اب کہاں ہیں نگہِ یار پہ مرنے والے ۔۔۔ عزم بہزاد

محمداحمد

لائبریرین
غزل

اب کہاں ہیں نگہِ یار پہ مرنے والے
صورتِ شمع سرِ شام سنورنے والے

رونقِ شہر انہیں اپنے تجسس میں نہ رکھ
یہ مسافر ہیں کسی دل میں ٹھہرنے والے

کس قدر کرب میں بیٹھے ہیں سرِ ساحلِ غم
ڈوب جانے کی تمنا میں اُبھرنے والے

جانے کس عہدِ طرب خیز کی اُمید میں ہیں
ایک لمحے کو بھی آرام نہ کرنے والے

عزم یہ ضبط کے آداب کہاں سے سیکھے
تم تو ہر رنگ میں لگتے تھے بکھرنے والے

عزم بہزاد
 

مغزل

محفلین
چہ خوب ۔۔ یعنی رات کو جناب سے تذکرہ ہوا صبح پیش بھی کردی غزل ،،
بہت اعلیٰ کلام ہے ۔۔۔۔ پیش کرنے کو شکریہ احمد
 

محمداحمد

لائبریرین
چہ خوب ۔۔ یعنی رات کو جناب سے تذکرہ ہوا صبح پیش بھی کردی غزل ،،
بہت اعلیٰ کلام ہے ۔۔۔۔ پیش کرنے کو شکریہ احمد

جی رات ہی کو مجھے یاد آیا کہ میں نے اس غزل کو پوسٹ کرنے کے لیے ٹائپ کیا تھا اسی خیال کے تحت ڈھونڈا، مل گئی، سو پوسٹ کردی۔

غزل واقعی بہت خوب ہے اور مجھے بہت پسند ہے۔ دل چاہا کہ دوسرے اور تیسرے شعر کی تعریف کروں پر غزل پر نظر ڈالی تو ہر شعر ہی ایک سے بڑھ کر ایک ہے۔ اور یہ پہلی بار ہے کہ اپنی ہی پوسٹ کی ہوئی غزل کی تعریفیں کر رہا ہوں۔ :grin:
 

محمداحمد

لائبریرین
farooqi1, محمد وارث, ملائکہ, م۔م۔مغل اور فرخ بھائی

میری پسند آپ سب کو بھی پسند آئی یہ میری خوش بختی ہے۔
 

جیا راؤ

محفلین
اب کہاں ہیں نگہِ یار پہ مرنے والے
صورتِ شمع سرِ شام سنورنے والے

عزم یہ ضبط کے آداب کہاں سے سیکھے
تم تو ہر رنگ میں لگتے تھے بکھرنے والے

واہ۔۔۔۔ بہت ہی خوبصورت !
 

محمداحمد

لائبریرین
اب کہاں ہیں نگہِ یار پہ مرنے والے
صورتِ شمع سرِ شام سنورنے والے

عزم یہ ضبط کے آداب کہاں سے سیکھے
تم تو ہر رنگ میں لگتے تھے بکھرنے والے

واہ۔۔۔۔ بہت ہی خوبصورت !

بہت شکریہ جیا صاحبہ کہ آپ کو میرا انتخاب پسند آیا۔
 
Top