طارق شاہ

محفلین

مصرعوں میں گیسوِوں کی فصاحت کا بھر کے رنگ
اپنی ہر اِک غزل کو سند ہم نے کر دیا

تشبیہہ دے کے قامتِ جاناں کو سرو سے
اُونچا ہر ایک سرو کا، قد ہم نے کر دیا

سراج الدین ظفر
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

آباد ہم آشفتہ سروں سے نہیں مقتل
یہ رسم ابھی شہر میں زندہ ہے کہ تُم ہو

اے جانِِ فراز اتنی بھی توفیق کِسے تھی
ہم کو غمِ ہستی بھی گوارا ہے کہ تُم ہو

احمد فراز
 

طارق شاہ

محفلین



جنھیں فیضانِ گلشن ہے، نہ عرفانِ بہاراں ہے
وہ پُھولوں کو نئے جذبات کی تعلیم دیتے ہیں

یہاں کلیاں مہکتی ہیں مگر خوشبُو نہیں ہوتی
شگوفے برملا آفات کی تعلیم دیتے ہیں

ساغر صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین

کوئی نقش اور کوئی دیوار سمجھا
زمانہ ہُوا مجھ کو چُپ رہتے رہتے

مِری ناؤ اِس غم کے دریا میں ثاقب
کنارے پہ آ ہی لگی بہتے بہتے


ثاقب لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

اللہ رے میرے شوق کی مُشکل پسندیاں !
کِس آفتِ جہاں کو کِیا اِنتخاب ہے

میں نے کہا کہ میرے گھر آؤ، کہا کہاں
تیرا تو نام پہلے ہی خانہ خراب ہے

میرمہدی مجروح
 
آخری تدوین:

صائمہ شاہ

محفلین
مجھ پر گراں گذرتی ہے میری صدا کی گونج
چپ ہوں درونِ گنبدِ بے در پڑا ہوا

میں چھپتا پھر رہا ہوں خود اپنی ہی ذات سے
قیصر مرا عذاب ہے مجھ پر پڑا ہوا

نذیر قیصر
 

طارق شاہ

محفلین

بے بسی رات کی چہروں سے جھلکتی ہے صبح
دن کے آلام اُٹھاتے ہیں تراوٹ کے بغیر

رُوح تک جسم کے دردوں کی کسک جاتی ہے
کام دُنیا میں کوئی ہے بھی، تھکاوٹ کے بغیر

شفیق خلش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

نشوونُمائے سبزہ و گُل سے بہار میں
شادابیوں نے گھیر لِیا ہے چمن تمام

شیرینئ نسِیم ہے، سوز و گدازِ میر
حسرت تِرے سُخن پہ ہے، لُطفِ سُخن تمام

حسرت موہانی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

گورا مُکھڑا یہ سُرخ گال تِرے
چاندنی میں گلاب دیکھا ہے

نرگسی آنکھ ، زُلف شب رنگی
بادلوں کا جواب دیکھا ہے

ہم تو مِل کر، نہ مِل سکے تم کو
تم کو دیکھا، کہ خواب دیکھا ہے

قمرجلال آبادی
 

طارق شاہ

محفلین


یہی خوشیاں رہیںگی دہر میں، ایسے ہی غم ہونگے
مگر اِک وقت آئے گا، نہ تم ہو گے نہ ہم ہونگے

امیدیں ٹُوٹتی ہیں، تو بہت صدمہ پہنچتا ہے !
جو اُمیدیں کریگا کم، اُسے صدمے بھی کم ہونگے

اکبرالٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین


دین و مِلّت کی ترقّی کا خیال اچھا ہے !
اصل مضبوُط ہو جس کی، وہ نہال اچھا ہے

بُخدا ہند کے پُرزے بھی غضب ڈھاتے ہیں !
یہ غلط ہے کہ، ولایت کا ہی مال اچھا ہے

اکبرالٰہ آبادی
 

عندلیب

محفلین
چاند کا کردار اپنایا ہے ہم نے دوستو
داغ اپنے پاس رکھے روشنی بانٹا کئے

حفیظ میرٹھی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین


عشق ہے ہر مُوئے تن سے نغمہ زن
بج رہی ہیں ہر طرف شہنائیاں

کوئی دیکھے تو حریمِ شوق میں
خلوتوں کی انجمن آرائیاں

یاد ہے اب تک جگر! آغازِ عشق
شب، ہمہ شب وہ خیال آرائیاں

جگرمُرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین


منظر میں جتنے رنگ ہیں نیرنگ اُسی کے ہیں
حیرانیوں میں ذوقِ نظر بھی اُسی کا ہے

مُجرم ہُوں اور خرابۂ جاں میں اماں نہیں
اب میں کہاں چُھپوں کہ یہ گھر بھی اُسی کا ہے


عرفان صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین

‫اِک عکس کی دُوری پہ ہے رُوداد گہِ خواب
آئینہ ابھی رنگِ دِگر تک نہیں پہنچا

ہوتے رہے ہر موڑ پہ دونِیم دل و جاں
میں پُورا کبھی لوٹ کے گھر تک نہیں پہنچا

اظہر نقوی
 
Top