احمدی اقلیت اور ہمارے علما کا رویہ

dxbgraphics

محفلین
اگر قران پہ ایمان لانے اور جاہل کہلانے کی یہی دلیل ہے تو پھر ہر وہ شخص جاہل ہے جو اس کے اپنے مذہب سے باہر ہے۔ اس رو سے عیسائیوں کے نزدیک عیسائیوں کے علاوہ باقی سارے جاہل ہو گئے، یہودیوں کے نزدیک یہودیوں کے علاوہ باقی سارے جاہل ہو گئے؛ الغرض ہر مذہب کے پیروکاروں کے نزدیک دیگر مذاہب والے جاہل ہو گئے۔ الحمدللہ ایسا ایمانی معیار آپ کو ہی مبارک ہو!
دوسری بات یہ کہ موضوع صرف اتنا زیر بحث تھا کہ آیا واقعی نبوت کے دعویدار سے دلیل طلب کرنے والا خود کافر ہے۔ اس سے قطعی یہ پہلو نہیں نکلتا کہ اس پہ بحث کرنے والا قادیانیوں کا حامی ہے یا نہیں یا مرزا کو کافر مانتا ہے یا نہیں۔ خود سے دوسروں کے اوپر اپنے "ایمانی معیار" کو تھونپنے کے کلچر سے باہر نکل آئیے!

سوال گندم جواب چنا۔
جب قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ختم نبوت کا اعلان کر دیا تو یہودی عیسائی بشمول قادیانی سب کا رد ہوگیا۔ اس کے باوجود آپ یہودیوں اور عیسائیوں کی کیوں مثال دے رہے ہیں
 
مدیر کی آخری تدوین:

dxbgraphics

محفلین
اس میں دو باتیں ہیں۔
پہلی یہ کہ قران کہاں پہ دلیل مانگنے سے منع کرتا ہے یا دلیل مانگنے والے کو کافر قرار دیتا ہے؟ بلکہ قران تو اس بات پہ اکساتا ہے کہ اپنی عقل کے دریچے کھولو نہ کہ تقدس کی چادر میں خود کو لپیٹ کر ایمان لاؤ۔ قران کی آیت کافی نہیں جیسے جذباتی اور تقدس میں لپٹے الفاظ استعمال ہی کرنے ہوتے تو خود خدا ہی یہ بات کہہ دیتا، آپ خدا سے زیادہ سمجھدار تو نہیں؟
دوسری بات یہ کہ اگر یہی آپ کی دلیل ہے تو پھر باقی مذاہب اور اپنی کتابوں کو پوجنے والے خود کو کیسے غلط کہیں گے۔ وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ ہماری کتاب نے یا بزرگقں نے جو کہہ دیا سو کہہ دیا بات ختم ہو گئی۔ اس دلیل کے اعتبار سے تو سارے ہی اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں!
میں الحمدللہ جذباتی اور حادثاتی مسلمان نہیں، اللہ نے عقل دی ہے تو میں اس کو استعمال کرنے کی پوری کوشش کرتا ہوں!

اگر آپ کی اس بات کو معیار کا پیمانہ بنایا جائے تو قرآن میں کہیں بھی کتے کے گوشت کو کھانے کی ممانعت نہیں تو کیا آپ کتے کو تناول فرمائیں گے؟ ماشاء اللہ علیک
دلیل اس بات میں مانگی جاتی ہے جہاں پر کسی چیز کا فیصلہ کرنا مقصود ہو۔ جب قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فیصلہ سنا دیا تو اسی فیصلے کے بارے میں دوبارہ دلیل مانگنا کس زمرے میں آتا ہے؟
رہی بات کے آپ عقل استعمال کرتے ہیں تو قرآن میں اللہ کے سنائے گئے فیصلے کے خلاف دلیل مانگنے والوں کی ایسی عقل سے اللہ کی پناہ۔ آپ اپنی عقل اپنے پاس رکھئے گا اور میں ایسی عقل کو آپ کے پاس ہونے کی مبارک باد بھی نہیں دے سکتا کہ ایسی عقل آپ کو مبارک ہو۔
 

dxbgraphics

محفلین
اگر کسی کی تعلیم کرنی ہے تو آپ کیا کرینگے؟؟۔ یا پھر آپ کی اسلامی تعلیم میں صرف قتل ہی لکھا ہے ۔

اگر کسی کو تعلیم دینی ہو تو سب سے پہلے اس کو قرآن میں ختم نبوت کا اللہ تعالیٰ کا اعلان دکھائیں گے۔ اس کے بعد آئین پاکستان کی دفعہ 295 بی سے متعارف کروائیں گے اور مفتی محمود اور مرزا ناصر قادیانی کے مابین کی گئی جرح دکھائیں گے دین کوئی مزاق نہیں ہوتا کہ ہر کوئی ایرا غیرا نتھو خیرا دلیل دلیل کھیل کر اس کے ساتھ کھلواڑ کرتا پھرے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

نوید خان

محفلین
سوال گندم جواب چنا۔
جب قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ختم نبوت کا اعلان کر دیا تو یہودی عیسائی بشمول قادیانی ملعون سب کا رد ہوگیا۔ اس کے باوجود آپ یہودیوں اور عیسائیوں کی جو مثال دے رہے ہیں تو آپ خود اپنے بارے میں فیصلہ کر لیں کہ آپ کیا ہیں
اگر مراسلہ سمجھ نہ آئے تو اسے دو چار مرتبہ پڑھ لینا اچھی عادت ہوتی ہے اور جب تک نہ آئے تب تک تبصرہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ مذہب کی بنیاد جذبات اور تقدس پہ استوار کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، جیسے ہی جذبات اور تقدس جاتے رہیں گے عمارت زمیں بوس ہوتی نظر آئے گی۔ عیسائی کہے گا جب "ہماری کتاب" نے یہ بات کر دی تو باقی سب رد ہو گیا، یہودی اپنی کتاب کے بارے یہی کہے گا؛ الغرض ہر مذہب کا پیروکار اپنی کتاب کو ریفرنس مان کر باقیوں پہ فتوے صادر کرے گا۔ اس طرح جیسے آپ نے یہ دلیل دی ہے کہ "جب قران کریم میں" اسی طرح "جب زبور میں"، "جب تورات میں"، الغرض "ہر مذہب کی کتاب میں" کو ریفرنس مان کر دلیل سے منہ چرا لیا جائے تو ہر شخص اپنی اپنی جگہ سچا ہے!
 

آورکزئی

محفلین
حیرت ہے کہ اس بات کا امکان بھی کبھی آپ کے یا آپ کے جید علماء کے ذہن میں نہیں آیا کہ دلیل طلب کرنے کا مقصد لوگوں پر یہ حقیقت ظاہر کرنا بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے پاس درحقیقت دلیل ہے ہی نہیں؟

حیرت اس بات کا بھی ہے کہ جسکے بارے میں فرمایا گیا ہے ْ انا خاتم النبیین لا نبی بعدی ْ کے بعد بھی لوگوں پر حقیقت ظاہر کرنے کی ضرورت پڑرہی ہے۔۔۔
 

فہد مقصود

محفلین
جھوٹے نبی سے ان کی نبوت کا دلیل مانگنا۔۔ مانگنے والا بھی دائرہ اسلام سے خارج ہوتا ہے۔۔۔۔۔

جب اللہ نے قرآن کی سورۃ احزاب میں ختم نبوت کا اعلان کر دیا تو پھر دلیل مانگنے والا اس آیت سے انکار کا مرتکب ہوگا۔

جناب والا سورۃ احزاب میں اللہ تعالیٰ نے خود ختم نبوت کا اعلان کر دیا اب دلیل مانگنے والے کے لئے قرآن کی آیت کافی نہیں؟

سمجھدار تو تب ہونگے جب قرآن پر یقین رکھیں گے۔ اور جب قرآن پر یقین رکھیں گے تو سورۃ احزاب آیت 40 میں خاتم النبیین کا اعلان ہوچکا اور اب واضح حکم کے باوجود دلیل مانگنے والا سمجھدار نہیں بلکہ جاہل کہلائے گا۔ قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے ملعون قادیانی مرزا ناصر کو 13 دن قومی اسمبلی میں دیئے گئے تھے اور مرزا قادیانی ملعون کی اپنی ہی کتابوں سے ان کا کفر ثابت ہوگیا تھا۔ جب دلیل کی بنیاد پر 295 بی کا قانون بن چکا تو اب دلیل کی حمایت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں

قرآن میں واضح اعلان کے بعد قادیانی کافروں (آئین پاکستان کے تحت) سے دلیل مانگنا صرف لوگوں کو دکھلانے کے لئے بے وقوفی کی انتہا ہوگی۔ 1973 میں دلائل پہلے دن ہی ختم ہوگئے تھے پھر بھی 13 دن انتظار کیا گیا اور دفاع کا پورا پورا موقع دیا گیا تھا مرزا ناصر ملعون کو

سوال گندم جواب چنا۔
جب قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ختم نبوت کا اعلان کر دیا تو یہودی عیسائی بشمول قادیانی ملعون سب کا رد ہوگیا۔ اس کے باوجود آپ یہودیوں اور عیسائیوں کی جو مثال دے رہے ہیں تو آپ خود اپنے بارے میں فیصلہ کر لیں کہ آپ کیا ہیں

حضرات! آپ کے اصول پر اگر مفتی محمود صاحب کے مناظرے کے سوالات کو پرکھا جائے تو آپ کے نظریہ کے مطابق تو مفتی صاحب کا مناظرہ بھی خدانخواستہ متنازعہ ہو جائے گا

مفتی صاحب کے سوالات ملاحظہ کیجئے

سوال۔مرزا غلام احمد کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ ہے؟

جواب۔وہ امتی نبی تهے۔امتی نبی کا معنی یہ ہے کہ امت محمدیہ کا فرد جو آپ کے کامل اتباع کی وجہ سے نبوت کا مقام حاصل کر لے۔

سوال۔اس پر وحی آتی تهی؟

جواب۔آتی تهی۔

سوال۔ (اس میں) خطا کا کوئی احتمال؟

جواب۔بالکل نہیں۔

سوال۔مرزا قادیانی نے لکها ہے جو شخص مجھ پر ایمان نہیں لاتا“ خواہ اس کو میرا نام نہ پہنچا ہو (وہ) کافر ہے۔پکا کافر۔دائرہ اسلام سے خارج ہے۔اس عبارت سے تو ستر کروڑ مسلمان سب کافر ہیں؟

جواب ۔کافر تو ہیں۔لیکن چهوٹے کافر ہیں“جیسا کہ امام بخاری نے اپنے صحیح میں ”کفردون کفر“ کی روایت درج کی ہے۔

سوال۔آگے مرزا نے لکها ہے۔پکا کافر؟

جواب۔اس کا مطلب ہے اپنے کفر میں پکے ہیں۔

سوال۔آگے لکها ہے دائرہ اسلام سے خارج ہے۔حالانکہ چهوٹا کفر ملت سے خارج ہونے کا سبب نہیں بنتا ہے؟

جواب۔دراصل دائرہ اسلام کے کئیں کٹیگیریاں ہیں۔اگر بعض سے نکلا ہے تو بعض سے نہیں نکلا ہے۔

سوال ایک جگہ اس نے لکها ہے کہ جہنمی بهی ہیں؟

(یہاں مفتی صاحب فرماتے ہیں جب قوی اسمبلی کے ممبران نے جب یہ سنا تو سب کے کان کهڑے ہوگئے کہ اچها ہم جہنمی ہیں اس سے ممبروں کو دهچکا لگا)

اسی موقع پر دوسرا سوال کیا کہ مرزا قادیانی سے پہلے کوئی نبی آیا ہے جو امتی نبی ہو؟ کیا صدیق اکبر ؓ یا حضرت عمر فاروق ؓ امتی نبی تهے؟

جواب۔ نہیں تھے۔

اس جواب پر مفتی صاحب نے کہا پهرتو مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد آپ کا ہمارا عقیدہ ایک ہوگیا۔بس فرق یہ ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد نبوت ختم سمجهتے ہیں۔تم مرزا غلام قادیانی کے بعد نبوت ختم سمجهتے ہو۔تو گویا تمہارا خاتم النبیین مرزا غلام قادیانی ہے۔اور ہمارے خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔

جواب۔وہ فنا فی الرسول تهے۔یہ ان کا اپنا کمال تها۔وہ عین محمد ہوگئے تهے (معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی اس سے زیادہ توہین کیا ہوسکتی تهی )

سوال۔مرزا غلام قادیانی نے اپنے کتابوں کے بارے میں لکها ہے۔اسے ہر مسلم محبت و مودت کی آنکھ سے دیکھ لیتا ہے۔اور ان کے معارف سے نفع اٹهاتا ہے۔ مجهے قبول کرتا ہے۔اور(میرے) دعوے کی تصدیق کرتا ہے۔مگر (ذزیتہ البغایا ) بدکار عورتوں کی اولاد وہ لوگ جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا رکهی ہے۔وہ مجهے قبول نہیں کرتے۔؟

جواب۔بغایا کہ معنی سرکشوں کے ہیں۔

سوال۔بغایا کا لفظ قرآن پاک میں آیا ہے” و ما کانت امک بغیا“ سورہ مریم ) ترجمہ ہے تیری ماں بدکارہ نہ تهی“

جواب۔قرآن میں بغیا ہے۔بغایا نہیں۔

اس جواب پر مفتی صاحب نے فرمایا کہ صرف مفرد اور جمع کا فرق ہے۔نیز جامع ترمذی شریف میں اس مفہوم میں لفظ بغایا بهی مذکور ہے یعنی ”البغایا للاتی ینکحن انفسهن بغیر بینه“ )پھر جوش سےکہا) میں تمہیں چیلنج کرتا ہوں کہ تم اس لفظ بغیه کا استعمال اس معنی (بدکارہ) کے علاوہ کسی دوسرے معنی میں ہر گز نہیں کر کے دکها سکتے۔!!!

(اور مرزا طاہر لاجواب ہوا یہاں )

مناظرہ مفتی محمود صاحب ومرزا طاہر قادیانی - صُفَّہ اسلامک ریسرچ سنٹر

ذرا غور فرمائیے کہ پہلے ہی سوال کے جواب میں جب مرزا ناصر نے مرزا قادیانی کو امتی نبی (معاذ اللہ) قرار دے دیا تھا تو مفتی صاحب نے وحی کے متعلق اور صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم کے متعلق سوالات کیوں کیے؟؟؟؟؟ پہلے ہی سوال پر معاملہ ختم ہو جانا چاہیے تھا!!! امتی نبی ماننے کے بعد تو مزید سوالات کرنے کی گنجائش ہی نہیں نکلتی ہے نا؟؟؟ لیکن حجت تمام کرنے کے لئے انھوں نے مزید سولات کیے۔ اس بارے میں کیا فرمائیں گے آپ؟؟؟ کیا آپ مفتی صاحب کو بھی اسلام سے خارج قرار دیں گے؟؟؟
 
آخری تدوین:

وجی

لائبریرین
اگر کسی کو تعلیم دینی ہو تو سب سے پہلے اس کو قرآن میں ختم نبوت کا اللہ تعالیٰ کا اعلان دکھائیں گے۔ اس کے بعد آئین پاکستان کی دفعہ 295 بی سے متعارف کروائیں گے اور مفتی محمود اور مرزا ناصر قادیانی ملعون کے مابین کی گئی جرح دکھائیں گے دین کوئی مزاق نہیں ہوتا کہ ہر کوئی ایرا غیرا نتھو خیرا دلیل دلیل کھیل کر اس کے ساتھ کھلواڑ کرتا پھرے۔
سوال تو یہ ہے کہ پاکستان کی قومی مجلس شورٰی میں مفتی محمود نے کیوں قادیانیوں کی جرح کی ؟؟ انہوں نے بھی قادیانیوں کی بات سنی ہوگی اپنی کی ہوگی
وہ کرسکتے ہیں کوئی دوسرا نہیں؟؟
 

فہد مقصود

محفلین
اگر آپ کی اس بات کو معیار کا پیمانہ بنایا جائے تو قرآن میں کہیں بھی کتے کے گوشت کو کھانے کی ممانعت نہیں تو کیا آپ کتے کو تناول فرمائیں گے؟ ماشاء اللہ علیک
دلیل اس بات میں مانگی جاتی ہے جہاں پر کسی چیز کا فیصلہ کرنا مقصود ہو۔ جب قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فیصلہ سنا دیا تو اسی فیصلے کے بارے میں دوبارہ دلیل مانگنا کس زمرے میں آتا ہے؟
رہی بات کے آپ عقل استعمال کرتے ہیں تو قرآن میں اللہ کے سنائے گئے فیصلے کے خلاف دلیل مانگنے والوں کی ایسی عقل سے اللہ کی پناہ۔ آپ اپنی عقل اپنے پاس رکھئے گا اور میں ایسی عقل کو آپ کے پاس ہونے کی مبارک باد بھی نہیں دے سکتا کہ ایسی عقل آپ کو مبارک ہو۔

انا للہ و انا الیہ راجعون!
دوسروں پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنے علم میں اضافہ کرنے کی فکر کیجئے اور کوشش فرمائیے!!!

قرآن میں حلال و حرام کے بارے میں واضح فرمان آیا ہے

سورة المآئدہ - آیت 1

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ۚ أُحِلَّتْ لَكُم بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ غَيْرَ مُحِلِّي الصَّيْدِ وَأَنتُمْ حُرُمٌ ۗ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ مَا يُرِيدُ


اے ایمان والو ! معاہدوں کو پورا کرو۔ تمہارے لیے وہ چوپائے حلال کردیے گئے ہیں جو مویشیوں میں داخل ( یا ان کے مشابہ) ہوں۔ (١) سوائے ان کے جن کے بارے میں تمہیں پڑھ کر سنایا جائے گا (٢) بشرطیکہ جب تم احرام کی حالت میں ہو اس وقت شکار کو حلال نہ سمجھو۔ (٣) اللہ جس چیز کا ارادہ کرتا ہے اس کا حکم دیتا ہے (٤)

(ترجمہ ترجمان القرآن۔ مولاناابوالکلام آزاد)

تفسیر تیسیر الرحمن لبیان القرآن ۔ محمد لقمان سلفی صاحب

بہیمۃ سے مراد چوپائے ہیں اور انعام نعم کی جمع ہے، نعم اونٹ، گائے اور بکری کو کہتے ہیں، ابن عباس (رض) اور حسب بصری کا یہ قول ہے یعنی تمہارے لیے ان جانوروں کا گوشت کھانا حلال کردیا گیا ہے۔ خطرناک اور شکار کرنے والے جانور مثلاً شیر اور چیتا اور ناخن والے جانور انعام میں داخل نہیں ہیں۔ جن دیگر جانوروں کی خطرناک اور شکار کرنے والے جانور مثلا شیر اور چیتا، اور ناخن والے جانور انعام میں داخل نہیں ہیں۔ جن دیگر جانوروں کی حلت قرآن و سنت کے صریح نصوص سے ثابت ہے ان کا کھانا بھی حلال ہے، مثلا ہر نی اور جنگلی گدھا وغیرہ۔ اللہ نے سورۃ انعام آیت 145 میں فرمایا ہے قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما علی طاعم یطعمہ الا ان یکون میتۃ، آپ کہہ دیجئے کہ جو کتاب مجھے بذریعہ وحی دی گئی ہے، اس میں کسی کھانے والے کے لیے کوئی چیز حرام نہیں پاتا ہوں سوائے اس ککے کہ کوئی مردار جانور ہو، اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے، یحرم کل ذی ناب من السبع و مخلب من الطیر (مسلم، احمد، ترمذی)۔ ہر دانت والا درندہ اور ہر چنگل والی چڑیا حرام ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ان کے علاوہ جانوروں کا کھانا حلال ہے بعض صحابہ کرام نے اسی آیت سے استدلال کرتے ہوئے مذبوحہ جانور کے پیٹ کے بچے کا بھی کھانا حلال قرار دیا ہے۔ 3۔ یعنی اس حلت سے وہ جانور مستثنی ہیں جن کے کھانے کی حرمت قرآن یا سنت میں بیان کردی گئی ہے۔ جیسے سورۃ مائدہ کی آیت 3 حرمت علیکم المیتۃ الایۃ میں جو کچھ بیان ہوا ہے، یا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وہ قول جو ابھی گذرا ہے کہ ہر ناخن والے جانور اور ہر پنجہ والی چڑیا کا کھانا حرام ہے۔ آیت کے اس حصہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہر سنت کتاب اللہ میں داخل ہے۔ اس لیے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جن جانوروں اور چڑیوں کا کھانا حرام قرار دیا ہے، وہ سب باتفاق علماء الا ما یتلی علیکم میں داخل ہیں۔ اس کی ایک دلیل وہ مزدور والی حدیث بھی ہے جس کے باپ نے آ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ یارسول اللہ ! میرا یہ لڑکا فلاں کے یہاں مزدوری کرتا تھا، اور اس کی بیوی کے ساتھ زنا کیا ہے، اس بارے میں فیصلہ کردیجئے، تو آپ نے فرمایا : لاقضین بینکما بکتاب اللہ کہ میں تم دونوں کے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا، حالانکہ رجم قرآن کریم میں منصوص نہیں ہے۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا غیر محلی الصید، یعنی حالت احرام میں شکار کرنا حرام ہے، اور شکار کے علاوہ جانور حرام اور غیر احرام دونوں حالتوں میں حلال ہوگا، اس کے بعد فرمایا کہ اللہ جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے، کیونکہ وہ مالک کل ہے اسی لیے اس نے زمانہ جاہلیت میں عربوں میں رائج احکام کے خلاف حکم دیا ہے۔

سورة المآئدہ - آیت 1

نعم کے علاوہ جانوروں کا گوشت حرام قرار دیا گیا ہے۔ اس آیت سے واضح ہے کہ کتا اور دیگر شکار کرنے والے خطرناک جانور حرام کیے گئے ہیں۔
 

نوید خان

محفلین
اگر آپ کی اس بات کو معیار کا پیمانہ بنایا جائے تو قرآن میں کہیں بھی کتے کے گوشت کو کھانے کی ممانعت نہیں تو کیا آپ کتے کو تناول فرمائیں گے؟ ماشاء اللہ علیک
اس کا جواب ویسے تو تفصیلی بنتا ہے لیکن میں فقط ایک ہی دلیل سے معاملے کو واضح کرنے کی کوشش کروں گا۔ قران میں یقیناً دنیا میں ہونے والے ہر ہر کام کے بارے میں نہیں بتایا کہ آیا وہ کرنا چاہیے یا نہیں یعنی ٹرانسپورٹ پہ سفر کرنا حلال ہے یا حرام، ٹی وی دیکھنا حلال ہے یا حرام، کسی بھی ایسی چیز کو کھانا حلال ہے یا حرام جس کا ذکر قرآن میں نہیں ہے تو اس کا فیصلہ کرنے کا حق صرف اور صرف انسان اور معاشرے (امرھم شوری بینھم) کو ہے۔ اس معاشرے کے انسان پھر طبعی، طبی، حیاتیاتی، جغرافیائی وغیرہ وغیرہ پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے خود کریں گے کہ آیا یہ کام کرنا چاہیے یا نہیں، اس کے مثبت اثرات کیا ہونگے، منفی اثرات کیا ہونگے، حدود کیا ہونگی، کیا کھانا چاہیے اور کیا نہیں کھانا چاہیے، یہ بالکل ایک تقافتی اور معاشرتی معاملہ بن کر رہ جائے گا جو ہر ثقافت اور معاشرت کے حساب سے متغیر ہو گا!
دلیل اس بات میں مانگی جاتی ہے جہاں پر کسی چیز کا فیصلہ کرنا مقصود ہو۔ جب قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فیصلہ سنا دیا تو اسی فیصلے کے بارے میں دوبارہ دلیل مانگنا کس زمرے میں آتا ہے؟
"جب قران نے" ایک چیز کا فیصلہ سنا دیا تو پھر اس کا مطلب ہے دلیل مانگنے میں کوئی عار نہیں کیونکہ قران تو سچا ہے وہ شخص لازمی جھوٹا ہو گا۔ پریشانی تو اس شخص کو ہونی چاہیے جو دعویٰ کر رہا ہے کیونکہ وہ "جانتے ہوئے بھی کہ وہ جھوٹا ہے" پھر بھی دعویٰ کر رہا ہے اور دلیل مانگنے والا جانتے ہوئے بھی کہ "وہ سچا ہے" دلیل مانگ کر اس جھوٹے شخص کی حقیقت کو آشکار کر رہا ہے۔ اگر حق "حق" ہے تو پھر حق کو تو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے!
دلیل فیصلہ کرنے کے لیے نہیں بلکہ دعویٰ کرنے والے کی دعوے کی حقیقت کی پڑتال کرنے کے لیے مانگی جاتی ہے جس کے بعد فیصلہ کیا جاتا ہے کہ آیا اس کا دعویٰ صحیح ہے یا نہیں اور جب ہمیں اس کی حقیقت پہلے سے پتہ ہے تو پھر دلیل مانگ کر اس کے جھوٹے دعوے کو سب کے سامنے لانے میں کیا برائی ہے۔ اگر ہر مسلمان بشمول آپ کے کا یہ ایمان ہے کہ قران سچا ہے تو پھر یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ خود کو مسلمان کہلانے والے کیوں بضد ہیں کہ دلیل نہیں مانگنی چاہیے اور دلیل مانگنے والا کافر ہے، دلیل مانگنے سے حق تو حق ہی رہے گا نہ کہ بدل جائے گا!
رہی بات کے آپ عقل استعمال کرتے ہیں تو قرآن میں اللہ کے سنائے گئے فیصلے کے خلاف دلیل مانگنے والوں کی ایسی عقل سے اللہ کی پناہ۔ آپ اپنی عقل اپنے پاس رکھئے گا اور میں ایسی عقل کو آپ کے پاس ہونے کی مبارک باد بھی نہیں دے سکتا کہ ایسی عقل آپ کو مبارک ہو۔
جی الحمدللہ!
دیگر مذاہب کے لوگ بھی اپنے خداؤں کی کہی گئی باتوں کے بارے میں یہی کہتے ہیں۔ آپ کا ایمان ان سے کچھ الگ محسوس نہیں ہوتا!
 

محمد سعد

محفلین
آپ 1974 میں مرزا ناصر ملعون اور مفتی محمود کے مابین جرح دیکھیں۔
خود ہی بتا رہے ہیں کہ مفتی محمود نے جرح کی تھی، اور خود ہی یہ فیصلہ بھی سنا رہے ہیں کہ جرح کی نیت سے بھی دلیل مانگنے والا کافر ہوتا ہے۔ یعنی مفتی محمود آپ کے نزدیک پھر پکے پکے کافر ہوئے؟
 

محمد سعد

محفلین
آپ 1974 میں مرزا ناصر ملعون اور مفتی محمود کے مابین جرح دیکھیں۔ آئین کی دفعہ 295 بی کا مطالعہ کریں۔ کیوں کہ 13 دن کے بعد بھی مرزا ناصر ملعون مرزا غلام احمد قادیانی ملعون کا دفاع کرنے میں ناکام رہا تھا ۔
یعنی آپ یہ بھی مانتے ہیں کہ جھوٹے سے دلیل مانگنے کا یہ اثر ہوتا ہے کہ وہ اپنے دعوے کا دفاع کرنے میں ناکام رہتا ہے اور اس کا جھوٹ ان پر بھی عیاں ہو جاتا ہے جو اسلام کو پہلے سے نہیں مانتے۔ یعنی یہ عمل حتمی طور پر اسلام کی تبلیغ کا سبب بنتا ہے۔ پھر آپ کو اس سے اتنا مسئلہ کیوں ہے؟
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اگر مراسلہ سمجھ نہ آئے تو اسے دو چار مرتبہ پڑھ لینا اچھی عادت ہوتی ہے اور جب تک نہ آئے تب تک تبصرہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ مذہب کی بنیاد جذبات اور تقدس پہ استوار کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، جیسے ہی جذبات اور تقدس جاتے رہیں گے عمارت زمیں بوس ہوتی نظر آئے گی۔ عیسائی کہے گا جب "ہماری کتاب" نے یہ بات کر دی تو باقی سب رد ہو گیا، یہودی اپنی کتاب کے بارے یہی کہے گا؛ الغرض ہر مذہب کا پیروکار اپنی کتاب کو ریفرنس مان کر باقیوں پہ فتوے صادر کرے گا۔ اس طرح جیسے آپ نے یہ دلیل دی ہے کہ "جب قران کریم میں" اسی طرح "جب زبور میں"، "جب تورات میں"، الغرض "ہر مذہب کی کتاب میں" کو ریفرنس مان کر دلیل سے منہ چرا لیا جائے تو ہر شخص اپنی اپنی جگہ سچا ہے!
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے حواریوں سے ایک بار فرمایا تھا کہ مجھے تم سے بہت باتیں کرنا تھیں مگر تم ان باتوں کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے جب آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں گے تو تمہیں سب بتائیں گے
اب ذرا آپ بتائیں جب انسان کی فہم اس نہج تک پہنچی ہی نہیں تھی انبیاء کرام علیہم السلام انسان کو کیا سمجھاتے، چاہے آپ پہلی دوسری کلاس کے بچے کو کوئی پی ایچ ڈی استاد فراہم کر بھی دیں تو بھلا وہ کیا پڑھائے گا، پڑھائے گا تو وہی جو بچہ سمجھ سکے۔ آپ یقیناً انسان کی سوچ کے ارتقاء پر یقین تو رکھتے ہوں گے پھر جب اللہ تعالٰی نے اپنے آخری پیغمبر پر اتمام کیا یعنی علم کی معراج عطاء کر دی پھر آپ کیسے اللہ تعالیٰ کے پرانے احکامات اور نئے اور آخری پیغام کے ساتھ کیسے برابر گردان سکتے ہیں۔ یا تو آپ سمجھنا ہی نہیں چاہتے یا پھر آپ کا ذہن ارتقائی عوامل سے عاری رہا اور اب اللہ کے آخری پیغام کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا
 

dxbgraphics

محفلین
حضرات! آپ کے اصول پر اگر مفتی محمود صاحب کے مناظرے کے سوالات کو پرکھا جائے تو آپ کے نظریہ کے مطابق تو مفتی صاحب کا مناظرہ بھی خدانخواستہ متنازعہ ہو جائے گا

مفتی صاحب کے سوالات ملاحظہ کیجئے



مناظرہ مفتی محمود صاحب ومرزا طاہر قادیانی - صُفَّہ اسلامک ریسرچ سنٹر

ذرا غور فرمائیے کہ پہلے ہی سوال کے جواب میں جب مرزا ناصر نے مرزا قادیانی کو امتی نبی (معاذ اللہ) قرار دے دیا تھا تو مفتی صاحب نے وحی کے متعلق اور صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم کے متعلق سوالات کیوں کیے؟؟؟؟؟ پہلے ہی سوال پر معاملہ ختم ہو جانا چاہیے تھا!!! امتی نبی ماننے کے بعد تو مزید سوالات کرنے کی گنجائش ہی نہیں نکلتی ہے نا؟؟؟ لیکن حجت تمام کرنے کے لئے انھوں نے مزید سولات کیے۔ اس بارے میں کیا فرمائیں گے آپ؟؟؟ کیا آپ مفتی صاحب کو بھی اسلام سے خارج قرار دیں گے؟؟؟
مفتی محمود کے مناظرے کو متنازعہ بناکر بھی کوئی مائی کا لعل 295 بی کو ختم کرنےکی جرات نہیں کر سکتا ہے۔ علاوہ ازیں مفتی محمود کے مناظرے کو متنازعہ کرنےکے باوجود قرآن حکیم میں اللہ کا ختم نبوت بارے فیصلے کو کیسے رد کریں گے۔
 
آخری تدوین:

dxbgraphics

محفلین
یعنی آپ یہ بھی مانتے ہیں کہ جھوٹے سے دلیل مانگنے کا یہ اثر ہوتا ہے کہ وہ اپنے دعوے کا دفاع کرنے میں ناکام رہتا ہے اور اس کا جھوٹ ان پر بھی عیاں ہو جاتا ہے جو اسلام کو پہلے سے نہیں مانتے۔ یعنی یہ عمل حتمی طور پر اسلام کی تبلیغ کا سبب بنتا ہے۔ پھر آپ کو اس سے اتنا مسئلہ کیوں ہے؟



اسورۃ احزاب کی آیت 40 میں اللہ کا ختم نبوت بارے اعلان واضح ہے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

dxbgraphics

محفلین
خود ہی بتا رہے ہیں کہ مفتی محمود نے جرح کی تھی، اور خود ہی یہ فیصلہ بھی سنا رہے ہیں کہ جرح کی نیت سے بھی دلیل مانگنے والا کافر ہوتا ہے۔ یعنی مفتی محمود آپ کے نزدیک پھر پکے پکے کافر ہوئے؟

سب سے پہلے تو اس پر فیصلہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے خود سنایا ہے۔ پھر اسمبلی میں قادیانیوں کو موقع دیا گیا اور قانونی تقاضے پورے کئے گئے اور پوری دنیا کی واحد اسلامی ریاست نے ان کو کافر قرار دیا اور فیصلہ 295 بی کی شکل میں آیا میں ان فیصلوں کی یادداشت کروارہا ہوں۔ اور آپ سے بھی درخواست ہے کہ سورۃ احزاب کی آیت 40 کا ترجمہ و تفسیر پڑھ لیں اس کے بعد آئین کے آرٹیکل 295 بی کا مطالعہ بھی کر لیں۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

dxbgraphics

محفلین
سوال تو یہ ہے کہ پاکستان کی قومی مجلس شورٰی میں مفتی محمود نے کیوں قادیانیوں کی جرح کی ؟؟ انہوں نے بھی قادیانیوں کی بات سنی ہوگی اپنی کی ہوگی
وہ کرسکتے ہیں کوئی دوسرا نہیں؟؟

بلکل صرف وہی کر سکتے تھے کیوں کہ ریاست نے انہی کے ذریعے قادیانی ملعونوں کو صفائی کا موقع دیا اور 13 دن مسلسل موقع ہی دیا۔ لیکن جب ایک دعویدار خلیفہ ہی اپنے جھوٹے مذہب کا دفاع نہ کر سکا تو اب اس میں تا قیامت دلیل دلیل کھیلنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
آئیں بائیں شائیں کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔
آپ سورۃ احزاب کی آیت 40 میں اللہ کا ختم نبوت بارے اعلان کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟؟
میں آپ کے سوال کا جواب تو دے دوں گا۔ لیکن پہلے ایک بات واضح کریں۔ کیا "آئیں بائیں شائیں" جیسے تحقیری کلمات کے ساتھ یہ سوال پوچھنے کا مقصد وہی ہے جو عام طور پر ایسے طنزیہ سوال کا ہوا کرتا ہے؟ یعنی مخاطب کو اشاروں کنایوں میں قادیانی جتانا؟

نیز یہ آئیں بائیں شائیں کیسے ہو گئی؟ کیا ہمارا اختلاف آپ سے ختم نبوت کے معاملے پر ہوا تھا یا آپ لوگوں کے اس دعوے پر جو آپ نے کیا کہ جھوٹے سے دلیل مانگنے والا بھی کافر ہے بے شک وہ دلیل اس کا جھوٹ سامنے لانے کی نیت سے ہی ہو؟ حیرت انگیز طور پر آپ کے پسندیدہ علماء کو اس اصول سے استثنیٰ بھی حاصل ہے اور وہ اس سے یکسر الٹ عمل کر کے قادیانی بھی نہیں ہوتے کہ انہیں سورۃ احزاب کی آیت 40 کے بارے میں لوگوں کو اپنے ایمان کی وضاحتیں دینی پڑیں۔
 
Top