نازنین شاہ

محفلین
جن کی آنکھوں میں سدا پیاس کے صحرا چمکیں
در حقیقت وہی فنکار ہُوا کرتے ہیں

شرم آتی ہے کہ دُشمن کِسے سمجھیں محسن
دُشمنی کے بھی تو معیار ہُوا کرتے ہیں
 

نازنین شاہ

محفلین
دھوپ میں جلتی ہیں غربت وطنوں کی لاشیں
تیرے کوچے میں مگر سایۂ دیوار نہ تھا

عشق کا جذب ہوا باعثِ سودا ورنہ
یوسفِ مصر زلیخا کا خریدار نہ تھا
 

طارق شاہ

محفلین

نِگاہیں کامِلوں پر، پڑ ہی جاتی ہیں زمانے کی
کہِیں چُھپتا ہے اکبر پُھول پتّوں میں نِہاں ہوکر

اکبر الٰہ آبادی
 
Top