اب پانیوں کا ناؤ سے ناطہ نہیں رہا

La Alma

لائبریرین
اب پانیوں کا ناؤ سے ناطہ نہیں رہا
کرنا تھا جس کو پار وہ دریا اتر گیا

منزل نہ راہِ شوق، نہ ہی کوئی رہنما
ہر شخص ابتلائے سفر میں ہے مبتلا

مدت تلک رہا تھا جو مجھ سے گریز پا
اک روز آکے مجھ سے وہ سایہ لپٹ گیا

بنتی ہیں ایک بات سے باتیں کئی ہزار
بنتی ہے جس سے بات، نہ کوئی بنا سکا

مہندی لگے جو ہاتھ پہ، یا زخم ہوں ہرے
چڑھتا نہیں ہے ہر کسی پر رنگ ایک سا

ڈھلتا رہا خیال کسی صورتِ بتاں
اڑتی رہی تھی خاک حقیقت کی جا بجا

المٰیؔ عذابِ ہجر کا کیوں تذکرہ کریں
ذکرِغمِ وصال جب اِس سے بھی ہے سوا
 
مدت تلک رہا تھا جو مجھ سے گریز پا
اک روز آکے مجھ سے وہ سایہ لپٹ گیا
ڈھلتا رہا خیال کسی صورتِ بتاں
اڑتی رہی تھی خاک حقیقت کی جا بجا
المٰیؔ عذابِ ہجر کا کیوں تذکرہ کریں
ذکرِغمِ وصال جب اِس سے بھی ہے سوا
کیا کہنے!
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اب پانیوں کا ناؤ سے ناطہ نہیں رہا
کرنا تھا جس کو پار وہ دریا اتر گیا

منزل نہ راہِ شوق، نہ ہی کوئی رہنما
ہر شخص ابتلائے سفر میں ہے مبتلا

مدت تلک رہا تھا جو مجھ سے گریز پا
اک روز آکے مجھ سے وہ سایہ لپٹ گیا

بنتی ہیں ایک بات سے باتیں کئی ہزار
بنتی ہے جس سے بات، نہ کوئی بنا سکا

مہندی لگے جو ہاتھ پہ، یا زخم ہوں ہرے
چڑھتا نہیں ہے ہر کسی پر رنگ ایک سا

ڈھلتا رہا خیال کسی صورتِ بتاں
اڑتی رہی تھی خاک حقیقت کی جا بجا

المٰیؔ عذابِ ہجر کا کیوں تذکرہ کریں
ذکرِغمِ وصال جب اِس سے بھی ہے سوا
واہ واہ واہ۔۔۔ زبردست۔
لگتا ہے محفل کی رخصتی کے غم میں یہ واردات ہوئی۔
 

La Alma

لائبریرین
واہ واہ واہ۔۔۔ زبردست۔
لگتا ہے محفل کی رخصتی کے غم میں یہ واردات ہوئی۔
بہت نوازش ۔
غمِ محفل نے تو نہیں ستایا کیونکہ ابھی تلک تو یہ بزم رواں دواں ہے۔
محفل کے لیے فی الحال منیر نیازی کی نظم سے چند اشعار مستعار:۔
محبت اب نہیں ہو گی
یہ کچھ دن بعد میں ہو گی
گزر جا ئیں گے جب یہ دن
یہ اُن کی یا د میں ہو گی
 

ظفری

لائبریرین
اب پانیوں کا ناؤ سے ناطہ نہیں رہا
کرنا تھا جس کو پار وہ دریا اتر گیا

منزل نہ راہِ شوق، نہ ہی کوئی رہنما
ہر شخص ابتلائے سفر میں ہے مبتلا

مدت تلک رہا تھا جو مجھ سے گریز پا
اک روز آکے مجھ سے وہ سایہ لپٹ گیا

بنتی ہیں ایک بات سے باتیں کئی ہزار
بنتی ہے جس سے بات، نہ کوئی بنا سکا

مہندی لگے جو ہاتھ پہ، یا زخم ہوں ہرے
چڑھتا نہیں ہے ہر کسی پر رنگ ایک سا

ڈھلتا رہا خیال کسی صورتِ بتاں
اڑتی رہی تھی خاک حقیقت کی جا بجا

المٰیؔ عذابِ ہجر کا کیوں تذکرہ کریں
ذکرِغمِ وصال جب اِس سے بھی ہے سوا
میری بھی ایک ایسی غزل کہیں کھو گئی تھی ۔ جو مل نہیں رہی ۔
مذاق برطرف ۔ گو کہ غزل ہی ساری اچھی ہے مگر مقطع کمال کا ہے ۔ زبردست ۔
 
Top