگوں میں نظر آتی تھی۔ اور ایسا نہ تھا کہ اچانک کسی سنجیدہ گفتگو میں غیر موضوعاتی گپ شپ اچانک سے در آئے اور اصل بات وہیں کی وہیں رہ جائے۔
تاہم جیسا کہ میں نے کہا کہ یہ ایک ٹرینڈ ہے جو از خود قائم ہو گیا ہے۔ اب اس کے پیچھے ٹی وی شوز کی جُگتیں ہیں، یا میم کلچر ہے، کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
ہم احقر کیا اور ہمارے ذوق کیا!! ہم نہیں چاہتے آپ کو مایوسی ہو۔۔ زندگی میں کووڈ ہی کے باعث سوشل میڈیا سے شناسائی ہوئی۔ واٹس ایپ کے باعث تو سب کچھ ہی بدل گیا۔ اب تو فیس بک پر بھی تین سال سے کچھ پوسٹ نہیں کیا۔جو فورمز آپ کو اچھے لگیں اُن کے روابط دے دیجے گا۔ اپنے ذوق کی چھلنی سے گزار کر دیکھ لیں گے۔![]()
کیونکہ یہ ایک تکلیف دہ موضوع ہے تو اس پر بات کرنے کا من نہیں تھا۔ لیکن چند سال قبل ایک مراسلے نے میری توجہ حاصل کی تھی اور ابھی تک ذہن میں یہ قیام کیے ہوئے ہے۔سو آج ایک سوال اراکینِ اردو محفل سے، اور وہ یہ کہ کیا ایسے معاملات ہیں جو محفل میں نہ ہوتے تو یہ محفل اور بھی بہتر ہوتی اور جو درمیانی عرصے میں محفل ایک دم سونی ہو گئی تھی، نہ ہوتی۔
محفل کی سست روی کا سہرا بھی انتظامیہ کے سر جاتا ہے . جو اراکین ذرا سی بھی "تیزی " دکھاتے ہیں ان کو معطل کر دیا جاتا ہے . جس لڑی کو پھلتا پھولتا دیکھتے ہیں اس پر تالے ڈال دیتے ہیں .امن و امان کے چکر میں محفل پر کرفیو کا سا سماں پیدا کر کے خود لمبی تان کے سوتے ہیں![]()
شاہ عالمی مارکیٹ ہے۔مجھے فیس بک اس لیے سمجھ نہیں آتی کہ یہ کمرشل مقاصد رکھتی ہے اور ہمیں وہ دکھاتی ہے جو وہ دکھانا چاہتی ہے۔ اور وہ بہت کم دکھاتی ہے جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں۔
فیس بک کا حال اس کپڑے کے تاجر کا سا ہے کہ جس سے اگر کبھی آپ غلطی سے بھی کسی کپڑے کی بابت پوچھ لیں تو وہ آپ کو اُسی کپڑے کے تھان کے تھان کھول کر دکھاتا رہے گا۔![]()
![]()
فیس بک پہ دوبارہ سے کچھ سرگرم ہوئی تو چند اچھے گروپس بھی مل گئے۔ اگر ہم صرف ان تک محدود رہیں تو زیادہ بہتر ہو۔ لیکن توجہ کو منتشر کرنے کے لیے اتنا اتنا کچھ ہے کہ آپ کو چند گروپس تک محدود ہونے کے لیے بہت مضبوط ہونا پڑے گا۔اگر آپ کی سرچنگ تکنیکس اچھی ہیں تو بہت ت ت کچھ اچھا مل جاتا ہے۔ اوور آل ، سوشل میڈیا سے بہتر اپنے دوست، رشتہ دار اور احباب ہوتے ہیں کیونکہ آپ ان کو جانتے ہیں۔
ہاں سیکھنے سکھانے کی لیے یہ فورمز ٹھیک ہیں کہ یہ سب آپ کے اپنے نہیں سکھا سکتے۔
غم ناک۔۔۔۔۔باقی نقصان تو ارریورسیبل ہیں لیکن دھاگے تو یہاں جتنے مرضی کھول لیں سید عاطف علی صاحب کے مطابق "اصلی پری" کے!!!اردو محفل کے نام
ہرروزمیری آنکھ سے، تمھارے لیے
ایک آنسوگرجاتا ہے۔
ہونٹوں سےایک دعا اترجاتی ہے۔
دل میں ایک دھاگہ ٹوٹ جاتا ہے۔
اور ایک دن گزر جاتا ہے۔
یہ لوہو کون ہے بھلا ؟یہاں تو لوہو کے بھی
شاید دل میں جو دھاگا ٹوٹتا ہو وہ نقلی پری کا ہو۔غم ناک۔۔۔۔۔باقی نقصان تو ارریورسیبل ہیں لیکن دھاگے تو یہاں جتنے مرضی کھول لیں سید عاطف علی صاحب کے مطابق "اصلی پری" کے!!!
شاید دل میں جو دھاگا ٹوٹتا ہو وہ نقلی پری کا ہو۔
توبہ توبہ مذاق اڑانا اچھی بات نہیں اور وہ بھی جذبات کا !!!!! نہیں بالکل نہیں ۔۔۔ ۔ اصلی پری کے ٹانکے بھی نہیں سی سکتے جذبات کو تو ۔
لفظ خون بھی مستقبل میں خن ہو جائے گا شاید ۔یہ لوہو کون ہے بھلا ؟